دارالعلوم کے تعلیمی شعبہ جات

دفتر تعلیمات

ایک تعلیمی ادارے کی حیثیت سے دارالعلوم کا بنیادی نقطہٴ نظر اور اس کا اساسی مقصد تعلیم و تدریس ہے۔ اس لیے دارالعلوم کی تاسیس کے ساتھ ہی شعبہٴ تعلیمات کا آغاز بھی سمجھنا چاہیے۔ اس وقت یہ شعبہ اپنے متعدد ذیلی شعبوں کے ساتھ کافی وسیع ہوچکا ہے۔ یہ شعبہ قدرتی طور پر دفتر اہتمام کے بعد کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ تمام تعلیمی شعبے اسی کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔

شعبہٴ تعلیمات کے فرائض میں تعلیمی شعبہ جات کی نگرانی کے علاوہ تقسیم اسباق، امتحانات کا نظم، طلبہ کی ترقی و تنزلی اور داخلوں سے متعلق تمام کارروائی، حاضری کا اندراج، طلبہ کے تعلیمی ریکارڈ کی حفاظت، سندات کا اجراء اور مجلس تعلیمی کی تجاویز کا نفاذ وغیرہ امور شامل ہیں۔

دفتر تعلیمات سے متعلق شعبہ جات حسب ذیل ہیں:

(۱) شعبہٴ عربی و تکمیلات (۲) شعبہٴ انگریزی زبان و ادب (۳) شعبہٴ کمپیوٹر (۴) شعبہ جات کے تحت تعلیمی کورسز (۵) شعبہٴ خوش خطی (۶) شعبہٴ دارالصنائع (۷) شعبہٴ تجوید و قرأت (۸) شعبہٴ تحفیظ القرآن و ناظرہ (۹)شعبہٴ دینیات اردو و فارسی

شعبہٴ عربی و تکمیلات

 اس شعبہ کے تحت عربی کے آٹھ سالہ فضیلت کورس اور تکمیلات کی مکمل تعلیم کا نظم ہوتا ہے۔ تکمیلات میں تکمیل تفسیر، تخصص فی الحدیث ، تکمیل افتاء، تدریب فی الافتاء، تکمیل علوم، تکمیل ادب عربی اور تخصص فی الادب کے درجات کا نظم اسی شعبہ سے متعلق ہے۔

شعبہٴ عربی : اس شعبہ میں میزان الصرف سے لے کر دورہٴ حدیث تک کی تعلیم ہوتی ہے۔ اگر چہ کتابیں تقریباً سب عربی میں ہوتی ہیں مگر ذریعہٴ تعلیم اردو زبان ہے۔ عربی زبان کی تدریس پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اس شعبہ کا نصاب آٹھ سال کا ہے۔ اس آٹھ سال کی تعلیم دو حصوں پر تقسیم ہے: (۱) مدرسہ ثانویہ (۲) درجہ پنجم عربی تا دورہٴ حدیث شریف۔ مدرسہ ثانویہ میں درجہ اول عربی سے درجہ چہارم عربی کی تعلیم کا نظم ہے۔ اس کا نصاب عربی نحو، صرف، عربی انشاء و ادب، مطالعہٴ سیرت ، تاریخ، ترجمہٴ قرآن، فقہ ، اصول فقہ، منطق ، بلاغت، علوم عصریہ (علم جغرافیہ و مدنیت) وغیرہ پر مشتمل ہے۔ درجہ پنجم عربی سے دورہٴ حدیث تک کے درجات میں تفسیر، اصول تفسیر، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول الفقہ، عربی ادب ، علم الکلام ، معانی و بیان، منطق و فلسفہ وغیرہ مضامین پر مشتمل کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ دورہٴ حدیث میں خاص طور پر علم حدیث کی دس مشہور کتابیں پڑھائی جاتی ہیں، جن میں صحیح بخاری اور سنن ترمذی مکمل پڑھائی جاتی ہیں اور دیگر کتب کے منتخب ابواب پڑھائے جاتے ہیں۔ دورہٴ حدیث کی تعلیم مکمل کرنے اور امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی کسی طالب علم کو فاضل کی سند دی جاتی ہے۔

تکمیل تفسیر : دورہٴ حدیث سے فارغ ہونے والے منتخب طلبہ کو قرآن و علوم قرآنی میں درک پیدا کرنے کے لیے ایک سالہ تکمیل تفسیر کا درجہ قائم ہے جس میں تفسیر ابن کثیر، تفسیر بیضاوی کے ساتھ مناہل العرفان ، سبیل الرشاد اور مقدمہ ابن الصلاح جیسی کتابیں بھی داخل درس ہیں۔

تخصص فی الحدیث: دورہٴ حدیث یا تکمیلات میں اعلی سے اعلی نمبرات سے کامیاب ہونے والے طلبہ کو تخصص فی الحدیث میں داخلہ دیا جاتا ہے اور انھیں علوم الحدیث اور اصول حدیث ، تخریج حدیث، رجال وغیرہ کے سلسلے میں اعلی تحقیقی تربیت دی جاتی ہے۔ اس شعبہ سے متعدد اعلی پایہ کے تحقیقی اور علمی کام انجام دیے جاچکے ہیں اور شائع ہوکر اہل علم وتحقیق کے ہاتھوں میں پہنچ چکے ہیں۔

تکمیل افتاء :اس شعبہ میں منتخب طلبہ کو فتوی نویسی کی مشق کرائی جاتی ہے۔ یہ شعبہ دارالافتاء کی نگرانی میں قائم ہے، اس میں ہر سال اعلی استعداد کے طلبہ کی ایک مختصر جماعت فتوی نویسی کے لیے منتخب کی جاتی ہے۔ اس درجہ کا نصاب فقہ و افتاء کی موقر کتابوں پر مشتمل ہے۔ یہ دارالعلوم کا اہم اور موقر شعبہٴ تعلیم ہے۔ اس درجہ سے فارغ طلبہ کو افتاء کی سند دی جاتی ہے اور فقہ و فتاوی کے حوالے سے ملک کی تعلیم گاہوں اور اداروں میں ان کو اہمیت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

تدریب فی الافتاء : تکیل افتاء سے فراغت کے بعد چند مخصوص طلبہ کو فتوی نویسی کی خصوصی مشق کے لیے تربیت دی جاتی ہے اور فقہی کتابوں کا مطالعہ کرایا جاتا ہے۔ یہ مکمل دو سالہ نصاب ہے ، جس سے فراغت کے بعد طالب علم کو فقہ و فتوی سے کافی مناسبت پیدا ہوجاتی ہے اور اس درجہ کے فضلاء ملک کے باوقار اداروں میں فتوی نویسی کے لیے طلب کیے جاتے ہیں۔

تکمیل علوم : دورہٴ حدیث شریف سے فارغ ہونے والے ان طلبہ کے لیے یہ کورس ترتیب دیا گیا ہے جو علوم اسلامیہ میں مزید مہارت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اس کورس کے تحت حجة اللہ البالغہ، مقدمہ ابن الصلاح، الاشباہ والنظائر ، تفسیر بیضاوی ، مسامرہ اور سبیل الرشاد وغیرہ کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ یہ کورس ایک سال کا ہے۔

تکمیل ادب عربی :دارالعلوم میں عربی زبان کی تعلیم بالکل ابتداء سے دی جاتی ہے ۔ گزشتہ کئی عشروں سے دارالعلوم نے عربی زبان کی بہ حیثیت ایک مستقل مضمون تدریس کو اپنے نصاب کا جزء بنایا ہے اور عربی زبان میں طلبہ کی تحریری و تقریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اقدامات کیے ہیں۔ دورہٴ حدیث سے فراغت حاصل کرنے کے بعد جو طلبہ عربی زبان و ادب میں مزید درک و استعداد پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے دارالعلوم نے ایک سالہ خصوصی درجہ تکمیل ادب عربی کے نام سے رکھا ہے۔ اس کورس کے تحت عربی انشاء پردازی، صحافت، بات چیت اور ترجمہ و غیرہ کے ضروری فنون پڑھائے جاتے ہیں۔

تخصص فی الادب: اس درجہ کے تحت تکمیل ادب سے فارغ ہونے والے چند منتخب طلبہ کو عربی ادب کی خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ تخصص فی الادب کا کورس دو سال پر مشتمل ہے۔

شعبہٴ انگریزی زبان و ادب

دعوتی و تبلیغی نقطہٴ نظر سے انگریزی زبان کی ضرورت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ انگریزی اس وقت ایک عالمی زبان کی حیثیت اختیار کرچکی ہے ۔ انٹرنیٹ اور میڈیا کے پھیلاؤ اور ترقی کے ساتھ انگلش کی دعوتی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے، خصوصاً معاصر عالمی حالات میں جب کہ اسلام اور مسلمانوں کو دینی و سیاسی اور سماجی و معاشی سطح پر مسائل و مشکلات اور گھناؤنی سازشوں کا سامنا ہے ، ایسے حالات میں اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دینی اداروں کے ذریعہ ایسے افراد کار تیار کیے جائیں جو دینی علوم کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان و ادب پر بھی عبور رکھتے ہوں اور اسلامی تعلیمات کو غیروں کے سامنے تحریر و تقریر کے ذریعہ پیش کر سکیں اور اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دے سکیں۔ دارالعلوم نے اس اہم ضرورت کی طرف توجہ دیتے ہوئے مرکز المعارف کے طرز پر دو سالہ انگلش زبان و ادب کا ایڈوانسڈ ڈپلومہ کورس شروع کیا۔

یہ شعبہ ۱۴۲۳ھ /۲۰۰۲ء میں قائم ہوا ہے۔ اس شعبہ میں دارالعلوم سے فارغ ہونے والے طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ شعبہ کا نصاب تعلیم دو سال پر مشتمل ہے ۔ طلبہ کو انگلش ٹیکسٹ بک، گرامر، اردو و انگریزی ترجمہ اور عربی وانگریزی ترجمہ کے ساتھ انگلش اسپیکنگ اور رائٹنگ پر دھیان دیا جاتا ہے۔ دو سال کی تربیت کے بعد اس شعبہ کے طلبہ بی اے لیول کی انگلش کے ساتھ انگریزی تحریر و تقریر پر اچھی قدرت حاصل کرلیتے ہیں۔ دوران تعلیم طلبہ کی اسلامی وضع قطع کی طرف پورا دھیان دیا جاتا ہے اور طلبہ کی دعوتی و دینی ذہن سازی اور معیاری تعلیم و تربیت پر مکمل توجہ دی جاتی ہے۔

شعبہٴ کمپیوٹر

آج کے ترقی یافتہ دور میں کمپیوٹر انسانی زندگی کا لازمی جزء بن کر رہ گیا ہے جس سے طلبہ کو رو شناس کرانا نہ صرف ضروری ہے بلکہ عصر جدید کا اہم تقاضہ بھی ہے، چوں کہ کمپیوٹر دینی ، تعلیمی اور تبلیغی سرگرمیوں میں معاون ہونے کے ساتھ تصنیفی و تالیفی امور کو بہ حسن و خوبی بہ عجلت ممکنہ انجام دیے جانے کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ اسی کے ساتھ یہ معاشی ضرورت کی تکمیل اور یا معاشی خود کفالتی میں بھی معاون ہے۔ اس لیے دارالعلوم نے اس کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے یہ شعبہ قائم کیا تاکہ اس کے تحت طلبہ کو باضابطہ داخلہ دے کرکمپیوٹر کی ٹریننگ دی جاسکے۔

اس شعبہ کا قیام ۱۵/ ربیع الاول ۱۴۱۷ھ / جولائی ۱۹۹۶ء کو عمل میں آیا۔ اس شعبہ میں کمپیوٹر کی تربیت دینے کے لیے ہر سال چند منتخب فضلاء کا داخلہ لیا جاتا ہے۔ ایک سال کے عرصہ میں ڈی ٹی پی سے متعلق جملہ امورکی ٹریننگ کے ساتھ انھیں انگلش کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ سالانہ امتحان میں کامیابی کے بعد طلبہ کو ڈپلومہ کی سند دی جاتی ہے۔ دارالعلوم کے شعبہٴ کمپیوٹر کے فارغ طلبہ اس وقت ہندوستان کے بیشتر بڑے مدارس میں کمپیوٹر کی تدریسی و عملی ضرورت پوری کر رہے ہیں اور ملک و بیرون ملک اچھے اداروں میں باعزت ملازمتوں میں لگے ہوئے ہیں۔

شعبہٴ کمپیوٹر کی نگرانی ہی میں ۱۴۲۵ھ /۲۰۰۴ء سے دارالافتاء کے فتاوی رجسٹروں کو کمپوزنگ کے ذریعہ محفوظ کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ حضرت مفتی عزیزالرحمن صاحب کے علاوہ دیگر حضرات مفتیان کرام کے گراں قدر فتاوی بھی دارالافتاء کے سیکڑوں رجسٹروں میں محفوظ ہیں ۔ ان گراں قدر علمی ورثہ کی حفاظت اور اشاعت کے نقطہٴ نظر سے انھیں پہلے فقہی عنوانات اور ابواب کے اعتبار سے کوڈنگ کے مرحلہ سے گزارا جاتا ہے اور پھر کمپیوٹر پر کمپوز کیا جاتا ہے۔

 دیگر شعبہ جات کے تحت تعلیمی کورسز

درج بالا مستقل تعلیمی شعبہ جات کے علاوہ فضلائے دارالعلوم کے لیے کچھ اور تعلیمی کورسز ہیں جو علمی شعبہ جات کی نگرانی میں انجام پاتے ہیں۔ جیسے شیخ الہند اکیڈمی کے تحت صحافتی کورس، شعبہٴ تحفظ ختم نبوت، شعبہٴ مطالعہٴ عیسائیت و دیگر مذاہب اور شعبہٴ تحفظِ سنت کے تحت تربیتی کورس، سلسلہٴ محاضرات وغیرہ۔ ان کورسز کی تفصیلات علمی شعبہ جات کے عنوان کے تحت متعلقہ شعبہ جات کے تعارف کے ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔

شعبہٴ خوش خطی

اس شعبہ میں طلبہ کو خوشنویسی کی مشق کرائی جاتی ہے۔ اس شعبہ میں دو درجے ہیں۔ ایک درجہ محض خط کی صفائی کا ہے تاکہ طالب علم بد خطی کے عیب سے محفوظ ہوجائے اور دوسرا درجہ کتابت کی فنی تکمیل کا ہے جس کے لیے طلبہ کو وظائف بھی دیے جاتے ہیں۔ اس درجہ کی مدت نصاب پوری کرکے اس فن کی سند کے مستحق ہوجاتے ہیں۔ چناں چہ جو طلبہ فن کتابت سیکھنا چاہتے ہیں انھیں کتابت (اردو و عربی رسم الخط) سکھا کر تکمیل کرادی جاتی ہے۔ یہ درجہ لازمی مضمون کا نہیں ہے۔ شعبہٴ عربی و شعبہٴ تجوید کی مختلف جماعتوں کے طلبہ کے لیے بھی خوش خطی کی تعلیم کا گھنٹہ وار نظم ہے۔

شعبہٴ دارالصنائع

تعلیم کے ساتھ طلبہ کی معاشی و اقتصادی مسائل کے حل کی جانب پیش رفت کے سلسلے میں ۱۳۶۵ھ / ۱۹۴۵ء میں یہ شعبہ قائم ہوا تھا۔ اس شعبہ میں طلبہ کو خیاطی اور جلدسازی سکھائی جاتی ہے تاکہ طالب علم ضرورت کے وقت کسب معاش سے عاری نہ رہے۔

اس شعبہ میں خیاطی کا کام سکھایا جاتا ہے۔ خیاطی میں کرتا پاجامہ اور صدری کی کٹنگ و سلائی اور شیروانی کی کٹنگ ایک سال میں سکھا دی جاتی ہے۔ اس شعبہ میں کچھ طلبہ تو باقاعدہ داخلہ لے کر خیاطی سیکھتے ہیں جب کہ دیگر کچھ طلبہ خارج وقت میں اختیاری طور پر اس شعبہ سے مستفید ہوتے ہیں ۔ شعبہٴ تجوید کے طلبہ اختیاری طور پر اس شعبہ سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

شعبہٴ تجوید و قرأت

شعبہٴ تجوید دارالعلوم کا ایک باوقار شعبہ ہے جس میں قرأت و تجوید کی مکمل اور مستقل تعلیم کا نظم ہے۔ حفص اردو (دو سال)، حفص عربی (ایک سال)، سبعہ (ایک سال) اور عشرہ (ایک سال) کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان درجات میں تجوید کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں اور عملی مشق بھی کرائی جاتی ہے۔ تکمیل کے بعد متعلقہ درجہ کی مستقل سند بھی دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ عربی جماعتوں کے طلبہ کو لازمی طور پر پارہٴ عم کی مشق تجوید کے ساتھ کرائی جاتی ہے اور اس کے بغیر طالب علم کو سند فراغت نہیں دی جاتی۔

شعبہٴ تحفیظ القرآن و ناظرہ

اس شعبہ میں چھوٹے بچوں کو ناظرہ قرآن اور حفظ قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ چھوٹے بچوں کی تعلیم وتربیت کے پیش نظر حفظ و ناظرہ کی تعلیم کا انتظام ایک بالکل علیحدہ بلڈنگ میں ہے۔ اس شعبہ میں صرف مقامی بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے یا ایسے بچے بھی داخلہ کے مجاز ہوتے ہیں جن کا کوئی مقامی سرپرست ہو۔ شعبہٴ تحفیظ القرآن میں اس وقت حفظ قرآن کے بارہ درجات اور ناظرہ قرآن کے پانچ درجات قائم ہیں۔

شعبہٴ دینیات اردو و فارسی

درجہٴ فارسی اور شعبہٴ دینیات پہلے دو الگ الگ شعبے تھے اور دونوں کا نصاب الگ تھا۔ درجہٴ دینیات کا نصاب چار سالہ تھا اور درجہٴ فارسی کا نصاب چھ سالہ تھا۔ اس طرح دس سال مبادیات میں صرف ہوجاتے تھے۔ اس شعبہ میں فارسی زبان کی تعلیم ابتدا سے لے کر مثنوی مولانائے روم تک ہوتی تھی۔ فارسی زبان کے علاوہ حساب، اقلیدس، جغرافیہ، ہندی اور تاریخ وغیرہ مضامین بھی نصاب میں داخل تھے۔

موجودہ انتظامیہ نے ان دونوں شعبوں کو باہم ضم کرکے ایک پانچ سالہ نصاب ترتیب دیا ہے جو پرائمری سطح کے مساوی ہے۔ اس نصاب میں اردو زبان میں دینیات کی تعلیم کے علاوہ تاریخ، جغرافیہ، حساب اور ہندی ، انگریزی وغیرہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ درجہٴ چہارم اور درجہ پنجم میں فارسی کی تعلیم بھی شامل ہے۔ اس طرح اس درجہ سے فارغ شدہ طالب علم کو معاصر علوم ، مضامین اور زبانوں کا اچھا خاصا علم ہوجاتا ہے اور وہ یہاں سے پڑھنے کے بعد آئندہ کسی بھی نظام تعلیم میں نہایت آسانی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکتا ہے۔