(۱)

نام کتاب    :               شرح اسمائے حسنیٰ

مؤلف       :               مولانا محمدحنیف عبدالمجید مدظلہٗ فاضل جامعہ بنوری ٹائون کراچی

صفحات       :               ۱۰۳۸ (دوجلدیں) قیمت:  (درج نہیں)

ناشر           :               مکتبہ بیت العلم، اردو بازار، کراچی

تعارف نگار   :               ڈاکٹرمولانا اشتیاق احمد قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند

====================

                اس کارگہہ ہستی میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنی معرفت کے لیے پیدا فرمایا ہے، معرفت کی ابتداء عہدِ الست میں شروع ہوئی ہے اور اس دنیا میں گردوپیش اور آفاق وانفس کے مطالعہ سے اس میں اضافہ ہورہاہے، انسان سوچتا ہے کہ ہمارا خالق کون ہے؟ آسمان وزمین اور پوری کائنات کا خالق کون ہے؟ پھر قرآن وسنت کو اپنی فطرت کی آواز اور اپنے اندر پیدا ہونے والے سوالوں کا جواب سمجھ کر قبول کرتا ہے اور معرفت کی منزل میں آگے بڑھتا ہے؛ اس کی معرفت ایک حد تک پہنچتی ہے، فرقِ مراتب کے ساتھ سب سے زیادہ انبیائے کرام، پھر صحابہ اور اولیاء پھر عام مسلمان کو حسبِ استعداد معرفت حاصل ہوتی ہے، پھر انسان عالم برزخ میںجاتا ہے، وہاں بھی معرفت بڑھتی ہے، میدان محشر میں اور بڑھے گی پھر جنت میں اس سے زیادہ ہوگی اور دیدارِ خداوندی پر معرفت اپنے کمال کو پہنچ جائے گی، جیسا کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے تفصیل بیان فرمائی ہے۔

                اس دنیا میں سب سے پہلے انسان کو اللہ کے نام سے معرفت ہوتی ہے، پھر ان ناموں کے معانی اورحقائق میں غور کرنے سے اضافہ ہوتا ہے؛ اسی لیے اسمائے حسنیٰ کی اہمیت بہت زیادہ ہے؛ لیکن بہت سے لوگ اس سے ناواقف رہ جاتے ہیں۔ جناب مولانا محمد حنیف عبدالمجید مدظلہ نے اس پر محنت کی اور بڑی تقطیع میں ایک ہزار اڑتیس صفحات پر متعلقاتِ اسمائے حسنیٰ کو جمع کیا، پہلے ہر نام کے معانی سے روشناس کرایا پھر آیات کو پیش کیا، پھر احادیث کی مدد سے تشریح کی، اہل ایمان کے لیے ایمان افروز واقعات نقل کیے، ہراسم کی خصوصیت اور اس سے متعلق دعائوں کو ذکر کیا، اس طرح ایک حسین وجمیل مرقع تیار ہوگیا، اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوے، ہر بعد والے ایڈیشن میں اصلاحات کیں اور مفید تر بنانے کی طرف بڑھے، دیکھ کر خوشی ہوئی اللہ تعالیٰ قبولیت سے نوازیں!

(۲)

نام کتاب    :               فقیہ الامت اور اُن کے خلفائے عالی مقام

تالیف        :               جناب مفتی ریاست علی قاسمی رام پوری

                                استاذ حدیث جامعہ عربیہ جامع مسجد امروہہ (یوپی)

ضخامت      :               دو جلدیں (۱۰۷۰ صفحات)  قیمت:  (درج نہیں)

ناشر           :               مکتبہ العافیہ، امروہہ، یوپی

تعارف نگار   :               ڈاکٹرمولانا اشتیاق احمد قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند

====================

                علمائے دیوبند میں امتیازی اوصاف کی حامل شخصیات کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ان میں استاذ محترم،مرشد ومربی فقیہ الامت حضرت مفتی محمودحسن گنگوہیؒ کی شخصیت نمایاں ہے، موصوف کو اللہ تعالیٰ نے ذہانت، قوتِ حافظہ، حاضر جوابی، فہم وفراست اور علوم شرعیہ میں گہرائی وگیرائی کی نعمت وافر مقدار میں عطا فرمائی تھی، زبان وبیان، نثر نویسی اور شاعری میں ممتاز تھے، فتویٰ نویسی میں اپنی مثال آپ تھے، احسان وسلوک میں بڑا اونچا مقام رکھتے تھے، انھوں نے جہاں درس وتدریس اور تقریر وتحریر، تصنیف وتالیف کے ذریعے بڑی نمایاں خدمات انجام دی ہیں؛ وہیں آپ نے بڑی تعداد میں علمائے کرام کی باطنی تربیت بھی فرمائی ہے۔ راقم حروف کو بھی ایک طرف شرفِ تلمذ حاصل ہے کہ بخاری شریف کتاب الایمان پڑھی، نسائی شریف پڑھی اور افتاء کے سال رسم المفتی پڑھنے کے ساتھ فتویٰ نویسی کی تمرین کا شرف بھی حاصل ہوا۔ حضرت کی وفات کے بعد ’’حیاتِ محمود‘‘ کے نام سے جناب مفتی محمدفاروق صاحبؒ نے ایک سوانح مرتب فرمائی تھی؛ لیکن ضرورت تھی کہ حضرت کے ایک سو تینتیس(۱۳۳) خلفائے کرام میں سے ہر ایک کا تفصیلی تذکرہ جمع ہو، یہ کام اللہ نے جناب مفتی ریاست علی قاسمی مدظلہ کے لیے مقدر فرمارکھا تھا؛ چنانچہ موصوف نے مولانا محمدابراہیم افریقی کے اشارے پر کام کو آگے بڑھایا اور پچھتّر چھہتر خلفاء عالی قدر کے خاکے جمع کیے اور انھیںدوجلدوں میں مرتب فرمایا۔ اللہ کرے یہ کام سارے خلفائے کرام کے خاکے کے ساتھ مکمل ہو۔ بڑے مبارکباد کے مستحق ہیں مرتب محترم کہ انھوں نے قطرہ قطرہ کرکے دریا بنادیا، ہرشخصیت کے پاس چودہ سوالات پر مشتمل سوال نامہ بھیجا، پھر جواب کی روشنی میں خاکہ مرتب فرمایا۔ پڑھ کر جی خوش ہوا، اس میں بہت سی شخصیات ایسی ہیں جن کی زندگی کی معلومات نہیں ملتیں، اللہ تعالیٰ مجموعہ کو قبولیت سے نوازے!

دارالعلوم ‏، شمارہ : 11-12، جلد:106‏، ربیع الثانی – جمادی الاول 1444ھ مطابق نومبر – دسمبر 2022ء

Related Posts