از: مولاناحیدرمیواتی ندوی

شاہانِ اولیا تھے دیوبند کے اکابر

سالارِ اصفیا تھے دیوبند کے اکابر

قرآن کا ترانہ ان کی زباں پہ دیکھا

حق گوئی کی صدا تھے دیوبند کے اکابر

باطل کے سامنے وہ مثلِ جبال ٹھہرے

شیدائے مصطفی تھے دیوبند کے اکابر

جاں بازی، سر فروشی ان کی رہی مثالی

بے لوث و باوفا تھے دیوبند کے اکابر

روشن دماغ ان کے،بے باک تھیں نگاہیں

با رعب و حوصلہ تھے دیوبند کے اکابر

صہبائے معرفت کا دیتے تھے جام سب کو

فیاض و باخدا تھے دیوبند کے اکابر

زہد و تواضع ان کی مشہور سادگی تھی

مخلص تھے ، پارسا تھے دیوبند کے اکابر

پر خار وادیوں سے دامن بچا کے نکلے

با حلم و با ذکا تھے دیوبند کے اکابر

سیرت پہ ان کی ہم کو کیسے نہ رشک آئے

محبوب کبریا تھے دیوبند کے اکابر

وہ ذات جس نے بخشی ان کو جہاں میں شہرت

اس ذات میں فنا تھے دیوبند کے اکابر

عرب و عجم نے ان سے پایا ہے فیض حیدر#

کیسے بتاؤں کیا تھے دیوبند کے اکابر

————————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ5۔6،  جلد: 106 ‏، شوال المكرم۔ذی القعدہ  1443ہجری مطابق مئی۔جون 2022ء

٭        ٭        ٭

Related Posts