از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند میں جدید داخلوں کا اعلان

            دارالعلوم دیوبند نے نئے داخلوں کا اعلان کیا ہے۔ مجلس تعلیمی نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی سال ۴۴-۱۴۴۳ھ کے لیے حسب گنجائش تمام جماعتوں میں جدید طلبہ کا داخلہ لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کورونا وبا کے دوران ایک سال تک تعلیم ہی نہیں ہوسکی، جب کہ اس سے اگلے تعلیمی سال (۴۳-۱۴۴۲ھ) میں تعلیمی سلسلہ کچھ تاخیر سے شروع ہوااور صرف قدیم طلبہ کو ہی بلایا گیا، جدید داخلے نہیں لیے گئے۔

            دارالعلوم نے نئے تعلیمی سال میں داخلہ لینے کے خواہشمند طلبہ کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سالہائے گذشتہ کی طرح اس سال رمضان المبارک میں دارالعلوم کا سفر نہ کریں، بلکہ اپنے مقام پر رہ کر امتحان کی تیاری کریں اور شوال کی ابتدائی تاریخوں میں ہی دیوبند آئیں۔

جدید داخلوں کی تاریخ کا اعلان اور قواعد داخلہ کی اشاعت

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس تعلیمی نے نئے تعلیمی سال۴۴-۱۴۴۳ھ میں جدید طلبہ کے داخلے اور اورقدیم طلبہ کی ترقی و تنزلی اور تکمیلات و دیگرشعبوں میں داخلے کے ضوابط و قواعد کا اعلان کیاہے۔ دارالعلوم کے دفتر تعلیمات کے ذریعہ جدید قواعد داخلہ کو شائع کیا گیا ہے۔

            امسال مختلف درجات کے لیے ’فارم درخواست برائے شرکت امتحان داخلہ ‘ کی تقسیم ، واپسی اور امتحانات کا نقشہ حسب ذیل ہے:

درجات امتحانتقسیم فارم درخواستجمع کرنے کی آخری تاریخ
برائے اول عربی تا برائے چہارم عربی۲/شوال ۱۴۴۳ھ مطابق ۴/مئی ۲۰۲۲ء بدھ تا ۵/ شوال مطابق ۷/مئی ،سنیچر، دوپہر۵/ شوال مطابق ۷/مئی ،سنیچر، شام
برائے پنجم عربی تا برائے دورہٴ حدیث۲/شوال ۱۴۴۳ھ مطابق ۴/مئی ۲۰۲۲ء بدھ تا ۶/ شوال مطابق ۸/مئی اتوار، دوپہر۶/ شوال مطابق ۸/مئی اتوار، شام
تجوید و کتابت۹/ شوال مطابق ۱۱/مئی ، بدھ، از صبح تا دوپہر۹/ شوال مطابق ۱۱/مئی بدھ، شام

            روزآنہ فارم کی تقسیم صبح کو ہوگی اور بوقت شام بعد ظہر سے واپس جمع کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ درخواست برائے شرکت امتحان مبلغ سو (۱۰۰) روپئے میں دستیاب ہوگا۔

            عربی اول تا برائے دورہٴ حدیث مطلوب تمام درجات کے امتحان میں پہلا پرچہ موقوف علیہ ہوگا اور اس میں کامیاب ہونے پر ہی بقیہ کتابوں کا امتحان ہوگا۔ کتب ممتحنہ اور تاریخ امتحان کانقشہ حسب ذیل ہے:

درجات امتحانموقوف علیہ پرچہ  موقوف علیہ پرچہ میں کامیابی کے بعد درج ذیل کتابوں کاامتحان ہوگا
برائے اول عربیگلستاں مکمل علاوہ باب پنجم (۷/شوال مطابق ۹/مئی ،دو شنبہ)بوستاں تا ختم باب اول اور فارسی کا معلم کا تقریری امتحان (۱۰/شوال مطابق ۱۲/مئی جمعرات) حساب کا تحریری امتحان (۱۲/شوال مطابق ۱۴/مئی ،سنیچر)
برائے دوم عربیشرح مائتہ عامل (۷/شوال مطابق ۹/مئی ،دو شنبہ)# میزان منشعب، پنج گنج تا خاصیات، نحومیر تا ختم مستثنیٰ ، مفتاح العربیہ ہر دو حصے اور القرأة الواضحہ حصہ اول کا تقریری ا متحان بتاریخ: ۱۱-۱۰/شوال مطابق۱۳- ۱۲/مئی، جمعرات و جمعہ
برائے سوم عربیہدایة النحو (۷/شوال مطابق ۹/مئی ،دو شنبہ)# فصول اکبری (خاصیات) ، علم الصیغہ، مرقات ، قدوری تا ختم کتاب الحج ا ور القرأة الواضحة حصہ دوم کا تقریری امتحان بتاریخ: ۱۱-۱۰/شوال مطابق ۱۳- ۱۲/مئی، جمعرات و جمعہ # نورالایضاح مع نفحة الادب کا تحریری امتحان بتاریخ: ۱۳/شوال مطابق ۱۵/مئی ،اتوار
برائے چہارم عربیشرح تہذیب مع نفحة العرب (۷/شوال مطابق ۹/مئی ،دو شنبہ)# ترجمہ قرآن (سورہ ق سے آخر قرآن تک) مع قدوری (از کتاب البیوع تا ختم) کا تحریری امتحان بتاریخ: ۱۲/شوال مطابق ۱۴/مئی ،سنیچر # کافیہ کا تحریری امتحان بتاریخ: ۱۳/شوال مطابق ۱۵/مئی ،اتوار
برائے پنجم عربیدروس البلاغة مع اصول الشاشی (۸/شوال مطابق ۱۰/مئی، منگل)# شرح وقایہ اول و دوم (تا کتاب العتاق) (۱۲/شوال مطابق ۱۴/مئی ،سنیچر ) # ترجمہ قرآن از سورہ یوسف تا سورہ ق مع قطبی (۱۳/شوال مطابق ۱۵/مئی ،اتوار)
برائے ششم عربیہدایہ اول مکمل (۸/شوال مطابق ۱۰/مئی ، منگل)# مختصر المعانی مع نورالانوار (۱۴/شوال مطابق ۱۶/مئی، دوشنبہ) # سلم العلوم مع مقامات حریری(۱۵/شوال مطابق ۱۷/مئی،منگل)
برائے ہفتم عربیہدایہ ثانی مع حسامی (۸/شوال مطابق ۱۰/مئی ،منگل)# قصائد منتخبہ از دیوان متنبی مع میبذی (۱۴/شوال مطابق ۱۶/مئی،دوشنبہ) # جلالین شریف(۱۵/شوال مطابق۱۷/مئی ،منگل) نوٹ: درجہ ہفتم میں جدید داخلہ کی تکمیل کیلئے قرآن کریم صحیح مخارج سے پڑھنا لازم ہوگا ، منتخب شدہ طلبہ کا امتحان لیا جائے گااور اس کے بعد ہی فارم داخلہ دیا جائے گا۔
برائے دورہٴ حدیثمشکوة شریف (۹/شوال مطابق ۱۱/مئی ،بدھ)# ہدایہ آخرین مع سراجی (۱۶/شوال مطابق ۱۸/مئی،بدھ) # شرح عقائد مع نخبة الفکر (۱۷/شوال مطابق ۱۹/مئی، جمعرات) نوٹ: علاوہ ازیں، پارہ عم کا صحیح مخارج کے ساتھ حفظ ہونا ضروری ہوگا اور اس کے امتحان کے بعد ہی فارم داخلہ دیا جائے گا۔

حفص اردو کے امیدواران کا حساب کا تحریری امتحان ۱۸/ شوال مطابق ۲۰/مئی جمعہ کو صبح آٹھ بجے ہوگا اور ۲۲ شوال مطابق ۲۴/مئی منگل کو صبح آٹھ بجے حفظ قرآن اور اردو کی پہلی و دوسری کتاب کا امتحان ہوگا۔ حفص عربی اور ، سبعہ اور عشرہ کے امتحان کا اعلان بر وقت کیا جائے گا۔

            نئے تعلیمی سال میں درجات عربیہ کے قدیم طلبہ کی ترقی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے مختلف شعبہ جات جیسے تخصصات، تکمیلات،شعبہ تحفظ ختم نبوت، شعبہٴ تحفظ سنت، شعبہ صحافت شیخ الہنداکیڈمی، شعبہ انگریزی، شعبہ کمپیوٹراورشعبہ دارالصنائع میں قدیم طلبہ کے داخلے بھی ہوں گے۔

            حسب سابق نئے قواعد داخلہ کو ویب سائٹ (www.darululoom-deoband.com) پر بھی شائع کیا گیا ہے جو ہوم پیج پر ’قواعد داخلہ‘ کے تحت دستیاب ہے ۔

دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا دو روزہ اجلاس ۹ تا ۱۰/شعبان ۱۴۴۳ھ مطابق ۱۳ تا ۱۴/ فروری ۲۰۲۲ء اتوار و پیر کو دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا اور دارالعلوم کے نظم و نسق اور تعلیم و تربیت سے متعلق اہم فیصلے لیے گئے۔ اجلاس کی صدارت کے فرائض حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب نے انجام دیئے۔

            ۹/ شعبان کی صبح مجلس شوری کے اجلاس کی پہلی نشست منعقد ہوئی جس میں اہم نکات پر مبنی مختصر ایجنڈے کے مطابق کارروائی کا آغاز ہوا۔ ایجنڈہ کے مطابق مجلس شوری منعقدہ ماہ صفر ۱۴۴۳ھ اور مجلس عاملہ منعقدہ جمادی الاولی ۱۴۴۳ھ کی کاروائیوں کی خواندگی و توثیق عمل میں آئی اور خواندگی کی کاروائی کے دوران زیر غور مسائل پر فیصلے لیے گئے۔

            اجلاس میں ناظم تعلیمات حضرت مولانا خورشید انور صاحب گیاوی نے مجلس تعلیمی کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں دارالعلوم دیوبند کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ امتحان سالانہ کے انعقاد اور گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے جلسہٴ انعامیہ کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ اس سال سالانہ امتحان ۱۵/شعبان سے شروع ہو کر ۲۵/شعبان تک جاری رہیں گے۔ نیز، آئندہ تعلیمی سال میں نئے داخلے کے سلسلے میں ضروری اقدامات پر بھی غور و خوض کیا گیا۔

            ناظم تعلیمات حضرت مولانا خورشید صاحب کی جانب سے اپنے منصب سے استعفا پیش کیے جانے کی وجہ سے ان کی جگہ نئے ناظم کے طور پر حضرت مولانا حسین احمد ہریدواری کا انتخاب عمل میں آیا ۔ اس کے علاوہ تدریس کے لیے حضرت مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری اور جناب مولانا محبوب فروغ احمد کا تقرر بھی عمل میں آیا۔

            اجلاس میں گریڈ کمیٹی کی تجاویز کو منظوری دیتے ہوئے اساتذہ و کارکنان کے لیے نئے گریڈس کو منظوری دی گئی اور تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔ نیز، وظیفہ کبر سنی یافتگان کے ماہانہ وظائف میں بھی اضافہ عمل میں آیا۔

             اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، صدرالمدرسین حضرت مولانا سید ارشد مدنی کے علاوہ حضرت مولانا بدر الدین اجمل قاسمی ، حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی،حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگاوٴ ں،حضرت حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری، حضرت مولانا انوارالرحمن بجنوری، حضرت مولانامحمود راجستھانی، حضرت مولانا سید انظر حسین میاں دیوبندی، حضرت مولانا عبد الصمدبنگال، حضرت مولاناسید محمد عاقل سہارنپوری، حضرت مولانا محمد عاقل گڈھی دولت شاملی، حضرت مولانا حبیب باندوی اور حضرت مولانا محمد شفیق احمد بنگلوری نے شرکت فرمائی، جب کہ حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی، حضرت مولانا غلام محمد وستانوی ، حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب دربھنگہ اور حضرت مولانا مفتی احمد خان پوری مختلف اعذار کی بنیاد پر شریک اجلاس نہیں ہوسکے۔

            اجلاس میں حضرت مولانا نظام الدین خاموش صاحبؒ کے ساتھ ساتھ اساتذہ وغیرہ کے اعزہ و اقارب کے لیے تعزیتی قرارداد منظور کی گئی اور ایصال ثواب کیاگیا۔ مجلس شوری کا یہ دو روزہ اجلاس اہم تعلیمی و انتظامی تجاویز کی منظوری اور ملک وملت کے لیے فلاح و خیر کی دعاوٴ ں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

حضرت مولانا نظام الدین خاموش صاحب کا انتقال

            ۲۴ / رجب ۱۴۴۳ھ مطابق ۲۶/ فروری ۲۰۲۲ء شنبہ کی شام کو اچانک یہ اطلاع ملی کہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن حضرت مولانا نظام الدین خاموش صاحب کا ممبئی میں انتقال ہو گیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!

            حضرت مولانا کے انتقال کی خبر سے دارالعلوم کے ذمہ داران، اساتذہ و کارکنان سخت صدمہ ہوا۔ ان کی عمر ابھی پچپن سال ہی تھی؛ لیکن وقت موعود آگیا۔ وہ بہت منکسر المزاج ، شریف النفس اور نرم گفتار شخصیت کے مالک تھے اور دارالعلوم کی تعمیر و ترقی کے امور بہت دل چسپی اور تندہی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔صفر ۱۴۳۹ھ کی مجلس شوریٰ میںآ پ کو دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا رکن منتخب کیا گیاتھا۔

            حضرت مولانا کے انتقال کی خبر سنتے ہی حضرت مہتمم صاحب نے مولانا کے صاحبزادہ اور مولانا کے برادران و متعلقین سے تعزیت فرمائی اور دارالعلوم میں مولانا مرحوم کے لیے دعائے مغفرت وایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔

            حضرت مولانا نظام الدین صاحبؒ دارالعلوم دیوبند کے سابق کارگزار مہتمم حضرت مولانا غلام رسول خاموشؒ کے صاحبزادے تھے۔ وہ دارالعلوم چھاپی ضلع بناس کانٹھا صوبہ گجرات کے مہتمم بھی تھے۔ آپ اپنے وطن میتا وڈگام ضلع بناس کانٹھا میں ۷/ اگست ۱۹۶۷ء کو پیدا ہوئے۔ عربی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ جامعہ نذیریہ کاکوسی ضلع پٹن میں حاصل کی اور دارالعلوم چھاپی سے ۱۹۸۵ء میں فراغت حاصل کی۔فراغت کے بعد مدرسہ حنفیہ مرغا گرین میں ۲۲/ سال تک تدریسی خدمات انجام دیں۔ والد محترم حضرت مولانا غلام رسول خاموش سابق مہتمم دارالعلوم چھاپی کے ۲۰۱۰ء میں انتقال کے بعد آپ کو دارالعلوم چھاپی کا مہتمم مقرر کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں، دیگر متعدد مدارس و مکاتب آپ کی سرپرستی میں چل رہے تھے۔ ممبئی میں خاندانی تجارت سے وابستہ تھے۔

—————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ : 4،  جلد:106‏،  رمضان المبارك 1443ھ مطابق اپریل  2022ء

٭        ٭        ٭

Related Posts