امام اعظم ابوحنیفہؒ کا شرف تابعیت اور وحدانی روایات

از: مولانا محمد ساجد

پہاڑ پور ڈیرہ اسماعیل خان

            اللہ تعالی نے امام ابوحنیفہ ؒکو جن خوبیوں اور کمالات سے نوازا ان میں سے ایک امام صاحب ؒکا تابعی ہونا ہے۔ تابعی وہ کہلاتا ہے جس نے ایمان کی حالت میں کسی صحابی ؓکو دیکھا ہواور ایمان ہی کی حالت میں اس کا انتقال ہوا ہو۔

            اس تعریف کے مطابق امام صاحبؒ بھی تابعین میں شامل ہیں؛کیونکہ علامہ شامی ؒ کے بقول امام صاحبؒ کی بیس صحابہ کرامؓ سے ملاقات ہوئی ہے جن کے اسمائے گرامی یہ ہیں :

            (۱)       حضرت انس بن مالکؓ۔                    (۲)حضرت عبد اللہ بن جزاء الزبیدیؓ۔

            (۳)      حضرت جابر بن عبد اللہؓ۔                  (۴)      حضرت معقل بن یسارؓ۔

            (۵)      حضرت واثلہ بن الاسقعؓ۔                  (۶)        حضرت ابن عباسؓ۔

            (۷)      حضرت محمود بن ربیعؓ۔                     (۸)      حضرت ابوطفیلؓ۔

            (۹)       حضرت سہل بن سعدؓ۔                     (۱۰)     حضرت عبد اللہ ابن ابی اوفیؓ۔

            (۱۱)      حضرت ابن نقیلؓ۔                         (۱۲)     حضرت سہل بن حنیفؓ۔

            (۱۳)     حضرت عبداللہ بن عامرؓ۔                  (۱۴)     حضرت ابن جزءؓ۔

            (۱۵)     حضرت عبدالرحمن بن یزیدؓ۔ (۱۶)     حضرت مقدادؓ۔

            (۱۷)     حضرت ابن ثعلبہؓ۔                         (۱۸)     حضرت ابو امامہؓ۔

            (۱۹)      حضرت عمروبن حریثؓ۔                   (۲۰)     حضرت محمود بن لبیدؓ۔(۱)

            اور جن صحابہ کرام ؓکا زمانہ امام صاحب نے پایا وہ تقریباًستر ہیں اورامام صاحب ؒکی تابعیت پر امام صاحبؒ کی اپنی اور دیگر محدثین کی تصریحات موجود ہیں جن سے امام صاحبؒ کا تابعی ہونا واضح ہوتا ہے ، چنانچہ امام صاحبؒ فرماتے ہیں :

                                                (۱)                       ”آخذبکتاب اللّٰہ فمالم اجد فبسنة رسول اللّٰہ ﷺ فان لم اجد فی کتاب اللّٰہ ولا سنة رسول ﷺ اخذت بقول اصحابہ آخذبقول من شئت منھم، وادع من شئت منھم ولا اخرج من قولھم الی قول غیرھم فاذا انتھی الامر، أو جاء الی ابراھیم الشعبی وابن سیرین الحسن، وعطاء، وسعید بن المسیب، وعدد رجالافقوم اجتھدوا فاجتھدکما اجتھدوا“(۲)

            ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ کی کتاب سے لیتا ہوں اور اگر مجھے اس میں نہیں ملتا تو رسول خدا کی سنت میں تلاش کرتا ہوں اگر مجھے نہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ملے اور نہ ہی رسول اللہﷺکی سنت میں ملے تو میں ان کے صحابہؓ کی بات لیتا ہوں ان میں سے جس کو پسند کرتا ہوں اور ان میں سے جسے چاہتاہوں چھوڑ دیتا ہوں، میں ان کے اقوال سے دوسروں کے اقوال کی طرف نہیں جاتا پس جب معاملہ ابراہیم ؒ، الشعبی ابن سیرین الحسنؒ ، عطاء سعید بن المسیب ؒاور ان جیسے کئی آدمیوں تک پہنچتا ہے تو وہ ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اجتھاد کیا ہے تو میں بھی اجتھاد کرتا ہوں جیسے انھوں نے اجتھاد کیا۔

            ایک اور روایت میں امام صاحب ؒنے فرمایا ”فاذا جاء عن التابعین زاحمتھم“(۳)

            ترجمہ :جب کوئی مسئلہ تابعین سے آتا ہے تو میں ان کا مقابلہ کرتا ہوں۔

            اس عبارت میں امام صاحب ؒکا تابعین کے ساتھ مزاحمت کرنے کا ذکر ہے اور تابعین کے ساتھ مزاحمت صرف تابعی ہی کرسکتا ہے اس سے معلوم ہوا امام صاحب ؒبھی تابعی ہیں۔

            (۲)        امام مجدالدین ابوالسعدات مبارک ابن الثر الجزریؒ (م606ھ)نے امام صاحبؒ کے متعلق فرمایا : ”ابو حنیفة تابعی بلاخلاف“۔(۴)

            ترجمہ :امام ابو حنیفہ ؒکے تابعی ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

            (۳)      امام ابو احمدمحمدبن احمدالحاکم الکبیرؒ (م378ھ) نے امام صاحب ؒکے متعلق فرماتے ہیں: ”نشأ بالکوفة ومات ببغداد ویعد فی التابعین“۔(۵)

            ترجمہ :آپ نے کوفہ میں پرورش پائی اور بغداد میں فوت ہوئے اور آپ کا شمار تابعین میں ہوتاہے۔

            (۴)      امام محمد بن اسحاق المعروف بہ ابن الندیم ؒ (م385ھ)جو کہ قدیم مورخ ہیں امام اعظم ؒکے ترجمہ میں لکھتے ہیں ”وکان من التابعین ولقی عدة من الصحابة“(۶)۔

            ترجمہ :امام ابو حنیفہؒ تابعین میں سے ہیں اور آپ ؒنے کئی صحابہ ؓسے ملاقات کی ہے۔

            (۵)      امام یحی بن ابراہیم سلمانیؒ (م550ھ) امام صاحب ؒکے مناقب میں لکھتے ہیں ”فأبوحنیفة أدرک الصحابة رضی اللّٰہ عنھم فھومن التابعین“(۷)

            ترجمہ :امام ابو حنیفہ ؒنے صحابہ ؓکو پایا ہے اور آپ ؒتابعین میں سے ہیں۔

            ان تمام اقوال سے امام صاحب ؒکا تابعی ہونا واضح ہو گیا ہے

امام ابو حنیفہؒ کی وحدانی روایات:

            جس طرح اللہ تعالی نے امام صاحبؒ کو شرف تابعیت سے نوازا اسی طرح صحابہ کرام ؓسے احادیث مبارکہ سننے کا شرف بھی بخشا ہے؛ چنانچہ امام صاحب ؒنے صحابہ کرامؓ سے جو احادیث سنیں ان میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں۔

            (۱) ”روی ابوحنیفةؒ قال سمعت انس بن مالکؓ یقول سمعت رسول اللہ ﷺ یقول طَلَبُ العِلْمِ فریضةٌ علی کلِّ مُسْلِمٍ“(۸)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہ ؒروایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انسؓ کو اور انھوں نے حضور نبی کریمﷺ کو فرماتے سنا :علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

            (۲) روی ابو حنیفةؒ عن انس بن مالکؓ عن النبی ﷺ انہ قال رسول اللہ ﷺ الدّالُّ علی الخیْرِ کَفاعِلِہ“(۹)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انس ؓ کواورانھوں نے حضور نبی کریم ﷺکو فرماتے سنا: ”نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کے مثل ہے“۔

            (۳) ”روی ابو حنیفة ؒعن انس بن مالک ؓ عن النبی ﷺ قال ان اللّٰہ یحب اغاثة اللھفان“(۱۰)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک ؓ اور انھوں نے حضور نبی کریمﷺ کو فرماتے سنا ”بیشک اللہ تعالیٰ مصیبت زدہ کی دست گیری کو پسند فرماتاہے“۔

            (۴) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت انس بن مالکؓ قال سمعت النبی ﷺ یقول مَنْ تَفَقَّہَ فی دِینِ اللّٰہِ، کَفاہُ اللّٰہُ ہَمَّہُ، ورَزَقَہُ من حیثُ لا یَحْتَسِبُ“(۱۱)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت انس ؓ اورانھوں نے حضور نبی کریم ﷺکو فرماتے سنا ”جو شخص اللہ تعالی کے دین میں سمجھ حاصل کرے گا ، اللہ تعالی اسے کافی ہو جائے گا اوراس سے وہاں سے رزق دیگا جہاں سے اسے توقع بھی نہیں ہو گی“۔

            (۵) ”روی ابوحنیفةؒ قال سمعت انس بن مالکؓ یقول قال رسول اللّٰہ ﷺ من قال لا الٰہ الا اللّٰہ خالصا مخلصا بھا قلبہ دخل الجنت، ولو توکلتم علی اللّٰہ حق توکلہ لرزقتم کما ترزق الطیر، تغدو خماصا و تروح بطانا“․(۱۲)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا ”اللہ کے رسول نے فرمایا:وہ جو کہے کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، خلوص دل کے ساتھ ، وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر تم اللہ تعالی پر بھروسہ کرو جیسا توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں رزق ملے گا جیسے پرندو ں کو رزق ملتا ہے وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں “۔

            (۶) ”روی ابو حنیفةؒ قال ولدت سنة ثمانین و قدم عبد اللّٰہ بن انیسؓ الکوفة سنہ اربع و تسعین و سمعت منہ و انا اربع عشر سنة سمعتہ یقول قال رسول اللّٰہ ﷺ حبک للشی یعمی و یصم“(۱۳)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا:میری پیدائش 80ھ میں ہوئی، اور عبداللہ بن انیسؓ کوفہ چھیانوے سال کی عمر میں آئے اور میں نے ان سے سنا جب میں چودہ سال کا تھا، میں نے اسے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی کے رسولﷺنے فرمایا ، ”کسی چیز کی محبت تمہیں اندھا اور بہرا کردے گی۔“

            (۷) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت عبد اللّٰہ بن انیسؓ یقول قال رسول اللّٰہ ﷺ رأیت فی عرضی الجنة مکتوبا ثلاثة اسطر بالذھب الاحمر لا بماء الذھب (السطر الاول) لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ (السطر الثانی) الامام ضامن والموذن موتمن فارشد اللّٰہ الائمة وغفر للمؤذنین (والسطرالثاث) وجدنا ما عملنا ربحنا ما قدمنا خسرنا ما خلفنا قدمنا علی رب غفور“(۱۴)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن انیسؓ کو فرماتے ہوے سنا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا ”میں نے جنت کے کونوں میں سرخ سونے کے ساتھ نہ کہ سونے کے پانی کے ساتھ تین سطریں لکھی ہوئی دیکھیں پہلی سطر میں لکھا ہوا تھا لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ ،دوسری سطر میں لکھا ہوا تھا امام ضامن ہے اور موٴذن امانت دار پس اللہ تعالی ائمہ کو ہدایت دے اور موٴذنین کی مغفرت فرمائے اور تیسری سطر میں لکھاہوا تھا ہم نے جو عمل کیا ہم نے پالیا ہم نے جو کچھ آگے بھیجا اس کا نفع پالیا ،ہم جو پیچھے چھوڑ آئے اس کو ہم نے کھودیا اور ہم رب غفور کے پاس حاضر ہو گئے ہیں۔

            (۸) ”روی ابوحنیفةؒ قال ولدت سنة ثمانین و حججت مع أبی سنة ست و تسعین و انا ابن ست عشرة سنة فلما دخلت المسجد الحرام رایت حلقة عظیمة فقلت لابی حلقة من ھذہ؟ قال حلقة عبد اللّٰہ بن جزء الزبیدیؓ صاحب رسول اللّٰہ ﷺ فتقدمت فسمعتہ یقول سمعت رسول اللّٰہ ﷺ یقول من تفقہ فی دین اللّٰہ کفاہ اللّٰہ ھمہ ورزقہ من حیث لا یحتسب“(۱۵)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ نے بیان کیا انھوں نے کہامیں 80ھ کو پیدا ہوا تھا اور میں اپنے والد کے ساتھ 96ھ کو حج پر گیا تھا اور میں سولہ سال کا تھا، جب میں مسجد حرام میں داخل ہوا تو میں نے بہت بڑا حلقہ دیکھا تو میں نے اپنے والد سے کہا یہ کس کا حلقہ ہے تو انھوں نے کہا عبداللہ بن جزء الزبیدیؓ کا حلقہ ہے جو رسول اللہﷺکے صحابی ہیں، میں آگے بڑھا اور انھیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ”جو شخص اللہ تعالی کے دین میں سمجھ حاصل کرے گا، اللہ تعالی اسے کافی ہو جائے گا اوراس سے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اسے توقع بھی نہیں ہو گی“۔

            (۹) ”روی ابوحنیفةؒ قال لقیت عبداللّٰہ بن الحارث جزء الزبیدیؓ صاحب رسول اللّٰہ ﷺ فقلت ارید ان اسمع منہ فحملنی أبي علی عاتقہ و ذھب بی الیہ فقال ما ترید؟ فقلت أرید أن تحدثنی حدیثا سمعتہ من رسول اللّٰہ ﷺ فقال سمعت رسول اللّٰہ ﷺ یقول اغاثة الملھوف فرض علی کل مسلم، من تفقہ فی دین اللّٰہ کفاہ اللّٰہ ھمہ و رزقہ من حیث لا یحتسب“(۱۶)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا:میں عبداللہ بن الحارث جزء الزبیدیؓ، جورسول اللہﷺکے ساتھی ہیں ان سے ملا ،اور میں نے کہا ، میں ان سے سننا چاہتا ہوں۔ تو میرے والد نے مجھے اپنے کندھوں پر اٹھایا اور مجھے ان کے پاس لے گئے اورانھوں نے کہا ، تم کیا چاہتے ہو؟ تو میں نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے وہ حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہیں توانھوں نے کہا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ”مصیبت زدہ کی مدد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ جو شخص اللہ تعالی کے دین میں سمجھ حاصل کرے گا ، اللہ تعالی اسے کافی ہو جائے گا اوراس سے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اسے توقع بھی نہیں ہو گی“۔

            (۱۰) ”روی ابوحنیفةؒ قال سمعت ابا معاویة عبداللّٰہ بن ابی اوفیؓ انہ قال سمعت رسول اللّٰہ ﷺ یقول مَن بَنی مسْجِدًا ولو قدرَ مَفْحَصِ قَطاةٍ بَنی اللّٰہُ لہ بَیتًا فی الجنةِ“(۱۷)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں حضرت عبداللہ بن ابی اوفیؓ کو فرماتے سنا کہ انھوں نے حضور نبی کریمﷺکو فرماتے سنا ”جس نے اللہ کی رضا کی لیے فاختہ کے گھونسلے کے برابر بھی مسجد بنائی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا“۔

            (۱۱) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت عبد اللّٰہ بن ابی اوفیؓ یقول قال رسول اللّٰہ ﷺ حبک الشیء یعمی ویصم والدال علی الخیرکفاعلة والدال علی الشر کمثلہ، ان اللّٰہ یحب اغاثة اللھفان“(۱۸)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور انھوں نے نبی کریمﷺکو فرماتے سناکہ ”کسی چیز کی محبت تجھے اندھا اور بہرا کردے گی“ اور اچھائی کی طرف رہنمائی کرنے والا اس کے کرنے والے کی طرح ہے اور برائی کی طرف رہنمائی کرنے والا اس کے کرنے والے کی طرح ہے بیشک اللہ تعالیٰ مصیبت زدہ کی دست گیری کو پسند فرماتاہے“۔

            (۱۲) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت عائشة بنت عجردؓ قالت سمعت رسول اللّٰہ ﷺ اکثر جند اللّٰہ فی الارض الجراد لا آکلہ ولا احرمہ“(۱۹)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ نے بیان کیا، انھوں نے کہا میں نے حضرت عائشہ بنت عجردؓ کو فرماتے ہوے سنا انھوں نے فرمایا میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوے سنا ”زمین میں اللہ تعالی کی سب سے بڑا لشکر ٹڈیاں ہیں ، نہ میں اسے کھاتاہوں اور نہ ہی اس سے منع کرتا ہوں“۔

            (۱۳) ”روی ابوحنیفةؒ قال سمعت واثلة بن الاسقعؓ قال سمعت النبیﷺ انہ قال لاتظھرن شماتة لاخیک فیعافیہ اللّٰہ و یبتلیک“(۲۰)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا:میں نے واثلہ بن الاسقعؓ کو فرماتے ہوئے سناکہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا: ”تو اپنے بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار نہ کر کہ کہیں اللہ تعالی اسے عافیت دے کر تجھے مصیبت میں ڈال دے “۔

            (۱۴) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت واثلة بن الاثقع قال سمعت النبی ﷺ انہ قال دع ما یریبک الی ما لا یریبک“(۲۱)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت واثلہ بن اسقع ؓکو اورانھوں نے رسول اللہﷺ کوارشاد فرماتے ہوے سنا ”شک وشبہ کی چیزوں کو چھوڑ کر ان چیزوں کو اختیار کرو جو شکوک وشبہات سے بالاتر ہیں “۔

            (۱۵) ”روی ابو حنیفةؒ قال سمعت واثلة بن الاسقعؓ یقول قال رسول اللّٰہ ﷺ لا یظن احدکم انہ یتقرب الی اللّٰہ باقرب من ھذہ الرکعات یعنی الصلوات الخمس“(۲۲)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا:میں نے واثلة بن الاسقعؓ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:”تم میں سے کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ یہ رکعتیں یعنی پانچ نمازوں سے بڑھ کرکسی چیز سے خدا کے قریب تر ہوگا“۔

            (۱۶) ”روی ابو حنیفةؒ عن عبد اللّٰہ بن ابی حبیبةؒ قال سمعت أبی الدرداءؓ، یقول کنت ردف رسول اللّٰہ ﷺ: فقال رسول اللّٰہ ﷺ یاأبی الدرداء من شہد ان لا إلہ إلا و انی رسول اللّٰہ مخلصا وجبت لہ الجنة فقال فقلت لہ وإن زنی وإن سرق؟ فسار ساعة ثم عاد لکلامہ قال فقلت لہ وإن زنی وإن سرق؟ فسار ساعة ثم عاد لکلامہ فقلت وإن زنی وإن سرق؟ فقالﷺ وإن زنی وإن سرق وان رغم أنف أبی الدرداء․

            فکان ابو الدرداء یحدث بھذا الحدیث عند کل جمعة عند منبر رسول اللہ ﷺ ویضع اصبعہ علی انفہ ویقول وإن زنی وإن سرق وان رغم أنف أبی الدرداء“(۲۳)

            ترجمہ :حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒؒ صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن ابی حبیبہؓ سے روایت کرتے ہیں ،انھوں نے کہا میں نے ابودرداء ؓ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں رسول اللہﷺکے ساتھ آپﷺکے پیچھے سوار تھا تو آپ نے فرمایا ، ابودرداء جو شخص اخلاص کے ساتھ یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے ، میں نے عرض کیا :یارسول اللہﷺ اگرچہ وہ زنااور چوری بھی کرے ؟ آپﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر اپنے کلام کو دہرایا تو میں نے عرض کیا :یارسول اللہﷺاگرچہ وہ زنا اور چوری بھی کرے؟ آپﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر آپﷺنے فرمایا:اگرچہ وہ زنا اور چوری ہی کیوں نہ کرے اور اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہی کیوں نہ ہو۔

            حضرت ابودرداء ؓ ہر جمعہ کو اپنی انگلی کو اپنے ناک پر رکھ کر یہ حدیث رسول اللہﷺکے منبر کے پاس بیان فرماتے تھے اگرچہ وہ زنا اور چوری ہی کیوں نہ کرے اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہی کیوں نہ ہو۔

#         #         #

حواشی

(۱)       کمالات امام ابو حنیفہ، ص170۔                      (۲)       اخبار ابی حنیفة واصحابہ، ص:24۔

(۳)      اخبار ابی حنیفة واصحابہ، ص:25۔                     (۴)      المختار من مناقب الاخیار:3/229۔

(۵)      کتاب الاسامی والکنی:4/175۔                                  (۶)       کتاب الفھرس، ص255۔

(۷)      منازل الائمہ الاربعة، ص149۔                                 (۸)      مسندالامام ابی حنیفة، ص176۔

(۹)       جامع المسانید للامام ابی حنیفة، ص85۔   (۱۰)     جامع المسانید للامام ابی حنیفة، ص85۔

(۱۱)      التدوین فی اخبار قزوین ج3 ص261۔             (۱۲)     مناقب الامام الاعظم ابی حنیفة ص 36۔

(۱۳)     جامع المسانید للامام ابی حنیفة ص78۔                (۱۴)     مناقب الامام الاعظم ابی حنیفة ص35-36۔

(۱۵)     جامع المسانید لابی حنیفة ص80۔                      (۱۶)     مناقب الامام الاعظم ابی حنیفة ص35 ۔

(۱۷)     جامع المسانید للامام ابی حنیفةص 82۔                (۱۸)     المسند الطیالسی ص62 رقم461۔

(۱۹)      جامع المسانید للامام ابی حنیفة ص36۔                (۲۰)     جامع المسانید للامام ابی حنیفة ص86۔

(۲۱)     مناقب الامام الاعظم ابی حنیفة ص31۔             (۲۲)     مناقب امام الاعظم ابی حنیفة ص36۔

(۲۳)    کتاب الآثار ص197 رقم 891۔

——————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ1۔2،  جلد: 106 ‏، جمادی الثانی۔رجب المرجب 1443ھ مطابق جنوری۔فروری 2022ء

٭        ٭        ٭

Related Posts