از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

 دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کا سہ روزہ اجلاس ۸ تا ۹؍ شعبان ۱۴۴۲ھ مطابق ۲۳ تا ۲۴؍ مارچ ۲۰۲۱ء بروز پیر تا بدھ دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا۔ مجلس شوریٰ کے اس اجلاس کی صدارت کے فرائض حضرت مولانا محمد عاقل صاحب سہارنپور ی نے انجام دیئے۔

            ۸؍ شعبان کی صبح مجلس شوری کے اجلاس کی پہلی نشست منعقد ہوئی جس میں اہم نکات پر مبنی مختصر ایجنڈے کے مطابق کارروائی کا آغاز ہوا۔ ایجنڈہ کے مطابق مجلس شوری منعقدہ ماہ صفر ۱۴۴۲ھ اور مجلس عاملہ منعقدہ جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ کی کاروائیوں کی خواندگی و توثیق عمل میں آئی اور خواندگی کی کاروائی کے دوران زیر غور مسائل پر فیصلے لیے گئے۔

            اجلاس میں مجلس تعلیمی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی اور اس موقع پر کووڈبحران سے متاثر تعلیمی اور انتظامی امور کی بحالی اور حالات سے نبرد آزمائی کی حکمت عملی پر غورو خوض کیاگیا۔ کورونا سے منفی طورپر متاثر تعلیمی نظام ،طویل تعطیلات اور طلبہ کو درپیش مسائل پر مجلس تعلیمی کی مفصل رپورٹ پیش کی گئی اور اس کی روشنی میں مجلس شوری نے مجلس تعلیمی کے سابقہ فیصلوں کی توثیق کی ، جس کے مطابق آئندہ تعلیمی سال کے لیے طلبہ کے نئے داخلے نہیں لیے جائیں گے اور تمام طلبہ کو ششماہی امتحانات کے نتائج کی بنیاد پر اگلے درجات کے لیے ترقی دے دی جائے گی۔یہ فیصلہ بھی لیاگیا کہ آئندہ ۱۰؍ شوال تک تمام درجہ اول سے عربی ہفتم کے قدیم طلبہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کر اپنی حاضری درج کرائیں ؛ تاکہ ۲۰؍شوال سے تعلیمی سلسلہ شروع کیا جاسکے۔ دورۂ حدیث اور تکمیلات و شعبہ جات کے قدیم طلبہ کو حسب اعلان مطلوبہ تکمیلات و شعبہ جات کے لیے آن لائن درخواست جمع کرنی ہوگی اور نمبرات کی بنیاد پر داخلے دیے جائیں گے۔ تعلیمی نظام کے ضمن میں مزید شہری مکاتب قائم کرنے کو منظوری دی گئی،اس قسم کے دس شہری مکاتب کام کررہے تھے، اب ان میں چار کے اضافہ کے بعد کل شہری مکاتب کی تعداد چودہ ہوگئی ہے۔ 

            مجلس شوری کے اجلاس میں شعبۂ تعمیرات کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ مجلس شوریٰ نے کورونا بحران کے دوران زیر التوا تعمیری منصوبہ جات کا بھی جائزہ لیااور حالات سازگار ہونے پر تعمیری کام شروع کرنے کا فیصلہ لیا۔ اسی طرح دارالعلوم انتظامیہ نے اس دوران اصلاح معاشرہ اور تحقیق و تالیف کے لیے جو دو کمیٹیاں (اصلاح معاشرہ کمیٹی اور تحقیق و تالیف و ترجمہ کمیٹی) تشکیل دیں اور اس سلسلے میں جو اقدامات کیے مجلس شوری نے ان کا بھی جائزہ لیا اور اسے قابل ستائش قرار دیا۔ اسی طرح دارالعلوم میں تملیک زکاۃ سے متعلق تشکیل شدہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی اور اس سلسلے میں متفقہ لائحۂ عمل طے کرنے کے بعد اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

             مجلس نے فیصلہ کیا کہ اجلاس صد سالہ کے بعد دارالعلوم میں جو حالات اور واقعات پیش آئے تھے، دونوں طرف کے مرحوم اکابر کی طرف سے باہمی ایثار اور جذبۂ خیر سگالی کے نتیجے میں وہ ماحول ختم ہوچکا ہے ؛ اس لیے جانبین سے اس بات کی کوشش کی جائے کہ اس طرح کی گفتگو اور تقریر و تحریر سے گریز کیا جائے کہ جس سے آپس میں دوریاں پیدا ہوں اور دونوں طرف کی ویب سائٹ پر اس قسم کی جو تحریریں موجود ہیں ان کو حذف کردیا جائے۔ نیز جانبین سے ایسی کوئی کتاب یا مضمون شائع نہ کیا جائے جو اس فیصلے کی روح کے منافی ہو اور اگر کسی کتاب میں ایسا مضمون ہو تو آئندہ اشاعت میں اس کی اصلاح کردی جائے۔ مجلس شوریٰ نے باہمی رابطہ ، خیر سگالی اور مشترک مسائل کے سلسلے میں مشاورت کے لیے ایک کمیٹی بنائی جس میں دارالعلوم دیوبند کی طرف سے مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی،صدرالمدرسین حضرت مولانا سیدارشدمدنی اور رکن شوری حضرت مولانا انوارالرحمن بجنوری (کنوینر) رکن مقرر ہوئے۔ مجلس نے اس کے بعد حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب سے بذریعہ فون رابطہ قائم کرکے مجلس میں تشریف لانے کی گزارش کی، جسے انھوں نے قبول کیا اور اپنے صاحبزادے مولانا محمد شکیب قاسمی کے ساتھ مجلس میں تشریف لائے۔ ان حضرات نے مجلس کی تجویز سے اتفاق کیا اور مشترکہ کمیٹی کی تائید کرتے ہوئے دارالعلوم وقف کی طرف سے بطور نمائندہ حضرت مولانا محمدسفیان قاسمی، حضرت مولانا احمد خضر مسعودی اور جناب مولانا محمد شکیب قاسمی (کنوینر) کا نام پیش کیا۔

            مجلس شوری میں متعدد اساتذۂ کرام کے عزیز و اقارب ،ارباب مدارس ،علماکرام،اور دارالعلوم دیوبند کے سفراء مولانا محمد شریف قاسمی مرحوم اور مولانا ظہیر الدین مرحوم کے لیے تعزیتی قرارداد منظور کی گئی اور ایصال ثواب کیاگیا۔ مجلس شوری کا یہ سہ روزہ اجلاس اہم تعلیمی و انتظامی تجاویز کی منظوری اور ملک وملت کے لیے فلاح و خیر کی دعاؤ ں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

             اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدرالمدرسین حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور راقم تجاویز و معاون مہتمم حضرت مولانا سید قاری محمد عثمان منصور پوری کے علاوہ حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی،حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگاؤں ، حضرت حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری، حضرت مولانا انوارالرحمن بجنوری، حضرت مولانامحمود راجستھانی، حضرت مولانا مفتی احمدخان پوری، حضرت مولانا اشتیاق احمد مظفرپوری، حضرت مولانا سید انظر حسین میاں دیوبندی، حضرت مولانا عبد الصمدبنگال، حضرت مولاناسید محمد عاقل سہارنپوری، حضرت مولانا محمد عاقل گڈھی دولت شاملی، حضرت مولانا حبیب باندوی، حضرت مولانا محمد شفیق احمد بنگلوری کے نام شامل ہیں ۔

غیر ملکی مہمانوں کی آمد

            کووڈ بحران کے دوران مہمانوں کی آمد و رفت کا سلسلہ ختم ہوگیا تھا اور مہمان خانہ میں مہمانوں کے قیام و طعام کا سلسلہ بند کردیا گیا تھا۔ گذشتہ کئی ماہ سے افغانستان کا ایک سرکاری وفد دارالعلوم آنے کا متمنی تھا؛ چناں چہ حکومت ہند کی طرف سے ویزہ وغیرہ کی کاروائیوں کی تکمیل کے بعد ۱۹؍ مارچ کو جناب محمد قاسم حلیمی وزیر الحج والاوقاف والارشاد کی قیادت میں ایک پنج رکنی وفد نے دارالعلوم کا دورہ کیا۔ وفد میں دیگر اراکین میں سید محمد شیرزادی مشیر وزارت الحج والاوقاف والارشاد، ڈاکٹر سراج الحق رکن مجلس علمائے افغانستان، جناب اسد اللہ ساحل مشیر مجلس علمائے افغانستان اور جناب منصور یوسف زئی سکریٹری وزیر الحج شامل تھے۔ وفد نے دارالعلوم کے مہمان خانے میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی سے ملاقات کی اور تبادلۂ خیال کیا۔ وزیر موصوف نے دونوں ملکوں کے علماء کے درمیان روابط اور دارالعلوم سے فارغ ہونے والے اور زیر تعلیم افغان طلبہ کے امور سے متعلق گفتگو کی۔ وفد کے اراکین نے دارالعلوم کیمپس، جدید زیر تعلیم لائبریری اور مسجد رشید کا دورہ بھی کیا۔

دارالعلوم میں نئی تقرریاں

            دارالعلوم نے مختلف ضرورتوں کے تحت متعدد شعبہ جات میں نئے افراد کا تقرر کیا ہے۔ شعبۂ تنظیم و ترقی میں کئی سفراء کے انتقال کی وجہ سے خالی جگہوں اور دیگر نئے علاقوں میں فراہمیٔ مالیات کے لیے چھ نئے افراد (سفراء) کا اضافہ کیا گیا ۔ ان اسامیوں کے لیے تقریباً بائیس امیدواران کا انٹرویو ہوا اور ان میں سے چھ افراد کا انتخاب عمل میں آیا۔ اسی طرح شیخ الہند اکیڈمی میں کتب و رسائل کی کمپوزنگ و سیٹنگ کے ایک کمپیوٹر آپریٹر کی اسامی کے لیے انٹرویو کے بعد انتخاب عمل میں آیا۔

رسالہ دارالعلوم کے کارکن جناب عبدالجبار صاحب کا انتقال

            رسالہ دارالعلوم کے قدیم کارکن جناب عبد الجبار صاحب بھاگل پوری رحمۃ اللہ علیہ ایک مختصر علالت کے بعد ۲۴؍ اپریل ۲۰۲۱ء مطابق ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۴۲ھ کی شب کو انتقال کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون! مرحوم کئی دہائیوں سے رسالہ دارالعلوم کے دفتر میں ملازم تھے اور رسالہ کا کام نہایت محنت، تندہی اور پوری ذمہ داری کے ساتھ دیکھتے تھے۔ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور ان کے پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں !

——————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ :4-5،    جلد:105‏،  شعبان المعظم – شوال المكرم 1442ھ مطابق   اپریل-مئی 2021ء

٭           ٭           ٭

Related Posts