از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

 مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کا سہ روزہ اجلاس ۲۴، ۲۵، ۲۶؍ صفر ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۲، ۱۳، ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء بروز دوشنبہ تا چہارشنبہ مہمان خانہ دارالعلوم میں منعقد ہوا۔ مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس پانچ سے زائد نشستوں پر مشتمل تھا ۔ واضح رہے کہ کوورونا وائرس کی وجہ سے پیداشدہ وبا اور لاک ڈاؤن کے باعث ماہ شعبان ۱۴۴۱ھ کا مجوزہ اجلاس منعقد نہیں ہوسکا تھا؛ اس لیے اس اجلاس میں تعلیمی و انتظامی امور سے متعلق اہم فیصلے لینے تھے۔

            مجلس شوریٰ کا اجلاس حضرت مولانا غلام محمدصاحب وستانوی کی صدارت میں منعقد ہوا اور حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی کی تلاوت کلام پاک سے اس کا آغاز ہوا۔ اجلاس کی ابتدا ہی میں تین نومنتخب اراکین مجلس شوریٰ (حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب شیخ الحدیث و ناظم اعلی مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور، حضرت مولانا سید حبیب احمد صاحب باندوی ناظم اعلی جامعہ عربیہ ہتھورا ضلع باندہ، حضرت مولانا شفیق احمد صاحب بنگلوری) کا خیرمقدم کیا گیا۔ نیز گذشتہ مہینوں میں وفات پانے والے نمایاں علمائے کرام جیسے حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری صدر المدرسین و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا مفتی منظور احمد مظاہری رکن مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند اور حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری سابق ناظم اعلی مظاہر علوم سہارن پور وغیرہ کی وفات پر تعزیتی قرارداد پیش کی گئی اور ان حضرات کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔علاوہ ازیں ، اجلاس میں مجلس شوریٰ منعقدہ ماہ صفر ۱۴۴۱ھ اور مجلس عاملہ منعقدہ ماہ جمادی الاولی ۱۴۴۱ھ کی کاروائیوں کی خواندگی اور توثیق بھی عمل میں آئی۔

            حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوریؒ کے انتقال سے خالی ہونے والے مناصب صدرالمدرسین اور شیخ الحدیث کے لیے نئے افراد کا انتخاب ہونا تھا،جس پر مجلس شوریٰ پورے غور و خوض اور صلاح و مشورہ کے بعد حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی کو صدر المدرسین اور حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم کو شیخ الحدیث منتخب کیا۔ نیز اجلاس میں دارالعلوم کے معاون مہتمم کے طور پر حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری استاذ حدیث دارالعلوم کا انتخاب عمل میں آیا۔ 

            اجلاس میں خاص طور پر سال گذشتہ کی تعلیمی کارکردگی اور کووڈ ۱۹ کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال پر غور و خوض کیا گیا۔ ناظم تعلیمات حضرت مولانا خورشید احمد صاحب گیاوی نے سالانہ تعلیمی رپورٹ پیش کی ،جس میں گذشتہ تعلیمی سال میں داخل طلبہ کی تفصیلی رپورٹ ، جلسۂ تقسیم انعام کی روداد اور سالانہ امتحان وغیرہ سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں ۔ مجلس شوریٰ نے تعلیم اور امتحانات وغیرہ کے سلسلے میں دارالعلوم انتظامیہ کی جانب سے لیے جانے والے فیصلوں کی توثیق کی ۔ واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سالانہ امتحان منعقد نہ ہونے کی بنا پر دارالعلوم انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ شش ماہی امتحانات کے نمبرات کو ہی سالانہ کے لیے کافی مانا جائے گا اور اسی بنیاد پر ترقی دے دی جائے گی۔ دورۂ حدیث کے طلبہ کے سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیاتھا کہ ان کی مابقیہ کتابوں کا امتحان حسب درخواست تقریری ہوگا اور انھیں سند فراغت دے دی جائے گی۔ مجلس شوریٰ نے دارالعلوم میں تعلیم کے سلسلے میں فیصلہ کیا کہ حکومت کی طرف سے واضح ہدایات آنے کے بعد اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کیا جائے۔

            اجلاس میں حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم کی طرف سے انتظامیہ رپورٹ پیش کی گئی جس پر اراکین نے اطمینان کا اظہار کیا ضروری فیصلے کیے۔ اسی طرح، شعبۂ تعمیرات اور دفتر دارالاقامہ کی رپورٹ بھی پیش ہوئی اور ضروری ہدایات دیں ۔ اجلاس میں خاص طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر نظام چندہ پر غور و خوض ہوا ۔ مجلس میں ۱۴۴۱ھ کے میزانیہ آمد و صرف اور بیلنس شیٹ پیش کی گئی ۔ نیز سال گذشتہ کے مقابلے میں سالانہ بجٹ میں چھ کروڑ کی تخفیف کی گئی اور سال ۱۴۴۲ھ کے لیے تیس کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا۔

            مجلس شوریٰ کی مجموعی تعداد ۲۱ میں ایک رکن کی جگہ خالی تھی جس کے لیے ایک نئے رکن حضرت مولانا محمد عاقل صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ بدر العلوم گڑھی دولت ضلع شاملی کا انتخاب عمل میں آیا۔ نیز مجلس نے مجلس عاملہ کے لیے نئے اراکین کا انتخاب بھی کیا جس میں حضرت مہتمم صاحب اور صدرالمدرسین کے علاوہ درج ذیل حضرات شامل ہیں : حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب قاسمی، حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی، حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب مالیگائوں ، حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب میل وشارم، حضرت مولانا رحمت اللہ میر صاحب کشمیر، حضرت مولاناانوار الرحمن صاحب بجنور اور حضرت مولانا محمود حسن صاحب راجستھان۔

            مجلس شوریٰ اس اجلاس میں مذکورہ بالا نومنتخب اراکین مجلس شوری اور اراکین مجلس عاملہ کے علاوہ حضرت مولانا غلام محمدوستانوی، حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب علی گڈھ، حضرت مولانا انظر حسین صاحب دیوبنداور حضرت مولانا نظام الدین خاموش ممبئی نے شرکت کی۔اس اجلاس میں حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی، حضرت مولانا مفتی احمد خان پوری صاحب ڈابھیل، حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب مظفرپور،حضرت مولانا عبد الصمد صاحب بنگال کچھ اعذار کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔

حکومت فرانس کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت پر حضرت مہتمم صاحب کا رد عمل

            حال ہی میں فرانس میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ کارٹون کی اشاعت اور فرانس کے صدر کی جانب سے اس کی حمایت کے رد عمل میں مہتمم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی نے کہا کہ اس سے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے دلوں کو شدید ٹھیس پہنچی ہے اور یہ عمل ہر طرح سے لائق صد مذمت ہے۔ یہ اظہار خیال کی آزادی نہیں ؛ بلکہ مغرب کی اسلام دشمنی، تہذیب باختگی اور اخلاقی دیوالیہ پن کی واضح علامت ہے۔ آزادیِ اظہار رائے اور جمہوریت کے سلسلے میں مغرب کا دوغلا رویہ ایک تاریخی حقیقت بن چکا ہے۔

            انھوں نے کہا کہ عالم اسلام کے رہ نمائوں اور مسلم حکمرانوں کا مذہبی فریضہ ہے کہ ایسی ناقابل برداشت گستاخانہ حرکت کے خلاف متحد ہو کر مضبوط لائحۂ عمل بنائیں ، عالمی پلیٹ فارموں پر اس مسئلہ کو اٹھائیں اور اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کو یقینی بنائیں ؛ تاکہ مقدس مذہبی شخصیات کے خلاف ہرزہ سرائیوں کا سد باب ہوسکے۔ عرب لیگ، او آئی سی اور دیگر مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ حکومت فرانس کے خلاف مؤثر آواز بلند کریں اور سفارتی و تجارتی سطحوں پر پرزور احتجاج درج کرائیں ۔ ناموسِ رسالت کی حفاظت اور اس کا دفاع تمام مسلمانوں کا اجتماعی مذہبی فریضہ ہے اور مسلم حکمراں اس کے لیے عند اللہ جواب دہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ مسلم قوم جہاں اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت رکھتی ہے ، وہیں ہمیشہ سے اس کا شیوہ رہا ہے کہ وہ دیگر مذاہب کی مقدس شخصیات کے خلاف کسی گستاخی کو روا نہیں سمجھتی ۔

            انھوں نے کہا کہ ہمارا ہندوستان مختلف مذاہب اور تہذیبوں کا گہوارہ ہے اور مذہبی شخصیات کا احترام اس سرزمین کی تاریخ رہی ہے ؛ اس لیے حکومت ہند کو بھی چاہیے کہ اس سلسلے میں کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اس سلسلے میں اپنے موقف کا اظہار کرے اور اقوامِ متحدہ میں مقدس شخصیات کی گستاخی سے متعلق قانون سازی کے سلسلے میں کوشش کرے!

———————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ :10-11،    جلد:104‏،  صفر- ربیع الثانی 1442ھ مطابق اكتوبر – نومبر2020ء

٭           ٭           ٭

Related Posts