حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبندنور اللہ مرقدہٗ کی وفات حسرت آیات پر ملک اور بیرونِ ملک سے بہت سے حضرات نے تعزیتی پیغامات بھیجے ہیں ، ان کی تعداد بہت ہے ، ان میں سے چند اہم پیغامات پیش خدمت ہیں ۔
پیغام تعزیت
حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مکرمی حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری ودیگر برادرانِ گرامی وجناب مولانا وحیداحمد صاحب ودیگر صاحبزادگان محترم( حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری قدس سرہٗ)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری قدس اللہ سرہٗ کی وفات حسرت آیات کا جو حادثۂ عظمیٰ آج صبح پیش آیا، اس پر اپنی جانب سے نیز دارالعلوم دیوبندکے تمام ارکانِ شوری، اساتذئہ کرام اور کارکنان وخدام کی جانب سے آپ حضرات کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں ، اللہ رب العزت آپ حضرات اور تمام متعلقین ومحبین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے، اور حضرت مرحوم کو اعلیٰ علیین میں مقام بلند نصیب فرمائے۔ آمین
حقیقت یہ ہے کہ اس موقع پر ہم سبھی مستحق تعزیت ہیں ؛ اس لیے کہ یہ ہم سب کے لیے مشترک حادثہ ہے، بلاشبہ حضرت مفتی صاحب دارالعلوم کی مسند تدریس کی آبرو اور جماعت دیوبند کے علمی سالار تھے، انھوں نے تقریباً نصف صدی تدریسی خدمات انجام دیں اور مقبولیت کا اعلیٰ معیار حاصل کیا، ان کا شوق تدریس اور سبق میں انہماک حضرات اکابر کی یاد تازہ کرتا تھا، اسی کے ساتھ اللہ رب العزت کی توفیق سے انھوں نے بلند پایہ تصنیفی وتالیفی خدمات بھی انجام دیں ؛ رحمۃ اللہ الواسعہ، تحفۃ القاری، تحفۃ الالمعی اور ہدایت القرآن وغیرہ جیسی گراں قدر تالیفات ان کے نام کو زندئہ جاوید رکھنے کے لیے کافی ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ وہ فنا فی العلم تھے اور ان کی شخصیت سے علم کی خوشبو مہکتی تھی، علم ان کا اوڑھنا بچھونا تھا، وہ اپنی مسلسل محنت اور علمی اشتغال کے اعتبار سے اسلاف کی یادگار تھے، ایسی شخصیت کا اٹھ جانا نہ صرف آپ حضرات کے لیے بلکہ پوری جماعت دیوبند اور ملت اسلامیہ کے لیے عظیم سانحہ ہے۔
میں غم کی اِس گھڑی میں آپ تمام حضرات سے تعزیت کرتے ہوئے دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت حضرت مفتی صاحب قدس سرہٗ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور آپ حضرات اور تمام اہلِ تعلق کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
والسلام
ابو القاسم نعمانی
مہتمم دارالعلوم دیوبند
۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۹؍ مئی ۲۰۲۰ء
=================
پیغام تعزیت
حضرت مولاناسید ارشد مدنی صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دارالعلوم دیوبندکے شیخ الحدیث وصدر المدرسین حضرت مولانا سعید احمد صاحب پالن پوری رحمہ اللہ آج صبح ممبئی میں انتقال فرماگئے، انا ﷲ وانا الیہ راجعون، حضرت مولانا سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ دارالعلوم دیوبندکے ابنائے قدیم میں سے تھے، مولانا بچپن ہی سے نہایت ذہین وفطین، کتب بینی اور محنت کے عادی تھے، اپنی ذہانت وذکاوت کی وجہ سے مختلف علوم وفنون اور خاص طور پر فقہ اور حدیث میں ممتاز جانے جاتے تھے، فراغت کے بعددارالعلوم اشرفیہ راندیر( سورت)میں علم حدیث کی خدمت کرتے رہے اور پھر تقریباً ۴۸ سال پہلے دارالعلوم دیوبندنے مادر علمی کی خدمت کے لیے دارالعلوم میں بلالیا، اسی وقت سے ان کا علم حدیث سے خاص شغف رہا ہے۔
اِس وقت موصوف دارالعلوم کے شیخ الحدیث اور صدر مدرس تھے، بخاری شریف کا درس دیا کرتے تھے، اس زمانہ میں ان کا درس حدیث مختلف علوم وفنون پر دسترس کی بنیاد پر بہت ہی ممتاز سمجھا جاتا تھا، اگر یہ کہا جائے کہ دارالعلوم کی مسند حدیث کے امتیاز کو انھوں نے قائم کررکھا تھا تو اس میں کوئی مبالغہ نہ ہوگا، اس کے علاوہ مولانا مرحوم کی متعدد تصانیف ہیں جس سے لوگ مستقبل میں استفادہ کرتے رہیں گے۔
مولانا مرحوم دارالعلوم کے شعبۂ تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ بھی تھے ہمیں افسوس ہے کہ مولانا ہم سے جدا ہوگئے، وہ زمانہ سے شوگر کے مریض تھے اور اس وقت ان کے عوارض یکے بعد دیگرے بڑھتے گئے؛ یہاں تک کہ انھوں نے ہم کو داغِ مفارقت دے دیا، ہماری بارگاہ خداوندی میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے اور دارالعلوم کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور مولانا مرحوم کی علمی وصلبی اولاد کی نگہبانی فرمائے، ہم سب خدامِ جمعیت ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ، میری جماعتی احباب، اہلِ مدارس، علماء کرام، طلباء عزیز، ابنائے دارالعلوم اور مسلمانوں سے حضرت مرحوم کی مغفرت وترقیٔ درجات کے لیے اور پسماندگان، اعزہ واقارب کے لیے بارگاہ خداوندی میں صبرجمیل کی دعا کی اپیل ہے۔
( مولانا) ارشد مدنی
صدر جمعیۃ علماء ہند
=================
پیغام تعزیت
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، جامعہ دارالعلوم کراچی (پاکستان)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
گرامی قدر مکرم حضرت مولانا ابو القاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند حَفِظَکُمُ اللّٰہُ تَعَالیٰ مِنْ کُلِّ سُوْئٍ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت مولانا سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ کی وفاتِ حسرت آیات اس امت کا بڑا سانحہ ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
ان کی وفات کے موقع پر ان کے صاحبزادے سے ٹیلی فون پر حالات معلوم ہوئے،اور زبانی تعزیت بھی تمام اہل خانہ تک پہنچائی گئی، لیکن خیال آیا کہ اگرچہ ان جیسی شخصیت کی وفات پر ہم جیسا ہر طالب علم بلکہ ہر مسلمان مستحق تعزیت ہے، کون کس کی تعزیت کرے؟ لیکن شاید سب سے زیادہ قابلِ تعزیت دارالعلوم دیوبند ہے جس کی مسندِ حدیث کی عظیم زینت حضرت مولانا قدس سرہٗ کی عظیم ذات تھی، نہ صرف درسِ حدیث کی حد تک ، بلکہ دارالعلوم کے مسلک ومشرب اور مزاج ومذاق کے تحفظ میں اُن کا وجود ایک بڑا سرمایہ تھا، اس سرمایہ سے محرومی ہماری اس امّ المدارس کابڑا نقصان ہے، اس لیے یہ تعزیت نامہ دارالعلوم کے نمائندے کی حیثیت سے آنجناب کی خدمت میں ارسال ہے، جس میں اولاً کلماتِ مسنونہ سے تبرک کرتا ہوں ۔ إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہٗ مَا أَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُسَمّٰی، اَللّٰہُمَّ أَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہٗ وَأَسْکِنْہُ جَنَّاتِ النَّعِیْمِ۔
ساتھ ہی اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ دارالعلوم کو اس نقصان کے اثرات سے محفوظ رکھ کر اپنی خاص دستگیری سے نوازیں ، اور آپ حضرات پر جو ذمہ داری آئی ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بطریقِ احسن عہدہ برآ ہونے کی توفیق مرحمت فرمائیں ۔ آمین!
والسلام
محمد تقی عثمانی
جامعہ دارالعلوم کراچی (پاکستان)
۱۵؍۱۰؍۱۴۴۱ھ
=================
پیغام تعزیت
جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی (پاکستان)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بخدمت حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند، معزز اراکین شوری، اساتذئہ کرام وطلبہ
وحضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری ، جناب مولانا وحید احمد صاحب پالن پوری ودیگر برادران حَفِظَہُمُ اللّٰہُ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ کو حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبندقدس سرہ کی وفات حسرت آیات کی افسوسناک خبر ملی، جس نے صرف آپ ہی کو نہیں ہم سب کو مستحق تعزیت بنادیا ہے۔ إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون، إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہٗ مَا أَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُسَمّٰی۔
حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مستعار زندگی کو خوب کارآمد بنادیا، ایک طرف ام المدارس دارالعلوم دیوبندمیں طویل عرصے تک ایک کامیاب مدرس کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے انھوں نے بے شمار تشنگان علوم نبوت کو سیراب کردیا، جس کے اعتراف میں مجلس شوری نے انہیں شیخ الحدیث وصدر المدرسین کے اعلیٰ علمی منصب پر فائز فرمادیا، دوسری طرف ’’رحمۃ اللہ الواسعہ، تفسیر ہدایت القرآن،تحفۃ القاری شرح صحیح البخاری، تحفۃ الالمعی شرح سنن الترمذی‘‘ اور دیگر شاہ کار تصانیف کا ذخیرہ اپنے پیچھے چھوڑ کر اپنے لیے صدقۂ جاریہ اور امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم سرمایہ کا انتظام فرمایا، اس کے ساتھ ساتھ اپنے اصلاحی اور علمی بیانات سے انھوں نے روئے زمین پر بسے ہوئے بے شمار مسلمانوں کو بھی فیض یاب فرمایا۔
ہم اس عظیم سانحہ کے موقع پر اپنی طرف سے اور جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے تمام اساتذہ وطلبہ کی طرف سے آپ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے دعا کرتے ہیں کہ:
تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَ الْفَقِیْدِ الْجَلِیْلِ أَعْمَالَہُ الصَّالِحَۃَ وَخَدْمَاتِہِ الدِّیْنِیَّۃَ وَأَجْزَلَ مَثُوْبَتَہٗ، وَأَلْہَمَکُمْ وَإِیَّانَا الصَّبْرَ وَالسُّلْوَانَ۔ آمین!
عبد الرؤف غزنوی
عبد الرزاق اسکندر
استاذ حدیث جامعہ
مہتمم جامعہ
سید سلیمان یوسف بنوری
جملہ اساتذہ کرام
نائب مہتمم جامعہ
جامعہ ہذا
۹؍شوال المکرم۱۴۴۱ھ= یکم جون ۲۰۲۰ء
=================
تعزیتی پیغام
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی مجددی دامت برکاتہم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ وکفٰی وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ، أما بعد:
یہ دنیا دارالفناء ہے، ہر بندے کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: کل نفس ذائقۃ الموت (ہر جی کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے)۔ کچھ دن پہلے ہمارے محسن ومکرم بزرگ، حضرت شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا سعیداحمد پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ وفات پاگئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ اللّٰہم لا تحرمنا أجرہ ولا تفتنا بعدہ۔
فقیر کو دارالعلوم دیوبند کی حاضری کے وقت، حضرت سے تفصیلی ملاقات کا شرف حاصل ہوا، سوچتا تھا کہ۔؎
ندانم آں گلِ خنداں چہ رنگ وبو دارد
کہ مرغ ہر چمنے گفتگوئے او دارد
جیسا سنا تھا حضرت کو ویسا ہی پایا، منور چہرہ، شخصیت پر علمی جلالت شان، طبیعت میں سادگی اور عاجزی، ملاقات کرکے دل باغ باغ ہوگیا۔ پھر محبت کا ایک رشتہ وجود میں آیا، زامبیا میں حضرت سے پھر دوبارہ ملاقات ہوئی اس دن حضرت نے بہت سارے لطیفے بھی سنائے، بہت بے تکلفی کا اظہار فرمایا۔ فقیر حضرت کے بیانات بڑے شوق سے سنتا ہے اور فائدہ اٹھاتا ہے۔ افسوس کہ ہمارے اُن سے مستفید ہونے کا وقت بہت تھوڑا نکلا ۔؎
حیف در چشم زدن صحبتِ یار آخر شد
روئے گُل سیر ندیدم وبہار آخر شد
اللہ تعالیٰ انھیں اپنے قرب کے اعلیٰ ترین درجات عطاء فرمائے، علمی حلقوں میں اُن کی یادیں بہت عرصہ تک باقی رہیں گی بقول شاعر۔؎
کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں
صدیوں مجھے گلشن کی فضاء یاد کرے گی
اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ علمی خلا جلدی پوراہوجائے۔ آمین اللہ تعالیٰ ان کے پسماندگان کو صبرجمیل عطاء فرمائے اور علمی فیض ان کی آنے والی نسلوں میں جاری وساری فرمائے۔ وما ذلک علی اللّٰہ بعزیز۔
=================
پیغام تعزیت
از: حضرت مولانا احمد شفیع صاحب مہتمم دارالعلوم ہاٹ ہزاری (بنگلہ دیش)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قابل صد اعزازواکرام پسماندگان وپسران حضرت العلام مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری ؒ( شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ دن کے آغاز کو اچانک ایک المناک اور پُرحسرت خبر پھیلی کہ دارالعلوم دیوبندکے شیخ الحدیث اور صدر المدرسین دورِ حاضر کے بیباک متکلم اسلام، نقاد محدث، عظیم فقیہ، لالۂ باغِ قاسمی حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب ؒ نے ممبئی کے ایک اسپتال میں داعیٔ اجل کو لبیک کہا اور مولائے حقیقی سے جا ملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مفتی صاحب مرحوم عصررواں کی ایک برگزیدہ شخصیت، مثالی محدث، یکتا فقیہ، ترجمانِ دیوبندیت، تا بندہ ودرخشندہ ایک مہتاب ِ شریعت، فطین، بلند فکر، راستی پسند، ظریف الطبع، فصاحت وبلاغت کا رمز شناس، جامع علوم وفنون، تاریخ ساز زندگی کے حامل ایک متبحر عالم تھے، شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ مہاجر مدنی کے امین اور رازداں اور فقیہ الاسلام مفتی مظفرحسین رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ اجل اور لائق جانشین تھے۔
مولانا موصوف رحمۃ اللہ علیہ اپنی مخلصانہ جدوجہد، تبحر علمی، خداداد ذہانت، ممتاز قوت حافظہ اور نرالی شان کے درسی روش کے ذریعہ دارالعلوم دیوبندمیں ایک نمایاں مقام اور پوزیشن حاصل کیے تھے، اور طویل مدت تک دارالعلوم کی مسند حدیث کو رونق اور صدارت ِتدریس کو زینت بخشی، ان کے چشمۂ علم وحکمت سے ملک اور بیرون ملک کے ہزاروں تشنگانِ علوم ومعارف سیراب ہوئے۔
اور حسب فرمائش رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم مَوْتُ الْعَالِمِ مُصِیْبَۃٌ لاَتُجْبَرُ وَثُلْمَۃٌ لاَ تُسَدُّ مولانا موصوف کا انتقال امت مسلمہ کے لیے ناقابل جبر نقصان اور جانکاہ حادثہ ہے، بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کی رحلت سے دینی مجال میں جو خلا پیدا ہوا وہ کبھی پُر نہ ہوگا۔
اس رحلت حسرت آیات پر میں بہ نفس نفیس اور دارالعلوم ہاٹ ہزاری کے تمام اساتذہ وطلبہ بے حد حزین وغمگین ہیں اور دیگر احباب واقارب کے ساتھ شریک غم ہورہے ہیں ۔
بالآخر دربارِ خداوندی میں التجاء ہے کہ ان کی تمام دینی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازیں ، اور ان کے شاہکار علمی کارنامے سے تا قیامت طالبان علوم نبوت کو مستفید فرماویں ، ان کو جنت الفردوس کے اعلیٰ مقام عطا فرماویں ، اور پسماندگان کوصبر جمیل کی توفیق عنایت فرماویں ۔ آمین!
احمد شفیع
مہتمم دارالعلوم معین الاسلام ہاٹ ہزاری ، بنگلہ دیش
۲۷؍۹؍۱۴۴۱ھ
=================
تعزیت نامہ
از: حضرت مولانا محمد عبد الحلیم بخاری صاحب
مہتمم الجامعۃ الاسلامیہ پٹیہ چاٹگام (بنگلہ دیش)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بشرف ملاحظہ قدوۃ العلماء حضرت علامہ مفتی ابو القاسم نعمانی قاسمی صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اما بعد! امید کہ مزاج عالی بتمام عافیت ہوں گے۔عرض یہ ہے کہ انٹرنیٹ سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ۲۵؍ رمضان المبارک کو دارالعلوم دیوبندکے مایۂ ناز اور شہرئہ آفاق شیخ الحدیث وصدر المدرسین حضرت علامہ مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہوچکی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ عالم اسلام کے لیے ایک سنگین حادثہ ہے، حضرت مرحوم نے ایک طویل عرصہ تک دارالعلوم کی قابل ستائش اور نمایاں خدمت انجام فرمائی ہے، اور صحیح بخاری، جامع ترمذی اور حجۃ اللہ البالغہ کی انمول اور بے مثال شروحات سمیت بہت ساری تصنیفات سے علمی دنیا کو سیراب فرمایا ہے، ہم اراکین جامعہ اسلامیہ پٹیہ، اساتذئہ کرام اور تمام طلباء اس حادثہ کی خبر سے نہایت صدمہ رسید ہوئے، اللہ تعالیٰ حضرت مرحوم کے درجات بلند فرمائیں اور حضرت مرحوم کو جنت الفردوس کا اعلیٰ مقام عطا فرمائیں ، نیز ارباب دارالعلوم دیوبنداور حضرت مرحوم کے تمام رشتہ داروں کو صبر وسکون عطا فرمائیں ۔ آمین ثم آمین!
محمد عبد الحلیم بخاری
خادم الاہتمام الجامعۃ الاسلامیہ پٹیہ چاٹگام، بنگلہ دیش
======================
پیغام تعزیت
حضرت مولانا محمد سلیم دھورات صاحب
بانی وناظم اسلامک دعوۃ اکیڈمی لیسٹر( یو، کے)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم ومکرم حضرت مفتی محمد امین صاحب دامت برکاتکم وجملہ صاحبزادگان حضرت مفتی سعیداحمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام مسنون عرض ہے کہ مورخہ ۲۵؍ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ کو محدث کبیر ، فقیہ النفس، عالم باعمل، یادگار سلف، صاحبِ تصانیف کثیرہ، جامع الکمالات، استاذ الاساتذہ، امّ المدارس دارالعلوم دیوبندکے شیخ الحدیث اور صدر المدرسین، حضرت اقدس مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ کی اس دارِ فانی سے داربقاء کی طرف رحلت کی خبر موصول ہوئی، ایک دھچکا لگا اور سکتہ طاری ہوگیا، دل ڈوبنے لگا! إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہٗ مَا أَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُسَمّٰی ایصالِ ثواب اور دعا کی توفیق ملی، مسجد میں اعلان کے ذریعے اہلِ شہر سے بھی ایصالِ ثواب اور دعا کی درخواست کی گئی۔
حضرت پیرانہ سالی سے گزررہے تھے؛ لیکن یہ خیال نہیں تھا کہ علم وعمل کا یہ مجسمہ، مسلکِ دیوبند کا علمبردار اور اس کا محافظ ہمیں اس طرح اچانک داغِ مفارقت دے کر چلا جائے گا،ہر وقت یہی دعا رہتی تھی کہ آپ کی عمر مزید طویل ہو اور امت آپ سے فیضیاب ہوتی رہے؛ لیکن بندے تقدیرِ الٰہی کے سامنے عاجز ہیں ؛ جب کہ امت مسلمہ کی کشتی بھنور میں ہے اور ہر طرف سے طوفانوں میں گھری ہوئی ہے۔ آپ کی رحلت موت العالِم موت العالَمکاصحیح مصداق ہے، ایسی جامع الکمالات ہستیاں بڑی تیزی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوتی چلی جارہی ہیں اور صد افسوس کہ ایسے باعظمت لوگوں کی جگہ لینے والا کوئی نہیں ہے۔
وہ ایک تھے ؛ مگر کارواں لگتے تھے
وہ تھے خاک نشیں ؛ مگر آسماں لگتے تھے
پیکر عشق و وفا مجسمۂ صبر و رضا
وہ استقامت کے کوہِ گراں لگتے تھے
ہزاروں گل ہیں میرے چمن کی زینت
وہ حضرت مفتی سعید خود گلستاں لگتے تھے
اب نہ آئے گا نظر ایسا کمالِ علم و فن
گو بہت آئیں گے دنیا میں رجالِ علم وفن
واقعہ یہ ہے کہ حضرت مفتی صاحب کی رحلت صرف آپ کے خاندان یا دارالعلوم دیوبند کے لیے نہیں ؛ بلکہ عالم اسلام کے لیے ایک بہت بڑا حادثہ ہے اور آج انہی الفاظ کو دہرانے کو جی چاہتا ہے جنہیں حضرت عباد بن عوام رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے موقع پر فرمائے تھے:
یَنْبَغِیْ لِأَہْلِ الإِسْلاَمِ أَنْ یُعَزِّیَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا بِأَبِیْ یُوْسُفَ
حضرت مفتی صاحبؒ نے دنیا ومافیہا سے بے پرواہ ہوکر پوری یکسوئی ، محنت اور جفاکشی کے ساتھ اپنی عمر عزیز کے ایک ایک لمحے کو دینِ متین کی خدمت کے لیے وقف کرکے ہم جیسوں کے لیے عظیم اسوہ چھوڑا ہے، اسی محنت کاثمرہ تھا کہ آپ اپنے ابتدائی دور ہی سے ترقی کے زینے پر چڑھتے ہی چلے گئے یہاں تک کہ آپ نے علمی دنیا میں اپنی ایک شناخت قائم کی اور بالآخر برصغیر بلکہ دنیا کی عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبندکی اس مسند پر بجا طور پر جلوہ افروز ہوئے جس پر کسی زمانے میں شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی ، محدث العصر علامہ انور شاہ کشمیری ، شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہم اور علم وفن کے ماہتاب وآفتاب بیٹھا کرتے تھے، آپ نے اس مسند کا صرف حق ہی ادا نہیں کیا؛ بلکہ اس کی عظمتوں اور رفعتوں کو چار چاند لگائے، اسی طرح آپ کی تصانیف کو بھی قابلِ رشک مقبولیت حاصل ہوئی، متعدد مدارس میں آپ کی لکھی ہوئی کتابیں داخل نصاب ہیں ، اور شاید ہی کسی مدرسہ یا عالم کا کتب خانہ آپ کی کتابوں سے خالی ہوگا، کسی نے خوب کہا:
بغیر اس کے ہرگز کسی نے نہ پائی
فضیلت ، نہ عزت ، نہ فرماں روائی
وہی لوگ پاتے ہیں ، عزت زیادہ
جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ
حق گوئی اور بیباکی میں آپ بے مثال تھے، اس باب میں آپ کسی شخصیت، ادارے، جماعت یا صاحب ثروت سے مرعوب نہیں ہوتے تھے، مدح وذم سے متأثر ہونا فطری امر ہے؛ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ اس مرحلے سے آگے گزرچکے تھے، قدرت نے آپ کو تحریر وتقریر میں افہام وتفہیم کا جو ملکہ عطا فرمایا تھا، اس میں دور دور تک آپ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، آپ اپنی تقاریر میں عوام کے عقائد اور نظریات کی حفاظت کی خاطر سہل انداز میں ایسے موضوعات کو بیان کرکے لوگوں کو مطمئن کرتے جنھیں چھیڑنے کی ہر کوئی ہمت نہیں کرتا ، بارہا دیکھا کہ بیان سے پہلے پروگرام کی ابتداء میں یا نماز میں پڑھی گئی آیات کو موضوع سخن بناکر ایسی جامع اور دلکش تفسیر کرتے گویا لگتا تھا کہ آپ ابھی ابھی کتابوں سے مراجعت کرکے آئے ہیں ، علم میں اس قدر وسعت اور گہرائی تھی کہ آدمی حیرت و استعجاب میں انگشت بدنداں رہ جاتا!
بندے کی زبان وقلم حضرت کے اوصاف وکمالات کی صحیح ترجمانی کرنے سے قاصر ہیں ، اربابِ نظر اور اہل دل ہی آپ کے مقام کا صحیح ادراک کرسکتے ہیں ؛ لیکن اس میں کسی کو کلام نہیں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ آپ دورِ حاضر کے ان ممتاز علماء میں سے تھے جن کی بدولت علم وعمل کی ساکھ قائم تھی، جن سے دارالعلوم دیوبندآباد اور بارونق تھا، آپ مقبول مدرس، فاضل مقرر، کامیاب مصنف، صدق واخلاص کے مجسمے، استغناء وتقوی کے پیکر، نصیحت وخیرخواہی اور حق گوئی میں ممتاز اور نہایت ذہین ومدبّر تھے، آپ اور آپ کے کارناموں کو زمانہ یاد کرتا رہے گا، امید قوی ہے کہ اگلے دنوں میں سوانح کی شکل میں آپ کی زندگی کے بہت سے گوشے اجاگر ہوکر سامنے آئیں گے، جن سے علماء وطلباء کا طبقہ بہت کچھ سیکھ سکے گا، نیز یہ بھی تمنا ہے کہ آپ کے علم وحکمت سے بھرپور مواعظ بھی کتابی شکل میں مرتب ہوکر منظر عام پر آئیں ؛ تاکہ رہتی دنیا تک لوگ ان سے استفادہ کرتے رہیں ۔
حضرت مفتی صاحبؒ کی برطانیہ بھی تشریف آوری ہوتی رہی، ہماری اکیڈمی کو بھی اپنی تشریف آوری اور دعاؤں سے نوازتے تھے، بندہ بھی آپ کی شفقتوں اور محبتوں سے مستفیض ہوتا رہا، آپ جہاں جاتے اکابرِ علماء دیوبند کے مشن کو لے کر چلتے اور دیارِ غیر میں اسلاف کے طرز پر مدارس کے قیام کے سلسلے میں فکر مند رہتے، مسلک کی بقا لییکے اردو زبان کی تعلیم وترویج پر زور دیتے اور خدام ِ دین کی ہمت افزائی کرتے اور آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے، اس باب میں آپ بڑے فراخ دل اور مخلص تھے۔
دل کی گہرائی سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائیں ، آپ کے مرقد کو انوارِ الٰہی کا مورِد بنائیں ، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں ، آپ کی دینی وعلمی خدمات کو شرفِ قبول عطا فرمائیں ، تا قیام قیامت روحانی وصلبی اولاد جن کی تعداد ہزاروں میں ہے اور تصانیف کے ذریعے آپ کے علمی اور روحانی فیض کو جاری رکھیں اور دارالعلوم دیوبنداور امت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائیں ، دین کے اس قلعے کی حفاظت فرمائیں اور اس کا فیض تا قیام قیامت جاری وساری رکھیں ، پسماندگان کو صبر جمیل اور اجرِ جزیل عطا فرمائیں ( آمین)
والسلام
بندہ محمد سلیم دھورات عفا اللہ عنہ
خادم الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اسلامک دعوہ اکیڈمی ، لیسٹر، یو،کے
۲۷؍ شوال ۱۴۴۱ھ مطابق ۱۹؍ جون ۲۰۲۰ء
——————————————
دارالعلوم ، شمارہ :7-6، جلد:104، شوال المكرم – ذی القعدہ 1441ھ مطابق جون –جولائی 2020ء
٭ ٭ ٭