از: مولانا محمد اللہ قاسمی
شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند
مجلس عاملہ کا اجلاس
دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کا اجلاس ۲۴؍جمادی الاولی ۱۴۴۱ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۲۰۲۰ء پیر کو دارالعلوم کے مہمان خانے میں منعقد ہوا جس میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی ، صدر المدرسین دارالعلوم حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری کے علاوہ حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی، حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی، حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب ، حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب بجنوری اور حضرت مولانا محمود حسن صاحب راجستھانی نے شرکت فرمائی۔ مجلس عاملہ نے مجلس شوری کے فیصلوں اور ہدایات کی روشنی میں دارالعلوم کی تعلیمی و انتظامی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور ضروری ہدایات دیں ۔ اس اجلاس میں حضرت مولانا بدرالدین اجمل صاحب قاسمی اور حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کشمیری کچھ اعذار کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔
آئین ہند کے تحفظ کے لیے جد و جہد جاری رہنی چاہیے : مہتمم دارالعلوم
گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی جس سے یہ تاثر پھیلایا گیا کہ دارالعلوم دیوبند نے شہریت سے متعلق قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری حالیہ عوامی مظاہروں کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ لہٰذا حضرت مہتمم صاحب نے اس سلسلے میں پیدا ہونے والی غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے وضاحت کی کہ دارالعلوم دیوبند حکومت ہند کے ذریعہ دیے گئے بیان کہ ’’ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا‘‘ سے مطمئن نہیں ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ سی اے اے اور این آر سی قومی و ملی سطح پر نہایت حساس مسئلہ ہے ، اس کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا؛ سی اے اے کی واپسی اور این آر سی کبھی نافذ نہ کرنے کی مکمل یقین دہانی تک ہمیں اپنا دستوری حق استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پُرامن جد و جہد جاری رکھنی چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ دارالعلوم دیوبند ، صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سی اے اے ختم کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی میمورنڈم پیش کرچکا ہے۔ احتجاج کے سلسلے میں آپ نے کہا کہ در اصل یہ ملک گیر تحریک آئین ہند اور اس کی روح کی حفاظت کی تحریک ہے؛ بلاشبہ بغیر مکمل اطمینان حاصل کیے اس تحریک اور جد و جہد کو ختم کرنے کی اپیل نہیں کی جاسکتی۔
وائرل ویڈیو کے سلسلے میں حضرت مہتمم صاحب کا کہنا تھا کہ کہ وہ شہر دیوبندکے معزز افراد کی اعلی افسران کے ساتھ شہر دیوبند میں امن و امان باقی رکھنے کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ تک محدود تھی ، شہر دیوبند کے سلسلے میں ہونے والی اس میٹنگ کی گفت و شنید کو حتمی اور عام رائے مان کر یہ تاثر دینا کہ دارالعلوم دیوبند خواتین کی اس تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی ہے ، وہ تمام پر امن جد و جہد کرنے والوں کے حق میں دعا گو اور ان کی کامیابی کے متمنی ہیں ۔
اسی درمیان ، وائرل ویڈیو سے پیدا شدہ غلط فہمی کی وجہ سے طلبہ کے درمیان بھی بے چینی پھیل گئی تھی، چناں چہ حضرت مہتمم صاحب نے مناسب سمجھا کہ پریس ریلیز اور الیکٹرنک میڈیا بیان کے ساتھ ساتھ طلبہ کے بیچ جاکر ان کو مطمئن کیا جانا چاہیے ؛ چناں چہ دارالحدیث میں حضرت نے تمام طلبہ کو خطاب فرماکر پوری صورتِ حال واضح فرمائی جس سے طلبہ کی بے چینی دور ہوئی اور خطاب کے بعد طلبہ نے فلک شگاف نعروں کے بیچ حضرت مہتمم صاحب کو ان کی رہائش گاہ تک پہنچایا۔
——————————————
دارالعلوم ، شمارہ : 2-3، جلد:104، جمادى الاول 1441ھ مطابق فروری-مارچ 2020ء
٭ ٭ ٭