مولانا اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند

نام کتاب             :           تسہیل الأدب في حل نفحۃ العرب

شارح                 :           مولانا محمد ساجد قاسمی، استاذ دارالعلوم دیوبند

مرتب                :           مولانا محمد محفوظ قاسمی، استاذ دارالعلوم زکریا مرادآباد

تعداد صفحات        :           ۴۸۰                  قیمت: (درج نہیں)

ناشر                   :           دارالمنار دیوبند

تعارف نگار           :           مولانا اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند

====================

            شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی امروہوی رحمۃ اللہ علیہ نے فقہ اسلامی کے ساتھ عربی زبان وادب کی خدمت بھی خوب کی ہے، فقہ میں نورالایضاح کے فارسی اور عربی حاشیے کے ساتھ شرح نُقایہ اور کنزالدقائق کے حاشیے کو شہرت حاصل ہے، ادب میں دیوانِ حماسہ اور دیوان متنبی کے حاشیے کے ساتھ نفحۃ العرب اور اس کے حاشیے کو اہلِ ذوق خوب جانتے ہیں ، نفحۃ العرب میں حضرت نے تاریخ، قصص اور اخلاقی مضامین سے پاکیزہ اسلامی ادب کا انتخاب جمع فرمایا ہے، اس سے ایک طرف عربی زبان سے طالب علم قریب ہوتا ہے دوسری طرف اخلاقی پاکیزگی بھی حاصل کرتا ہے، کتاب مرتب ہوکر جب حضرت مدنی علیہ الرحمہ کے سامنے پیش ہوئی تو آپ نے نفحۃ الیمن کے انداز کا نام منتخب فرمایا، تب سے آج تک دارالعلوم دیوبند اوراس طرز کے مدارس کے نصاب کا حصہ ہے، متعدد اہل علم وقلم نے اشرف الادب، تحفۃ الادب اور تکمیل الادب کے نام سے اردو زبان میں اس کی شرحیں لکھی ہیں ، محترم شارح دارالعلوم دیوبند کے مؤقر استاذ ہیں ، تکمیل ادب اور تخصص فی الادب میں پڑھاتے ہیں ، فقہ وتفسیر کی کتابیں بھی متعلق ہیں ، متعدد کتابوں کے مصنف ہیں ، عربی زبان وادب کا ذوق سلیم خصوصی طور پر قسامِ ازل نے عنایت فرمایا ہے، موصوف نے کئی سال تک نفحۃ العرب پڑھایا ہے۔ آں جناب کے شاگرد عزیز مولانا محمد بلال مظفرنگری سلّمہ نے اسباق کے افادات کو قلم بند کرنے کا شرف حاصل کیا، سبق میں بیان کیے گئے حل لغات، ترجمہ اور مشکل جملوں کی ترکیب کو احتیاط سے جمع کیا، پھر جب اشاعت کا ارادہ ہوا تو دوسرے شاگردرشید مفتی محفوظ احمد لکھیم پوری سلّمہ نے ازسر نو اس پر محنت کی، عبارت پر اعراب لگایا، مشکل مقامات کو آسان کیا، چھوٹے ہوئے اسباق کی شرح کی، پھر اپنے استاذ محترم کو دکھایا، استاذ صاحب نے نظرثانی کی، اب یہ شرح معتبر شرحوں میں شامل ہوگئی ہے، ساری احتیاط کے باوجود بعض جگہوں میں کتاب کی عبارت چھوٹ گئی ہے (مثلاً: ص۲۵۰، ۳۷۲)، کتابت کی غلطیاں بھی نظر سے گزریں (مثلاً: ص۳۵۰)، شرح میں ’’م‘‘ کا رمز سمجھ میں نہیں آتا؛ کہیں تو مؤنث کے لیے دکھتا ہے (ص ۵۸ وغیرہ) اور کہیں واحد جمع کے بیچ میں نظر آتا ہے (ص ۳۴۸، ۲۴۱) جب کہ جمع کے لیے ’’ج‘‘ کارمز بھی ملتا ہے، ممکن ہے کہ بعض مقامات کی توضیح میں قاری کو شارح سے اختلاف ہو؛ مگر قاری پڑھ کر متاثر ہوے بغیر نہیں رہ سکتا، زبان وبیان کے لحاظ سے بڑی پختہ ہے، ترجمہ میں جہاں تراکیب کا لحاظ کیا گیا ہے وہیں محاورات کا دامن ہاتھ سے کہیں نہیں چھوٹا ہے، کتابت میں رموزِ اوقاف اور اصولِ املا کی رعایت بھی خوب ہے، کاغذ، طباعت اور ٹائٹل بھی دیدہ زیب ہے، اللہ تعالیٰ قبولیت سے نوازیں ! (آمین)

=======================

(۲)

نام کتاب             :           جمہوری نظام میں الیکشن سے متعلق شرعی مسائل

تالیف                :           جناب مفتی محمدخالد حسین نیموی قاسمی

ناظم تعلیمات مدرسہ بدرالاسلام بیگوسرائے

صفحات               :           ۷۲        قیمت:     ۴۰ روپے

ناشر                   :           الکتابستان پبلشرز، دریا گنج، نئی دہلی

تعارف نگار           :           مولانا اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند

====================

            ہندوستان کا سیاسی نظام جمہوری ہے، یہی اس ملک کی سب سے بڑی خوبی ہے، اگر فرقہ پرست طاقت اپنے مفادات کو مقدم نہ کرے تو امن وآشتی کا مثالی نمونہ نظر آئے،اگرچہ جمہوری نظام کی بعض باتیں اسلام کے اصول سے ٹکراتی بھی ہیں ، پھر بھی بقائے باہم کا بہترین نسخہ جمہوریت ہے۔ اس کی بنیاد ووٹ ہے، ’’بھارت کے آئین‘‘ میں ہرہندوستانی کو جہاں ووٹ دینے کا حق ہے وہیں امیدوار بننے کا بھی قانونی حق حاصل ہے (ص۸۶)۔ مسلمانوں کے لیے ’’حِلفُ الفضول‘‘ اور ’’مدنی معاہدات‘‘ کو پیش نظر رکھتے ہوئے، معاہدات کی پابندی ضروری ہے، جمہوریت پسند افراد کا یک آواز ہونا  اس ملک کے نیک فالی ہے اور یہ ووٹ کے ذریعہ ہی ہوسکتا ہے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کے لیے اسلام کی کیا رہنمائی ہے؟ اس کتابچہ میں اسی کا تفصیلی جواب ہے، اس میں حکومت خلافت اور جمہوریت کے تعارف کے بعد ووٹ کی شرعی حیثیت، ووٹ دینے کا حکم، اجرت لے کر ووٹ دینے، فاسق وفاجر کو منتخب کرنے وغیرہ جیسے مسائل میں شرعی رہنمائی کی گئی ہے، مرتب محترم نے یہ تفصیلی مقالہ فقہ اکیڈمی دہلی کے بائیسویں اجتماع کے لیے تیار کیا تھا، پھر ماہ نامہ دارالعلوم دیوبند کے صفحات کی زینت بنا، اہمیت ومقبولیت کی وجہ سے کتابی شکل میں طبع ہوا ہے، زبان وبیان، ترتیب وتہذیب اور استدلال واستنباط میں معیاری ہے، نصوص اور تاریخ خیرالقرون سے استناد واستیناس قابل دید اور لائق داد ہیں ۔

—————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ : 2-3،    جلد:104‏،  جمادى الاول  1441ھ مطابق فروری-مارچ 2020ء

٭           ٭           ٭

Related Posts