از: مولانا محمد اللہ قاسمی
شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند
حضرت مولانا مفتی منظور احمد مظاہری رکن مجلس شوری کا انتقال
دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے قدیم رکن حضرت مولانا قاضی مفتی منظور احمد جون پوری مظاہری کا ۴؍ نومبر ۲۰۱۹ء مطابق ۵؍ربیع الاول ۱۴۴۱ھ اتوار کو کان پور میں انتقال ہوگیا۔ إنّا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون! اگلے دن کان پورمیں ایک جم غفیر نے آپ کی نماز جنازہ پڑھی اور وہیں آپ کو سپرد خاک کیا گیا۔ مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے حضر ت مولانا کے انتقال پر اہل خانہ و متعلقین سے تعزیت کی اور آپ کی وفات کو دارالعلوم اور امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ دارالعلوم میں حضرت مولانا مفتی منظور صاحب کے لیے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔
آپ شہر کان پور کے مفتی و قاضی، جمعیۃ علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے سینئر رکن اور ملک کی معروف علمی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ایک عرصے سے آپ صاحب فراش تھے اور ادھر کئی برسوں سے دارالعلوم کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں حاضر ہونے سے قاصر تھے۔ بالآخر ۸۸؍ برس کی عمر پاکر کان پور میں آخری سانس لی جہاں آپ نے نصف صدی سے زائد مدت تک مختلف علمی و دینی اور سیاسی و سماجی خدما ت انجام دیں ۔ ۱۴۰۵ھ /۱۹۸۵ء میں آپ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن منتخب ہوئے اور اپنے صائب مشوروں اور مضبوط رائے کی بنیاد پر ہر موڑ پر دارالعلوم کے استحکام و ترقی میں ہمیشہ ممد و معاون رہے۔
حضرت مولانا منظور احمد صاحب نے جامع العلوم کان پور سے وابستہ رہ کر درس و تدریس اور وعظ و افتاء کے ذریعہ اہم خدمات انجام دیں ۔جامع العلوم میں آپ شوال ۱۳۷۴ھ/جون ۱۹۵۵ء میں مدرس مقرر ہوئے۔ حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کے بعد افتاء اور نظامت کی ذمہ داری آپ کو سپرد کی گئی۔ کان پور میں نصف صدی سے زائد عرصہ تک آپ نے ابتدائی عربی کتب سے لے کر بخاری و مسلم اور دیگر کتب حدیث بھی پڑھائیں ۔ آپ کی درسی استعداد بہت مضبوط تھی۔ آپ کی علمی و فقہی خدمات نے جامع العلوم کان پور کو بڑا استحکام اور وقار بخشا اور ہزاروں طلبہ فیض یاب ہوئے۔ بہت دنوں تک ماہنامہ ’نظام‘ کان پور آپ کی سرپرستی میں نکلتا تھا اور اس میں آپ کے فتاوی شائع ہوتے تھے۔ آپ کو حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڈھی سے اجازت و خلافت حاصل تھی۔ مجلس شوریٰ دارالعلوم کے علاوہ مظاہر علوم کی مجلس شوریٰ اور ایک عرصہ سے جمعیۃ علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے ممبر تھے۔
حضرت مولانا منظور احمد ابن مولانا حکیم عبد السلام صاحب کا وطن پوٹریا ضلع جون پور تھا جہاں آپ ۴؍ ربیع الثانی ۱۳۵۰ھ / ۱۸؍اگست ۱۹۳۱ء کو پیدا ہوئے۔ حضرت مولانا شیخ عبد الحق اعظمی شیخ ثانی دارالعلوم دیوبند آپ کے سوتیلے چچا زاد بھائی ہوتے تھے۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ بیت العلوم سرائے میر میں حاصل کی۔ ۱۳۷۰ھ/۱۹۵۱ء میں مظاہر علوم سہارن پور میں داخلہ لیا اور ۱۳۷۳ھ/۱۹۵۴ء میں صحاح ستہ پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ اگلے سال فنون کی کتابیں بھی پڑھیں ۔
اللہ انھیں ان کی تمام مساعیٔ جمیلہ کا بیش از بیش اجر عطا فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین!
مولانا مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی کا انتقال
دیوبند کے مشہور عثمانی خانوادہ سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین مولانا مفتی فضیل الرحمن ہلالؔ عثمانی ۵؍ دسمبر ۲۰۱۹ء مطابق ۷؍ ربیع الثانی ۱۴۴۱ھ جمعرات کو مالیر کوٹلہ پنجاب میں انتقال کرگئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون! آپ پنجاب کے مفتی اور دارالعلوم وقف کے صدر مفتی کے عہدے پر فائز تھے۔ جنازہ پنجاب سے دیوبند لایا گیا ، بعد نماز عشاء دارالعلوم کے احاطۂ مولسری میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور قبرستان قاسمی میں دفن کیا گیا۔ مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی اور دیگر اساتذۂ دارالعلوم نے اس موقع پر مولانا مرحوم کے اہل خانہ و متعلقین سے تعزیت کی اور نماز جنازہ و تدفین میں شریک رہے۔
مولانا مفتی فضیل الرحمن ہلالؔ عثمانی ، حضرت قاری جلیل الرحمن صاحبؒ کے صاحبزادے تھے جو دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم اوّل حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب عثمانیؒ کے بیٹے تھے۔ آپ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۳۷ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے ۔ پوری تعلیم دارالعلوم میں ہوئی جہاں ۱۹۵۶ء میں آپ کی فراغت ہوئی اور اس کے بعد آپ نے ادب و افتاء کی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں آپ مدینہ منورہ اور علی گڈھ میں بھی زیر تعلیم رہے۔ ۱۳۸۰ھ مطابق ۱۹۶۰ء میں دارالعلوم دیوبند میں درجۂ فارسی میں آپ کا تقرر ہوا جہاں آپ ۱۳۹۵ھ مطابق ۱۹۷۲ء تک مدرس رہے۔ پھر دارالافتاء مالیر کوٹلہ (پنجاب) میں بہ حیثیت مفتی آپ کا تقرر ہوا جہاں ۲۰۰۴ء تک آپ اس عہدہ پر متمکن رہے۔ ۲۰۱۴ء میں دارالعلوم وقف نے آپ کو اعزازی صدر مفتی کا عہدہ تفویض کیا۔ اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ، آل انڈیا ملی کونسل، مجلس مشاورت اور تنظیم ابنائے قدیم وغیرہ مختلف اداروں کے رکن بھی رہے۔
آپ مفتی اور مدرس ہونے کے ساتھ اچھے صاحب قلم تھے اور درجنوں چھوٹی بڑی کتابیں مختلف موضوعات پر تصنیف کیں جن میں تفسیر روح القرآن، تفہیم المسلم (تین جلدیں ) اور ترجمۂ مشکوٰۃ المصابیح (دو جلدیں ) وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ دیوبند سے نکلنے والے ہفت روزہ عقائد اور ماہنامہ مشرب کے کچھ دنوں مدیر بھی رہے۔
اللہ تعالی مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور انھیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں ۔ آمین!
—————————————–
دارالعلوم ، شمارہ : 1، جلد:104، جمادى الاول 1441ھ مطابق جنوری 2020ء
٭ ٭ ٭