حفیظ  جالندھری مرحوم

وہ جس کا ذکر ہوتا ہے زمینوں آسمانوں میں فرشتوں کی دعائوں میں مؤذن کی اذانوں میں
وہ جس کے معجزے نے نظم ہستی کو سنوارا ہے جو بے یاروں کا یارا بے سہاروں کا سہارا ہے
وہ نور احمدی جس سے شرف تھا روئے آدم کا ہدایت کے لیے تاریکیوں میں پے بہ پے چمکا
ربیع الاوّل امّیدوں کی دنیا ساتھ لے آیا دعائوں کی قبولیت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا
جہاں میں جشن صبح عید کا سامان ہوتا تھا اُدھر شیطان تنہا اپنی ناکامی پہ روتا تھا
ہوا عرش معلی سے نزول رحمتِ باری تو استقبال کو اٹھی حرم کی چار دیواری
ضعیفوں، بے کسوں، آفت نصیبوں کو مبارک ہو یتیموں کو، غلاموں کو، غریبوں کو مبارک ہو
مبارک ہو کہ ختم المرسلیں تشریف لے آئے جناب رحمۃ للعالمیں تشریف لے آئے

بہرسو نغمۂ صلّ علیٰ گونجا فضائوں میں

خوشی نے زندگی کی روح دوڑادی ہوائوں میں

—————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ : 10،  جلد:103‏،  صفر المظفر 1441ھ مطابق اكتوبر 2019ء

*    *    *

Related Posts