از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

طلاق ثلاثہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری شریعت میں دخل اندازی ہے

            مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں تین طلاق بل کو پاس کرانے کے بعد بالآخر ۳۰؍جولائی ۲۰۱۹ء کو راجیہ سبھا میں بھی پاس کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ اس غیر جمہوری اور غیر ضروری بل کی نامعقولیت اور غیر منصفانہ بلکہ متعصبانہ اور اسلام مخالف ہونے کی وجہ سے خواتین تنظیموں ، مسلم اداروں ، دانشوران اور اپوزیشن وغیرہ نے مخالفت اور نظر ثانی کی اپیلیں کیں ؛ لیکن مرکز کی مودی حکومت اسے ہر حال میں پاس کرانے پر اڑی رہی۔

             دار العلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی نے اس خبر پر رد عمل کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل شریعت میں راست طور پر دخل اندازی اور جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔  اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نکاح و طلاق کے امور کا تعلق مذہب سے ہے اور اس مسئلہ میں قانون سازی ملک کے آئین میں تمام مذاہب کو دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خلاف شریعت کوئی قانون منظور نہیں اور وہ ہمیشہ اپنے مذہبی معاملات میں شریعت اسلامیہ پر عمل کے پابند رہیں گے۔

            حضرت مہتمم صاحب نے صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند سے بھی اپیل کی کہ پارلیمنٹ میں منظور شدہ طلاق ثلاثہ بل پر دستخط کرنے کے بجائے اسے نظر ثانی کے لیے واپس بھیج دیں ؛ کیوں کہ  یہ قانون جمہوری نظام ، دستورِ ہند میں دی گئی مذہبی آزادی اور حقوق نسواں کے خلاف ہے ۔

دارالعلوم دیوبند میں جشن یوم آزادی کا انعقاد

            دارالعلوم دیوبندنے یوم آزادی ۱۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کو شیخ الہند منزل کے احاطے میں جشن یوم آزادی کی عظیم الشان تقریب کا اہتمام کیا ۔ اس تقریب کی صدارت حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی نے انجام دی ، حضرت مہتمم صاحب ان دنوں سفر حج پر تھے۔ تقریب میں ڈی ایم سہارن پور جناب آلوک کمار پانڈے(آئی اے ایس) ، ایس ایس پی سہارن پور جناب دنیش کمار پی (آئی پی ایس)، ایم پی سہارن پور جناب حاجی فضل الرحمن صاحب کے علاوہ نائب مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی، رکن مجلس شوری حضرت مولانا انوار الرحمن بجنوری ، حضرت مولانا محمود حسن راجستھانی اور دارالعلوم کے اساتذہ و کارکنان نے بہ طور خاص شرکت کی۔

            پرچم کشائی اور قومی و ملی ترانوں کے بعد صدر جلسہ حضرت مولانا ارشد صاحب مدنی نے حاضرین سے خطاب کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ علمائے کرام نے اس ملک کی حفاطت اور سالمیت کے لیے آزادی کی لڑائی کا آغاز ۱۸۵۷ء سے پہلے ہی کردیا تھا اور وہ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے کبھی کسی سے پیچھے نہیں رہے ۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا بھائی چارہ اور بقائے باہم ہی ملک کی سالمیت کا ضامن ہے ، فرقہ پرستی اور نفرت کی گرم بازاری سے ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا۔ اس موقع پر دیگر حضرات بہ طور خاص ڈی ایم سہارن پور جناب آلوک کمار پانڈے اور ایس ایس پی سہارن پور جناب دنیش کمار پی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور دارالعلوم کے تئیں گراں قدر تاثرات پیش کیے۔

——————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ : 9،  جلد:103‏،  محرم الحرام 1441ھ مطابق ستمبر 2019ء

*    *    *

Related Posts