از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

 رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ ومجلس عمومی کا اجلاس

            رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام ۲۲-۲۳/جمادی الثانیہ ۱۴۳۹ھ مطابق ۱۱-۱۲ / مارچ ۲۰۱۸ء بروز اتوار ودوشنبہ کو رابطہ مدارس کی مجلس عاملہ اور مجلس عمومی کا اجلاس منعقد ہوا۔ ۲۲/جمادی الثانیہ مطابق ۱۱/ مارچ کو بعد نماز مغرب مہمان خانہ دارالعلوم میں رابطہ مدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند و صدر رابطہ مدارس نے کی ۔ اس اجلاس میں مدارس اسلامیہ کو در پیش مسائل و مشکلات کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا اور ان کے حل کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

            ۲۳جمادی الثانیہ مطابق ۱۲/ مارچ دوشنبہ کو مجلس عمومی کاعظیم الشان کل ہند اجلاس دارالعلوم کی جامع رشید میں منعقد ہوا جس میں پورے ملک اور نیپال کے ساڑھے تین ہزار مدارس کے ہزاروں مندوبین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ مجلس عمومی کے اجلاس کی پہلی نشست صبح آٹھ بچے شروع ہوکر ایک بجے تک جاری رہی جب کہ دوسری اور آخری نشست بعد نمازمغرب منعقد ہوئی اور رات دس بجے تک جاری رہی۔ دونوں نشستوں کی صدارت دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے صدر حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی فرمائی۔

            اجلاس کی پہلی نشست کا آغاز جناب قاری عبد الروٴف بلند شہری استاذ تجوید دارالعلوم کی قرأت سے ہوا اور نظامت کے فرائض ناظم عمومی رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ جناب مولانا شوکت علی قاسمی بستوی نے انجام دیے۔ اس نشست میں مہتمم دارالعلوم اور رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے صدر مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے وقیع خطبہٴ صدارت پیش فرمایا جس میں انھوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ گہرائی سے حالات کا جائزہ لے کر اپنا لائحہٴ عمل مرتب کریں اور اپنے تحفظ و اصلاح کے لیے کچھ انقلابی اقدام کریں۔ انھوں نے فرمایا کہ اس وقت کا سب سے بڑا انقلابی قدم یہ ہوگا کہ مدارس اسلامیہ ، ماضی سے زیادہ ، اپنے اکابر کے نہج اور طریقہٴ کار پر کاربند ہوجائیں۔ انھوں نے مزید فرمایا کہ ملک میں ایک مخصوص فکر کے حامل طبقہ کے برسراقتدار آجانے اور منفی عزائم کو بروئے کار لانے کی ان کی کوششوں کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوئے ہیں ان کے پس منظر میں مدارس اسلامیہ کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔

            حضرت مہتمم صاحب نے دارالعلوم دیوبند کے رابطہٴ مدارس کی مجلس عمومی کے کل ہند اجلاس میں ہندوستان کے گوشے گوشے سے آئے اربابِ مدارس، علمائے دین اور دانشوروں کے سامنے خطبہٴ صدارت پیش کرتے ہوئے علمائے کرام اور ذمہ داران مدارس کو خاص طور پر متوجہ کیا کہ مدارس کی انتظامی اور فکری آزادی کی بقا کے لیے بیدار اور فکر مند رہنا چاہیے؛ کیوں کہ مدارس کا حقیقی وجود اسی وقت تک ہے جب تک ان کی فکری اور انتظامی آزادی برقرار ہے، اس لیے اس کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ملک کے موجودہ نازک حالات اور باطل طاقتوں کی طرف سے مدارس اسلامیہ کے خلاف ریشہ دوانیوں کے مقابلہ کے لیے پرعزم رہنا چاہئے۔اس ضمن میں انھوں نے مدارس اسلامیہ کو حکومتی امداد سے اجتناب کرنے کی تلقین کی۔

             صدر جلسہ نے مدارس کے نظام تعلیم کے سلسلہ میں کہا کہ نصاب تعلیم جزوی ترمیمات سے گذرتا رہا ہے ، لیکن وہ خاص ڈھانچہ اور بنیادی روح پر قائم ہے اور اسی پر قائم رہنا اس مدارس کی کارکردگی باقی رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ نصاب تعلیم سے زیادہ اہم مسئلہ نظام تربیت کا ہے جس پر بہت زیادہ فکرمندی سے غور کرنے کی ضرورت ہے؛ فضلائے مدارس میں علم و فکر کی گہرائی کے ساتھ اخلاق و کردار کی پختگی بے حد ضروری ہے۔ صدر جلسہ نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا بنیادی مقصد شریعت کے علمی و دینی ورثہ کو اس کی اصلی شکل میں محفوظ رکھنا ہے اور مدارس کو اس عظیم مقصد سے قطعی انحراف نہیں کرنا چاہیے اور پورے نظام اور طرز عمل کا از سر نو جائزہ لے کر اپنے تمام اقدامات اور سرگرمیوں کو حضرات اکابر کے طرز پر استوار کرنا چاہیے۔

            مدارس کے داخلی نظام کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے صدر جلسہ نے کہا کہ مدارس میں شورائی نظام کو پوری امانت داری کے ساتھ نافذ کرنا چاہیے ، طلبہ و اساتذہ اور منتظمین کے لیے ضابطہٴ اخلاق طے کرنا چاہیے اور سب کو اس کا پابند رہنا چاہیے۔ مدارس کے آمد و صرف کے حساب کو بالکل شفاف رکھنے اور آڈٹ کرانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ نظام تعلیم، نصابِ تعلیم اور نظامِ تربیت کے ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ کو اصلاحِ معاشرہ اور تحفظ شریعت پر بھی خصوصی طور پر متوجہ کیا۔

            اجلاس میں رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے ناظم عمومی جناب مولانا شوکت علی قاسمی نے سکریٹری رپورٹ پیش کی اور مرکزی دفتر رابطہ مدارس اور ملک کے مختلف صوبوں میں سرگرم صوبائی رابطہ مدارس کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ مدارس اسلامیہ ایک ملک گیر موٴثر تنظیم ہے جس کے بنیاد ی مقاصد مدارس دینیہ کے نظام تعلیم و تربیت کو فعال بنانا اور در پیش مسائل و مشکلات کے ازالے کی کاوش کے ساتھ ساتھ مدارس کے خلاف کی جانے والی کوششوں اور سازشوں پر نظر رکھنا اور حتی الوسع ان کا سدباب کرنا ہے۔

            رابطہ مدراس کی مجلس عمومی کے اجلاس کی پہلی نشست میں اپنے اہم خطاب میں دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری نے کہا کہ مدارس عربیہ کو زیادہ مفید بنانے کے لیے نظامِ تعلیم کی اصلاح سب سے زیادہ ضروری ہے۔ جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی جناب مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلبہ کی فکری تربیت اور ان کے اندر دینی حمیت و غیرت پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جمعیة علمائے ہند کے جنرل سکریٹری جناب مولانا سیدمحمود مدنی نے مدارس کے داخلی اور مالی نظام کی شفافیت کی اہمیت اور ضرورت کو واضح کیااور مدارس کو درپیش چیلنجز کے سلسلہ میں پیشگی تدابیر اختیار کرنے پر روشنی ڈالی۔

            رابطہ مدارس کی افتتاحی نشست میں ناظم عمومی رابطہ مولانا شوکت علی قاسمی نے کل ہند اجلاس عمومی کی طرف سے ایک اعلامیہ پیش کیا جس میں مدارس اسلامیہ کو داخلی اور خارجی اصلاحات کی طرف متوجہ کرتے ہوئے اہم نکات کی طرف توجہ دلائی۔ حاضرین نے اس اعلامیہ کی زبانی ہاتھ اٹھا کر تائید کی اور پھر صوبائی ذمہ داروں نے اس کے سلسلہ میں مختصر تائیدی خطابات کیے۔

            رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ کے کل ہند اجلاس مجلس عمومی کی دوسری نشست میں دارالعلوم دیوبند کے مایہٴ ناز استاذ حدیث اور جمعیة علمائے ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی کا اہم خطاب ہوا جس میں انھوں نے مدارسِ اسلامیہ کے ذمہ داران سے کہا کہ وہ تمام اہل وطن کے درمیان اسلام کے رواداری اور محبت و اخوت کے پیغام کو عام کریں اور ملک کے موجودہ نازک ترین حالات میں اربابِ مدارس اپنا دینی ملی کردار ادا کریں ۔ مجلس عمومی رابطہ مدارس کے اجلاس کی دوسری اور آخری نشست میں مولانا مدنی نے اپنا کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ نفرت کی سیاست کا مقابلہ نفرت سے نہیں کیا جاسکتا پیار و محبت سے ہوگا۔ مولانا مدنی نے مدارس کو اپنا تعلیمی نظام بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مدارس میں تعلیمی معیار کمتر ہوتا جا رہا ہے اور وہ اس نظام کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔

            اس نشست کی نظامت ناظم عمومی رابطہ مدارس جناب مولانا شوکت علی قاسمی بستوی نے انجام دی جب کہ استاذ تجوید دارالعلوم دیوبند جناب قاری شفیق الرحمن کی تلاوت سے اس اجلاس کا آغاز ہوا۔

            اس نشست میں استاذ حدیث دار ا لعلوم دیوبند حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے اپنے گراں قدر خطاب میں کہا کہ مدارس کو حضرات اکابر کے وضع کردہ اصول پر قائم رہنا ضروری ہے اور یہی اصول ان مدارس کے بقا اور ترقی کے ضامن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر مدارس اکابر کے اصول سے ہٹیں گے تو وہ ختم ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وراثت نبوت کے حامل علمائے کرام اور اہل مدارس کو مسائل اور مخالف حالات سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ پوری ہمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

            دارالعلوم کے شعبہٴ تحفظ ختم نبوت کے ناظم و استاذ حدیث اور صدر جمعیة علمائے ہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے تحفظ ختم نبوت کے موضوع پر خطاب کیا اور ختم نبوت کے عقیدہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے موجودہ زمانے کے فتنوں کی طرف متوجہ کیا اور اس سلسلہ میں مدارس اسلامیہ کو اپنا منصبی کردار ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ جب کہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا قمر الدین گورکھپوری نے اپنے خطاب میں مدارس کی نظام تربیت پر خصوصی توجہ دلائی۔ انھوں نے کہا کہ اس پر فتن دور میں طلبہ کی دینی و اخلاقی تربیت انتہائی ضروری ہے اور اس کا سب سے اہم ذریعہ صالحین کی صحبت اختیار کرنا ہے۔ مدرسہ رحیمیہ بانڈی پورہ کے مہتمم اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری نے ارباب مدارس کی اصلاح معاشرہ کی اہمیت و ضرورت کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ تمام مدارس کو اولاً اپنی اصلاح اور پھر معاشرہ کی اصلاح کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔

            رابطہٴ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند کے اجلاس مجلس عمومی کی آخری نشست میں مدارس کے نظام تعلیم وتربیت اور موجودہ ملکی و عالمی حالات کے تناظر میں اہم تجاویز منظور کی گئیں۔ دارالعلوم دیوبند کے موقر استاذ جناب مولانا محمد سلمان بجنوری نے مدارس اسلامیہ کو ان کے مقاصد قیام کی تکمیل کے لیے فعال بنانے کی ضرورت کے متعلق پہلی تجویز پیش کی اور مدارس اسلامیہ کو ماضی کی طرح رجال کار تیار کرنے کی طرف متوجہ کیا۔ دوسری تجویز استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا عبد الخالق سنبھلی نے پیش کی اور رکن مدارس کو رابطہ کے وفاقی نظام کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے پر زور دیا۔ دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث جناب مولانا عبد اللہ معروفی نے ملک میں جاری ارتدادی سرگرمیوں کے تعاقب اور روک تھام کے کے لیے نظام کار بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کے متعلق تجویز پیش کی۔ جناب مولانا متین الحق اسامہ کان پوری نے عالم اسلام کی سیاسی ابتری ، فلسطین اور خصوصاً شام میں جاری قتل عام کے سلسلہ میں تجویز پیش کی اور کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں دوہرے پیمانوں کو چھوڑ کر دیانت داری کے ساتھ ان مسائل کو حل کرنا چاہیے اور بالخصوص مسلم حکمرانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو ملت اسلامیہ کی عزت و آبرو سے ہم آہنگ اور ان کی جرأت و عزیمت کے آئینہ دار ہوں۔ اخیر میں استاذ دارالعلوم جناب مولانا محمد افضل بستوی نے تجویز تعزیت پیش کی اور گذشتہ دنوں انتقال کرنے والے کچھ اہم علماء و اکابر کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ حاضرین نے تمام تجویزوں کو اتفاق رائے سے منظور کیا اور کچھ دیگر حضرات نے تائیدی کلمات بھی کہے ۔

            رابطہ مدارس کے مجلس عاملہ اور مجلس عمومی کے اجلاس میں صوبائی صدور و نظمائے عمومی اور ذمہ داران میں خاص طورپر مولانا سید ارشد مدنی ، مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب، مولانا بد ر الدین اجمل قاسمی، مولانا عبد الخالق مدراسی، مولانا قمر الدین گورکھپوری، مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا حبیب الرحمن اعظمی، مفتی حبیب الرحمن خیرآبادی،مولانا عبد الخالق سنبھلی، مولانا رحمت اللہ کشمیری ، مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگاؤں ، مولانا ابراہیم ملک ، مولانا محمود مدنی ، مولانا انوار الرحمن بجنور، مولانا محمود کھیروی، مولانا نظام الدین خاموش ممبئی، مفتی احمد دیولوی گجرات،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا محمد سفیان قاسمی دارالعلوم وقف، مولانا اشفاق سرائے میر، مولانا متین الحق اسامہ کانپور، مولانا قاری شوکت علی ویٹ، مولانا عبد القوی حیدرآباد، مولانا محمد قاسم پٹنہ، مولانا صدیق اللہ چودھری کلکتہ ،مولانا عبد القادر آسام، مولانا زین العابدین کرناٹک، مولانا شمس الدین بجلی، مولانا محمد الیاس ہریانہ، مولانا خالد میوات، مولانا سراج الدین منی پور، مولانا ممتاز احمد شملہ، مولاناعبد الشکور صاحب کیرالہ، قاری محمد امین راجستھان، مولانا محمد فاروق اڑیسہ، مولانا محمد منظور کولکاتہ، مولانا علی حسن مظاہری، مفتی سعیدالرحمن ممبئی، مولانا محمد رانچی،مولانا اسجد قاسمی مرادآباد، مولانا محمد احمد بھوپال، مولانا محمود دریابادی ، مولانا جمیل احمد مظفر نگری، مفتی عفان منصور پوری ، مولانا محمد قاسم بنارس، مولانا نعمت اللہ جھارکھنڈ ، مولانا مزمل حسین مظفر نگری، مولانا شریف احمد حیدرآبادوغیرہم نے شرکت کی۔

            رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مجلس عمومی کا یہ عظیم الشان اجلاس صدر جلسہ مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کی دعا پر ختم ہوا۔

——————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ : 4،  جلد:102‏،  رجب-شعبان ۱۴۳۹ھ مطابق اپریل ۲۰۱۸ء

#             #             #

Related Posts