نئی کتابیں

بہ قلم: مولانا عمران اللہ قاسمی

استاذ دارالعلوم دیوبند

نام کتاب                :           دنیا کب فنا ہوگی؟

مصنف              :           حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری مدظلہ

استاذ حدیث ومرتب فتاویٰ دارالعلوم دیوبند

صفحات              :           ۱۵۰

کتابت وطباعت   :           عمدہ

قیمت                :           درج نہیں

ناشر                  :           دارالعرفان دیوبند

ملنے کاپتہ            :           الامین کتابستان دیوبند، مکتبہ الاحسان دیوبند، مکتبہ حجاز

ونعیمیہ دیوبند، مکتبہ عائشہ گلشن کالونی ورسوا ممبئی

==========================

قیامت کا وقوع اسلام کا اہم عقیدہ ہے؛ لیکن اس کا متعین وقت اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں معلوم، البتہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے کچھ علامتیں ذکر فرمائی ہیں جن پر ایمان لانا اور ان کے برحق ہونے کا عقیدہ رکھنا لازم اور ضروری ہے، نیز عقائد کی تفہیم وتفصیل کرتے وقت گفتگو اور تحریر کو افراط وتفریط سے پاک رکھنا، اعتدال پر قائم رہنا بھی ناگزیر ہے جو اکابر دارالعلوم دیوبند کا طرہ امتیاز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ”دنیا کب فناہوگی؟“ مصنف مدظلہ کے اسی فکر نتیجہ ہے۔

دور حاضر میں اظہار رائے کی آزادی اور وعظ وبیان میں بے احتیاطی تحریر و تصنیف میں کج بیانی ومطلق العنانی عام ہے اور سب سے زیادہ تختہٴ مشق اسلامی احکام وعقائد ہیں، چنانچہ نصوص شرعیہ کی من مانی تشریح، ان میں رائے زنی، بے سند تاویل وتفصیل، بے جا استدلال وتطبیق، موضوع اور کمزور روایات سے نتائج کا استنباط، جمہور اور راسخین فی العلم حضرات کے نزدیک مسلم ومضبوط مسائل کو معمولی شک وشبہ کی وجہ سے رد کرنا، مورخین ومفسرین کی بیان کردہ اسرائیلی روایات کو اور نام نہاد محققین کی بے بنیاد تحقیقات کو تحریر و تقریر میں شامل کرکے اسی کے محقق ہونے پر اصرار وغیرہ ان جیسی بے شمار کوتاہیاں ہیں جو واعظین و دانشور طبقہ میں پائی جاتی ہیں ان سے ہدایت کے بجائے ضلالت پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اسی طرح آج کل ابواب فتن اور علامات قیامت کی تشریح پر مشتمل کثیر لٹریچر منظر عام پر آرہا ہے جس میں موضوع روایات، یا احادیث کی غلط تشریح اور غیرمعتبر قصص و اخبار کا سہارا لے کر بات پھیلا کر ماحول کو عجیب ہولناک بنانے کی کوشش کی جاتی ہے، ان کتابوں میں دجال ، یاجوج ماجوج کے متعلق حیرت انگیز افسانوی طرز کی باتیں اور حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور قیام حکومت کے بارے میں غیرثابت شدہ تفصیلات مذکور ہوتی ہیں، بعض کتابوں میں دنیا میں رونما ہونے والے حوادث وواقعات کو کھینچ تان کر، لچر تاویلات کے ذریعہ علامات قیامت کے ساتھ تطبیق دینے کی کوشش کی جاتی ہے، اسی طرح کی متعدد مثالیں خود حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم نے پیش لفظ میں ذکر کی ہیں۔ فرماتے ہیں۔

کہ ایک سال یورپ کے کسی ملک میں آتش فشاں پھٹا تھا، حضرت مفتی صاحب یوکے کی کسی مسجد میں رمضان میں قیام پذیر تھے کہ ایک عالم صاحب نے مسجد میں تقریر فرماتے ہوئے اس آتش فشاں کے پھٹنے کو دخان مبین سے جوڑ دیا اور فرمایا کہ قیامت کی اب تک دو نشانیاں ہی باقی رہ گئی تھیں ان میں سے ایک اس سال وجود میں آچکی ہے اب صرف ایک نشانی باقی رہ گئی ہے اس کے ظاہر ہوتے ہی قیامت برپا ہوجائے گی۔ عوام میں ایسا اضطراب پیدا ہوا کہنے لگے کہ ہم لوگ عید کی تیاری کریں یا قیامت کی، اس طرح کے بیانات اور تحریرات سے عوام میں اضطراب بڑھ جاتا ہے جو انھیں اعتدال سے دور لے جاتاہے، انھیں حالات وواقعات سے حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ کوئی ایسی کتاب مرتب ہو جس میں صحیح معتبر احادیث کی روشنی میں علامات قیامت کی تشریح ہو، چنانچہ کتاب مذکور وجود پذیر ہوئی۔

حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم نے عوام کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے انداز بیان سادہ اور طرز سلیس اپنایا، ہر بات باحوالہ مستند مآخذ سے اخذ کردہ ہے، علماء کرام کی تشنگی دور کرنے کے لیے احادیث شریفہ کو مع اعراب شامل کرلیاگیا ہے، حضرت نے صرف ان ہی علامتوں کو ذکر کیا ہے جو حضرت مہدی کے ظہور سے کچھ پہلے اور بعد میں ظاہر ہوں گی، اہل السنہ والجماعة کے عقائد کی وضاحت کے ساتھ متعارض روایات کا حل بھی پیش کیا ہے، ضعیف وغیر معتبر روایات جو عوام میں مشہور ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور بات بہت مختصر انداز میں کہنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم کی فکر یہ ہے کہ اس باب میں صرف اس حد تک گفتگو کی جائے جو احادیث صحیحہ اور آیات قرآنیہ سے ثابت شدہ ہے، غیرمعتبر روایات اور من مانے انداز سے تشریح کرکے اس میں نیاپن لانے کی کوشش نہ کی جائے، نیز حضرت والا نے بعض دیگر امور کی طرف بھی توجہ دلائی ہے: (۱) حضرت مہدی کے لیے علیہ السلام کا استعمال (۲) حضرت مہدی کے لیے امام کا استعمال (۳) حضرت مریم کے لیے علیہا السلام کا استعمال، ٹھوس دلائل کے ذریعہ گفتگو کرتے ہوئے ان کا رد اور اہل السنہ والجماعة کے مسلک کی توضیح اور کچھ کتابوں کی غیرمعتبر باتوں کو ذکر کرکے اس کی مدلل تردید بھی فرمائی ہے۔ حضرت الاستاذ مفتی محمد امین صاحب دامت برکاتہم دارالعلوم دیوبند میں طویل مدت سے تدریسی خدمات انجام دیتے ہیں، فقہ اصول فقہ، تفسیر اصول تفسیر، عقائد و فرائض اور حدیث کی کتب عموماً آپ کے زیر درس رہی ہیں، ہر سال باضابطہ علمی محاضرات کے سلسلہ میں رضاخانیت پر محاضرہ پیش کرنے کا معمول ، فتاویٰ دارالعلوم کی ترتیب جدید کی ذمہ داری، متعدد مجالس و محفلوں میں طلبہ کی اشکالات کو آسان انداز میں دفع کرنا وغیرہ مفتی صاحب کا معروف وصف ہے جس کی جھلک کتاب کے مطالعہ میں نظر آتی ہے۔

حضرت مفتی صاحب کا طویل تدریسی تجربہ، وسیع مطالعہ، حق و باطل کی معرفت کے ساتھ، کتاب کی تیاری میں معتبر کتب حدیث وتفسیر: مشکاة المصابیح، مسلم شریف، جامع الترمذی، ابن ماجہ، مستدرک حاکم، مسند احمد، ابوداوٴد شریف، التعلیق الصبیح، نووی شرح مسلم، فتح الباری، ارشاد الساری، عمدة القاری، النہایة فی غریب الحدیث، کنزالعمال، فیض القدیر، روح المعانی، تفسیر ابن کثیر، فوائد عثمانی اور تفسیر مظہری وغیرہ پر رجوع واعتماد نے کتاب مذکور کے استناد میں اضافہ کردیا ہے۔

الغرض کتاب ”دنیا کب فنا ہوگی؟“ اپنے عنوان پر مختصر، سادہ، معتبر ترین، شکوک وشبہات کو رفع کرنے والی، علامات قیامت کی اعتدال پر مبنی تشریح پر مشتمل ہے، اس کا مطالعہ ایمان کی تازگی، علامات پر ایمان کی پختگی، راہِ ضلالت سے دوری اور راہ حق کے قبول کا باعث ہوگا۔

اللہ تعالیٰ حضرت مفتی صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے اوراس کے نفع کو عام فرمائے، آمین۔

—————————————————————–

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ5-6، جلد:101 ‏،شعبان۔رمضان 1438 ہجری مطابق مئی۔جون 2017ء

Related Posts