از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند میں جدید داخلے اور تعلیم کا آغاز

            الحمد للہ اس سال طے شدہ اعلان کے مطابق دارالعلوم دیوبند میں طلبہ کے نئے داخلے لیے گئے اور تکمیلات وغیرہ درجات کے لیے بھی قدیم طلبہ کا انتخاب عمل میں آیا۔ کووڈ۱۹ کے سبب دو سال کے مسلسل انقطاع کے بعد نئے داخلے پہلی بار لیے گئے۔

            ماہ شوال کی ابتدائی تاریخوں میں درخواست فارم برائے شرکت امتحان داخلہ تقسیم کیے گئے اور تمام درجات کے امتحانات خیر و خوبی کے ساتھ پورے ہوئے۔ تقریباً دس ہزار طلبہ نے مختلف درجات میں داخلے کے لیے فارم بھرے اور امتحانات میں شریک ہوئے۔ دارالعلوم کے حضرات اساتذہ کے علاوہ دیگر مشہور اداروں کے قابل اساتذہ کو بھی تقریری امتحانات اور تحریری امتحانات کے پرچوں کی جانچ کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ الحمدللہ ، دارالعلوم کی روایات کے مطابق امتحان داخلہ کا پورا مرحلہ نہایت اطمینان، نظم و ضبط اور شفافیت کے ساتھ تکمیل تک پہنچا۔ مطلوبہ درجات میں کل ۱۸۴۱ نئے طلبہ کا داخلہ منظور کیا گیا۔

            اسی طرح تخصص فی الحدیث ، تکمیل افتاء، تخصص فی الافتاء، تکمیل ادب ،تخصص فی الادب، تکمیل علوم،تکمیل تفسیر، شعبہٴ انگریزی زبان و ادب، شعبہٴ کمپیوٹر، شیخ الہند اکیڈمی، تحفظ ختم نبوت، تحفظ سنت، مطالعہٴ عیسائیت و دیگر مذاہب وغیرہ درجات کے لیے قدیم طلبہ کا انتخاب عمل میں آیا۔

             داخلے کی کاروائیوں کی تکمیل کے بعد ۳۰/ شوال (یکم جون ، بدھ) سے تعلیم کا باقاعدہ آغاز عمل میں آیا۔

مجلس عاملہ کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کا اجلاس۱۳۲ذیقعدہ ۱۴۴۳ھ مطابق ۱۳/ جون ۲۰۲۲ء پیر کو دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا اور دارالعلوم کے نظم و نسق اور تعلیم و تربیت سے متعلق اہم فیصلے لیے گئے۔

            اجلاس میں حسب معمول اجلاس مجلس شوری منعقدہ ماہ شعبان۱۴۴۳ھ کی کاروائی کی خواندگی عمل میں آئی اور خواندگی کے دوران زیر غور مسائل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مجلس تعلیمی کی رپورٹ پیش کی گئی اور تعلیم سے متعلق امور پر اہم فیصلے لیے گئے ۔ اجلاس میں دارالعلوم کے تعمیری و انتظامی امور پر بھی غور و خوض ہوا اور ضروری فیصلے لیے گئے۔

            مجلس عاملہ کے اجلاس میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، صدر المدرسین حضرت مولانا سید ارشد مدنی کے علاوہ حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگاوٴ ں، حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری، حضرت مولانا انوارالرحمن بجنوری، حضرت مولانامحمود راجستھانی شریک ہوئے۔ مجلس عاملہ کے دیگر اررکین حضرت مولانا بدر الدین اجمل قاسمی، حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی، حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب ذاتی اعذار کی وجہ سے شریک اجلاس نہ ہوسکے۔

توہین مذہب کے سلسلے میں سخت قانون بنایا جائے: حضرت مہتمم صاحب

            گزشتہ دنوں حکمراں پارٹی بی جے پی کے دو اہم عہدہ داران کی طرف سے ٹی وی ڈیبیٹ اور سوشل میڈیا پر حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ام الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے خلاف اہانت آمیز اور گستاخانہ تبصرے کرنے کا معاملہ پیش آیا، جس کے بعد متعدد عرب و مسلم ممالک کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا۔ بیرون ملکی دباوٴ کے پیش نظر بی جے پی نے دونوں عہدہ داروں کو پارٹی سے نکال دیا؛ لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ وغیرہ نے اس معاملے پر مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اہانت آمیز تبصرے کرنے والے دونوں عہدہ داروں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجات اور ایف آئی آر کے باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

            اسی سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی نے پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے اس حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ توہین مذہب سے متعلق قانون کو مزید سخت بنایا جائے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

شیخ محمود آفندی کے انتقال پر تعزیت

            ۲۳ / جون ۲۰۲۲ء جمعرات کو سوشل میڈیا کے ذریعہ اطلاع ملی کہ ترکی کے مشہور بزرگ علامہ شیخ محمود آفندی کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! شیخ محمود آفندی نقشبندی جدید ترکی کے مشہور ترین روحانی بزرگ، مصلح و مفکر اور عالم دین تھے۔ ترکی کی اسلامی نشاة ثانیہ ، علوم دینیہ کے احیاء اور تصوف وروحانیت کے فروغ میں آپ کا بڑا اہم حصہ رہا ہے۔ دوسری طرف ، شیخ آفندی  علمائے دیوبند سے تعلق رکھنے والے اور ان کی دینی و تعلیمی خدمات کے مداح و عقیدت مند تھے۔ ۲۰۱۳ء میں استنبول میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں انھیں حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

            دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی نے شیخ آفندی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی مکتوب روانہ کیا اور اس میں شیخ کی خدمات اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے مغفرت و رفع درجات کی دعا کی گئی اور شیخ کے اہل خانہ، متعلقین اور ترک برادران اسلام کو تعزیت مسنونہ بھی پیش کی گئی۔

————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ : 7،  جلد:106‏،  ذی الحجہ 1443ھ مطابق جولائی  2022ء

٭        ٭        ٭

Related Posts