از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کا اجلاس ۱۴/ جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۹/ دسمبر ۲۰۲۱ء پیر کو دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، صدر المدرسین حضرت مولانا سید ارشد مدنی کے علاوہ حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل مالیگاوٴ ں، حضرت مولانا رحمت اللہ کشمیری،حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب، حضرت مولانا انوارالرحمن بجنوری، حضرت مولانامحمود راجستھانی اور حضرت مولانانظام الدین خاموش شریک ہوئے۔ مجلس عاملہ کے دیگر اراکین حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب قاسمی ، حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی، حضرت مولانا غلام محمد وستانوی اعذار کی وجہ سے شریک اجلاس نہ ہوسکے۔

            مجلس عاملہ کے اجلاس میں حسب معمول اجلاس مجلس شوری منعقدہ ماہ صفر ۱۴۴۳ھ کی کاروائی کی خواندگی عمل میں آئی اور خواندگی کے دوران زیر غور مسائل پر غور کیا گیا۔ نیز مجلس تعلیمی کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں امتحان شش ماہی اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔حسب ایجنڈہ نصاب تعلیم میں عصری علوم کی شمولیت کے سلسلے میں بھی غور و خوض ہوا اور کسی فیصلے تک پہنچنے کے لیے اسے مجلس شوریٰ کے اجلاس پر محول کیا گیا۔

مجلس عاملہ رابطہ مدارس اسلامیہ کا اجلاس

            رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ۱۴/ جمادی الاولی ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۹/ دسمبر ۲۰۲۱ء پیر کو بعد نماز مغرب دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا، جس کی تفصیل ذیل کی پریس ریلیز میں ملاحظہ فرمائیں:

            ۲۰/دسمبر ، دیوبند۔(پریس ریلیز)

            ”مدارسِ اسلامیہ ملت اسلامیہ کی تعمیر وحفاظت کے اہم ادارے ہیں جو اسلامی علوم وفنون کی تعلیم واشاعت اور دینی تربیت کے ساتھ ملک کے لیے پُرامن شہری اور ملت کے لیے رجال کار تیار کرتے ہیں، مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران پوری بے دار مغزی اور تن دہی کے ساتھ ملک وملت کی خدمت وتعمیر میں مصروف رہیں“ان خیالات کا اظہار دارالعلوم دیوبند کے مہتمم وشیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی زید مجدہم، صدر کل ہندرابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند نے فرمایا۔ موصوف رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مجلس عاملہ کے ارکان ونمائندگا ن کے اجلاس میں صدارتی خطاب فرمارہے تھے، حضرت والانے ارکان اور صوبائی صدور رابطہ مدارس کو متوجہ کیا کہ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، ایسے میں مدارسِ اسلامیہ کو فعال وسرگرم بنانے کی ضرورت ہے۔

            دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین حضرت مولانا سید ارشد صاحب مدنی صدر جمعیة علماء ہند نے فرمایا کہ:” مدارس اسلامیہ کا ماضی بہت تاب ناک ہے، ان مدارس کا ملک کی آزادی اور ملت اسلامیہ کی بقا واستحکام میں بڑا کردار رہا ہے، درحقیقت مدارس اسلامیہ ملک وملت کے بڑے محسن ہیں۔اسلام ، مسلمانوں اور مدارس اسلامیہ کے حوالہ سے حالات بڑے صبر آزما اور ہمت شکن ہیں، لیکن ہم کو اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نئے تقاضوں کے مطابق مدرسوں کو ڈھالنا ہوگا اور ان کی نافعیت کو بڑھاناہوگا اور ایسے طریقہ کار کو اختیار کرنا ہوگا، جس سے ملک وملت کے لیے اچھے افراد اور دینی دعوت وخدمت کے لیے باصلاحیت علماء فراہم ہوں“

            مولانا شوکت علی قاسمی بستوی ، ناظم عمومی رابطہ مدارس واستاذحدیث دارالعلوم نے رابطہ کی گذشتہ مجلس عاملہ کی کارروائی پڑھی اورمرکزی رابطہ کی سالانہ رپورٹ پیش کی جس میں مختلف صوبوں کی کارکردگی کاجائزہ بھی پیش کیا گیا تھا۔دیگر اظہار خیال کرنے والوں میں حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی ، حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب میر قاسمی، جناب مولانا اشہد صاحب رشیدی مرادآباد، جناب مولانا عبدالقوی صاحب حیدرآباد، جناب مولانا صدیق اللہ صاحب چودھری،کلکتہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔

            اجلاس میں حضرت مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی، نائب مہتمم واستاذ حدیث دارالعلوم دیوبند،حضرت مولانا قمرالدین صاحب،حضرت مولانا مفتی اسماعیل صاحب مہاراشٹر،حضرت مولانا محمود حسن صاحب کھیروی،حضرت مولانا نظام الدین صاحب خاموش چھاپی،حضرت مولانا محمد راشد صاحب اعظمی، نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند ،حضرت مولانا محمد شاہد صاحب امین عام جامعہ مظاہر علوم سہارنپور،حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری،حضرت مولانا مفتی محمد یوسف صاحب تاؤلوی، حضرت مولانا مجیب اللہ صاحب گونڈوی، جناب قاری شوکت علی صاحب ویٹ،جناب مولانا مفتی اشفاق احمد صاحب سرائے میر، جناب مولانا علی حسن صاحب مظاہری شمالی ہریانہ، جناب مولانا خورشید انور صاحب ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند،جناب مولانا محمد اسجد صاحب قاسمی مرادآباد، جناب مولانا عبدالقادر صاحب آسام، جناب مولانا زین العابدین صاحب کرناٹک، جناب مولانا مفتی محمد فاروق صاحب اڈیشہ، جناب مولانا قاری محمد امین صاحب پوکرن، جناب مولانا عبدالہادی صاحب پرتاپ گڈھ، جناب مولانا محمداحمد مدھیہ صاحب پردیش،جناب مولانا داؤد امینی صاحب دہلی، جناب مولانا مفتی ریاست علی صاحب اتراکھنڈ، جناب مولانا محمد خالد صاحب جنوبی ہریانہ، جناب مفتی سراج احمدصاحب منی پور، جناب مولانا عبداللہ خالدصاحب قاسمی ہریانہ،جناب مولانا عبدالشکور صاحب کیرالا، جناب مولانا مفتی صلاح الدین صاحب تامل ناڈو، جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب بہار، جناب مولانا محمد صاحب جھارکھنڈ، جناب مفتی محمد خلیل صاحب پنجاب، جناب مولانا ممتاز صاحب شملہ،جناب مولانا عنایت اللہ صاحب جموں اور جناب مولانا شوکت علی صاحب جھن جھنوں وغیرہ حضرات شریک رہے۔

            اجلاس میں مدارس اسلامیہ میں تعلیم وتربیت بہتر بنانے ، اساتذہ کی تدریسی تربیت، اندرونی نظام میں سدھار اور مدارس کو ملک وملت کے لیے مزید نافع بنانے کے سلسلہ میں اہم تجاویز منظور کی گئیں۔حکومت کی جدید قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۱۹ء پر غور وخوض کیا گیا اور مدارس اسلامیہ پر پالیسی کے دور رس اثرات کے جائزے کے لیے ایک ۵/نفری کمیٹی بھی بنائی گئی، جس کے کنوینر ناظم عمومی رابطہ طے پائے۔

            اجلاس کا آغاز حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی زید مجدہم کی زیر صدارت مہمان خانہ دارالعلوم میں بعد نماز مغرب متصلاً جناب قاری محمد آفتاب صاحب امروہوی استاذ تجوید وقراء ت دارالعلوم دیوبند کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ نظامت کے فرائض ناظم عمومی رابطہ مولانا شوکت علی قاسمی بستوی نے انجام دئے، ۹/بجے شب کو حضرت صدر اجلاس دامت برکاتہم کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔اجلاس میں حالیہ سالوں میں وفات پانے والے حضرات علماء کرام ودانشوران ملت کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، اور تجویز تعزیت بھی منظور کی گئی۔

تبلیغی جماعت پر شرک وبدعت اوردہشت گردی کے الزام کی تردید

            گزشتہ دنوں سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور کی جانب سے ایک سرکولر جاری کیا گیا جس میں مسجد کے ائمہ حضرات سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ۶/ جمادی الاولی ۱۴۴۳ھ (مطابق ۱۰/ دسمبر ۲۰۲۱ء) کے اپنے خطبوں میں جماعت تبلیغ کے خلاف گفتگو کریں۔ وزارت کے ٹویٹیر ہینڈل سے جو ٹویٹ کیا گیا اس میں جماعت تبلیغ پر شرک و بدعت کے الزام کے ساتھ اسے دہشت گردی کا دروازہ کہا گیا۔

            دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے سعودی حکومت کے اس اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس قسم کی مہم سے اجتناب کرے۔ حضرت مہتمم صاحب نے اپنے پریس نوٹ میں مزید کہا کہ بانی جماعت تبلیغ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کے تلامذہ میں سے تھے اور ان کی قائم کردہ جماعت کے ساتھ اکابر علماء وابستہ ہوئے اور ان کی مخلصانہ جد و جہد امت مسلمہ کے لیے بہت مفید رہی اور اس وقت جماعت کا کام پورے عالم میں پھیلا ہوا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے کہا کہ جزوی اختلافات کے باوجود جماعت اپنے مشن پر کام کر رہی ہے اور جماعت کے مجموعی مزاج پر شرکت و بدعت اور دہشت گردی کا الزام قطعی بے بنیاد ہے۔

            دوسری حضرت مہتمم صاحب نے دارالعلوم دیوبند کی طرف سعودی سفیر برائے ہند ڈاکٹر سعود محمد الساطی کے ذریعہ سعودی وزیر برائے اسلامی امور ڈاکٹر عبد اللطیف بن عبد العزیز آل الشیخ کو اس بابت مکتوب لکھ کر اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور دنیا بھر کے مسلمانوں خصوصاً مسلم اقلیت والے ممالک میں اس مہم کے اثرات و عواقب سے انھیں باخبرکیا ۔

———————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ1۔2،  جلد: 106 ‏، جمادی الثانی۔رجب المرجب 1443ھ مطابق جنوری۔فروری 2022ء

٭        ٭        ٭

Related Posts