حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمیؒ شمعِ علم کا پروانہٴ جاں سوز

حرف آغاز

محمد سلمان بجنوری

            ۳۰/رمضان المبارک ۱۴۴۲ھ کا دن دارالعلوم دیوبند اوراس کے وابستگان کے لیے ایک اور حادثہ کی خبرلایا کہ دارالعلوم کے عظیم محدث حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی بھی رخصت ہوگئے، حضرت مولانا کا شمار اُن اساتذئہ کرام میں ہوتا تھا جن سے کسی ادارہ کا امتیاز قائم ہوتا ہے اُن کی شخصیت کا خلاصہ اگرکیا جائے تو وہ شمع علم کے ایسے بیتاب پروانے کی حیثیت رکھتے تھے جسے علم وکتاب کے بغیر چین نہ آئے۔ اُن کا کمرہ ایک وسیع کتب خانہ کی طرح نظر آتا تھا اور اُن کے کمرے میں کسی بھی وقت آنے والا آدمی اُن کومطالعہ ہی میں مشغول پاتا تھا، وہ اپنی ضروریات اور بعد عصر کے علاوہ ہر وقت لکھنے پڑھنے ہی میں مشغول رہتے تھے۔

            وہ ۱۹۸۲/ میں انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد دارالعلوم کے قافلہٴ خیر میں ایک متوسط استاذ کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے، اوراپنی مسلسل محنت سے ترقی کرتے ہوئے تدریس کے اعلیٰ مقام تک پہنچے، اُن کا سبق اُن کی وسعت مطالعہ کا آئینہ دار تھا، خاص طور پر درس حدیث میں اُن کی محققانہ شان نمایاں ہوتی تھی۔

            تدریس کے ساتھ وہ میدان قلم کے بھی شہسوار تھے، اُن کے قلم سے بڑی تعداد میں علمی، تاریخی اور تحقیقی کتابیں وجود میں آئیں۔ وہ تقریباً بتیس سال ماہ نامہ دارالعلوم کے مدیر رہے اس عرصہ میں ان کے قلم سے علم وبصیرت پر مبنی اداریوں کے علاوہ بے شمار مقالات ومضامین شائع ہوئے۔

            حضرت مولانا اپنے تمام ترعلمی ذوق کے ساتھ ملک وملت کے تقاضوں سے بھی باخبر رہتے تھے اور جمعیة علماء ہند کے پلیٹ فارم سے اپنا کردار ادا کرتے تھے، وہ مسائل ومعاملات میں بصیرت مندانہ رائے رکھتے تھے اور اجتماعی معاملات میں مشورہ کے ذریعے شریک رہتے تھے۔

            اللہ رب العزت نے اُن کو رمضان المبارک کے آخری دن اپنی بارگاہ میں بلایا اور جو حالات سامنے آئے اُن سے اُن کے حسن خاتمہ کا یقین ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور دارالعلوم دیوبند اور ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔

            صفحات کی تنگی کے پیش نظر سردست ان سطور پر اکتفاء کرنا پڑرہا ہے، حضرت مولانا کی شخصیت پر بھی ان شاء اللہ کسی اور فرصت میں عرض کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

————————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ :8،    جلد:105‏،  ذی الحجہ  1442ھ محرم الحرام 1443ھ  مطابق   اگست 2021ء

٭        ٭        ٭

Related Posts