از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

لاک ڈائون کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں معطل

            گذشتہ ۲۵؍مارچ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ چار مرحلوں میں ۳۱؍ مئی تک جاری رہا۔ پھر وزارت داخلہ نے گائڈ لائن جاری کرتے ہوئے انلاک (unlock) کا مرحلہ وار آغاز کیا یعنی پورے ملک سے عمومی لاک ڈاأن کو کھول دیا گیا اور صرف متاثرہ علاقوں (containment zones) میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں برقرار رہیں ؛ حالاں کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلائو تیزی سے بڑھ رہا تھا اور ۳۱؍ مئی تک تقریباً دو لاکھ مریض ہوچکے تھے اور سات ہزار سے زائد افراد روزآنہ اس بیماری سے متاثر ہو رہے تھے۔ اس وقت (۵؍ جولائی ) روزآنہ متاثر ہونے والوں کا تناسب بیس ہزار سے زائد پہنچ چکا ہے اور پونے سات لاکھ افراد متاثر ہوچکے ہیں ۔ ہندوستان متاثرہ ممالک کی فہرست میں امریکہ اور برازیل کے بعد تیسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

            انلاک کے پہلے مرحلے میں ۸؍ جون سے سماجی دوری کے ساتھ شاپنگ مالز ، مذہبی مقامات ، ہوٹلوں اور ریستوراں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی؛ لیکن بڑے اجتماعات پر پابندی برقرار رہی۔اسی طرح ملک کے مختلف حصوں میں سفر کی اجازت دی گئی ۔ تاہم ، رات کا کرفیو ۹؍بجے سے صبح ۵؍بجے بھی نافذالعمل رہا۔ یوپی حکومت نے مذہبی مقامات کے کھولنے کے سلسلے میں یہ شرط لگادی کہ ایک وقت میں پانچ سے زائد افراد اکٹھا نہیں ہوں گے؛ اس بنیاد پر مساجد میں باضابطہ طورپر باجماعت نماز کا سلسلہ تاہنوز شروع نہ ہوسکا۔

            جولائی میں دوسرے مرحلے کے انلاک کا آغاز ہوگیا ہے؛ لیکن حکومت کی طرف سے تعلیم گاہوں کو ابھی جولائی کے اخیر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ فی الحال اندازہ یہ ہے کہ اگست میں تعلیمی اداروں کے سلسلے میں کوئی گائڈ لائن جاری ہو۔ اسی صورت حال کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس میں شوال سے تعلیمی نظام شروع نہ ہوسکا ہے۔ دارالعلوم سے تقریباً تمام طلبہ اپنے گھروں کو جاچکے ہیں اور دارالعلوم کھلنے کے بعد حسب اعلان دوبارہ واپس آئیں گے۔ دارالعلوم کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے تعلیم گاہوں کو کھلنے کی اجازت کے بعد ہی تعلیم کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا؛ اسی لیے طلبہ کسی اعلان سے قبل دارالعلوم کا سفر نہ کریں ۔

            دارالعلوم کی جانب سے پہلے سے اعلان شدہ فیصلے کے مطابق درجۂ چہارم تا دورۂ حدیث کے علاوہ تکمیلات و دیگر تعلیمی شعبہ جات کے امتحان ششماہی کو بھی امتحان سالانہ کے قائم مقام قرار دے کر نتائج کو ویب سائٹ پر شائع کردیا گیا ہے۔

            الحمد للہ عید الفطر کی تعطیل کے بعد دارالعلوم میں تمام دفاتر حسب معمول کھل گئے اور جملہ سرگرمیاں انجام دی جانے لگیں ۔ رمضان المبارک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے دارالعلوم کے سفرائے کرام اپنے اپنے حلقوں میں چندے کے لیے نہیں جاسکے، ؛ اس لیے چندہ کی فراہمی انتہائی متاثر ہوئی ہے ۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ دارالعلوم اور دیگر تمام مدارس و مکاتب اسلامیہ کی ضروریات کو پورا فرمائیں اور غیب سے ان کی کفالت فرمائیں !

            دریں اثنا اسکولوں میں آن لائن تعلیم کی دیکھا دیکھی مدارس کے طلبہ کے لیے آن لائن تعلیم کی بات سوشل میڈیا وغیرہ میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے؛ لیکن اربابِ مدارس کا عمومی رجحان ابھی بھی یہی ہے کہ حالات نارمل ہونے کا انتظار کیا جائے ۔ شاید عید الاضحی کے بعد تعلیمی سلسلے کے اجرا کی بابت کوئی فیصلہ لیا جاسکے۔ اللہ تعالیٰ اپنا خصوصی فضل فرمائیں ، یہ وبا جلد از جلد دور ہو اور مدارس و مساجد حسبِ سابق آباد ہوجائیں ! آمین!

———————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ :7-6،    جلد:104‏،  شوال المكرم – ذی القعدہ 1441ھ مطابق جون –جولائی 2020ء

٭           ٭           ٭

Related Posts