از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

مجلس عاملہ کا اجلاس

            ۱۵؍ جولائی کو دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کا اجلاس حسب معمول مہمان خانہ میں منعقد ہوا جس میں تعلیمی و تعمیری امور سے متعلق اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور ضروری تجاویز منظور کی گئیں ۔ مجلس میں سابقہ کاروائیوں کی خواندگی اور توثیق بھی عمل میں آئی۔ ناظم تعلیمات حضرت مولانا خورشید احمد صاحب گیاوی نے اجلاس میں مجلس تعلیمی کی رپورٹ پیش کی اور نئے داخلوں کے سلسلے میں تفصیلات سے مطلع کیا۔ مجلس عاملہ کے اس اجلاس میں تعلیمی ترقی سے متعلق اہم امور پر تبادلۂ خیال ہوا اور طلبہ کی اضافی تعداد کے پیش نظر دارالاقامہ کی طرف سے بہتر سہولیات کی تجاویز بھی زیرغورآئیں ۔

            اجلاس میں شیخ الہند اکیڈمی کے نگراں مولانا عمران اللہ صاحب قاسمی کے ذریعہ اکیڈمی کے لیے مقررہ کمیٹی کا مجوزہ اور مجلس تعلیمی کا سفارش کردہ نصاب بھی پیش کیا گیا جسے مجلس عاملہ نے منظور کرلیا۔ علاوہ ازیں ، شعبۂ رد عیسائیت میں ایک سال کے وقفے کے بعد اس سال نئے داخلے لیے گئے جس کے لیے سابقہ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مولانا محمد صداقت صاحب قاسمی مظفر نگری کا تقرر عمل میں آیا تھا۔ اجلاس میں شعبۂ رد عیسائیت کی ترقی و توسیع کے سلسلے میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ شعبۂ ردّعیسائیت میں طلبہ کی تعداد تین سے بڑھا کر دس کرنے کی اجازت دی گئی اور شعبہ کے لیے نیا نصاب بنا کر مجلس تعلیمی کو پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔

            اجلاس میں مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدر المدرسین حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری کے علاوہ حضرت مولانا غلام محمد وستانوی (مدعو خصوصی)، حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب، حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب لکھنؤ، حضرت مولانا محمد رحمت اللہ صاحب کشمیری، حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب مالیگاؤں ، حضرت مولانا ابراہیم ملک صاحب میل وشارم، حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب بجنور اور حضرت مولانا محمود حسن صاحب راجستھان نے شرکت کی۔

جدید لائبریری کے سلسلے میں سرکاری نوٹس کا معاملہ

            گذشتہ دنوں دارالعلوم دیوبند کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے زیر تعمیر شیخ الہند لائبریری کے اوپر ہیلی پیڈ بنائے جانے سے متعلق وضاحت طلب کی گئی تھی، جس کا تحریری جواب دارالعلوم کی طرف سے دے دیا گیا تھا کہ لائبریری کے اوپر ہیلی پیڈ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

            دارالعلوم کو جولائی میں ایک دوسرا نوٹس بھی موصول ہوا ہے جس میں لائبریری کی تعمیر کا اجازت نامہ اور این او سی کے کاغذات وغیرہ پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ دارالعلوم کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ لائبریری کی تعمیر سے متعلق جو ضروری کاغذات ہیں وہ پیش کردیے جائیں گے اور ضابطہ کے مطابق جو قانونی کارروائی ہوگی اسے مکمل کرلیا جائے گا۔ اس سلسلے میں دارالعلوم ، مقامی اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پورا تعاون کر رہا ہے۔ امید ہے کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹ جائے گا، ان شاء اللہ۔

—————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ : 8،  جلد:103‏،  ذی الحجہ 1440ھ مطابق اگست 2019ء

٭           ٭           ٭

Related Posts