از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند کا انتقال

            دارالعلوم دیوبند کے مقبول و معروف استاذ حدیث حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی کا ۳۱؍مارچ ۲۰۱۹ء (مطابق ۲۳؍رجب ۱۴۴۰ھ ، اتوار) کی شام پانچ بجے دہلی کے گروتیغ بہادر ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون!

            مولانا مرحوم تقریباً ستر برس کے تھے اور گذشتہ سال سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے۔ آپ کے انتقال سے علماء و طلبہ میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔ دارالعلوم کے ذمہ داران، اساتذہ و طلبہ اور کارکنان نے مولانا مرحوم کے مکان پر حاضری دے کر پسماندگان کو تعزیت پیش کی اور مولانا کی علمی و تعلیمی خدمات پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔

            اگلی صبح دارالعلوم کے احاطۂ مولسری میں علماء و طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے آپ کی نماز جنازہ ادا کی اور ’’قبرستان قاسمی‘‘ میں آپ کو اکابر کے پہلو میں سپرد خاک کیا۔ دارالعلوم میں حضرت مولانا مرحوم کے لیے خصوصی ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا اور مختصر تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔

            حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی ابن جناب جان محمد صاحب، سکروڈہ ضلع ہردوار (اتراکھنڈ) کے رہنے والے تھے۔ آپ (پاسپورٹ کے مطابق)  ۱۰؍اپریل ۱۹۵۰ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جامعہ کاشف العلوم چھٹمل پور اور مدرسہ خلیلیہ (شاخ مدرسہ مظاہر علوم) سہارن پور میں حاصل کی۔ ۱۳۸۵ھ / ۱۹۶۶ء میں دارالعلوم میں داخل ہوئے اور ۱۳۹۰ھ/ ۱۹۷۰ء میں حضرت مولانا سید فخرالدین ؒ سے دورۂ حدیث پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔

            فراغت کے بعد جامعہ رحمانیہ ہاپوڑ میں مدرس مقرر ہوئے۔ پھر مدرسہ کاشف العلوم چھٹمل پور اور مدرسہ قاسم العلوم گاگل ہیڑی ضلع سہارن پور میں رہے جہاں صدر مدرس اور ناظم تعلیمات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ ۱۳۹۷ھ مطابق۱۹۷۷ء میں دارالعلوم میں تدریس کے لیے تقرر ہوا۔ ۱۹۸۲ء میں دارالعلوم وقف سے وابستہ ہوگئے ۔ ۱۴۲۰ھ / ۲۰۰۰ء میں دوبارہ دارالعلوم میں مدرس مقرر کیے گئے اور ترقی کرتے ہوئے درجۂ علیا پر فائز ہوئے۔

            آپ کی درسی کتابوں کی اردو شروحات مقبول ہیں جن میں ہدایہ کی شرح اشرف الہدایہ اور تفہیم الہدایہکافی مشہور ہیں۔ ان کے علاوہ فیض سبحانی شرح حسامی،  اجمل الحواشی شرح اصول الشاشی، قوت الاخیار شرح نورالانوار، تکمیل الامانی شرح مختصر المعانی اور درس طحاوی شرح طحاوی بھی مقبول شرحیں ہیں۔  جناب مولانا مفتی شکیل احمد سیتاپوری کے ساتھ مشترکہ طور پر دورہٴ حدیث کے سال ۱۹۷۰ء میں تفسیر بیضاوی (سورۂ بقرہ) کی شرح التقریر الحاوی بھی لکھی۔ ـ’’اجماع و قیاس کی حجیت ‘‘ نامی ایک رسالہ بھی لکھا جو تحفظ سنت سیٹ کے ساتھ شائع ہوا ہے۔

            آپ نہایت متواضع، نرم دل، خوش اخلاق اور بے شمار خصوصیات کے حامل تھے۔ خوردوں اور طلبہ کے ساتھ نہایت محبانہ اور مشفقانہ برتاؤ کرتے تھے۔ تدریس آپ کا خصوصی ذوق تھا ، یہی وجہ ہے کہ آپ کا درس طلبہ میں بہت مقبول تھا۔

            دعا ہے کہ اللہ تعالی حضرت مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔آمین!

——————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ : 5-6،  جلد:103‏،  رمضان – شوال 1440ھ مطابق مئی –جون 2019ء

*    *    *

Related Posts