سوال: حیض کے دنوں میں مباشرت منع ہے ، لیکن اگر بیوی کو بغیر لباس دیکھیں ؛ مگر ہمبستری نہ کریں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون مُلْہِمِ الصواب: حالت حیض میں بیوی کے ناف سے گھٹنے تک کے حصۂ بدن سے بلا حائل استمتاع درست نہیں ہے اتنے حصے کو برہنہ (بغیر لباس) دیکھنے سے بھی بچنا چاہیے یہ بھی ممنوع ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ یجتنب الرجل من الحائض ما تحت الإزار عند الإمام وقال محمد یجتنب شعار الدم یعنی الجماع فقط ثم اختلفوا فی تفسیر قول الإمام: قیل لایباح الاستمتاع من النظر ونحوہ بما دون السرۃ إلی الرکبۃ ویباح ما وراء ہ وقیل یباح مع الإزار اھ ولا یخفی أن الأول صریح فی عدم حل النظر إلی ما تحت الإزار والثانی قریب منہ ، ولیس بعد النقل إلا الرجوع إلیہ ، فافہم (شامی:۱؍۴۲۲، اشرفی دیوبند)۔
الجواب صحیح: محمود حسن بلند شہری غفرلہ، محمد نعمان سیتاپوری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللہ أعلم وقار علی غفرلہٗ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۲۹؍جمادی الثانیہ۱۴۴۰ھ |
==============================
سوال: کیا ہم مقرب فرشتوں کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھ سکتے ہیں ؟ جیسے جبرئیل میکائیل اسرافیل اور عزرائیل۔ برائے مہربانی رہنمائی کریں ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون مُلْہِمِ الصواب: اکثر علماء کے نزدیک فرشتوں کے نام پر بچوں کا نام رکھنا جائز ہے؛ البتہ بعض علماء سے اس کی کراہت منقول ہے؛ اس لیے اس سے احتراز بہتر ہے۔ ذہب أکثر العلماء إلی أن التسمیۃ بأسماء الملائکۃ کجبرئیل و میکائیل لاتکرہ ، وذہب مالک إلی کراہۃ التسمیۃ بذلک ، قال أشہب: سئل مالک عن التسمي بجبرئیل فکرہ ذلک ولم یعجبہ ۔ (موسوعہ فقہیۃ)
الجواب صحیح: محمود حسن بلند شہری غفرلہ، محمد نعمان سیتاپوری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللہ أعلم وقار علی غفرلہٗ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۳؍رجب ۱۴۴۰ھ |
==============================
سوال: میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتاہوں اور میں آفس کے کام کے لیے مختلف جگہوں کا سفر کرتاہوں ، مجھے اے سی بس/ٹرین سے سفر کرنے کی اجازت ہے، نیز تھری اسٹار ہوٹل میں ٹھہرنے کے لیے اچھی رقم بھی ملتی ہے؛ لیکن اگر میں غیر اے سی بس /ٹرین سے سفر کروں اور تھری اسٹار ہوٹل میں ٹھہرنے کے بجائے میں عام ہوٹل ٹھہروں تو ایک بڑی رقم بچ جائے گی تو کیا میں کمپنی کو بتائے بغیر یہ رقم اپنے پاس رکھ سکتاہوں جو کہ میری کوشش اور بے آرامی سے بچتی ہے؟ واضح رہے کہ کمپنی چونکہ سفر کا لائونس دیتی ہے؛ اس لیے مجھے اس رقم کو لینے کے لیے جعلی بل بناکے دینا پڑے گا؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون مُلْہِمِ الصواب: صورت مسئولہ میں کمپنی، سفر کا جو الائونس دیتی ہے اس کو حاصل کرنے کے لیے اگر بل پیش کرنا پڑتا ہے اور بل میں سفر خرچ کی نوعیت واضح کرنی پڑتی ہے تو رقم کو بچانے کے جعلی اور خلاف واقعہ بل دکھانا جائز نہیں ، جب کمپنی کی طرف سے اے سی بس یا ٹرین سے سفر کرنے اور تھری اسٹار ہوٹل میں ٹھہرنے کی اجازت ہوتی ہے تو کمپنی کی اس مراعات سے حسب ضابطہ واجازت، فائدہ اٹھانا چاہیے اورناحق طریقے پر رقم بچانے سے احتراز کرنا چاہیے۔
الجواب صحیح: محمود حسن بلند شہری غفرلہ، محمد نعمان سیتاپوری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللّٰہ أعلم وقار علی غفرلہٗ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۳؍۶؍۱۴۴۰ھ |
==============================
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرعِ متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں ؟
’’زید‘‘ عبد اللہ کے ذاتی مکان میں تقریباً چالیس سال سے کرایہ دار کے طور پر زندگی بسر کررہا ہے، مالک مکان (عبداللہ) کو اب بربنائے ضرورت کرایہ دار (زید) سے مکان خالی کرانے کی ضرورت درپیش ہے، مالک مکان (عبداللہ) جب اپنے کرایہ دار (زید) سے مکان خالی کرنے کو کہتا ہے تو زید مکان خالی کرنے کے لیے خطیر رقم مانگتا ہے۔
صورت مذکورہ میں پوچھنا یہ ہے کہ کیا زید کو مکان خالی کرنے کے لیے مالک مکان سے خطیر رقم کا مطالبہ کرنا صحیح ہے؟ اور کیا زید کو یہ رقم لینا اورمالک مکان کا زید کو رقم دینا شریعت کی رو سے جائز ہے؟ براہِ کرم قرآن وحدیث اور مسائل شرعیہ کی روشنی میں مدلل جواب تحریر فرماکر مشکور فرمائیں ۔
المستفتی: (مولانا) عبدالعلیم
رشید نگر، ڈھلائی والی گلی، میرٹھ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون مُلْہِمِ الصواب: صورت مسئولہ میں زید (کرایہ دار) کے لیے مکان خالی کرنے کے عوض مالک مکان سے رقم کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ، کرایہ دار پر لازم ہے کہ عوض لیے بغیر مکان خالی کرکے مالک کے حوالے کردے، اگر مالکِ مکان مجبوری میں رقم دے کر مکان خالی کرائے تو مالک پر گناہ نہیں ؛ لیکن کرایہ دار کے لیے رقم لینا جائز نہیں ۔
الجواب صحیح: محمود حسن بلند شہری غفرلہ، محمد نعمان سیتاپوری غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللہ أعلم وقار علی غفرلہٗ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۵؍رجب ۱۴۴۰ھ |
———————————————-
دارالعلوم ، شمارہ : 4، جلد:103، رجب المرجب – شعبان1440ھ مطابق اپریل 2019ء
٭ ٭ ٭