از: مولانا محمد اللہ قاسمی
شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند
حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی رکن مجلس شوری دارالعلوم کا انتقال
دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے موقر رکن اور ممبر پارلیمنٹ حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی کا جمعرات کی شب ۷؍ دسمبر۲۰۱۸ء= ۲۸؍ ربیع الاول ۱۴۴۰ھ کو ان کے وطن کشن گنج (بہار) میں انتقال ہوگیا۔ (انا للّٰہ وانا الیہ راجعون)
حضرت مولانا مرحوم نے تقریباً چھہتر (۷۶) سال کی عمر پائی۔ مولانا کے اچانک انتقال سے عام مسلمانوں میں عموماً اور حلقۂ دیوبند میں خصوصاً رنج وغم کی لہر دوڑ گئی۔ جمعہ کی نماز کے بعد ایک جم غفیر نے آپ کی نماز جنازہ ادا کی اور پر نم آنکھوں سے ملک و قوم کے اس مخلص اور بے لوث خادم کو الوداع کہا۔
دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم حضرت مولانا عبد الخالق مدراسی نے مولانا اسرار الحق قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کو امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا۔ مولانا مرحوم دارالعلوم دیوبند کی ایک عظیم سپوت تھے۔ انھوں نے علمی و تعلیمی اور سیاسی وسماجی میدانوں میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ آپ کی نمایاں خدمات کے پیش نظر آپ کو صفر ۱۴۳۹ھ کی مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا رکن منتخب کیا گیا۔ دارالعلوم میں آپ کے لیے ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا اور دعائے مغفرت کی گئی۔
مولانا مرحوم بہت باصلاحیت عالم دین تھے۔ وہ بہت منکسر المزاج، شریف النفس ، متحرک اور بڑی خوبیوں کے مالک تھے۔ موضع ٹپو ، تارا باڑی ضلع کشن گنج (بہار) کے رہنے والے تھے۔ ۱۹۴۲ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم علاقہ کے مدارس میں حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور ۱۳۸۴ھ مطابق ۱۹۶۴ء میں دورۂ حدیث شریف پڑھ کر فارغ ہوئے۔ فراغت کے بعد جمعیۃ علمائے ہند سے وابستہ ہوگئے اور سیاسی و ملی میدانوں میں فعالیت و خلوص ومحنت کی وجہ سے انھیں ۱۹۸۱ء میں جمعیۃ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری کے موقر عہدہ پر فائز کیا گیاجس پر ۱۹۹۱ء تک متمکن رہے۔ اس کے بعد آپ نے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی و سماجی خدمات انجام دینے کے مقصد سے آل انڈیا تعلیمی و ملی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی اور اس کے تحت بہار کے ضلع کشن گنج وغیرہ میں سیکڑوں مکاتب ، متعدد اسکول وغیرہ قائم کیے۔ آپ پارلیمانی حلقہ کشن گنج سے عام انتخابات ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۴ء میں دو بار انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے۔ حضرت مولانا کی جدوجہد سے کشن گنج میں علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کا قیام ، اگریکلچر کالج ، آئی ٹی کالج اور متعدد ہائی اسکولوں کا قیام بھی عمل میں آیا۔ تعلیمی، سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں کے ساتھ آپ حالات حاضرہ پر سنجیدہ اور مفکرانہ مضامین بھی لکھتے تھے جو ملک کے مشہور اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے تھے ۔
اللہ تعالیٰ حضرت مولانا مرحوم کے ساتھ خصوصی عفوودرگذر اور رحمت ومغفرت کا معاملہ فرمائے۔ آمین !
————————————-
دارالعلوم ، شمارہ : 1، جلد:103، ربیع الثانی – جمادی الاول 1440ھ جنوری 2019ء
٭ ٭ ٭