نئی کتابیں
نام کتاب : امیرشریعت سادس – نقوش وتأثرات
موٴلف : محمد عارف اقبال
تعداد صفحات : ۶۸۴ قیمت: ۵۰۰ روپے
ناشر : شعبہٴ نشرواشاعت مدرسہ امدادیہ، لہیریا سرائے، دربھنگہ (بہار)
بہ قلم : مولانا اشتیاق احمد قاسمی، استاذ دارالعلوم دیوبند
=================
حضرت اقدس مولانا سید نظام الدین صاحب رحمة اللہ علیہ کی شخصیت ہندوستان کی معروف ترین شخصیات میں سے ہے، دارالعلوم دیوبند کی مجلسِ شوریٰ کے موٴقر رکن، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری اور امارتِ شرعیہ پٹنہ کے چھٹے امیر شریعت تھے، علم وعمل، امانت ودیانت، ذہانت وفطانت، تقویٰ وطہارت، نرم گوئی، گرم جوشی، علمی، دینی، ملی، قومی اور ادابی خدمات کی وجہ سے ہر حلقے میں جانے پہچانے جاتے اور قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، آپ کی خلوت عبادت وریاضت سے سرشار اور جلوت خوش خلقی اور خوش مزاجی سے لبریز تھی۔ امارتِ شرعیہ سے آپ نے اس کی بنیاد سے اپنے دم واپسیں تک تعلق رکھا، دیکھا بھالا اور پروان چڑھایا، آپ کے زمانے میں امارت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے خوب خوب ترقی کی، موصوف کی رحلت نے واقعیت کی دنیا میں بڑا خلا پیدا کردیا ع
اب ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے
آپ کی رحلت کے بعد آپ کے قدر داں حلقوں میں بڑے ہی رنج وغم، کرب ودرد کا احساس ہوا، صدر جمہوریہ سے لے کر سیاسی، ملی اور دینی تنظیموں کی طرف سے جہاں حزن وملال کا اظہار کیاگیا، وہیں آپ کی گونا گوں خدمات کو سراہا بھی گیا، نظم ونثر دونوں صنفوں میں اہلِ قلم نے آپ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا، اخبارات ورسائل نے انھیں شائع بھی کیا؛ لیکن یہ سب نگارشات منتشر تھیں، ان سب کو زبان وادب کے شناور نوخیز قلم کار جناب محمد عارف اقبال صاحب زاد عمرہ نے جمع کیا اور مقدمے کا عنوان بنایا:
ع تنکے تنکے چن کر کھڑا کیا ایک آشیانہ
اس مصرع میں کتنی معنویت ہے، اسے صرف اور صرف موٴلفین ہی محسوس کرسکتے ہیں، یہ تنکے کہاں تھے؟ کہیں اخبار میں، کہیں رسالے میں، کہیں یاد داشتوں میں، کہیں لائبریریوں میں، کہیں تجارتی مکتبوں میں، کہیں سینوں میں، کہیں سفینوں میں، کہیں دفینوں میں!! انھوں نے کتنی مشقت اٹھائی ہوگی؟ اندازہ کرنا مشکل ہے؛ لیکن جب آدمی کسی کام کا دُھنی ہوجائے تو وہ کام ہوہی جاتا ہے۔
حضرت امیرِ شریعت کی حیات وخدمات کے مواد کی تجمیع اور ترتیب دونوں ہی قابلِ تحسین ہیں، موصوف نے اس مجموعے کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے، ان میں پوری زندگی کا احاطہ بھی ہوگیا ہے، حیات، خدمات، مختلف اداروں سے تعلقات، بزرگوں سے وابستگی، دوستوں سے الفت، دینی، علمی، ملی، قومی اور ادبی خدمات، منظوم تأثرات، قطعاتِ غم والم، مقالات ومضامین وغیرہ وغیرہ سارے پہلو آگئے ہیں، نو خیز قلم کار نے ہر عنوان کے تحت متعلق قلم کار کا نہایت ہی جامع تعارف کرایا ہے، اس سے قاری کو مضمون پڑھنے کی تحریک ہوتی ہے، کسی نووارد کا قلم، میں نے اتنا پختہ نہیں دیکھا جتنا مرتب موصوف کا ہے، اس سے امید کی جاتی ہے کہ آئندہ اچھی تالیفات سامنے آئیں گی۔ موصوف نے حضرت امیر کی زندگی میں ہی آپ کی حیات وخدمات پر مختلف اہلِ قلم سے لکھوایا اور خود بھی اہم مواد جمع کیے، اس کا نام رکھا ”باتیں میرِ کاررواں کی“ وفات کے بعد لکھے گئے مواد کو بھی اس میں شامل فرمایا اور ”حضرت امیر شریعت سادس: نقوش وتأثرات“ کے عنوان سے مرتب کیا۔ اس مجموعے کا چوتھا باب، جو ادبی خدمات پر مشتمل ہے اس میں راقم الحروف نے زیادہ کشش محسوس کی اور خوب خوب مزے لے کر پڑھا۔
پورے مجموعے پر نظر ڈالنے کے بعد احساس ہوا کہ بعض باتیں مکرر سہ کرر ہیں، اگر ان سب کو حذف کرکے سوانح مرتب کریں تو افادیت اور بھی پڑھے گی۔ اخیر میں تصاویر دی گئی ہیں، اس سے اجتناب کرنا چاہیے تھا، آئندہ اس کا بھی خیال رکھا جائے! بہرکیف حیات وخدمات پر ضخیم مجموعہ بہت عمدہ ہے، کتابت اور طباعت بھی قابلِ تحسین ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں!
————————————————————–
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ1۔2، جلد:101 ، ربیع الآخر۔جمادی الاولی 1438 ہجری مطابق جنوری۔فروری 2017ء