نام کتاب :  پس مرگ زندہ

موٴلف :  مولانا نور عالم خلیل امینی استاذ ادب عربی

ورئیس التحریر ”الداعی“ عربی ، دارالعلوم دیوبند

ناشر:  ادارہٴعلم وادب دیوبند، یوپی، انڈیا

طباعت :  باہتمام فرید بک ڈپو، دریا گنج، دہلی-۲

صفحات :  نو سو بتیس (۹۳۲)

تاریخ طباعت :  جمادی الاخریٰ ۱۴۳۱ھ مئی ۲۰۱۰ء

قیمت :  درج نہیں

ملنے کے پتے :  ادارئہ علم وادب،افریقی منزل، نزد مسجد چھتہ دیوبند ۲۴۷۵۵۴ ،یوپی

کتب خانہ نعیمیہ، جامع مسجد دیوبند

کتب خانہ حسینیہ، دیوبند۔ وغیرہ

فرید بک ڈپو، ۲۱۵۸، ایم پی اسٹریٹ، پٹودی ہاؤس، دریا گنج نئی دہلی-۲

محب مکرم مولانا نور عالم خلیل امینی ہندوستان کے ان چند منتخب علماء میں سے ایک ہیں جن کی عربی زبان وادب میں مہارت کے اہل عجم ہی نہیں بلکہ خود عرب علماء وفضلا بھی معترف ہیں، مزید براں مولانا کا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے اپنے ملک اور گھر کی زبان یعنی اردو سے بھی رابطہ استوار ومستحکم رکھا، اور عربی کی طرح اردو زبان وادب میں بھی ان کا ذوق نہایت لطیف صاف ستھرا،اور بلند ہے۔ جس کی ایک شاہد عدل موصوف کی زیر تبصرہ تالیف ”پس مرگ زندہ“ بھی ہے۔ نو سو بتیس صفحات پر پھیلی ہوئی یہ ضخیم کتاب گویا زبان وادب کے گل بوٹوں سے لہلہاتا ہوا ایک چمنستان ہے۔ کتاب میں عصر حاضر کے اڑتیس علماء کے تذکرے ہیں جن میں اصحاب درس، ارباب تصنیف، داعی ومربی، سیاسی وسماجی قائدین، موٴرخ ومحقق، مشاہیر اور نواے کم شہرت یافتہ ہر طرح کے علماء فضلا، شامل ہیں، ان میں سے اکثر سے مولانا موصوف کے کسی نہ کسی نوعیت کے علمی، دینی اور ذاتی روابط ومراسم بھی تھے، جس کا تذکرہ تفصیل سے اور موٴثر انداز میں کیا ہے۔ خاص طور پر حضرت مولانا سید محمد میاں دیوبندی دہلوی، حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحب، حضرت مولانا حفیظ الرحمن واصف دہلوی، حضرت مولانا وحید الزماں قاسمی کیرانوی، حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی، حضرت مولانا محمد منظور نعمانی، مولانا قاضی مجاہدالاسلام قاسمی، حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی، حضرت مولانا سیداسعد مدنی، حضرت مولانا مفتی ظفیرالدین مفتاحی وغیرہ کا تذکرہ بہت مفصل ہے، آخر الذکر ابھی ماشاء اللہ بقیدحیات ہیں۔

کتاب میں مذکور شخصیات سے متعلق ضروری معلومات فراہم کرنے پر پوری توجہ دی گئی ہے اور جو بات بھی تحریر کی ہے تحقیق کی چھلنی میں چھان پھٹک کر مفصل کی ہے اور شنیدہ سے زیادہ دیدہ پر اعتماد کیا گیاہے۔ ان معنوی محاسن کے ساتھ ظاہری زیبائش وآرائش میں بھی خوب سے خوب تر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔”پس مرگ زندہ“ کی خوبی اور اوساطِ علمیہ میں اس کی پذیرائی کا اندازہ اس بات سے بھی کیاجاسکتا ہے کہ چھ ماہ کی قلیل مدت میں اس کے تین ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ تذکروں کی طویل فہرست میں بندہ کے علم میں اس لحاظ سے تذکرہ کے موضوع پر یہ کتاب اپنی مثال آپ ہے۔ جناب مولانا نور عالم خلیل صاحب بجا طور پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

٭٭٭

نام کتاب : اسباق حدیث (جلد اوّل)

افادات  :  مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی

نقل و ترتیب  :  مولانا محمد ارشد فیض آبادی ومولانا کمال اختر خیرآبادی

ناشر :  خانقاہ محمودیہ مسجدبلال، مالتی باغ، بنارس

مطبع :  شیروانی آرٹ پرنٹرس، گلی قاسم جان، دہلی-۶

صفحات :  دو سو اٹھائیس (۲۲۸)

قیمت : سو روپئے (۱۰۰)

رفیق قدیم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس، ایک باکمال عالم دین، ماہر فنون، مدرس اور صاحب بیعت وارشاد شیخ ومربی ہیں۔ موصوف کی توجہ تصنیف وتالیف کی بجائے مردم سازی اور رجالِ کار کی تربیت کی طرف زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے اب تک ان کی کوئی باقاعدہ تصنیف وجود میں نہیں آسکی۔ زیر تبصرہ ”اسباق حدیث“ بھی کوئی مستقل تصنیف نہیں ہے بلکہ رمضان المبارک کے عشرہ اخیرہ میں ”مشکوٰة شریف“ کے منتخب ابواب کی روشنی میں کی گئی تقریروں کا مجموعہ ہے، جس میں شب قدر کی اہمیت، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو مضبوطی سے تھام لینا، خواب اور اس کی تعبیر، توبہ و استغفار، مہمان کی تعظیم وتکریم، حسن سلوک اور باہمی تعلقات وغیرہ نو عنوانات کے تحت حدیث پاک کی روشنی میں نہایت مفید اور کارآمد مضامین، سہل اور دل نشیں پیرائے میں بیان کئے گئے ہیں۔ مفتی صاحب نے اہم سے اہم تر مضامین کو جس طرح آسان اور قریب الفہم بناکر پیش کیا ہے، یہ ان کی مہارت علم وفن کی کھلی دلیل ہے۔ البتہ صفحہ ۶۰ پر ”سنت کی تعریف اور اس پر عمل کا حکم“ کے تحت جو تفصیل بیان کی گئی ہے، بندہ اپنی کم فہمی کی بناء پر اسے سمجھ نہیں سکا ”لعل اللّٰہ یحدث بعد ذلک امرا“ بہرحال اسباق حدیث کا یہ مجموعہ اپنے مواد کی صحت، اسلوب کی دل نشینی اور بیان کی وضاحت ولطافت کے اعتبار سے ایک مجموعہ خوبی ہے، جس کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔

٭٭٭

—————————

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ 12 ‏، جلد: 94 ‏، محرم الحرام 1432 ہجری مطابق دسمبر 2010ء

Related Posts