سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین وشرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ دنوں پہلے میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، اس وقت میں عدت میں ہوں اور یہ جاننا چاہتی ہوں کہ عدت گذارنے کے سلسلہ میں نصوص ودلائل کے ساتھ کیا احکامات ہیں ؟ کیونکہ میں ایک تعلیم یافتہ اور باشعور خاتون ہوں ، اس لیے میں احتیاطی تدابیر سے تو خود ہی واقف ہوں ، مجھے صرف اسلامی احکامات جو قرآن وحدیث سے ثابت ہیں اس کے سلسلہ میں فتویٰ درکار ہے؛ چونکہ میں ایک دیہات میں رہتی ہوں ، یہاں جو سماجی عدت کے طور طریقے ہیں ، غالباً ان سے شرعی عدت میل نہیں کھاتی:
(۱) کیا دوران عدت چہرے کے علاوہ سترپوشی کامکمل اہتمام کرکے اپنے اہل خانہ عزیز واقارب جیسے خالہ زاد بھائی، پھوپھی زاد بھائی، جیٹھ، دیور، بہنوئی اور اسی زمرے کے دیگر قریبی رشتہ دار جن سے میں اپنے شوہر کی زندگی میں بھی پردہ نہیں کرتی تھی اور عدت پوری ہونے کے بعد بھی جن سے پردے کا امکان نہیں ہے، سامنے آسکتی ہوں یا نہیں ؟
اسلام میں پردے کے جو احکامات ہربالغ عورت کے لیے متعین فرمائے ہیں کیا دوران عدت ان شرعی احکامات میں کوئی اضافہ ہوجاتاہے یا نہیں ؟
(۲) دوران عدت زیب وزینت کے لیے نہیں ؛ بلکہ بدنمائی سے بچنے کے لیے کیا سونے چاندی یا کانچ کے ایک ایک دو دو چوڑی اور کانوں میں کوئی معمولی قسم کی بالی وغیرہ پہنی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ کوئی بیوہ اگر ایساکرلیتی ہے تو کیا وہ گناہ گار ہوگی؟
(۳) سفید اور سادہ کپڑے پہننا ہی ضروری ہے یا کسی ہلکے رنگ کا کپڑا یا دوپٹہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے؟
(۴) عہد حاضر میں ایک نیا مسئلہ یہ پیدا ہوا ہے کہ بہت سے لوگ اس بات کے لیے بھی مصر ہیں کہ عدت میں رہنے والی خاتون کسی غیرمحرم سے فون پر بھی بات نہیں کرسکتی اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
(۵) بنائوسنگھار کے لیے نہیں ؛ بلکہ نفاست ونظافت اور استراحت (Freshness) کے لیے عام خوشبودار صابن، ہونٹوں پر ان کو پھٹنے سے بچانے کے لیے جس میں معمولی رنگ شامل ہوتا ہے چپ اسٹک (لپ اسٹک نہیں ) لگاسکتے ہیں اور بالوں میں ان کو دھوتے وقت شیمپوکا استعمال کیاجاسکتا ہے یا نہیں ؟
(۶) میری دو بیٹیاں اور ایک کم عمر بیٹا ہے شوہر کے انتقال کے بعد ان کی کفالت اب میرے ذمہ ہے خدانہ کردہ اگر گھر میں سے کسی کو بہ سبب علاج کسی معالج کے پاس جانا پڑے تو بحالت مجبوری گھر سے نکل کر سترپوشی کے ساتھ کیا میں ڈاکٹر کے یہاں جاسکتی ہوں ؟
(۷)میرے مرحوم شوہرایک تاجر تھے ان کے اچانک فوت ہوجانے کے بعد بہت سے مسائل درپیش ہیں جیسے فوری طور پر شوہر کے بینک کھاتہ کی رقم منتقلی کے لیے بینک جاکر کاغذات کی تکمیل اور بیع ناموں وغیرہ پر رجسٹرار کے یہاں جاکر دستخط کرنا یا بچوں کے اسکول جاکر بطور گارجین داخلہ کاروائی مکمل کرنے کے لیے گھر سے نکلنا کس حد تک جائز ہے؟
(۸) جو بیوہ گھر کی خودکفیل ہو اورعدت میں وہ وہ اپنے بچوں کی کفالت کے لیے دن کے وقت روزی روٹی کمانے کے لیے بہ درجہ مجبوری گھر سے باہر جاسکتی یا نہیں ؟
(۹) عدت کی مدت چاند کی تاریخوں کے اعتبار سے پوری کی جائے یا انگریزی تاریخوں کے اعتبار سے اس کی بھی وضاحت فرمادیں ۔
نوٹ: مکرر عرض ہے کہ فتویٰ محض احتیاطی تدابیرکی روشنی میں نہیں ؛ بلکہ شریعت اسلامی کی روشنی میں عنایت فرمایاجائے۔
والسلام
فرحہ صدیقی
ساکن پیروالی گلی، موضع سروٹ، ضلع مظفرنگر
معرفت اشرف عثمانی
محلہ ابوالمعالی دیوبند
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون مُلْہِمِ الصواب: (۱) شریعت میں پردے کے احکام عدت اور غیرعدت دونوں میں یکساں ہیں جن لوگوں سے غیرعدت میں پردہ ہے ان سے عدت میں بھی پردہ ہے اور جن لوگوں سے غیرعدت میں پردہ نہیں ان سے عدت میں بھی پردہ واجب نہیں ، خالہ زاد بھائی، پھوپھی زاد بھائی، جیٹھ، دیور، بہنوئی سے پردہ ہے؛ کیونکہ یہ غیرمحرم رشتے دار ہیں ان کے علاوہ سبھی غیرمحرم سے پردہ ہے، ہاں اگرایک مکان میں مشترکہ رہائش کی وجہ سے مذکورہ غیرمحرم رشتے داروں سے گہرا پردہ ممکن نہیں تو جس درجہ ممکن ہو پردے کا خیال کریں اور ان کے ساتھ ہنسی مذاق، بے تکلفی اور خلوت سے اجتناب کریں اورآپ چونکہ معتدئہ وفات ہیں تو مزید پابندی یہ ہے کہ عدت تک ہر قسم کی زیب وزینت اور بنائو سنگار اختیار کرنے سے بچیں ۔
(۲) یہ محض تعبیر کا فرق ہے بدنمائی سے بچنے کے لیے ایک دو چوڑیاں یا معمولی قسم کی بالیاں پہننا بھی حقیقت میں خوشنمائی اور زینت اختیار کرنا ہے؛ لہٰذا معتدہ کو اس سے بھی بچنا چاہیے، اگر کوئی بیوہ دوران عدت ایسا کرلیتی ہے تو توبہ کرے اورآئندہ بچے۔
(۳) سفید لباس پہننا ضروری نہیں ، دوسرے رنگ کے کپڑے یا دوپٹہ بھی استعمال کرسکتی ہے ہاں اتنی قید ہے کہ نیا لباس نہ پہنے، پرانے کپڑے صاف ستھرے دھلے ہوئے پہن سکتی ہے اور پرانے کپڑوں میں بھی بھڑک دار کلر مثلاً سُرخ وغیرہ نہ پہنے۔
(۴) عورت کو عدت یا غیرعدت میں کسی نامحرم سے بلاضرورت بات چیت کرنا منع ہے۔ بوقت ضرورت فون سے یا پردے کے ساتھ ضروری بات کرسکتی ہے چاہے عدت میں ہو۔
(۵) جسم اور بالوں کی نظافت وصفائی کے لیے بغیر خوشبوادر صابن وشیمپوکا استعمال کیا جاسکتا ہے، چپ اسٹک کے استعمال سے بچیں ۔
(۶) پہلے کوشش کریں کہ گھر کے کسی مرد کے ساتھ بھیج کر علاج کرالیں یا ڈاکٹر کو گھرپر بلالیں اگریہ صورت ممکن نہ ہو تو بحالت مجبوری بغرض علاج پردے کی مکمل رعایت کے ساتھ جانے کی گنجائش ہے۔
(۷) بوقت ضرورت جب کہ جائے بغیر کام نہ چلے تو ایسی مجبوری میں مذکورہ کاموں کے لیے پردے کے ساتھ نکلنے کی گنجائش ہے۔
(۸) اگر بیوہ روزی روٹی کی خاطر گھر سے باہر نکل کرکمائی کرنے پرمجبور ہو تو ایسی حالت میں دن دن میں پردے کے ساتھ نکل سکتی ہے رات اپنے گھر میں گذارے۔
(۹) عدت کا شمار انتقال کے وقت سے ہوتا ہے، اگر انتقال چاند کی پہلی تاریخ کو ہوا ہے تو قمری مہینوں کے اعتبار سے چار مہینے دس دن شمار کیے جائیں گے اوراگر پہلی تاریخ کے علاوہ کسی اور تاریخ میں انتقال ہوا ہے تو پورے ایک سو تیس(۱۳۰) دن شمار کیے جائیں گے۔
ہٰکذا فی کتب الفقہ والفتاوی۔
الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد اسد اللہ غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللّٰہ اعلم کتبہ وقار علی غفرلہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۶؍صفر۱۴۴۲ھ |
=======================
سوال: میری آن لائن کی دکان ہے، میں آن لائن کے کام کے ساتھ پیسے نکالنے اور ٹرانسفر کرنے کا کام بھی کرتا ہوں ؛ لیکن میں پیسے نکالنے اور ٹرانسفرکرنے کا الگ سے چارج لیتاہوں ! کیا میرا الگ سے چارج لینا صحیح ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون ملہم الصواب: صورت مسئولہ میں آپ اگر مذکورہ کام کے پیچھے محنت ووقت صرف کرتے ہیں اورجن لوگوں کے جتنے پیسے ٹرانسفر کرتے ہیں وہ مکمل ٹرانسفر کردیتے ہیں یا جن لوگوں کے پیسے نکالنے ہیں وہ مکمل پیسے نکال کر ان کے حوالے کردیتے ہیں اوراس کام پر الگ سے طے شدہ اجرت (چارج) لیتے ہیں تو شرعاً یہ چارج لینے کی گنجائش ہے؛ البتہ قانوناً اگر یہ کام ممنوع ہوتو اس سے بچنا چاہیے۔ فقط
الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد اسد اللہ غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللّٰہ اعلم کتبہ وقار علی غفرلہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند ۱۸؍ربیع الاوّل۱۴۴۲ھ |
=======================
سوال: ہیئروگ (Hair wig) استعمال کررہا ہوں ، بہت جلدمیرے بال گرگئے ہیں ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ہیئروگ کے ساتھ حج کرسکتا ہوں ؟ میں اس پر مسح کرتا ہوں ؛ کیوں کہ یہ فکس ہے، حج کرتے وقت حلق اور قصر کے متعلق کیا حکم ہوگا؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون ملہم الصواب: ہیئروگ میں کس طرح کے بال استعمال کیے گئے ہیں ؟ انسانی بالوں یا خنزیرکے بالوں کی وگ لگوانا جائزنہیں ہے خواہ مشین کے ذریعہ اس طرح لگوائی جائے کہ بالکل فکسڈ ہوجائے اورجسم سے الگ نہ ہوسکے یا عارضی طورپر لگوائی جائے کہ جب چاہے نکال سکے۔ دونوں صورتیں عدم جواز کی ہیں ، ہاں انسانی وخنزیر کے علاوہ جانوروں یا مصنوعی بالوں کی وِگ لگوانے کی گنجائش ہے خواہ مستقل لگوائی جائے یا عارضی۔ اگر مستقل ہے یعنی سر کی کھال میں بالکل فکسڈ ہے اس کو جدا کرنا ممکن نہیں تو ایسی صورت میں اس پر مسح جائز ہے اور حج میں بشرائط اس کا قصر بھی درست ہے اور حلق بھی جائز ہے اوراگر وہ غیرمستقل ہے بالکلیہ فکسڈ نہیں ہے تو اس پر مسح وغسل درست نہیں ، وضو اور غسل کے وقت اسے اتارکر اصل سرپر مسح وغسل کیا جائے اور حج میں اُس مصنوعی وِگ کو اتارکر سرکی کھال پر استرا یا بلیڈ پھیراجائے۔ فقط
الجواب صحیح: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد اسد اللہ غفرلہ مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند | فقط واللّٰہ اعلم کتبہ وقار علی غفرلہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند یکم ربیع الاوّل۱۴۴۲ھ |
———————————————
دارالعلوم ، شمارہ :12، جلد:104، ربیع الثانی- جمادی الاول 1442ھ مطابق دسمبر 2020ء
٭ ٭ ٭