نام کتاب :  منتخب لغات القرآن مکمل (دوجلدیں)

موٴلف :  حضرت مفتی محمد نسیم صاحب قاسمی بارہ بنکوی زیدمجدہ

استاذ ِ تفسیر وادب دارالعلوم دیوبند

صفحات :  ۱۱۶۰        قیمت: (۱۷۰) روپئے

ناشر: مکتبہ دعوتُ القرآن دیوبند، متصل شیخ الاسلام منزل دارالعلوم دیوبند

ملنے کے پتے : دیوبند کے کتب خانے

تبصرہ نگار: اشتیاق احمد، مدرس دارالعلوم دیوبند

قرآن کریم ”کتاب تلاوت“ بھی ہے اور ”کتاب ہدایت بھی“؛ محض اس کے الفاظ کا پڑھ لینا بھی کثیر ثواب کا باعث ہے، ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملنا منصوص ہے، کتاب ہدایت ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ اس میں اتنا غور و خوض کیا جائے کہ مرادِ الٰہی تک رسائی ہوجائے، علمائے اصولیین نے تفسیر قرآن کے لیے دسیوں علوم کو ضروری قرار دیا ہے، عربی زبان کی خاطر خواہ واقفیت و دست رس کے ساتھ ہی ناسخ ومنسوخ، بیان، معانی، بدیع، نحو، صرف، اشتقاق حتیٰ کہ رسم الخط کی معلومات بھی ضروری ہے، اسی طرح عرب اولین کی لغات ومحاورات کی معلومات بھی اس کے لیے لابدی ہے؛ تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ نزولِ قرآن کے وقت وہ الفاظ کن معنوں میں استعمال ہوتے تھے؟ امکانی حد تک یہ بھی معلوم کیا جائے کہ کس آیت کا مطلب سرکار ددعالم صلى الله عليه وسلم اور صحابه کرام رضوان الله تعالى عليهم اجمعين نے کیا بیان کیا ہے، سلف میں اس کا اہتمام تھا، حتیٰ کہ حضرت عمررضى الله تعالى عنه اور دیگر اکابر صحابہ بھی ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضى الله تعالى عنه سے آیت کا مفہوم دریافت کرتے تھے؛ چنانچہ بعد میں ”تفسیر ابن عباس“ اور ”تفسیر ابن مسعود رضى الله تعالى عنه“ کے نام سے کتابی شکل میں تفسیریں جمع بھی کی گئیں۔ اولین مرحلے میں ہر قاری میں ”مفردات“ کے صحیح معنی تک پہنچنے کی طلب پیدا ہوتی ہے، بغیراس کے مرادِ الٰہی تک نہیں پہنچا جاسکتا، اس موضوع پر عربی زبان میں مفردات القرآن راغب اصفہانی کی اور ”کلمات القرآن“ شیخ حسنین محمدمخلوف رضى الله تعالى عنه کی اور اردو میں لغات القرآن مولانا عبدالرشید نعمانی کی اور ”قاموس القرآن“ قاضی زین العابدین میرٹھی کی اچھی کتابیں ہیں۔

پیش نظر ”منتخب لغات القرآن“ دارالعلوم دیوبند کے قدیم وکامیاب استاذ حضرت مولانا مفتی محمد نسیم صاحب کی ہے، موصوف صلاح اور صلاحیت دونوں صفات سے متصف ہیں، مادرعلمی میں تقریباً تیس سال سے مقبول استاذ کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں، قرآن وسنت فقہ اسلامی کے ساتھ عربی زبان وادب میں مہارت رکھتے ہیں؛ چنانچہ مادر علمی میں جہاں ادب عربی کے طلبہ آپ کی تربیت سے بہرہ ور ہورہے ہیں وہیں بیس سال سے زائد عرصہ سے ترجمہ قرآن پاک اور تفسیر جلالین کی تدریس بھی آپ سے متعلق ہے۔ یہ کتاب آپ کی تیسری تصنیف ہے، اس سے پہلے دو کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں، ”منتخب لغات القرآن“ آپ کی شبانہ روز کی ان محنتوں اور کاوشوں کا ثمرہ ہے جو آپ نے مرادِ الٰہی تک پہنچنے میں صرف کی ہیں اس کی قابل ذکر خصوصیات درج ذیل ہیں:

۱-            اس میں قرآنی کلمات کی توضیح وتشریح سورتوں اور آیتوں کی ترتیب کے اعتبار سے ہے۔

۲-           ہر لفظ سے پہلے دائیں جانب آیت نمبر درج کیاگیا ہے، پھر ہر کلمہ کے سامنے بائیں جانب اس کے معانی لکھے گئے ہیں۔

۳-          الفاظ کی لغوی و صرفی تحقیق میں اسم، فعل، واحد اور جمع کی نشاندہی کے ساتھ ہی ابواب اور صیغوں کی تعیین اور مادوں کی وضاحت کردی گئی ہے، نحوی تحقیق میں وجہِ اعراب اور ترکیب بتائی گئی ہے۔

۴-          بعض مقامات پر حسب ضرورت تفسیری مباحث بھی ذکر کیے گئے ہیں، خصوصاً ان آیات کے تحت جہاں مفسرین کے اقوال متعدد ہیں یا ضعیف یا موضوع احادیث کے ذریعہ تفسیر عام لوگوں کے ذہنوں میں ہے، ان مقامات پر راجح اور مضبوط قول کو لکھ دیا ہے، اور اختصار کے پیش نظر دراز نفس بحث سے اجتناب کیا ہے- اسی طرح وہ آیات جو تفسیر کے باب میں مشکل مانی گئی ہیں وہاں بھی قارئین کو تفسیری مباحث ملیں گے۔

۵-           ”منتخب لغات القرآن“ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ الفاظِ قرآنی کی تحقیق میں اتباعِ سلف کاکافی اہتمام کیاگیا ہے، یہی تفسیر قرآن کی حقیقی روح ہے، صحابہ وتابعین بھی عربی زبان وبیان سے واقفیت اور خیرالقرون میں ہونے کے باوجود محض اپنی مرضی سے تفسیر نہیں کرتے تھے؛ بلکہ موجودہ اکابر سے پوچھتے تھے۔ موٴلف زیدمجدہ بھی چہ جائے کہ عربی زبان کے رسیا ہیں؛ مگر تفسیر قرآن اور لغات کی وضاحت میں کہیں بھی مقررہ منہاج سے ہٹے نہیں ہیں۔ سارے اردو تراجم میں حضرت تھانوى رحمة الله عليه اور حضرت شیخ الہند رحمة الله عليه کے ترجمہ کو ترجیح دیتے ہیں، اور تفاسیر میں ان کے سامنے جہاں بیان القرآن، معارف القرآن، تفسیر عثمانی اور تفسیر ماجدی وغیرہ ہیں، وہیں بیضاوی، جلالین، مظہری اور قرطبی سے بھی بھرپور استفادہ کیا ہے۔ ترکیب نحوی میں ”اعراب القرآن“ پر اعتماد کیا ہے۔

۶-           سورہ کے شروع میں اجمالی تعارف، آیات کی تعداد، خصوصیات اور مرکزی مضامین کی نشاندہی کے ساتھ ہر سورہ کی وجہ تسمیہ بھی درج کی گئی ہے۔

۷-          انداز بیان تدریسی ہے، جس طرح درس گاہ میں استاذ الفاظ کی نحوی، صرفی، لغوی تحقیق کے ساتھ مختصر طور پر لفظ کا واضح اور قابل اعتماد ترجمہ کردیتے ہیں، اور بضرورت نحوی ترکیب بھی بتاتے ہیں، مدلل اور محقق باتیں ہی طلبہ کوبتاتے ہیں، چلتے چلتے کہیں اجمال کی تفصیل ہوجاتی ہے؛ بس یہی انداز اس تالیف کا ہے – عربی کی تھوڑی بہت شدبد رکھنے والا آدمی اگر تلاوت کے وقت اس سے استفادہ کرے تو بہت جلد قرآن اور قرآنی مضامین سے قریب ہوجائے گا (ان شاء اللہ)

۸-          انبیائے کرام علیہم السلام اور امم سابقہ کے حالات میں عموماً رطب ویابس اقوال درآئے ہیں، اس تالیف میں قابل اعتماد اجزا ہی کو بیان کیاگیا ہے، اس کے علاوہ ذوالقرنین، یاجوج وماجوج، قارون، لقمان حکیم، اصحاب الرسّ، اصحاب ایکہ، اصحاب اخدود، اصحاب فیل اور قوم تُبّع وغیرہ کا تذکرہ بھی قابل اعتماد حوالوں سے پیش کیاگیا ہے۔

غرض یہ منتخب لغات القرآن طلبہ، اساتذہ اور ترجمہ قرآن سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بہت عمدہ تحفہ ہے، اساتذئہ دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا ریاست علی صاحب بجنوری مدظلہ، حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب بستوی مدظلہ اور نائب مہتمم حضرت مولانا عبدالخالق صاحب مدظلہ کی تقریظات اور اعتماد نے اس کے درجہ اعتماد کو اور بھی بلند کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو خوب خوب قبولیت سے نوازیں! (آمین)

***

ماهنامه دارالعلوم ، شماره 4 ، جلد: 94 ، ربيع الثانى – جمادى الاول 1431 هـ مطابق اپریل 2010 ء

Related Posts