مختصر یہودی تاریخ‏، اسلام اور یہودیت میں نکات تضاد

از: ڈاکٹر عبدالخالق علیگ

ریڈر شعبہٴ دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ

یہودی مذہب وہ آسمانی مذہب ہے جس کاانحصار زیادہ تر تورات، تلمود اور علماء، مفتیان اور قضاة یہود کے فتاویٰ یا فیصلوں پر ہے۔ حالاں کہ یہ آسمانی مذہب ہے، لیکن زمانے کے اتار چڑھاؤ اور یہودیوں کی دنیاپرستی کے سبب اتنے زیادہ تاریخی مدوجزر، عروج وزوال سے گزرا ہے کہ تحریفات کا اتنا ضخیم ڈھیرلگ گیا کہ جس کی وجہ سے اصل دین کو پہچاننا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بہرحال موجودہ زمانے میں یہودی مذہب کی جو بھی شکل موجود ہے اس پر یہودی تاریخ اور یہودیوں کے دوسری اقوام سے تعلقات کا گہرا مطالعہ کیے بغیر مذہب یہود کو سمجھنا تقریباً محال ہے۔ یہود اہل کتاب شمار کیے جاتے ہیں اور اپنے مذہب کی ابتداء حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام سے کرتے ہیں اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام کی شخصیت اتنی زیادہ عظیم اور باوقار ہے کہ دنیا کے تین بڑے مذہب اسلام، عیسائیت اور یہودیت ان کو ابوالانبیاء مانتے ہیں۔ اور علماء کے ایک عام تخمینے کے مطابق پوری دنیا میں من جانب اللہ مبعوث ہونے والے انبیاء میں سے آدھے سے بھی زیادہ انبیاء و رسل حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام کی نسل میں سے ہی اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمائے ہیں مثلاً ابراہیم، اسمٰعیل، اسحاق، یعقوب، یوسف، موسیٰ، ہارون، داؤد، سلیمان، ایوب، یونس، شمویل، الیاس، الیسع، زکریا، یحییٰ علیہم السلام اور خاتم الانبیاء امام الانبیاء سید ولد آدم حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم سب کے سب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہی نسل سے ہیں۔ اور ابراہیم علیہ السلام بذات خود دسویں پشت میں حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت سام سے نسلاً منسوب ہیں۔

حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت سام (Sem) کی وجہ سے ہی یہود کو سامی (Semetic) کہا جاتا ہے اور اسی لفظ سے سامیت (Semetism/Semetic) الفاظ تاریخ میں رائج ہوگئے۔ یہود اپنے نسلی تفاخر اور اپنی قوم میں انبیاء اور سلاطین کی کثیر تعداد سے اتنے غرور و تکبر میں مبتلا ہوگئے کہ جہاں ایک وقت میں دنیا کی افضل ترین قوم شمار ہوتے تھے، غرور و تکبر کی وجہ سے خدا کی نظر سے اتنے زیادہ گرے کہ ان پر قرآن کریم کی زبان میں ”مغضوب“ لفظ کا اطلاق ہونے لگا حتی کہ ان میں رائج بدعات ولادینیت خدا فراموشی بلکہ الٰہی مخالفت قتل انبیاء کے ارتکاب وغیرہ اعمال قبیحہ ذلیلہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کلام پاک میں سورہ اعراف میں یہ آیت نازل فرمادی:

”واذ تأذن ربک لیبعثن علیہم الی یوم القیامة من یسومہم سوء العذاب ان ربک لسریع العقاب وانہ لغفورٌ رحیمٌ“

ویسے تو دنیا کا ہر ایک مذہب اس کے ماننے والوں کی تاریخ سے بہت کچھ متاثر ہوا ہی ہے لیکن (جیسے پہلے ذکر کیا جاچکا ہے کہ) یہودی مذہب کا تو ان کی تاریخ کے بغیر سمجھنا ہی مشکل ہے۔ یہ حقیقت قارئین کرام کو تب واضح ہوجائے گی یا ہوجاتی ہے جب ان کے سامنے یہودی تاریخ اور یہودی مذہب دونوں کا مفصل اور جامع بیان آتا ہے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر اولاً یہود کی قومی تاریخ مختصراً لیکن جامع انداز پر بیان کی جارہی ہے۔

یہود کا اصل نام بنی اسرائیل ہے۔ کتب مقدسہ اور دیگر مذہبی کتب کی بنیاد پر یہودی تاریخ کے مندرجہ ذیل اہم ادوار ہیں:

۱- دور اکابرین:

اس دور میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لے کر حضرت یوسف علیہ السلام تک کے احوال شمار ہوتے ہیں۔

۲- بنی اسرائیل کا مصر سے خروج اور فلسطین میں بنی اسرائیل کا داخلہ:

اس دور میں حضرت موسیٰ علیہ السلام، ہارون علیہ السلام، یوشع علیہ السلام اور بنی اسرائیل کا مصر میں ابتلاء اور موسیٰ علیہ السلام کے ذریعے من جانب اللہ ان کا خروج غرق فرعون اور صحراء سینا کے راستے فلسطین میں یہود کا داخلہ اور تورات کا نزول۔

۳- دور قضاة:

یہ تقریباً تین سو سال کا زمانہ ہے جس میں بنی اسرائیل کا انتظام و انصرام ان کے قضاة کے ذریعہ ہوا۔ جب کوئی قاضی؛ شریعت موسوی کا پابندہوتا تو خدا کی نصرت اس کے ساتھ ہوتی اور پڑوس کی قومیں مغلوب رہتیں اور جب بھی کوئی قاضی خدا کا نافرمان یا شریعت موسوی کا فراموش کرنے والا ہوا تو وہ ذلیل و خوار ہوا اور آس پاس کی قومیں اس پر غالب آتی گئیں۔

۴- دور سلاطین:

اس دور میں حضرت طالوت، حضرت داؤد، حضرت سلیمان علیہم السلام شامل ہیں جو تقریباً ۱۲۰/ سال کا زمانہ ہے۔

۵-منقسم سلطنت بنی اسرائیل:

اس دور میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد سلطنت بنی اسرائیل دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔

(الف) اسرائیل: جو دس قبائل پرمشتمل تھی۔

(ب) یہودا: جو بنی اسرائیل کے دو قبائل بنو یہودا اور بنیامین پر مشتمل تھی۔

پہلی حکومت یعنی اسرائیل ۷۲۱ ق،م اور دوسری حکومت یہودا، ۵۸۶ق،م میں اپنا وجود کھوچکی تھی۔

۶- دو رجلاوطنی اوّل:

یہ وہ دور ہے جب بنی اسرائیل کی شمالی حکومت یعنی اسرائیل کے دس قبائل ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جلاوطن کردیے گئے اور آج تک ان کو کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس وادی میں کھوگئے یا زمین کے کس حصے نے ان کو نگل لیا۔ یہی دس قبائل بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑ (Lost Sheep of Bani Israel) کہلاتے ہیں۔ اسی دور کا دوسرا حصہ وہ ہے جو ۶۰۶ق،م سے ۵۳۶ق،م تک پھیلا ہوا ہے یعنی ستر سال۔ اس دور میں بنی اسرائیل کی یہودا نامی حکومت کا خاتمہ ہوا اور ہزاروں یہود کو بابل میں جلاوطن کردیاگیا۔

۷- بنی اسرائیل یا یہود کی بابل سے واپسی /

بنی اسرائیل اہل فارس کے زیر اقتدار:

یہ وہ زمانہ ہے جو بابل کی حکومت کا خاتمہ ہوکر اہل فارس کا اقتدار فارس سے لے کر فلسطین تک ہوگیا اور ان کی رواداری کی وجہ سے بنی اسرائیل کو بیت المقدس واپسی نصیب ہوئی اور ہیکل سلیمانی کو بھی از سر نو شاہان فارس نے بنانے کی اجازت دی اور مدد بھی کی۔

۸- بنی اسرائیل یونانیوں کے زیراقتدار:

یہ زمانہ تقریباً ۳۳۱ق،م سے ۱۶۷ق،م تک ہے۔

۹- دورِ آزادی:

بنی اسرائیل ۱۶۷ق،م سے لے کر ۶۳ق،م تک آزاد رہے۔ اس کے بعد یہود کو کبھی بھی ۱۹۴۸/ تک حکومت نصیب نہیں ہوئی اور یہ حکومت بھی قرآن کریم کی اسی آیت کے تحت ہے جس میں فرمایاگیا ہے ”یہود کا وجود دنیا میں یا تو صرف رحمتِ الٰہی (جو سبھی ضعفاء، مظلوم وغیرہ کو شامل ہے) یا پھر کسی دنیاوی بڑی حکومت کی پاسبانی ان کو نصیب ہوجائے یعنی ”حبل من اللّٰہ وحبل من الناس“ (سورہ آل عمران آیت:۱۱۲)

۱۰- بنی اسرائیل رومیوں کے زیر اقتدار:

یہ دور دو حصوں میں منقسم ہے:

(الف) پہلا دور ۶۳ق، م سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ظہور، رفع الی السماء اور یہود کی دوسری جلاوطنی یعنی ۷۰/ عیسوی تک جاری رہا۔

(ب) اور دوسرا دور یہود کی دوسری جلاوطنی یعنی ۷۰ /عیسوی سے لے کر رومن امپائر کے خاتمے تک محیط ہے۔

۱۱- یہود عیسائیوں کے زیراقتدار:

یہ دور رومی شہنشاہ قیصر کے عیسائیت قبول کرنے سے لے کر یورپ اور امریکہ میں آج تک جاری ہے۔

۱۲- یہود مسلمانوں کے زیراقتدار:

یہ دور دور نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم سے اور خاص طور پر۶۳۶/عیسوی سے لے کر عرب ممالک اور ایران میں آج تک جاری ہے۔

۱۳- یہود کی موجودہ اسرائیلی حکومت کا دور:

یہ دور ۱۹۴۸/ سے شروع ہوکر آج تک جاری ہے اور اللہ ہی کو علم ہے کہ کب تک جاری رہیگا۔

اسلام اور یہودیت میں تضاد

۱- خدا کا تصور

اسلام: ۱- اسلام توحید خالص ہے اورکسی بھی طرح کا ذرا سا بھی شرک اسلام میں برداشت نہیں ہے۔ ”اَلاَ لِلّٰہ الدِینُ الخَالِصْ“ اور فَادْعوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہ الدِیْن․

یہودیت: ۱-یہودیت حالاں کہ شیما (Adonai Elahun Adonai Achud) آڈونائی ہمارا معبود ہے اور آدونائی ایک ہے۔) پر زور دیتی ہے لیکن یہودیت کے بعض طبقات حضرت عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں جیساکہ قرآن کریم کی سورہ توبہ کی آیت ”وقالت الیہود عزیر ابن اللّٰہ“ سے ثابت ہے۔ اور حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی کی تحقیق کے مطابق اسرائیل کے وجود۱۹۴۸/ سے پہلے فلسطین میں یہود کا ایک طبقہ حضرت عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانتا تھا حالاں کہ یہود عامة اس کا انکار کرتے ہیں لیکن دلوں کے بھید اللہ تعالیٰ سب سے بہتر جانتا ہے۔

کتابیں

اسلام: اسلام کی اہم ترین کتاب قرآن کریم ہے۔ اور اس کے بعد حدیث کا مرتبہ ہے۔ قرآن کریم میں کسی بھی قسم کی تحریف نہ تو ہوئی ہے اور نہ ہوسکے گی کیوں کہ اس کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے۔ (سورہ الحجرات آیت:۷)

یہودیت: یہودیت میں اہم ترین کتاب تورات ہے اور اس کے بعد تلمود کا مرتبہ ہے۔ (بائبل مختلف تراجم اور خاص طور پر (Bible in the Making) کا مصنف G. M. Gregor سیکڑوں تحریفات کی نشاندہی کرتا ہے۔

ملائکہ

اسلام: اسلام میں فرشتے تو بالکل معصوم مانے جاتے ہیں۔ (سورہ تحریم آیت ۵-۶)

یہودیت: یہودیت میں فرشتے معصوم نہیں مانے جاتے۔ (کتاب تخلیق باب ۱-۶)

۲- السبت

اسلام: ۱- اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا اور پیدا فرمانے میں یا ان کا انتظام کرنے میں اس کو کوئی تھکن محسوس نہیں ہوئی نہ اس کو آرام کی ضرورت پیش آئی جیسا کہ قرآن کریم کی آیت الکرسی نامی آیت سے ثابت ہے ”اللّٰہ لا الٰہ الا ہو الحي القیوم ․․․ لا تأخذہ سنة ولانوم ولایوٴدہ حفظہما“․

یہودیت: ۱- اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا فرمایا اور ساتویں دن آرام کیا اور یہی سبت (آرام) آج بھی یہود کا ہر ہفتہ کا سب سے اہم تیوہار ہے۔ (کتاب تخلیق: باب:۲۰)

۳- تبلیغ دین

اسلام: اسلام دین تبلیغ ہے اور اسی پر اس کی بقاء ہے ”بلغوا عني ولو آیة“ (الحدیث)

یہودیت: یہودیت اصلاً نسلی مذہب ہے بنی اسرائیل کے علاوہ عامة کسی اور شخص کا یہودی بننا یا ہونا مشکل ہے۔ تاریخ میں مشکل سے ایک دو واقعات ملتے ہیں۔ مثلاً یمن میں ذونواز یہودی بادشاہ کے زمانے میں کچھ لوگ یہودی بنے۔(M.J)

۴- جنت

اسلام: اسلام کے مطابق ہر وہ شخص جس نے خدا کا حکم اپنے وقت کے نبی کے مطابق مانا اور اس پر عمل کیا وہ جنت کا مستحق ہے چاہے وہ نسلاً کچھ بھی ہو۔جیسا کہ قرآن کریم میں مذکور ہے ”من عمل صالحاً من ذکر أو أنثٰی وہو موٴمن فأولٰئک یدخلون الجنة․․․“

یہودیت: یہودیت کے مطابق صرف یہودی اور نصاریٰ کے مطابق صرف نصاریٰ جنت میں جائیں گے جیسا کہ قرآن کریم یہود و نصاریٰ کے دعوے کو پیش کرتا ہے ”وقالوا لن یدخل الجنة الا من کان ہودًا أو نصاریٰ“․

۵- خدا کے بیٹے یااس کے دوست

اسلام: خدا کا کوئی بیٹا نہیں ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل کہا ہے۔ اور خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا حبیب کہا ہے جیسا کہ قرآن کریم کی آیت ”واتخذ اللّٰہ ابراہیم خلیلاً“․ (سورہ نساء: آیت: ۱۲۵)

یہودیت: یہودکا یہ تصور ہے کہ وہ سب خدا کے بیٹے اوراس کے پیارے ہیں جیسا کہ قرآن کریم ان کے دعوے کو سورہ مائدہ میں بیان کرتا ہے ”نحن أبناء اللّٰہ و أحبائہ قل فَلِمَ یعذبکم بذنوبکم بل أنتم بشر“ (سورہ مائدہ)

۶- مذہب کا نام

اسلام: دین اسلام خدا کی اطاعت و فرماں برداری اوراس کے حضور اپنی تمام خواہشات کو نچھاور کردینے کی وجہ سے اسلام کہلاتا ہے، یعنی مکمل فرماں برداری علماً و عملاً۔

یہودیت: یہودیت حضرت یعقوب علیہ السلام کے ایک بیٹے یہودا کے نام سے منسوب ہے کیوں کہ اس کی اولاد دوسرے بھائیوں کی اولاد کے مقابلے میں زیادہ ترقی پذیر ہوئی اور بڑھی آج بھی اس کی نسل موجود ہے۔ باقی بھائیوں کی نسلیں غائب ہوچکی ہیں۔

۷- دین کی وسعت

اسلام: دین اسلام نہایت ہی وسیع ہے دنیا کے کونے کونے میں اس کے ماننے والے موجود ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ دین فطرت ہے، دین رحمت ہے ”وما أرسلنٰک الا رحمة للعٰلمین“․

یہودیت: یہودیت دین فطرت نہیں ہے بلکہ دین نسل یا دین قبیلہ ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں سے ہی جتنے لوگ پیدا ہوئے یا پیداہوتے رہیں گے وہی لوگ دین یہود کے متبعین اور مستحق ہیں۔

۸- انبیاء و رسل

اسلام: اسلام سبھی انبیاء حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے پر اصرار کرتا ہے۔ وہ شخص جو کسی ایک بھی نبی پر ایمان نہ لائے وہ اسلام سے خارج مانا جاتا ہے ”لا نفرق بین أحدٍ من رسلہ“․ (البقرہ: ۲۸۵)

یہودیت: یہودی مذہب حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر عہد نامہ قدیم کے سب سے آخری نبی ملیکی علیہ السلام تک ہی سب نبیوں پر ایمان لانے کے لیے اصرار کرتا ہے لیکن حضرت زکریا، یحییٰ، عیسیٰ اور حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے لیے بالکل مصر نہیں بلکہ ایک یہودی کے لیے ان جلیل القدر انبیاء پر ایمان لانا بالکل ضروری نہیں۔ (عہد نامہ قدیم)

۹- افضل الانبیاء

اسلام: اسلام کے مطابق خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی  صلی اللہ علیہ وسلم افضل الانبیاء اور سب سے آخر میں آنے والے ہیں آپ کے بعد نبوت ختم ہے ”ما کان محمد أبا أحد من رجالکم ولکن رسول اللّٰہ و خاتم النبیین“ (سورہ احزاب: آیت:۴۰)

یہودیت: یہودیت کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام افضل الانبیاء ہیں اور حضرت ملاکی علیہ السلام ختم الانبیاء ہیں۔ (موسیٰ میمونائڈ کے ۱۳/ اصول و عہد نامہ قدیم کتاب ملاکی)

۱۰- فضائل انبیاء / مقام انبیاء

اسلام: اسلام تمام انبیاء کومعصوم مانتا ہے ”أولئک الذین ہدی اللّٰہ فبہداہم اقتدہ“ (سورہ الانعام: آیت : ۹۱)

یہودیت: یہودیت نے تقریباً ہر ایک نبی کو داغدار بنادیا ہے۔ (کتاب تخلیق حضرت آدم، ابراہیم، یعقوب کے واقعات – کتاب سلاطین: اول دوم حضرت داؤد، حضرت سلیمان وغیرہ کے واقعات)

۱۱- حضرت داؤد اور سلیمان علیہما السلام

اسلام: ان دونوں حضرات انبیاء کو اسلام انبیاء کی فرہست میں شمار کرتا ہے۔ (سورہ انعام آیت:۸۵)

یہودیت: ان دونوں حضرات کو یہودیت صرف سلاطین مانتی ہے اور انبیاء و رسل کی فہرست سے خارج کرتی ہے۔ (کتاب سلاطین اول، دوم)

۱۲- موسیٰ علیہ السلام اور تجلی الٰہی

اسلام: اسلام کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اللہ تعالیٰ کو بذات خود دیکھنے کے اصرار پر تجلی الٰہی کے جبل (طور) پر پڑنے سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہوکر نیچے گرگئے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمایا تھا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکوگے۔ (الاعراف: آیت:۴۳)

یہودیت: تورات کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے ان کے خدا کی ذات کو دیکھنے کے اصرار پر یہ کہا کہ تم میرا چہرہ نہیں دیکھ سکوگے بلکہ پیٹھ دیکھ سکوگے۔ (کتاب خروج)

۱۳- ذبیح اللہ – اسماعیل یا اسحق علیہما السلام

اسلام: اسلام حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبیح اللہ مانتا ہے : ”یا بني اني أریٰ في المنام أنی أذبحک فانظر ماذا تریٰ قال یا أبت افعل ما توٴمر ستجدنی ان شاء اللہ من الصابرین – فلما أسلما وتلہ للجبین ونادیناہ أن یا ابراہیم قد صدقت الروٴیا․․․“ (الصافات)

تورات بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کو تیرہ سال تک اکلوتا بیٹا مانتا ہے۔ (التخلیق)

یہودیت: یہودیت حضرت اسحق علیہ السلام کو ذبیح اللہ مانتی ہے۔ (کتاب تخلیق، باب:۲۲) یہودیت حضرت اسحق علیہ السلام کو اکلوتا بیٹا مانتی ہے۔

اسماعیل اوراسحاق علیہما السلام

اسلام: اسلام اسماعیل و اسحاق دونوں کو انبیاء مانتا ہے اور بہت ہی اچھی نظروں سے دونوں کو دیکھتا ہے، جیسا کہ قرآن کریم کی بہت سی سورتوں، آیات سے ثابت ہے اور دونوں کو قابل اتباع اور ہدایت کا نمونہ بتایا ہے۔ (الصافات- سورہ الانعام: ۱۰۰-۱۱۳)

یہودیت: یہودیت اسحاق علیہ السلام کو تو بنی اسرائیل کا جد امجد سمجھتی ہے اور نہایت ہی عزت و تکریم بخشتی ہے لیکن حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بہت ہی برے اور بھدے الفاظ سے یاد کرتی ہے جیسا کہ توریت کی کتاب تخلیق سے ثابت ہے کہ اس کا ہاتھ ہر ایک شخص کے خلاف اور ہر ایک شخص کا ہاتھ اس کے خلاف یعنی گویا نعوذ باللہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو عداوت کا ایک نمونہ بناکر پیش کردیا ہے۔ (کتاب تخلیق)

۱۴- قرآن شریف اور توریت

اسلام: اسلام کی سب سے اوّل اور سب سے عظیم کتاب یعنی قرآن کریم ہر طرح کی تحریف کمی و بیشی سے محفوظ ہے اوراس کی حفاظت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے بذات خود لیا ہے ”انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحٰفظون“ (سورہ حجر آیت :۹)

یہودیت: یہودیت کی سب سے اہم ترین کتاب تورات ہے جو کئی دفعہ جلائی جاچکی ہے جس میں خود علماء یہود کے مطابق نہ جانے کتنے تغیرات ہوچکے ہیں۔ اصل تورات تو کہیں نہیں ملتی صرف اس کی مختلف زبانوں میں تراجم ملتے ہیں جو تقریباً سبھی الگ الگ ہیں۔ (G.M. Gregor)

۱۵- عورت اور نبوت

اسلام: اسلام کے مطابق کوئی بھی عورت رسول یا نبی نہیں گزری ہے وجہ یہ ہے کہ نبوت و رسالت جس صلاحیت کو چاہتی ہے وہ صلاحیت و اوصاف عورت کے اندر اس کی فطری ساخت کی وجہ سے اس میں پیدا نہیں ہوسکتے۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے ”وما أرسلنا من قبلک الا رجالاً نوحي الیہم“ (سورہ یوسف: آیت: ۱۰۹)

یہودیت: یہودیت کے مطابق عورت نبی ہوسکتی ہے۔ عہدنامہ قدیم میں کئی عورتوں کے نام انبیاء کی فہرست میں شامل ہیں۔

۱۶- حضرت لوط علیہ السلام

اسلام: اسلام حضرت لوط علیہ السلام کو ہدایت کا نمونہ بناکر پیش کرتا ہے۔ (سورہ انعام: ۸۷)

یہودیت: یہودیت حضرت لوط علیہ السلام کو نعوذ باللہ ایک زانی کے بطور پیش کرتا ہے۔ (کتاب تخلیق باب : ۱۴-۱۹)

۱۷- حضرت یعقوب علیہ السلام

اسلام: حضرت یعقوب علیہ السلام بھی نمونہ ہدایت ہیں۔ (سورہ الانعام آیت: ۸۵)

یہودیت: حضرت یعقوب علیہ السلام کو نعوذ باللہ دھوکہ باز کہاگیا ہے۔ ان پر اپنے سسر کو دھوکہ دینے کا الزام ہے اور اپنے بھائی ایسوع ایدوم کی فرضی شکل و صورت اور لباس اوڑھ کر اپنے باپ سے ایسوع کے واسطے کی دعا اپنے لیے لینے کا الزام ہے۔ (کتاب تخلیق)

۱۸- داؤد علیہ السلام

اسلام: حضرت داؤد علیہ السلام بھی ہدایت کے چراغ ہیں۔ قرآن کریم انکی بڑی تعریف کرتا ہے اور جالوت ظالم کو ابدی نیند سلانے کا سہرا آپ ہی کے سر ہے۔ (سورہ انعام آیت:۸۵، سورہ بقرہ آیت: ۲۵۱)

یہودیت: یہودیت حضرت داؤد علیہ السلام پر اپنے ایک سپاہی یا کمانڈر کو مرواکر اس کی بیوی سے شادی کرنے کا الزام لگاتی ہے۔ (کتاب سلاطین)

۱۹- حضرت سلیمان علیہ السلام

اسلام: اسلام حضرت سلیمان علیہ السلام کو ہدایت کا نمونہ اور گناہوں سے معصوم اور نبی برحق مانتا ہے۔ اور ہر قسم کے کفر و سحر و بت پرستی کے ارتکاب سے بری تسلیم کرتا ہے۔ (سورہ بقرہ آیت:۱۰۲)

یہودیت: یہودیت حضرت سلیمان علیہ السلام کو ہدایت کا نمونہ نہیں مانتی ان کو صرف ایک بادشاہ تسلیم کرتی ہے، گناہوں سے پاک بھی نہیں مانتی، کفر و سحر اور بت پرستی کا الزام آپ پر لگاتی ہے۔ (سلاطین دوم)

۲۰- ابراہیم علیہ السلام

اسلام: اسلام ابراہیم علیہ السلام کو ایک سچا مسلمان اور حنیف مانتا ہے ”ما کان ابراہیم یہودیًا ولا نصرانیًا ولکن کان حنیفًا مُسْلِماً وماکان من المشرکین“ (آل عمران:۶۷)

یہودیت: یہودیت ابراہیم علیہ السلام کو بطور یہودی کے پیش کرتی ہے اور ان پر اتنا فخر کرتی ہے کہ یہود اپنے گناہوں پرنادم بھی نہیں ہوتے کہ بابا ابراہیم کی وجہ سے خدا ان کے گناہ معاف کردے گا۔ (انجیل لوقا و مرقس)

۲۱- نکاح

اسلام: اسلام یہودی عورت سے کسی مسلمان کے نکاح کو اس حالت میں بھی جائز قرار دیتا ہے کہ وہ اپنے اصلی یہودی مذہب پر رہے۔ (سورہ مائدہ آیت: ۳-۴)

یہودیت: یہودیت کسی بھی عورت کا نکاح کسی مرد سے صرف اس حالت میں قبول کرتی ہے جب وہ اپنا قدیم دین چھوڑ کر یہودیت اختیار کرلے۔ (کتاب ازرایا عزیر)

۲۲- نماز

اسلام: اسلام میں نماز میں وہ سارے ارکان موجود ہیں جن کے ذریعے آدمی کامل طور پر خدا کی فرماں برداری کا حق ادا کرسکتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں رکوع سجدہ، قیام وغیرہ نہیں ہے۔

۲۳- قبلہ

اسلام: اسلام میں نماز میں کعبہ (مکہ شریف) کی طرف رخ کرنا لازمی ہے۔ (سورہ بقرہ آیت:۱۴۴)

یہودیت: یہودیت میں نماز میں یروشلم (ہیکل سلیمانی) کی طرف رخ کرنا لازمی ہے۔ (کتاب دانیال)

۲۴- قبر

اسلام: اسلام میں میت کو قبر میں قبلہ رخ لٹایاجاتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں میت کو یروشلم (بیت المقدس) کے رخ پر لٹایا جاتا ہے۔

۲۵- نمازوں کی تعداد

اسلام: اسلام میں پانچ وقت کی نماز یعنی : فجر، ظہر، عصر، مغرب و عشاء لازمی ہے۔

یہودیت: یہودیت میں صرف تین وقت کی نماز فجر، ظہر، مغرب واجب ہے۔

۲۶- نماز مع الجماعت

اسلام: اسلام میں جماعت کے لیے کم سے کم دو آدمی لازمی ہیں۔

یہودیت: یہودیت میں کم سے کم ۱۱/ آدمی لازم ہیں۔ (M.J.)

۲۷- نمازی کی حالت

اسلام: اسلام نماز کے دوران نمازی کو پرسکون اور طمانینت قلب کے ساتھ رہنے کی تاکید کرتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میںآ دمی کو نماز کے دوران پرسکون رہنے کی کوئی خاص ہدایت نہیں ہے۔

۲۸- حج و زیارت

اسلام: اسلام میں عاقل، بالغ، غنی صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں کم سے کم ایک بار بیت اللہ شریف کا حج کرنا لازمی ہے۔ (سورہ آل عمران آیت: ۹۷، اور حدیث رسول کتاب الحج)

یہودیت: یہودیت میں زمانہٴ قدیم میں ہیکل سلیمانی کے زمانے میں سال میں کم سے کم تین بار ہر یہودی کو ہیکل کی زیارت کرنا لازمی تھا۔ (کتاب احبار)

۲۹- مسجد اقصیٰ یا ہیکل سلیمان

اسلام: اسلام مسجد اقصیٰ کو قدیم ہیکل سلیمانی کے مقام پربنا ہوا نہیں مانتا۔ اس مسجد کی اصل مسجد عمر ہے جس کو بعد میں خلیفہ عبدالملک بن ولید نے بنوایا تھا۔

یہودیت: یہودیت موجود اقصیٰ کو قدیم منہدم ہیکل سلیمانی کے مقام پر مانتی ہے۔

۳۰- دعاء

اسلام: اسلام ایک مسلمان کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرنے کی دعاء مانگنے کی ترغیب دیتا ہے۔ (سورہ بقرہ)

ایک سچا مسلمان دنیا میں زیادہ رہناپسند نہیں کرتا اور موت کو برائی سے یاد نہیں کرتا بلکہ موت کو دنیا و آخرت کے دمیان محض ایک پل مانتا ہے۔ اس کی دعاء یہی رہتی ہے ”اللّٰہم بارک لي في الموت وفیما بعد الموت“

یہودیت: یہودیت انسان کو صرف موجودہ دنیا میں ہی خوش وخرم رہنے کی دعاء کی ترغیب دیتی ہے اور خراب سے خراب زندگی کو موت (آخرت) کے مقابلے ترجیح دیتی ہے۔ (M.J.)

۳- موت

اسلام: ایک مسلمان کسی کی موت سن کر یہ کہتا ہے ”انا للّٰہ و انا الیہ راجعون“ موت ایک حقیقت مانی جاتی ہے اور اس سے کوئی بھی متدین مسلمان نہیں ڈرتابلکہ حدیث رسول کی روشنی میں موت دنیاو آخرت کے درمیان ایک پل مانی جاتی ہے ”الموت قنطرة بین الدنیا والآخرة“ (سورہ جمعہ آیت: ۸، مومنون آیت:۱۵)

یہودیت: ایک یہودی موت کا نام سن کر یہ کہتا ہے: قاضی صادق بابرکت ہو "Blessed be the true juged” یہودی موت کے نام سے ہی گھبراتا ہے حتی کہ جب موت آتی ہے تو مرنے والے کو اس کا نام بدل کر پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ دنیا ہی کو اصل سمجھتے ہیں اور ہزاروں سال جینا چاہتے ہیں۔ (البقرہ آیت: ۹۶) (M.J.54,56)

۳۲- دفن

اسلام: اسلام مردہ کو جلد از جلد دفن کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔

یہودیت: یہودیت ۲۴ گھنٹے کے اندر اندر دفن کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔

۳۳-دعاء یا نماز دفن

اسلام: کوئی بھی بالغ مرد جنازے کی نماز پڑھ سکتا ہے۔

جنازے کی نماز فرض کفایہ ہے۔ (م-ن فقہ اسلامی)

یہودیت: صرف قریبی رشتہ دار ہی جنازے کی نماز پڑھ سکتا ہے۔

جنازے میں شامل نہ ہونا گناہ ہے۔ (M. J. P 56)

۳۴- صوم

اسلام: صوم کاوقت فجر کے وقت سے شروع ہوکر غروب شمس تک ہے یہاں تک کہ رات ہوجائے۔ (سورہ البقرہ: ۱۸۷)

یہودیت: یہودیت میں روزہ کا وقت سورج کے غروب سے لے کر الگے روز کے غروب شمس تک ہے یعنی ۲۴ گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے۔ (M.J. 57)

۳۵- روزہ کا مقصد

اسلام: اسلام میں روزہ کا اصل مقصد تقویٰ کا پیدا ہونا اور نفس کواس کی خواہشات سے روکنا روح اور بدن کی پاکیزگی ہے کچھ حالات میں روزہ بطور کفارہ کے بھی رکھا جاتا ہے جیسا کہ قسم کو توڑنا یا قتل خطا وغیرہ کے سلسلے میں۔ (البقرہ: ۸۲، المائدہ:۸۹)

یہودیت: یہودیت میں روزہ ایام رنج و غم کی یاد کے لیے اور گناہوں سے معافی چاہنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔ (M.J. 57)

۳۶- صدقہ

اسلام: اسلام میں صدقہ فرض بھی ہے اور نفل بھی ہے اور فرض صدقے کے مصارف بھی واضح کردیے گئے ہیں ”انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیہا والموٴلفة قلوبہم والغارمین وفي سبیل اللّٰہ وابن السبیل“ (سورہ توبہ آیت: ۶۰)

یہودیت: یہودیت میں صدقہ اسلام کی طرح فرض و واجب تو نہیں ہے لیکن کھیت کی میڈھوں کے آس پاس یا جواناج نیچے گرجائے وہ سب فقراء کا ہے اور پھل دار درختوں کی پہلی فصل بھی خدا کے نام پر دی جاتی ہے۔ (کتاب احبار)

۳۷- سود

اسلام: اسلام میں سود کی بالکل ممانعت ہے۔ (سورہ آل عمران: ۲۷۷-۲۷۹)

یہودیت: کسی یہودی سے سود نہیں لیا جاسکتا؛ لیکن یہودی غیر یہودی سے لے سکتا ہے۔ (کتاب استثناء باب: ۲۳، آیات: ۲۰-۲۱)

۳۸- جہاد

اسلام: اسلام میں جہاد کا اصل مقصد اعلائے کلمة اللہ ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے بھی ظلم سے بچنے کے لیے بھی جہاد کی اجازت ہے۔ (سورہ الحج آیت: ۳۹-۴۰، سورہ انفال و سورہ توبہ)

اگرکوئی شخص عین میدان جہاد میں کسی مسلمان کے سامنے کلمہ پڑھ لے یا کسی گاؤں سے اذان کی آواز آجائے تو ان سے جہاد (قتال) نہیں کیاجاسکتا۔

یہودیت: یہودیت میں جہاد کا مقصد صرف زمین و جائیداد کی تحصیل ہے، اگر کوئی شخص اپنی جان بچانے کیلئے یہودیت اختیار بھی کرنا چاہے تب بھی اس کو قتل کردینا جائز ہے۔ (M.J.65) (کتاب استثناء: باب: ۲۰ ، آیت: ۱۰-۱۸)

۳۹- طعام

اسلام: اسلام میں ہر ایک طیب چیز کا کھانا جائز ہے حتی کہ اونٹ اور خرگوش کی بھی اجازت ہے۔ (المائدہ آیت: ۴)

یہودیت: یہودیت میں اونٹ اور خرگوش کو کھانا جائز نہیں حتی کہ ایسے پھل کو کھانا بھی جائز نہیں جو ایسے درخت سے توڑا گیا ہو جو تین سال سے کم ہو۔ (کتاب احبار)

۴۰- شکار کرنا

اسلام: اسلام میں حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے۔ (م-ن فقہ اسلامی)

یہودیت: یہودیت میں شکار کرنا جائز نہیں شکار کے مسائل کی وجہ سے۔ (M.J.74)

۴۱- ذبیحہ

اسلام: اسلام یہودی کے ہاتھ کے ذبح کیے ہوئے حلال جانوروں کا گوشت کھانا جائز قرار دیتا ہے۔ (اہل کتاب ہونے کی وجہ سے) (المائدہ آیت: ۵)

یہودیت: یہودیت کسی مسلمان کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے حلال جانور کو بھی یہودی کے لیے کھانا جائز نہیں رکھتی۔ (M.J.74)

۴۲- شراب کا استعمال

اسلام: اسلام شراب کو پینا مطلقاً حرام قرار دیتا ہے چاہے زیادہ ہو یا کم ہو۔ (سورہ المائدہ آیت: ۹۱-۹۲)

یہودیت: یہودیت تورات کے اعتبار سے تو شراب کو حرام قرار دیتی ہے (کتاب احبار: باب: ۱۰، آیت: ۹) لیکن تلمود کے اعتبار سے ربیوں کے یہاں شراب کے استعمال پر آراء مختلف ہیں، بعض بالکل حرام قرار دیتے ہیں اور بعض تھوڑی مقدار میں پینے کو روا رکھتے ہیں۔ (M.J.79-80)

۴۳- عام قانون

اسلام: اسلام دین یسر ہے اس کے قوانین اتنے آسان ہیں کہ پورے عالم میں کہیں پر بھی اس کے مطابق چلا جاسکتا ہے۔

یہودیت: یہودی عام قانون بڑا سخت ہے۔ (سورہ انعام: ۴۷) (M.J.78)

۴۴- مذہبی امور

اسلام: اسلام میں مذہبی امور میں آسانی ہے، مثلاً جمعہ کے روز جمعہ کی نماز کی تیاری اور ادائیگی کے لیے جمعہ کی پہلی اذان سے لے کر جمعہ کی نماز ادا کرنے تک دنیا کا کوئی بھی کام کرنا جائز نہیں (سورہ جمعہ آیت: ۹-۱۱) (م-ن اسلامی فقہ باب نماز)

یہودیت: لیکن یہودیت میں جمعہ کے روز غروب شمس سے لے کر سنیچر کے روز غروب شمس تک دنیاکا کوئی کام نہیں کرسکتے حتی کہ بجلی کی سوئچ وغیرہ بھی آن آف کرنے کی اجازت نہیں۔ (کتاب تخلیق: باب:۲، آیت:۲) (M.J. 80-81-82)

۴۵- معبد میں مسلم اور یہودی کی حاضری

اسلام: اسلام میں مسجد میں نماز پڑھنے یا ذکر کرنے یا تلاوت وغیرہ کے لیے کوئی کہیں بھی بیٹھ سکتا ہے۔ (م- ن اسلامی فقہ: باب نماز)

یہودیت: یہودیت میں مساوات کا نام تک نہیں بڑے لوگوں کے لیے ان کی سیٹیں محفوظ رہتی ہیں حتی کہ عبادت کی جگہیں وراثت میں حاصل بھی کی جاتی ہیں۔ (M.J.81-82)

۴۶- مذہبی تعلیم

اسلام: اسلام میں مذہب کی تعلیم مردو عورت دونوں کے لیے لازمی ہے جیساکہ حدیث رسول  صلی اللہ علیہ وسلم ”العلم فریضة علی کل مسلم“

یہودیت: تورات کا حکم یہ ہے کہ اپنے بیٹوں کو تعلیم دو۔ اس وجہ سے یہودیت میں مذہبی تعلیم میں عورتوں کے ساتھ امتیاز برتا جاتا ہے حتی کہ بعض ربیوں کے مطابق عورت کو تورات کی تعلیم دینا ایسا ہے جیسا کہ لکڑی میںآ گ لگادینا۔ کیوں کہ بائبل میں نعوذ باللہ انبیاء کو بھی زنا کار، دھوکہ باز اور کذاب بناکر پیش کیاگیاہے۔ (M.J.93-94)

۴۷- شیطان

اسلام: شیطان نے حضرت آدم و حواء کو دھوکہ دیا اور شجر ممنوعہ کھلادیا۔ (سورہ اعراف آیت:۲۰)

یہودیت: شیطان کے بجائے سانپ نے حضرت حواء کو دھوکہ دیا اور شجر ممنوعہ کھلوادیا۔(کتاب تخلیق: باب: ۲-۳)

۴۸- تعلیم

اسلام: اسلام کی تعلیم یونیورسل بین الاقوامی ہے۔ مرد و عورت دونوں کے لیے لازمی جیسا کہ سورہ اقرأ اور حدیث ”العلم فریضة“ سے ثابت ہے۔

یہودیت: یہودیت کی تعلیم خاص طور پر بنی اسرائیل تک محدود ہے اور بنی اسرائیل میں بھی مذہب کی تعلیم تو صرف مردوں کے لیے ہے، عورتوں کے لیے دینی تعلیم کو پسند نہیں کیا جاتا کیوں کہ تورات کا یہ حکم ہے اپنے لڑکوں کو تعلیم دو۔ (M.J. 95) (کتاب تلمود۔ کتاب استثناء: باب : ۱۱، آیت:۱۹)

۴۹- تعلیم اور عورتیں عام اصول

اسلام: آدمی کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دے، دینی اور دنیوی دونوں تعلیم، تعلیم میں شامل ہیں۔ اسی وجہ سے مندرجہ ذیل عورتیں اسلامی تاریخ میں منظر عام پر آئیں:

(۱) حضرت عائشہ صدیقہ (زوجہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم) (۲) حضرت ام ہانی، (۳) ام کلثوم، (۴) حضرت فاطمہ، (۵) مریم و فاطمہ جو ․․․․ یونیورسٹی مسجدہ کی موسسہ تھیں، (۶) مولانا آزاد ہندی کی والدہ، (۷) جمیلہ جو یہودیت چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوئیں، ان کا بھی تعلیمی میدان میں بڑا نام ہے۔

یہودیت: ۱- پہلا قول یہ ہے کہ آدمی کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی لڑکی کو تورات کی تعلیم دے۔

۲- دوسرا قول یہ ہے کہ جو بھی شخص اپنی بیٹی کو تورات کی تعلیم دیتا ہے وہ ایسا ہے جیسے اپنی بچی کو گندی چیزوں کو سکھائے۔

۳- تیسرا قول یہ ہے کہ عورت کو تورات کی تعلیم دینے کی بجائے تورات ہی کو جلادینا بہتر ہے۔

۴- چوتھا قول یہ ہے کہ جب ایک ربی سے کسی عورت نے سونے کے بچھڑے کے متعلق پوچھا تو اسے ڈانتے ہوئے کہا گیا کہ عورت کو تعلیم سے کوئی سرورکار نہیں، صرف اس کا کام اسپنڈل کا استعمال ہے۔

۵- یہودی علماء نے مشترکہ تعلیم کو اس واسطے عورتوں کو دلانے سے منع کیا کہ اس کی وجہ سے یونان اور روم میں عورتوں کے اندر اخلاقی گراوٹ یہاں تک آئی کہ ناقابل برداشت ہوگئی۔

مندرجہ بالا وجوہات کی وجہ سے یہودی عورتوں میں زیادہ مشہور و معروف تعلیم یافتہ عورتیں نہیں گزری ہیں۔ (M.J.)

۵۰- عورت کا مقام

اسلام: اسلام عورت کو اس کا جائز مقام دیتا ہے صرف ساخت کی وجہ سے مرد کے مقابلے میں اختیارات کچھ کم ہیں؛ لیکن عام تعلیم یہ ہے کہ ”للرجال نصیب مما اکتسبوا وللنساء نصیب مما اکتسبن“ (سورہ نساء: رکوع:۵) اور ”من عمل صالحًا من ذکر أو أنثی وہو مومن فأولئک یدخلون الجنة“

یہودیت: عورت پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ اسی نے حضرت آدم کو بہکاکر شجر ممنوعہ کا پھل کھلوایا۔ اس لیے سب سے پہلے گناہ کی مرتکب وہی ہوئی، یعنی گناہ کی شروعات کا الزام عورت کے اوپر ہے۔ جس کی سزا کے طور پر مرد کو اس کے اوپر حاکم بنایاگیا ہے۔اور اس کو حمل کے جننے وغیرہ کی سزائیں دی گئی ہیں۔ (کتاب تخلیق: باب:۲-۳) عورت عام طور سے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ کہتی ہے کہ خدا کا شکر ہے جس نے مجھے اپنی مرضی کے مطابق بنایا اور مرد یہ کہتا ہے کہ خدا کاشکر ہے کہ تونے مجھے عورت نہیں بنایا ہے۔ (M.J.)

۵۱- کثرت ازواج

اسلام: اسلام کے مطابق نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر عام مسلمانوں کے لیے صرف چار عورتوں کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنے کی اجازت ہے۔(سورہ نساء: رکوع:۱)

یہودیت: یہودیت کے مطابق پہلا قول تو یہ ہے کہ ازواج کی کثرت کی کوئی تحدید نہیں۔ دوسرا قول صرف چار تک کا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ دوسرے نکاح کے لیے پہلی بیوی کو طلاق دینا ضروری ہے۔ چوتھا قول زمانہ ہذا میں یورپ اور امریکہ سے متاثر ہوکر یہود نے ظاہری طورپر کثرت ازواج کے سلسلہ کو بند کردیا ہے۔

۵۲- عورتوں کا سفر

اسلام: اسلام میں کوئی بھی عورت لمبے سفر پر بلا محرم کے نہیں جاسکتی چاہے حج کا سفر ہی کیوں نہ ہو۔ چھوٹے اور تھوڑے سفر کے لیے بھی محرم کا ہونا اچھا ہے۔ (م- ن اسلامی فقہ: باب الحج)

یہودیت: عورت بلا محرم کے بھی سفر کرسکتی ہے اور یہ بات مانی جاتی ہے کہ وہ خود اپنی حفاظت کرلے گی۔ (M.J.)

۵۳- مرد اور عورت کا ساتھ

اسلام: مرد اپنی عورت کے ساتھ ایام حیض و نفاس کے علاوہ کسی وقت بھی اسکے بستر پر جاسکتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں ایام حیض کے علاوہ مزید سات روز تک وہ اپنی بیوی کے ساتھ بستر میں شرکت نہیں کرسکتا۔ (M.J.)

۵۴- جنسی معاملات

اسلام: اسلام میں مرد اپنی عورت کے ساتھ جنسی معاملات کا تذکرہ کرسکتا ہے۔

یہودیت: یہودیت میں جنسی معاملات کا تذکرہ کرنا جائز نہیں۔ (M.J.)

۵۵- بین الاقوامی قوانین

اسلام: اسلام بین الاقوامی مذہب ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین پوری طرح سے پیش کرتا ہے۔ (سورہ ممتحنہ آیت: ۷-۸-۹)

یہودیت: یہودیت نسلی مذہب ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین سے عاری ہے۔ صرف موقع و محل کو دیکھا جاتا ہے۔

۵۶- اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ

اسلام: اسلام کے اعتبار سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کو وادی غیر ذی زرع (مکہ معظمہ) اس واسطے چھوڑاتھا تاکہ اللہ کا گھر آباد ہو اور نماز قائم ہوجائے۔ (سورہ ابراہیم)

اسماعیل علیہ السلام کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وراثت سے محروم نہیں کیاگیا اور نہ ہی حضرت ساریٰ کی وجہ سے گھر سے نکالا گیا۔

یہودیت: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت ہاجرہ کے اس قول سے مجبور ہوکر کہ ابراہیم علیہ السلام کی وراثت میں اسماعیل کو کچھ نہیں ملے گا اور یہ کہ اسماعیل علیہ السلام لڑکپن میں اپنے چھوٹے بھائی اسحاق علیہ السلام پر ہنس پڑے تھے، اس واسطے اسماعیل اور ان کی والدہ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے گھر سے نکال دیا۔ (کتاب تخلیق)

۵۷- تورات کا حافظہ

اسلام: اسلام میں قرآن کریم روز اوّل سے ہی لکھا ہوا تھا اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم پر جو بھی آیت نازل ہوتی تھی اس کو فوراً لکھادیا کرتے تھے۔ وحی کے لکھنے پر تقریباً چالیس آدمی مامور تھے۔ اور اس کتاب کا حافظہ بھی روز اول ہی سے رائج ہوگیا تھا کیوں کہ حفظ قرآن کے فضائل کو اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ بیان کیاتھا۔ (فضائل قرآن: مولانا زکریا، علوم القرآن بالگرامی صاحب سابق ڈین فیکلٹی دینیات علی گڑھ)

یہودیت: تورات کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس تورات کا ایک ہی نسخہ تھا اس کا حفظ مشروع نہیں تھا بلکہ ہر ساتویں سال عوام کے سامنے پڑھ دیا جاتا تھا، جیسا کہ خود عزیر علیہ السلام نے بھی بابل سے یہود کی جلاوطنی کے بعد واپسی پر بیت المقدس میں عوام کے سامنے تورات کو سنایاتھا۔ (کتاب استثناء: کتاب عزیر)

۵۸- الٰہی اعمال کا رد عمل

اسلام: اللہ تعالیٰ ظالموں کو سزا دے کر پچھتاتا نہیں ہے اور اکثر و بیشتر یہ آیت یااس کے مساوی الفاظ ملتے ہیں ”وما ظلمہم اللّٰہ ولکن کانوا أنفسہم یظلمون“․

یہودیت: اللہ تعالیٰ ظالموں کو سزا دینے کے بعد پچھتاتا بھی ہے جیسا کہ طوفان نوح کے موقع پر ہوا۔ (کتاب تخلیق، طوفان نوح)

۵۹- انسانوں سے خطاب

اسلام: قرآن کریم انسان سے بذات خود مسلمانوں سے، کفار سے اور تمام انسانوں سے خطاب کرتا ہے۔ مثلاً ”ہل أتٰی علی الانسان“ یا ”یا أیہا الذین آمنوا“ یا ”یا أیہا الناس“․(سورہ حم سجدہ، سورة الدہر، سورہ بقرہ، سورہ اعراف)

یہودیت: یہودیت زیادہ تر بنی اسرائیل کے الفاظ ہی سے یہودیوں کو خطاب کرتی ہے، تورات میں زیادہ تر ایسا ہی ملتا ہے۔ جیسا کہ یہودی عقیدے ”شیما“ کے الفاظ سے بھی ثابت ہے۔ مثلاً کہا گیا ہے ․․․ Sheema Yashroel اے اسرائیل سنو! (کتاب استثناء)

۶۰- کیلنڈر

اسلام: اسلام میں کوئی Leap Year (لوندکا سال) کا سال نہیں ہوتا یعنی کسی مہینے کے دنوں میں کمی بیشی صرف چاند کی رویت ہی پر منحصر ہوتی ہے۔ انسانی دخل اس میں نہیں ہوتا ”انما النسیٴ زیادة فی الکفر یضل بہ الذین کفروا یحلونہ عاماً ویحرمونہ عاماً لیواطئوا عدة ما حرم اللّٰہ فیحلوا ماحرم اللّٰہ زین لہم سوء أعمالہم واللّٰہ لایہدی القوم الکافرین“ (سورہ توبہ آیت: ۳۷)

یہودیت: یہودیت میں Leap Year (لوند) مانا جاتا ہے اورہر انیسویں سال Adar کے مہینے کو سات گنا بڑھاکر جوڑ دیا جاتا ہے۔ جس سے حساب انگریزی کیلنڈر کے برابر ہی ہوجاتا ہے۔ یعنی ۳۶۵ دن۔ (Helleys Hand Book holy bible)

۶۱- ختنہ

اسلام: اسلام میں ختنہ سنت رسول  صلی اللہ علیہ وسلم ہے، بلکہ سنت ابراہیمی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ختنہ کتاب تخلیق کے مطابق ۹۹ سال کی عمر میں ہوئی تھی، تبھی سے یہ حکم سنت انبیاء مانا جاتا ہے، اس لیے اسلام میںآ ج تک رائج ہے اور انشاء اللہ رہے گی۔

یہودیت: یہودیت میں بھی عیسیٰ علیہ السلام کی کچھ صدیوں بعد تک ختنہ رائج تھی؛ لیکن عیسائیت کے اثر و رسوخ بڑھنے کی وجہ سے سینٹ پال کے بعد ختنہ پر پابندی لگادی گئی، اس لیے آج یہود میں بھی یہ سنت ابراہیمی مفقود ہوگئی ہے۔ (رسولوں کے اعمال، عہدنامہ جدید)

$$$

کتابیات:

(۱)     معارف القرآن : مولانا مفتی محمد شفیع رحمة اللہ علیہ۔

(۲)    مشکوٰة شریف۔

(۳)    ریاض الصالحین۔

(۴)    رحمة اللہ للعالمین: مولانا سید سلیمان منصور پوری۔

(۵)    تاریخ اسلام: مولانا اکبر شاہ خاں نجیب آبادی۔

(۶)    قصص الانبیاء : مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی۔

(۷)    فقہ اسلامی : مولانا مجیب اللہ ندوی (م-ن)

1-        The Ne English Bible. (Oxford University Press)

               Cambridge University press-1970)

2-          Talmood.

3-          Lions hand book to the Bible.

4-          Bible ni the making – Geddes mac, gregor.

5-          Encyclopaedia of religion & Ethics.

6-          Encyclopaedia Britanica (Micro & Macro version)

7-          Personalities of the old Tesaments – Flemings.

8-          The holy Quran – Abdullah Yusuf ali.

9-          The holy Bible (Protestants) (King James version-1611)

10-        Islam versus Ahl-e-Kitab – Maryam Jamilah.

__________________________________________

نوٹ: حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰة والسلام کے بعد جتنے انبیاء و رسل بھیجے گئے باستثناء حضرت لوط علیہ السلام سب کے سب ابراہیم علیہ السلام ہی کے نسل سے ہیں۔

______________________________

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ10-11، جلد: 89 ‏،    رمضان‏، شوال 1426ہجری مطابق اکتوبر‏، نومبر 2005ء

Related Posts