از: مولانا محمد اللہ قاسمی
شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند
امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقلی کا بدبختانہ فیصلہ نا قابل قبول
ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا اپنے ملک کا سفارت خانہ اسرائیلی دارالسلطنت تل ابیب سے القدس شہر منتقل کرنے کا فیصلہ انتہائی بد بختانہ اور قابل صد مذمت ہے۔ یہ فیصلہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اسرائیلی جارحیت اور ناجائز قبضہ کی شرمناک تائید و حمایت ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے امریکی صدر کے اعلان پر رد عمل کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بدبختانہ اعلان کے بہت دور رس نتائج نکل سکتے ہیں جو خانہ جنگی اور عدم استحکام سے دوچار مشرق وسطی کو مزید تباہی سے دوچار کرسکتے ہیں۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ یہ ناقابل انکار تاریخی حقیقت ہے کہ القدس (بیت المقدس یا یروشلم) مسلمانوں کا شہر ہے اور یہودیوں نے اس پر بزور ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ ا۲/ دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے بھاری اکثریت کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل کے مذموم ارادوں کو یکسر مسترد کردیا ہے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالسلطنت قرار دینے سے امریکہ کا حقیقی اور یہود نواز چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے ۔
علمائے کیرالہ کے وفد کا دورہٴ دارالعلوم
۱۹/ دسمبر کو صوبہ کیرالہ کے موقر علماء کے ایک وفد نے مولانا عبد الشکور قاسمی کی قیادت میں دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا ۔ مہمانوں نے حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم دارالعلوم اور حضرت مولانا سید ارشد مدنی سے خصوصی ملاقات کی۔ حضرت مہتمم صاحب نے وفد سے تبادلہٴ خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ مدارس کا بنیادی مقصد تحفظ دین اور اسلامی علوم کی اشاعت ہے۔ وفد نے دارالعلوم دیوبند سے درخواست کی کہ کیرالہ کے جو مدارس دارالعلوم دیوبند سے ہنوز مربوط نہیں ہوسکے ہیں انھیں مربوط کرنے کی سمت میں قدم اٹھایا جائے۔ کل ہند رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ کے ناظم اعلی مولانا شوکت علی قاسمی نے کیرالہ کے مدارس کو آئندہ ماہ مارچ میں منعقد ہونے والے رابطہ کے اجلاس عمومی میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
عورتوں کا بغیر محرم سفر حج کرنا ممنوع
حکومت ہند کی طرف سے عورتوں کو بغیر محرم سفر حج کی اجازت دینے کی خبر پر مہتمم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی نے فرمایا کہ خواتین کے لیے محرم مرد کے بغیر حج کا سفر کرنا ممنوع ہے، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ حضرت مہتمم صاحب نے وزیر اعظم کے بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف مسلمانوں کے دینی اور شرعی مسائل سے متعلق گفتگو کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں حدیث میں بڑی صراحت کے ساتھ خواتین کو بغیر محرم مرد کے سفر کرنے سے منع کیاگیا ہے۔ اگر عورت بغیر محرم کے سفر حج پر جائے گی تو یہ بلاشبہ اسلامی احکام کی خلاف ورزی ہوگی۔
فتووں کو بغیر اجازت شائع کرنا ٹرمس آف یوز کی خلاف ورزی
قومی میڈیا کی عادت ہے کہ وہ فتووں کو بغیر سیاق و سباق کے شائع کردیتی ہے اور اس کی وجہ سے عوام میں غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ حال ہی میں بینک ملازم کی بیٹی سے شادی کے سلسلہ میں ایک فتوی کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے بلاوجہ موضوع بحث بنایا۔ فتوی میں مشورہ دیا گیا تھا کہ نیک خاندان میں شادی کرنا زیادہ بہتر ہے اور کسی بینک ملازم کی لڑکی سے شادی کرنا قابل ترجیح نہیں ہے۔ مگر میڈیا نے اس میں مرچ مسالہ لگاکر اسے ایک بڑا مسئلہ بنادیا جس سے یہ تاثر پیداہوتا تھا کہ دارالعلوم نے بینک ملازمین کی پوری کمائی کو حرام قرار دے دیا ہو اور ان کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کی ہو۔ حضرت مہتمم صاحب نے اسی پس منظر میں وضاحت کی کہ دارالعلوم کی دارالافتاء ویب سائٹ پر شائع ہونے والے فتاوی سے کوئی بھی شخص ویب سائٹ پر آکر استفادہ کرسکتا ہے اور اس پر عمل کرسکتا ہے؛ لیکن فتوی اٹھا کر خبرکی شکل میں شائع کرنا ویب سائٹ کے ٹرمس آف یوز (استعمال کی شرائط) کی خلاف ورزی ہے جو نہ صرف اخلاقاً بلکہ قانوناً بھی جرم ہے۔ اگر میڈیا کا یہ گمراہ کن اور غلط رویہ جاری رہا تو دارالعلوم ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
قومی تعلیمی پالیسی
حکومت ہند کی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے قومی تعلیمی پالیسی کا مسودہ مرتب کرنے کے لیے جو ڈرافٹ کمیٹی تشکیل دی ہے، اس کی جانب سے دارالعلوم کو بھی تجاویز پیش کرنے کے لیے دعوت نامہ موصول ہوا تھا اور کمیٹی نے نئی قومی تعلیمی پالیسی تیار کرنے میں دارالعلوم دیوبند سے مشورے طلب کیے تھے۔ مشہور سائنس داں پدم بھوشن ڈاکٹر کستوری رانگن کی زیر صدارت قائم ہوئی ڈرافٹ کمیٹی کی جانب سے مورخہ ۱۹/ جنوری کو بنگلور میں جو اجلاس طلب کیا گیا ہے اس میں دارالعلوم دیوبند کے نمائندہ کے طور پر رکن شوریٰ حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب مالیگاوٴں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں اقلیتوں کی تعلیمی شراکت اور حصہ داری کے سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند نے ضرروی تجاویز اور مشورے دیے۔
دارالعلوم دیوبند نے اپنی تجاویز میں کہا کہ ملک کی قومی تعلیمی پالیسی مکمل طور پر سیکولر اور ہندوستان کی تکثیری سماج کی عکاس ہونی چاہیے جو ہرقسم کی عصبیت ، تاریخی اغلاط سے پاک اور نسلِ نو کے لیے مفید تر ہو۔ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت تمام مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو اپنی دستوری آزادی کے ساتھ فروغ پانے کا موقع ملنا چاہیے۔ دارالعلوم نے زور دیا کہ عصری علوم کے اداروں میں اقلیتی طبقہ کے زیر تعلیم بچوں کو ان کی تہذیب اور عقائد کے مطابق حصول علم کے مواقع حاصل ہونے چاہئیں۔ دارالعلوم نے قومی تعلیمی پالیسی کمیٹی سے یہ مطالبہ بھی کیا مدارس اسلامیہ کو اپنے تعلیمی و انتظامی امور میں خود مختار اور آزاد رہتے ہوئے ان کے نصاب کو تسلیم کرنا چاہیے؛ تاکہ مدارس بھی قومی تعلیمی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
—————————————-
دارالعلوم ، شمارہ: 2، جلد:102، جمادی الاولیٰ- جمادی الآخرہ ۱۴۳۹ھ مطابق فروری 2018ء
# # #