نعت بہ حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت مولانا ریاست علی ظفرؔبجنوری رحمہ اللہ

فنا ہوا تو ملی منزلِ سلام مجھے مال بادہ کشی ہے شکستِ جام مجھے
عنایتوں کا یہ عالم کہ زندگی ہمہ کیف اب اور جو بھی ملے رحمتِ تمام مجھے
نمودِ صبح سعادت ، نجوم در آغوش ملا ہے مہرِ رسالت سے یہ پیام مجھے
چلا ہوں سوئے حرم اور کہکشاں بردوش فریبِ زیست نے رکھا تھا زیر دام مجھے
ہوا بہ نطقِ محمدؐ، کلامِ حق کا نزول مالِ نطقِ بشر ہے ترا کلام مجھے
خوشا یہ شرف گرامی کہ کافرانِ عجم سمجھ رہے ہیں ترے در کا ننگ ونام مجھے
بحدِّ نعت گرامی یہی کہے گا بشر ملا ہے آپ کے در سے مرا مقام مجھے
زمانہ آنکھ سے دیکھے گا محشرِ جذبات کبھی حضور نے بخشا جو اذنِ عام مجھے
ہر اِک بہار نے آکر تری شہادت دی چمن چمن سے ملا ہے ترا پیام مجھے
بہار، مدحِ مسلسل ہے تا بعرش بریں خدا کے بعد ملا ہے ترا ہی نام مجھے
ظفرؔ نہ پوچھ، قیامت ہے وہ نظر جس نے سکھا دیا ہے تمنا کا احترام مجھے

*  *  *

————————————————–

ماہنامہ دارالعلوم‏، شمارہ: 12،  جلد:101‏، ربیع الاول –ربیع الثانی 1439ہجری مطابق دسمبر 2017ء

Related Posts