(۱)

نام کتاب             :           اَلْمُعْتَصَر من آثار السنن وإعلاء السنن

اختصار وتخریج       :           حضرت مولانا محمدعارف جمیل قاسمی مبارک پوری زیدمجدہٗ

استاذِ ادب عربی دارالعلوم دیوبند

صفحات               :           ۴۱۶،قیمت: ۱۵۰ روپے

ناشر                   :           مکتبہ علمیہ دیوبند

تعارف نگار          :           مولانااشتیاق احمد قاسمی

================================

            اسلام آخری آسمانی مذہب ہے، قیامت تک کوئی اور مذہب آنے والا نہیں، اسلام کا ہرمسئلہ یا تو قرآن وسنت سے ثابت ہے یا اجماعِ امت سے؛ قیاس، نصوص میں غوروفکر کرنے کا ذریعہ ہے، تینوں اصولِ شریعت میں یا تو مسئلہ صریح عبارت میں موجود ہے، یا دلالۃ النص میں، یا اشارۃ النص میں کہیں کہیں اقتضاء النص سے بھی مسئلہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے، اس کے علاوہ بھی اصول میں جو علمائے اصول نے کتابوں میں لکھی ہیں، نئے مسائل کے حل میں پُرانے مسائل کو نظیر بناکر بھی استدلال کا استیناس کیا جاتاہے۔

            غرض یہ کہ اسلام کا ہر مسئلہ کسی نہ کسی دلیل سے ثابت ہے، باطل طاقتوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر شکوک وشبہات پھیلانا شروع کردیا، ہر مسئلہ کے لیے صریح آیت یا صریح حدیث کو ضروری قرار دے دیا، سنت (آثار) صحابہ اوراجماع کی ان کے نزدیک کوئی حیثیت نہ رہی، دھیرے دھیرے اُن کی بے اصولی نے اصول کا جامہ پہن لیا، پھر فقہ اور اصول فقہ کا مذاق کیاجانے لگا، فقہائے کرام کو محرِّفِ دین بتایا جانے لگا، اُن کا ہر عامی آدمی مجتہد ہوگیا اور یہ فتنہ ہمہ گیر بنگیا، اب وہ مسائل جو نصوص سے ثابت ہیں، محض راے اور قیاس سے ثابت شدہ کہے جانے لگے، ایسی صورت میں اہلِ حق نے بھی اپنے منصوص دلائل کو منصہ شہود پر لانے کی کوششیں کیں، ’’آثار السنن‘‘ اور ’’اعلاء السنن‘‘ انھیں کوششوں کا حصہ ہیں، آثار السنن نے خوب کام کیا؛ مگر وہ عبادات کے ساتھ معاملات کے ابواب کو محیط نہ تھی، اس تشنگی کو ’’اِعلاء السنن‘‘ نے دور کیا؛ مگر وہ مبسوط اتنی ہے کہ ہر آدمی کے پاس ہونا اور ہر ایک کا اس میں سے دلائل تلاشنا مشکل ہے؛ اس لیے ایک ایسی کتاب کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی جس میں جامعیت اوراختصار دونوں پہلوئوں کالحاظ کیاگیاہو؛ چنانچہ دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز فرزند، شرعی علوم کے ساتھ عربی زبان وادب پر بے مثال قدرت رکھنے والی شخصیت؛ حضرت اقدس مولانا محمدعارف جمل قاسمی مبارک پوری مدظلہ العالی نے اس ضرورت کو جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں پڑھنے کے دوران محسوس کیا اور اکابراساتذہ سے مشورہ کے بعد مردانہ وار کام میںلگ گئے، موصوف نے مذکورہ دونوں کتابوں کو سامنے رکھ کر بہترین اختصار تیار فرمایا، ابواب کے اختصار کے ساتھ احادیث وآثار کااختصار بھی کیا، ہر باب کے تحت صرف دو تین حدیثیں درج فرمائیں، پھر ساری احادیث کی تخریج بھی کی، اگر وہ احادیث صحیحین میں موجود تھیں تو صرف ان کا حوالہ دیا ورنہ دوسری سنن ومسانید کی طرف مراجعت کی اور ہر حدیث کا درجۂ استناد بھی رقم فرمایا اور بعض جگہوں پر حدیث واثر کے درجۂ استدلال کو بھی لکھا؛ تاکہ قاری کی تشنگی دور ہو۔

            تلخیص واختصار اور تخریج وترتیب میں مؤلف محترم نے بڑی سلیقہ مندی دکھائی ہے، صرف پونے چار سو صفحات میں انھوں نے احادیث وآثار کا دریا سمودیا، اگر تخریج کو شمار نہ کیاجائے تو کتاب صرف ڈیڑھ سو صفحات کی ہے، اتنی مختصر اور جامع کتاب کو نصاب میںداخل ہونا چاہیے، آج غیرمقلدین کے فتنے کے دور میں اہلِ مدارس کو سرجوڑ کر سوچنا چاہیے، اگر پوری کتاب داخل نہ کریں تو اختلافی مسائل والے ابواب کی نشاندہی کرکے طلبہ کو پڑھادیں، آج ہمارا فاضل مسائل جانتا ہے؛ مگر اس کو دلائل یاد نہیں ہوتے، بسا اوقات غیرمقلدین کے سامنے خاموش ہوجاتا ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنے چند مسائل اپنے کمزور دلائل کے ساتھ رٹے ہوے ہوتے ہیں اور ہم مسائل یاد کراتے ہیں، دلائل نہیں؛ اس لیے اس جانب اجتماعی طور پر توجہ مبذول کرنا ضروری ہے۔ وباللہ التوفیق

            غرض یہ کہ ’’المتصر‘‘  کانیا ایڈیشن اپنی ظاہری اور معنوی خوبیوں سے لبریز ہے، کتابت، طباعت اور ٹائٹل سب جاذبِ نظر ہیں، اللہ رب العالمین اسے قبولیت عامہ وتامہ نصیب فرمائیں!

*  *  *

(۲)

نام کتاب             :           موجودہ زمانہ میں منیٰ ومزدلفہ میں قصر واتمام کا مسئلہ

مؤلف                :           جناب مفتی محمد نعمان سیتاپوری، معین مفتی دارالعلوم دیوبند

تصحیح ونظرثانی        :           حضرت اقدس مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلہٗ العالی

شیخ الحدیث وصدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند

صفحات               :           ۲۷۲،قیمت: ۴۰ روپے

ناشر                   :           اعتقاد پبلشنگ ہائوس، دہلی

تعارف نگار          :           مولانااشتیاق احمد قاسمی

================================

            ’’شعائر‘‘،  ’’ شَعیرۃٌ‘‘ کی جمع ہے،اس کے معنی ہیں ’’علامت‘‘، ہر چیز کی علامت ہوتی ہے، جس سے وہ چیز پہچانی جاتی ہے، اسلام کی بڑی بڑی علامتیں چار ہیں، خانۂ کعبہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، قرآنِ پاک اور نماز؛ ان سے چھوٹی، پھر اُن سے چھوٹی بہت سی علامتیں ہیں، اولین چار شعائر کے بعد جو دوسرے شعائر ہیں اُن میں صفا، مروہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات وغیرہ بھی ہیں، ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے، آخرالذکر تینوں بھی مستقل شعائر ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے حدود متعین فرمادیے ہیں، قرآن وسنت اور اجماعِ امت سے سب ثابت ہیں، گویا یہ توقیفی ہیں، ان کی حدود وقیود میں قیاس ورائے کا کوئی دخل نہیں ہے۔ قیامت تک یہ مستقل شعائر رہیں گے، ان کی مکانیت بھی مستقل رہے گی، عہدِ نبوی سے آج تک تمام علمائے کرام، مشائخ عظام کا یہی فتویٰ ہے۔ چند سال پہلے بعض علمائے کرام نے توقیفی مسئلہ میں اجتہاد شروع فرمایا، انھوں نے ان مقامات کو عام آبادیوں پر قیاس کرنا شروع کردیا، جس طرح دو آبادیاں آپس میں مل کر ایک ہوجاتی ہیں، اسی طرح یہ مقامات بھی ہوگئے؛ حالاںکہ ان میدانوں میں مستقل آبادی نہیں ہے اور نہ ہی ہوسکتی ہے،اگر دوسری آبادی ملے بھی تو وہ صحراء سے  ملے گی، صحراء سے ملنے سے حکم میں تبدیلی نہیں ہوتی، پھر بھی لوگوں نے ایک مان کر سفر کے مسئلے کو حضر کے مسئلے سے بدل دیا کہ مکہ اور منیٰ، مزدلفہ میں اگر پندرہ دن قیام رہے تو نمازیں پوری پڑھیں گے، قصر نہیں کریں گے؛ حالاں کہ پہلے سے قصر ہوتاہوا آیاہے، دونوں جگہوں کے قیام کو الگ الگ شمار کیاجاتا رہا ہے۔ وغیرہ

            مذکورہ بالا کتاب میں جناب مفتی محمدنعمان سیتاپوری مدظلہٗ العالی معین مفتی دارالعلوم دیوبند نے اسی مسئلہ پر دلائل سے بحث فرمائی ہے کہ مسئلہ پہلے کی طرح ہی ہے، بدلا نہیں ہے، ہندوپاک کے اکثر دارالافتاء اسی پر فتویٰ دیتے ہیں، انھیں کے دلائل مضبوط ہیں، اس کتاب کے لکھنے کامقصد یہ ہے کہ حجاجِ کرام تذبذب کا شکار نہ ہوں، کتاب میںنئی رائے ظاہر کرنے والے لوگوں کے تمام دلائل کا تفصیلی جائزہ لیاگیا ہے اور ان کے تمام شکوک وشبہات کا ازالہ کیاگیاہے۔ ان شاء اللہ یہ کتاب قارئین کے لیے تشفی کا ذریعہ بنے گی، اللہ تعالیٰ قبولیت سے نوازیں ! (آمین)۔

*  *  *

 (۳)

نام کتاب             :           تعلیم نفسیات

مرتب                :           جناب مولانا مفتی محمد معصوم ثاقب قاسمی، رائے چوٹی

صفحات               :           ۶۴،قیمت: درج نہیں

ناشر                   :           مکتبہ نعمانیہ دیوبند

تعارف نگار          :           محمد سلمان بجنوری

==============================

            تعلیمی اداروں میں بچوں کی تربیت کا مسئلہ حد درجہ اہم اورنازک ہے، تعلیم کے میدان میں کام کرنے والے حضرات خواہ وہ دینی مدارس سے متعلق ہوں یا عصری تعلیم سے، تربیت کے معاملہ میں ہمیشہ فکرمند رہتے ہیں، اس لیے کہ صحیح تربیت کے بغیر تعلیم کے مقاصد حاصل ہونا بھی ناممکن ہے۔ پھر تربیت کے دو پہلو ہیں ایک تو انتظامی، یعنی تعلیمی ادارہ میں تربیت کے لیے نظام قائم کرنا، قواعد وضوابط بنانا، خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کرنا وغیرہ، یہ پہلو، ادارہ کی انتظامیہ کے فرائض میں آتا ہے۔ دوسرا پہلو عملی ہے یعنی براہ راست بچے پر محنت کرنا، یہ پہلو استاذ سے متعلق ہے اور یہی تربیت کا اصل حصہ ہے جس کا اثر بچے کی پوری زندگی پر نمایاں ہوتا ہے۔ بچے کی صحیح تربیت کے لیے استاذ کو سب سے زیادہ جس چیز کے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے وہ بچے کا مزاج اور اس کی نفسیات ہے۔ جو استاذ بچوں کی نفسیات کو جتنا زیادہ سمجھتا ہے، تربیت میں اسی قدر کامیاب ہوتا ہے، اسی لیے جدید تعلیمی نظام میں نفسیات کو ایک اہم مضمون کی حیثیت سے محنت کا موضوع بنایا گیا ہے؛ لیکن ہمارے مدارس میں عام طور پر ایک الگ فن کی حیثیت سے یہ متعارف نہیں ہوا۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ قرآن وحدیث اور سیرت نبویہ میں اس سلسلے کی جو ہدایات ہیں ماضی قریب تک عام طور پر اساتذہ اُن سے واقف ہوتے تھے اور وہ چیزیں اُن کے مزاج کا حصہ ہوتی تھیں؛ اس لیے وہ تربیت میں کامیاب رہتے تھے۔

            لیکن موجودہ دور میں آنے والے انحطاط نے جس طرح ہر شعبہ کو متاثر کیا ہے اس سے تربیت کا شعبہ بھی الگ نہیں ہے اس لیے ان امور کو علیحدہ سے غور وفکر اور محنت کا موضوع بنانا ضروری ہوگیا ہے، پیش نظر کتاب اسی ضرورت کے پیش نظر لکھی گئی ہے جو ہمارے فاضل دوست جناب مولانا مفتی سیدمحمدمعصوم ثاقب قاسمی زیدمجدہٗ کے مطالعہ کا نچوڑ ہے جو اس موضوع پر اُن کے قلم سے صفحۂ قرطاس پر آیا ہے۔ اس کتاب میں بچوں کی نفسیات سے متعلق ابتدائی اور بنیادی معلومات اس سلیقہ سے جمع کی گئی ہیں کہ اُن میں گویا جدید علم نفسیات اور قرآن وحدیث کی ہدایات کا عطر آگیا ہے۔ اگر اساتذئہ کرام اسی مضمون کو اپنے ذہن و مزاج کا حصہ بنالیں تو ایک کامیاب مربی بننا اُن کے لیے آسان ہوجائے گا۔

            کتاب پر مخدوم گرامی مرتبت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند کی تقریظ، باعث برکت واعتماد ہے، خلیفۂ شیخ الاسلام، حضرت مولانا حافظ محمد طیب صاحب مدظلہٗ کے تعارفی کلمات سے مرتب کا خاندانی وعلمی پس منظر اور جناب حافظ ہدایت اللہ خاں صاحب کے تاثرات سے کتاب اور اس کے موضوع کا معلوماتی تعارف سامنے آجاتا ہے۔

*  *  *

————————————————

ماہنامہ دارالعلوم‏، شمارہ: 12،  جلد:101‏، ربیع الاول –ربیع الثانی 1439ہجری مطابق دسمبر 2017ء

Related Posts