حرفِ آغاز
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ، اسلام کی بنیاد اور تمام عالم کی ہدایت کا سرمدی پیغام ہے۔ ناشرینِ قرآن کریم کی جانب سے قرآن کریم کی طباعت ، جو اشاعتِ دینِ متین کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے، نہ صرف قابلِ ستائش و مبارک باد ہے؛ بلکہ یہ مبارک خدمت ذخیرہٴ آخرت، دارین میں سرخ روئی کا سامان اور صدقہٴ جاریہ ہے۔ اللہ رب العزت ہم سب کی دینی خدمات کو قبول فرمائیں اور ہمارے لیے وسیلہٴ نجات بنائیں؛ لیکن اسی کے ساتھ اس اہم امر کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ قرآن کریم کی حفاظت و اشاعت جہاں ایک مقدس عبادت اور ابدی سعادت کا ذریعہ ہے وہیں اس کے تئیں کسی طرح کی لاپروائی اور غفلت دنیا و آخرت میں نقصان اور خسران کا باعث ہوسکتی ہے۔
اللہ تعالی نے خود قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ قرآن کریم کی حفاظت و اشاعت کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین، صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین نے ہر ممکن کوشش کی ہے اور اس سلسلہ میں ادنی سے ادنی تقصیر و کوتاہی کو روا نہیں رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم بالکل اصلی شکل میں بلا کسی حرف و نقطہ کی تحریف و تبدیلی کے ہم تک پہنچا ہے۔
یہ ہمارے لیے کس درجہ بد بختی اور بدنصیبی کی بات ہوگی کہ ہم لاپروائی اور غفلت سے قرآن کریم کے ایسے نسخے شائع کر رہے ہیں جس میں غلطیاں موجود ہیں ۔ ظاہر ہے قرآن کریم کے تئیں ایسی سنگین کوتاہی کا تصور بھی ایک عام مسلمان کے ایمان و ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کو بعض درد مند اور غیور مسلمانوں نے توجہ دلائی ہے کہ مارکیٹ میں موجود قرآن کریم کے بعض نسخوں میں غلطیاں موجود ہیں اور اہم طباعتی ادارے بھی ان نسخوں کی طباعت کر رہے ہیں۔
ہماری تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں موجود نسخوں میں دو طرح کی غلطیاں موجود ہیں:
(۱)عکس کی وجہ سے در آئی غلطیاں
قرآن کریم (پندرہ سطری حافظی ، ۶۱۱ صفحات پر مشتمل) جو عام طور پر رائج ہے اور ہند و پاک کے اکثر ناشرین اس نسخہ کو شائع کرتے ہیں، اس نسخہ میں صفحات اردو ہندسوں میں لکھے ہوئے ہیں، یہ نسخہ مختلف سائز جیسے 126، 126A، 123پر شائع ہوتا ہے اور دہلی اور ملک کے دیگر کتب خانے اس کو شائع کررہے ہیں۔
یہ نسخہ عکس لے کر شائع کیا جاتا ہے۔ بار بار عکس لینے کی وجہ سے متعدد مقامات پر زائد نقطوں کی شکل بن گئی ہے یا کہیں کہیں حروف کی روشنائی ہلکی ہونے اور بار بار عکس ہونے کی وجہ سے حروف یا اعراب کٹ گئے ہیں۔ اس طرح کی غلطیاں کسی کسی نسخہ میں ستر (۷۰)سے بھی زائد ہیں، جو مجموعی طور پر مع صفحہ و سطر (صفحہ /سطر) درج کی جارہی ہیں:
۱۶/۶ (بِمُزَحْزِحِہٖ)، ۲۳/۱۰ (الْکِتٰبَ)،
۴۴/۷(الْمَغْرِبِ)، ۵۵/۱۳(وّ أنْبت)،
۶۰/۵(اُوْتِیْتُمْ)، ۷۱/۶(کُتِبَ)،
۷۷/۵(لَاُدْخِلَنَّھُمْ)، ۸۵/۶()،
۹۶/۸(مُّھِیْنًا)، ۱۱۱/۴ (بِمَا)،
۱۲۵/۱۱(تُبْدَ)، ۱۲۷/۴(النَّاسَ)،
۱۳۶/۵(الْقَاھِرُ)، ۱۴۳/۴(الْاِنْسِ)،
۱۵۰/۱۲(الْکِتٰبُ)، ۱۵۳/۱۰(الشَّیْطٰنُ)،
۱۵۵/۵(الْفَوَاحِشَ)، ۱۶۶/۲-۸ (لَمَکْرٌ) ، (الْاَرْضِ)،
۲۰۱/۸ (فَاسْتَاْذَنُوْکَ)، ۲۰۳/۷ (یَحْلِفُوْنَ)،
۲۱۱/۸ (وَیَعْبُدُوْنَ)، ۲۱۴/۴ (اِلَی)،
۲۵۵/۴ (وَّعُقْبَی)، ۲۵۸/۱۲ (بِرَبِّھِمْ)،
۲۶۸/۱۰ (الْمَلٰٓئِکَةَ)، ۲۷۰/۵ (وَالَّذِیْنَ)،
۲۷۹/۱۲ (اٰیَةٍ)، ۳۰۰/۱۵ (کُلِّ)،
۳۰۳/۲-۴ (شَیْءٍ مبَعْدَھَا)، (یُّضَیِّفُوْھُمَا)،
۳۰۴ /۵ (عَذَابًا)، ۳۱۴/۱۴ (بَصِیْرًا)،
۳۱۹/۱۱ (قَالَ بَصُرْتُ)، ۳۲۷/۹ (ھٰذِہِ)،
۳۳۶/۵ (مَکَانَ)، ۳۵۶/۹ (مِنْ نُّوْرٍ)،
۳۵۷/۴ (اٰیٰتٍ)، ۳۷۹/۶ (وَتَفَقَّدَ)،
۳۸۳/۱۱ (یَّرْزُقُکُمْ)، ۳۹۳/۶ (اَعْمَالُکُمْ)،
۴۱۲/۱۰ -۱۱ (وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا)، (بِعَذَابٍ)،
۴۱۳/۳ (غَنِیٌّ)، ۴۱۶/۹ (مِقْدَارُہٗ)،
۴۲۵/۶ (تَمَسُّوْھُنَّ)، ۴۳۹/۱۳ (رَبَّنَآ)،
۴۵۴/۲ (اَجَعَلَ)، ۴۶۱/۱۱ (لٰکِنِ)،
۴۶۲/۱ (صَدْرَہ)، ۴۶۴/۴-۱۰ (قَضَی)، (دُوْنِہٖ)،
۴۷۷/۵ (وَمِنْھَا)، ۵۰۲/۹ (بِمُسْتَیْقِنِیْنَ)،
۵۰۷/۴ (اَلِیْمٍ)، ۵۱۳/۶ (بِمَا)،
۵۱۴/۱۳ (عَلٰی کُلِّ)، ۵۱۸/۹ (اٰمَنُوْا)،
۵۲۱/۴ (خَلَقْنَا)، ۵۲۸/۱۳ (عِنْدَہ)،
۵۴۳/۸-۱۱-۱۴ (یَّتَمَآسَّا)، (بِاللہِ)، (عَذَابٌ)، ۵۴۵/۱۳ (فَاَنْسٰھُمْ)،
۵۴۹/۴ (نَسُوا)، ۵۵۱/۷-۱۳ (عَنِ)، (یَحِلُّوْنَ)،
۵۶۱/۱۳ (ثَیِّبٰتٍ)، ۵۹۶/۱۵ (یُعِیْدُ)،
۶۰۷/۱۱ (الرَّحِیْمِ)، ۶۱۰/۲ (دِیْنُکُمْ)۔
تاجرین اور ناشرینِ قرآن مجید کی طرف سے یہ مجرمانہ کوتاہی ، غفلت اور بے حسی کی بات ہے کہ وہ قرآن کریم کی طباعت کے وقت عکس کی صحت اور صفائی کا دھیان نہیں دیتے، نگیٹیو کی ٹچنگ اور چیکنگ کا کام انجام نہیں دیا جاتا اور عموماً غیر معیاری کاغذ اور طباعت کا استعمال کیا جاتا ہے ، اس طرح عکس در عکس کی وجہ سے قرآن کریم کے بہت سارے مقامات پر یا حروف کٹ گئے ہیں یا حروف کے ارد گرد نقطوں یا دھبوں کا اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے حروف کچھ سے کچھ ہوگئے ہیں۔
اندازہ ہے کہ اگر غیر صاف نسخوں سے عکس لینے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور نگیٹیو کی تصحیح کا خیال نہیں رکھا گیا تو آئندہ دیگر بہت سے مقامات پر ایسی مزید غلطیاں پیدا ہونا یقینی ہے۔
(۲) کتابت کی غلطیاں
نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ہمیں قرآن کریم کا ایک ایسا نسخہ بھی ملا ہے جس میں کتابت کی متعدد غلطیاں موجود ہیں اور وہ نسخہ طبع ہورہا ہے۔ یہ نسخہ بھی حافظی پندرہ سطری قرآن کا ہے؛ لیکن اس میں صفحات کو انگریزی ہندسوں میں لکھا گیا ہے۔ یہ جدید کتابت شدہ نسخہ ہے اور اس کے حاشیہ میں متشابہہ آیات کو لکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس نسخہ کے صفحہ ۶۱۱ پر دعائے ختم القرآن کے اوپر کاتب کا نام محمود احمد ابن عبد الحق لکھا ہوا ہے۔
ہمارے پیشِ نظر قرآن کریم کا جو نسخہ ہے وہ ’مدنی کتب خانہ ، سملک ڈابھیل ، وایا مرولی، ضلع نوساری گجرات‘ کے پتہ سے شائع ہوا ہے۔
اس نسخہ میں درج ذیل صفحات/سطور میں کتابت کی اغلاط ہیں:
$ ص 8/سطر ۶ : کافر میں دو زیر کے بجائے ایک زیر لکھا گیا ہے۔
$ ص 24/سطر ۱۱-۱۴: سطر ۱۱ میں ان کی کتابت مٹی ہوئی ہے اور سطر ۱۴ میں والانفس کے ہمزہ پر اعراب زبر اور زیر دونوں دیا ہوا ہے۔
$ ص 319/ سطر ۸: یٰھٰرون میں نون کو پیش کے بجائے زبر سے لکھا گیا ہے۔
$ ص 606/ سطر۲: عدن میں نون کو دو زیر کے بجائے ایک زیر دیا گیا ہے۔
قرآن کریم کے اس نسخہ کی آئندہ طباعت سے قبل اس کی تصحیح اور نظر ثانی کا خاص اہتمام کیا جائے۔ اور جن اداروں نے اس نسخہ کو چھاپا ہے وہ اعلان وغیرہ کے ذریعہ حتی الامکان اس کی تلافی کی کوشش کریں اور نیا تصحیح شدہ نسخہ مفت بہم پہنچا کر پرانا نسخہ واپس لیں ۔
قرآن کریم کی طباعت کے وقت درج ذیل امور کا خاص خیال رکھیں
درج بالا سطور میں جو خلاصہ پیش کیا گیا ہے، وہ دہلی اور گجرات کے چند طباعتی اداروں کے چھاپے ہوئے قرآن کریم کے صرف دو نسخوں کا ہے۔ قرآن کریم کے دیگر نسخوں اور دیگر مقامات کے طباعتی اداروں کے طبع کردہ قرآن کریم کے نسخوں کی تحقیق نہیں کی جاسکی ہے۔ مگر اندازہ ہے کہ ملک کے طول و عرض میں چوں کہ قرآنِ کریم کے تمام ہی نسخوں کی طباعت عکس سے ہوتی ہے ؛ اس لیے عکس در عکس کی وجہ سے حروف کے مٹنے ، کٹنے اور نقطوں دھبوں کے اضافے کا امکان بہت زیادہ ہے؛ اس لیے تمام ہی ناشرین اور طباعتی ادارے قرآنِ کریم کی طباعت کے وقت درج ذیل امور کا خاص لحاظ رکھیں:
(۱) صاف نسخوں سے عکس لیا جائے۔
(۲) بہترین کاغذ اور اعلی طباعت کا اہتمام کیا جائے
(۳) جید علماء و حفاظ سے ہر طبع ہونے والے نسخہ کی تصحیح و تصدیق کرائی جائے۔
(۴) نگیٹیو کی ٹچنگ اور تصحیح کا خاص خیال رکھا جائے۔
(۵) خاص طور پر نئے کتابت شدہ نسخوں کی باریکی سے جانچ پڑتال ہو۔
(۶) طباعت کے بعد جلد بندی اور صفحات کی ترتیب کا خاص خیال رکھا جائے۔
(۷) درج بالا نسخوں کے علاوہ بھی دیگر تمام ہی نسخوں کی طباعت میں درج بالا امور کا اہتمام کیا جائے۔
(۸) ناشرین حضرات اپنے طباعتی اداروں کا نام و پتہ اور رابطہ نمبر بھی لکھیں۔
(۹) طباعت کے تمام مراحل میں قرآن کریم کی عظمت و احترام کا مکمل پاس و لحاظ رکھا جائے۔
(۱۰) خاص طور پر نگیٹیو کو عام نالیوں میں نہ دُھلا جائے؛ بلکہ اس پانی کو پاک صاف جگہوں پر ڈالا جائے۔
یاد رکھیں کے محض اپنے تجارتی مصلحت اور قلیل مالی منفعت کی خاطر قرآن کریم کی طرف ادنی سی غفلت، کوتاہی اور لاپرواہی ہمارے لیے دنیا و آخرت میں عظیم خسارہ کا سبب ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائیں اور ہمیں قرآن کریم اور دینِ اسلام کی کما حقہ خدمت کی توفیق عطا فرمائیں ۔ آمین!
جاری کردہ: دفترِ اہتمام، دارالعلوم دیوبند
———————————
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ12، جلد: 99 ، صفر1437 ہجری مطابق دسمبر 2015ء