از: ڈاکٹر ایم اجمل، ۱۵- گاندھی روڈ، دہرہ دون
اس دورِ منافقت میں منافقت ہی سکہٴ رائج الوقت ہے۔ اصولوں کی تو کوئی قدر ہی نہیں ہے۔ آج ہر چہار طرف امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، پُرامن بقائے باہم کے بھاری بھاری الفاظ مسلمانوں کو مخاطب کرکے ہرچھوٹا بڑا منافق اپنی مکاریوں اور ظلموں پر پردہ ڈال رہاہے۔
۴/مئی ۲۰۱۵/ کو امریکی ہشر ڈلاس کے قریب ایک ہال میں امریکی تنظیم نے حضور اکرم … کی اہانت پر مبنی ۳۵۰ کارٹونوں پر مشتمل ایک نمائش اور مقابلہ کا اہتمام کیا۔ اس شیطانی مقابلہ کے خاتمہ پر کچھ لوگوں کے حملہ کے بعد مقابلہ مکمل نہیں ہوسکا۔ اس نفرت انگیز تقریب میں ہالینڈ کے بدنام زمانہ شاتمِ رسول سیاست داں کیرٹ وائلڈرس کو مدعو کیاگیا تھا۔ حملہ کے دوران دومخالف شہید ہوگئے اور ایک منتظم زخمی ہوا۔ تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ یہی شطانی تنظیم اس مقابلہ اور نمائش کا پھر انعقاد کررہی ہے؛ تاکہ یہ دکھایا جاسکے کہ ہم حملہ سے ڈرے نہیں ہیں۔
ایک طرف امریکی انتظامیہ کا یہ چہرہ ہے اور دوسری طرف منافقانہ چہرہ یہ ہے کہ ہندوستان میں اجمیر میں حضرت خواجہ صاحب کی قبر مبارک پر چڑھانے کے لیے چادر امریکی سفارت خانہ کے عہدہ دار لے کر جاتے ہیں۔ ایک طرف تو زخم پر نمک چھڑکتے ہیں، دوسری طرف بہکانے کے لیے نمائشی اقدامات کرتے ہیں۔ کیا خواجہ کا احترام رسول اکرم … کے احترام سے زیادہ ہوگیا ہے کہ ان کے لیے چادر بھیجی جائے اور وہ ذات بابرکت جس پر تمام خواجگی ختم ہے، اس کے لیے تضحیک، طعن، تشنیع اور کارٹون جیسی لعنتیں حکومت امریکہ کی اجازت سے بھیجی جائیں۔ اور نعرہ آزادیِ اظہار کا لگایا جائے؛ مگر ہولوکاسٹ کے خلاف بولنا جرم ہو امریکی حکومت کے خلاف بولنا جرم ہو، امریکی حکومت کے راز فاش کرنا جرم، اگر آزادی ہے تو وکی لیکس کا بانی فرار کیوں ہے؟ اور اس کو اطلاع دینے والا فوجی بریڈلی میننگ (Manning) جیل میں کیوں ہے؟ کیا امریکہ کے تحفظ کو خطرہ رسول اکرم کی حرمت کی پامالی سے بڑا خطرہ ہے؟
———————————–
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ7-8 ، جلد: 99 ، رمضان – شوال 1436 ہجری مطابق جولائی -اگست 2015ء