نام کتاب : چند اہم عصری مسائل
مرتب : حضرت مفتی زین الاسلام قاسمی الٰہ آبادی زِیدمجدُہ
مفتی دارالعلوم دیوبند
تعدادِ صفحات : (۳۹۲) قیمت: (درج نہیں)
سن اشاعت : ۱۴۳۳ھ -۲۰۱۲ء
ناشر : مکتبہ دارالعلوم دیوبند
تبصرہ نگار : مولانا اشتیاق احمدقاسمی، مدرس دارالعلوم دیوبند
————————
اسلام ایک جامع شریعت ہے،اس میں قیامت تک پیش آنے والے مسائل کا حل موجود ہے، فقہائے کرام کا امت پر احسان ہے کہ انھوں نے ہر طرح کے مسائل حل کرنے کے لیے دو طریقے اختیار کیے، ایک تو پیش آنے والے مسائل کو عقلی اور فرضی صورتیں بناکر احکام کی صراحت کردی؛ تاکہ آئندہ اگر وہی شکلیں پیش آجائیں، تو ان کے احکام پہلے سے ہی دریافت رہیں۔ دوسرا طریقہ یہ اپنایا کہ قرآنی آیات یا احادیث کو سامنے رکھ کر کچھ قواعد اور اصول بنادیے؛ تاکہ پیش آمدہ جزئیات کو ان پر منطبق کیا جاسکے؛ کیوں کہ ہر ہر جزئیہ کو آیات واحادیث میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں کیاگیاہے، جیساکہ حضرت معاذ بن جبل کی حدیث میں صراحت ہے اور جزوی صراحت کے ساتھ ہربات کا ذکر ممکن بھی نہیں ہے۔ آج تک فقہائے کرام نئے مسائل کو یاتو فقہی نظائر پر منطبق کرکے حل کرتے ہیں؛ یا فقہی اصول وقواعد سے احکام نکالتے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا۔
دارالعلوم دیوبند کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے مرجع بنایا ہے، روزانہ سوالوں کا ایک انبار دارالافتاء میں رہتا ہے، مفتیانِ کرام جواب لکھتے رہتے ہیں، حضرت مفتی زین الاسلام قاسمی زیدمجدہ نے اپنے ہزاروں فتاویٰ میں سے چند اہم ضروری اور عصری مسائل کو منتخب کرکے یہ مجموعہ مرتب کیا ہے؛ تاکہ عام مسلمانوں کے لیے استفادہ آسان ہوجائے۔
مرتب گرامی قدر نے اسے ترتیب دے کر پہلے حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب زیدمجدہ مہتمم دارالعلوم دیوبند کو پیش کیا، انھوں نے دیکھا اور موٴقر مجلسِ شوریٰ سے منظوری لی، پھر اس پر مقدمہ تحریر فرمایا، مہتمم صاحب زیدمجدہ کا قیمتی مقدمہ جہاں مرتب کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، وہیں اس سے کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے؛ اس لییکہ موصوف کا موضوع بھی فقہ ہے۔
اس فقہی مجموعہ میں سارے فقہی مسائل کے صحیح اور قابلِ اعتماد ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ اس کے مسائل پر موجودہ سارے مفتیانِ دارالافتاء کی تصدیق موجود ہے، بعض پر سابق مفتی حضرت الاستاذ مفتی محمد ظفیرالدین صاحب رحمة اللہ علیہ کے دستخط بھی ہیں۔ یہ فتاویٰ دارالافتاء سے جاری کیے جاچکے ہیں۔
یہ فقہی مجموعہ اس وجہ سے بھی مستند ہے کہ دارالعلوم کی مجلس شوریٰ نے حضرت الاستاذ مفتی سعیداحمد صاحب پالن پوری صدرالمدرسین وشیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کے بالاستیعاب دیکھ لینے کے بعد ہی مکتبہ دارالعلوم سے طباعت کی اجازت دی ہے۔ حضرت نے پوری کتاب کو نہایت ہی گہرائی سے دیکھنے کے بعد تقریظ تحریر فرماتے ہوئے لکھا ہے:
”میں نے یہ تمام فتاویٰ بالاستیعاب پڑھے ہیں، ماشاء اللہ سبھی فتاویٰ کافی وافی اور شافی ہیں اور حوالوں سے مدلل ہیں۔“
اس مجموعہٴ فتاویٰ میں نہایت قیمتی قیمتی عناوین ہیں جو وقت کی اہم ضرورت ہیں، مثلاً: ایک ہی فقہی مسلک کی پیروی ضروری کیوں؟ ڈاکٹر ذاکر نائک ایک ناقابلِ اعتبار شخصیت، سوتی موزوں پر مسح، نماز کے لیے پتلون کو موڑلینا، کرسی پر نماز، بے ٹوپی کے نماز، صحتِ قربانی کے لیے قربانی کرانے والے اور قربانی کرنے کی جگہ، دونوں میں قربانی کا دن ہونا ضروری، آج کل نکاح میں کفاء ت، اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک مسلمان ہوجائے تو وراثت اور بچوں کی پرورش، خواتین کی ڈرائیونگ، خواتین کی ملازمت، سودی رقم سے ہاؤس ٹیکس اور انکم ٹیکس، انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے انشورنس کرانا، ڈیجیٹل تصویر، آپریشن کے ذریعہ مرد کا عورت اور عورت کا مرد بننا، فیملی پلاننگ کی رائج شکلیں، کیو،ٹی،وی کاپروگرام، اسی طرح ایک اہم مسئلہ جس کی طرف مولانا نے توجہ دلائی ہے کہ شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمدمدنی نے شیخ محمد بن عبدالوہاب کے سلسلے میں اپنے موقف سے رجوع فرمالیا تھا (دیکھیے ص۸۱) اس طرح کے بہت سے اہم مسائل سے کتاب لبریز ہے، مطالعہ کے دوران ایک چیز محسوس ہوئی کہ گرامی قدر مرتب کی زبان کہیں کہیں اردوئے معلی معلوم ہوتی ہے، اردو میں عربی تراکیب اور غیر مانوس عربی الفاظ بھی خوب استعمال کرتے ہیں، جس سے زبان عوام کی گرفت سے باہر ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔ آج کل آسان؛ بلکہ بہت ہی آسان زبان لکھنی چاہیے، اس سے دائرہٴ افادہ بڑھتا ہے، فتویٰ نویسی میں حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن عثمانی، حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب اور دیگر بزرگوں کی زبان نمونہ ہیں، وباللہ التوفیق!
***
———————————————–
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 4 ، جلد: 97 ، جمادی الثانیہ 1434 ہجری مطابق اپریل 2013ء