مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا مرغوب الرحمن نے مذمت کی
دیوبند: ۱۲/فروری، ملک میں عام انتخابات میں ہندوووٹوں کو مجتمع کرنے کی خاطر پروین توگڑیا نے ایک بار پھر دارالعلوم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا، اور یہ بھی کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو جہاد کے خلاف فتویٰ دینا چاہیے۔ اس سلسلے میں انھوں نے دارالعلوم کو دہشت گردی کا اڈہ بتایا۔
ان مطالبات کی مہتمم دارالعلوم حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب نے شدید مذمت کی اور فرمایا کہ دارالعلوم دیوبند پر پابندی لگانے کا مطالبہ ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہے، ایک ایسا ادارہ جس نے ملک کو آزاد کرانے میں قائدانہ رول اداکیا ہو اور جو شروع دن سے آج تک قومی سطح پر تعلیم کے تمام تر جدید تقاضوں کو پورا کررہا ہو، اس کے بارے میں ایسی نادانی کی باتیں کہنا اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کو اس ادارے کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ، حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب نے توگڑیا جی کو دارالعلوم آنے کی دعوت دی تاکہ وہ خود ہی آنکھوں سے حقیقت حال کو جان سکیں۔ حضرت مہتمم صاحب نے ونے کٹیار کو بھی دارالعلوم آنے کی دعوت دی۔ یہ ادارہ پرامن زندگی گزارنے پر زور دیتا ہے اور یہ ہی صفت اس کے تعلیمی مقاصد میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔
ونے کٹیار نے آنے کے لیے اظہار رضامندی کیاہے، کیا ہی اچھاہوکہ توگڑیاجی بھی آئیں اور اپنی آنکھوں سے حقیقت حال کا جائزہ لیں۔ مہتمم صاحب نے فرمایا کہ توگڑیا جی بغیر کسی پیشگی اطلاع اپنی مرضی سے دن رات کسی بھی تاریخ اور کسی بھی دن تشریف لاسکتے ہیں۔
مہتمم صاحب نے فرمایاکہ دارالعلوم دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے چکا ہے۔ اور کانفرنسیں کررہاہے، اور آیندہ بھی حالات کو پرامن رکھنے کی خاطر اس طرح کی کوششیں جاری رہیں گی۔اور بڑے پیمانے پر کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔
حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب نے فرمایا کہ یہ بیانات ووٹ کی سیاست تو ہوسکتی ہے مگر قوم ووطن کی خدمت سے اس کادور کا واسطہ بھی نہیں، ان باتوں سے وہ ملک کے باشعور شہریوں کو گمراہ نہیں کرسکتے، یہاں دن رات ملکی وغیرملکی سیاست داں، اخبار نویس، صحافی، حکومت کے ذمہ داران آتے رہتے ہیں۔ ان سب کے بیانات اورآنکھوں دیکھے حال کو توگڑیاجی کی اس طرح کی بے سروپاباتیں گمراہ نہیں کرسکتیں۔ دارالعلوم دیوبند کے دروازے ہر ایک کے لیے برابر کھلے رہتے ہیں، اور ہندومسلمان یہاں پر برابر آتے رہتے ہیں۔ یہ ادارہ ہندومسلم اتحاد کا نقیب ہے، کوئی بھی باشعور دانشمند اپنا قیمتی وقت صرف کرکے ان باتوں کی تصدیق کرسکتا ہے۔
جاری کردہ : دفتر اہتمام دارالعلوم دیوبند
* * *
———————–
ماهنامه دارالعلوم ، شماره 03 ، جلد: 93 ربيع الاول 1430 ھ مطابق مارچ 2009ء