دیوبند کے قدیم علمی خانوادہ کے چشم وچراغ مولانا قاری سُرور احمد صاحبؒ

از:مولانا خورشید حسن قاسمی

دارالعلوم دیوبند

            مولانا کا مختصر خاندانی تعارف یہ ہے کہ آپؒ کے والد ماجد جناب مولانا عبدالشکور صاحبؒ مادرعلمی دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ کتابت کے قدیم اساتذئہ کرام میں سے ہیں ، جنھوں نے طویل عرصہ تک مادرعلمی میں دیوبند کی معروف  برگزیدہ شخصیت کاتب اوّل حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب دیوبندیؒ کے زیرنظامت سابق انتظامیہ میں مذکورہ شعبہ میں ’’خوش نویسی‘‘ کی خدمات انجام دیں ۔ جن کے تلامذہ دیوبند کے علاوہ برصغیر ہندوپاک میں خوش نویسی کی خدمات انجام دیتے رہے اور فنی اعتبار سے قدیم دور میں مولاناؒ کی خوش نویسی سے متعلق منفرد طرز کی خدمات مشہور ومعروف رہیں ۔

            مولاناقاری سرور احمدؒ کے جد المکرم حضرت مولانا ظہور احمد دیوبندیؒ فقیہہ ملّت حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ دیوبندی کے عم زاد برادر ہیں اور حضرت مولانا ظہور احمد صاحبؒ نے مادرعلمی دارالعلوم دیوبند میں طویل عرصہ تک تدریسی خدمات انجام دیں اور دارالعلوم درجۂ علیا کے استاذِ حدیث ہونے کے ساتھ ساتھ علمِ ہیئت اور علم ہندسہ کے بھی منفرد طرز کے استاذ تھے اور جن کے تلامذہ عالم اسلام میں آج بھی خدمتِ حدیث کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے جنوب تک آپؒ کے تلامذہ کی کثیر تعداد آج بھی موجود ہے۔

            مولانا قاری سرور احمد صاحبؒ کی ذات گرامی دیوبند کے اُن خوش نصیب افراد میں سے ہے کہ جن کی تسلسل کے ساتھ چار نسل سے تدریسی تصنیفی علمی وسماجی خدمات رہی ہیں ؛ کیونکہ مولانا کے جدالمکرم حضرت مولانا ظہور احمد صاحبؒ کے والد ماجد حضرت مولانا منظور احمد صاحب دیوبندیؒ برادر حضرت مولانا یٰسین صاحب نوراللہ مرقدہٗ منتسب حضرت مولانا حاجی امداد اللہ نور اللہ مرقدہٗ بھی عرصہ تک دارالعلوم دیوبند میں شعبۂ فارسی میں خدمات دیتے رہے اور عالم اسلام میں آج زبان فارسی ان ہی حضراتؒ کی مرہونِ منت ہے۔

            جناب مولانا قاری سروراحمد صاحبؒ راقم الحروف کے جدی قریبی اعزہ میں سے ہیں ،اس کے علاوہ مولانا موصوف سے راقم الحروف کی درسی رفاقت اس معنی کر رہی ہے کہ راقم الحروف ا ور مولاناؒ دیوبند کے ادارہ مرکزالمعارف میں عرصہ تک انگریزی زبان کے طالب علم رہے ادارہ مرکز المعارف (جن کے بانی حضرت مولانا محمد عقیل صاحبؒ سابق استاذ دارالعلوم دیوبند تھے) ایک درس گاہ کے علاوہ ایک علمی دانش گاہ تھی جن سے سیکڑوں طلباء علوم جدیدہ اردو، انگریزی تعلیم حاصل کرتے رہے اور جس کے فارغین ہندوستان کے علاوہ بیرون ہند بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔

            مذکورہ وجوہات سے راقم الحروف کا جناب مولانا قاری سرور احمد صاحبؒ سے خاص بے تکلفانہ تعلق رہا، اس اعتبار سے مولانا کا حادثہ وفات راقم الحروف کے لیے شدید حادثہ ہے مولاناؒ کی تدریسی خدمات تقریباً نصف صدی سے کچھ کم عرصہ تک رہیں اور خاندانی اعتبار سے مولاناؒ کو فارسی زبان سے خاص مناسبت حاصل تھی؛ اس لیے مولاناؒ کا شمار فارسی کے اہم اساتذہ میں ہوتا ہے ساتھ ہی ساتھ مولاناؒ کو ادب وانشاء سے بھی خاص شغف تھا، تصنیف وتالیف میں بھی خاص ملکہ تھا۔ مولاناؒ کے علمی شاہ کاروں میں ترجمہ مع مختصر شرح سنن ابودائود شریف، نماز میں سہو اور مسائل سجدہ سہو خاص طور سے قابل ذکر ہے، اس کے علاوہ مولاناؒ کے دیگر قلمی مسودات بھی منفرد نوعیت کے زیرترتیب ہیں جو کہ تقریباً ربع صدی سے چلے آرہے  مختلف النوع امراض کی وجہ سے پایۂ تکمیل کو نہ پہنچ سکے، آپ کے پس ماندگان میں ایک فرزند اور دو بیٹیاں ہیں ۔

            مولاناؒ کے مذکورہ فرزند عزیزم مولانا مفتی محمد نوید قاسمی ہیں جو کہ عرصہ سے جامعہ امام انور شاہ کے اہم اساتذئہ حدیث شریف میں سے ہیں ا ور جن کو ہر ایک اعتبار سے خاندانی روایات کا امین و ترجمان قرار دیا جاسکتا ہے۔

            دعاء ہے خداوندقدوس عزیزم کی عمر میں برکت عطاء فرمائے اور جو علمی خدمات مولانا کے حادثۂ وفات کی وجہ سے پایۂ تکمیل کو نہ پہنچ سکیں ان کی تکمیل کا ذریعہ بنائے اور جملہ پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین!

—————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ : 1،    جلد:104‏،  جمادى الاول  1441ھ مطابق جنوری 2020ء

٭           ٭           ٭

Related Posts