(۱)

نام کتاب                :        الجواہر النقیّۃ في تراجم الحُفّاظ الحنفیّۃ

اشراف ومراجعت    :        حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہٗ، مہتمم دارالعلوم دیوبند

وبحرالعلوم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی مدظلہٗ، صدر تخصص فی الحدیث،دارالعلوم دیوبند

تالیف                   :        ابوعبداللہ معروف مجیب فینوی، فاضل دارالعلوم دیوبند

صفحات                  :        ۶۳۱، قیمت:     (درج نہیں)

ناشر                      :        مکتبہ الاتحاد، دیوبند

سن اشاعت             :        ۲۰۱۸ء/۱۴۴۰ھ

تعارف                  :        مولانا افضل حسین سدھارتھ نگری،استاذ دارالعلوم دیوبند

====================

            مذہب احناف قرآن وحدیث کا نچوڑ اورنصوص شرعیہ سے قریب تر ہے اور چونکہ اس مذہب کے مدون امام اعظم ابوحنیفہؒ اور ان کے اصحاب قرآن وحدیث کے علوم کے جامع اور اتباع سنت میں سبقت لے جانے والے تھے؛ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ شروع سے لے کر آج تک ائمۂ حدیث اور حُفّاظِ حدیث کی ایک بڑی جماعت امام اعظم ابوحنیفہؒ کی تقلید کرتی چلی آرہی ہے، جن میں وہ حضرات بھی شامل ہیں جن پر بخاری، مسلم، سنن اربعہ اور دیگر کتب حدیث کی اسانید کا مدار ہے اور ان کی مرویات پر وہ حضرات فخر کرتے ہیں، مثال کے طور پر بخاری شریف میں (۲۲) ثلاثیات ہیں، جن کی وجہ سے امام بخاری کو دوسروں پر شرف حاصل ہے، ان میں (۱۱) مکی بن ابراہیم بلخیؒ سے اور (۶) ابوعاصم نبیلؒ سے مروی ہیں اور یہ دونوں امام اعظمؒ کے ارشد تلامذہ میں سے ہیں اور ان کے مذہب کے پیروکار ہیں، اسی طرح فخرالمحدثین عبداللہ بن مبارکؒ، جن سے روایت کرنے پر امام بخاریؒ بھی فخر کرتے ہیں، وہ بھی امام اعظم کے خاص تلامذہ میں سے ہیں اور ان کے مذہب کے ماننے والے ہیں، ایسے ہی وکیع بن جراحؒ، یزید بن ہارونؒ، یحییٰ بن سعید القطانؒ، وغیرہم جو سب کے سب ان رواۃ میں سے ہیں جن پر بخاری ومسلم کی احادیث کی ایک بڑی مقدار کا دارومدار ہے اور یہ سب کے سب امام صاحبؒ کے شاگردان خاص اور ان کے پیروکار تھے۔ جن سے ہمارے مدارس اسلامیہ کے اکثر طلبہ ناواقف ہوتے ہیں، ماشاء اللہ، مؤلفِ کتاب نے یقینا بہت محنت کرکے اِن حقیقتوں کو بحسن وخوبی مضبوط دلائل کے ساتھ اس کتاب میں جمع کردیا۔

            اس کتاب کی ضرورت واہمیت، استناد اور مقبولیت کے لیے یہی کافی ہے کہ ہمارے دو اکابر: بحرالعلوم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی مدظلہٗ، صدر تخصص فی الحدیث دارالعلوم دیوبند اور نمونۂ اسلاف حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مدظلہٗ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے موضوع کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اِس کتاب کی حرفاً حرفاً تصحیح فرمائی ہے، جیساکہ دونوں حضرات نے خود اپنی تقاریظ میں اِس کی صراحت فرمائی۔

            بہرکیف! کتاب بہت عمدہ، مفید اور وقت کی اہم ضرورت ہے، جیساکہ بعض اساتذہ نے فرمایا اور صحیح فرمایا کہ اب تک علمائے احناف کے ذمہ ایک قرض تھا جو بحمدللہ اس کتاب سے ادا ہوگیا۔

(۲)

نام کتاب                :        أحسن التراث في مسألۃ الطلقات الثلاث

اشراف ومراجعت    :        بحرالعلوم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی مدظلہٗ

استاذ حدیث وصدر تخصص فی الحدیث دارالعلوم دیوبند

تالیف                   :        محمد شعیب اسحاق علی گڑھی، فاضل دارالعلوم دیوبند

صفحات                  :        (۹۴) قیمت:    (۳۵)

ناشر                               :       مکتبۃ النعمۃ دیوبند

سن اشاعت             :        ۲۰۱۷ء/۱۴۳۸ھ

تعارف                  :        مولانا افضل حسین سدھارتھ نگری، استاذ دارالعلوم دیوبند

====================

            ایک مجلس کی تین طلاق جمہور اہل سنت کے نزدیک تین ہی واقع ہوتی ہیں؛ جب کہ علامہ ابن تیمیہؒ اور ان کے ہم خیال لوگوں کے نزدیک ایک مجلس میں دی جانے والی متعدد طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں، جمہور کا موقف قرآن وحدیث، آثار صحابہ سے مؤید ہے؛ جب کہ ابن تیمیہؒ وغیرہ کو ابن عباسؓ کی ایک روایت سے اشتباہ ہوا ہے، جمہور کی جانب سے اس کے متعدد جوابات متقدمین ومتأخرین نے دیے ہیں، جو مختلف کتابوں میں درج ہیں، ’’احسن التراث‘‘ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے، کتاب عربی میں ہے، خاص بات یہ ہے کہ اس میں جانبین کے اہم دلائل کو پوری وضاحت کے ساتھ اس انداز میں مرتب کردیاگیا ہے کہ طلبۂ علم اسے بہ آسانی محفوظ کرسکیں، سب سے اہم بات اس رسالہ کی یہ ہے کہ حدیث ابن عباسؓ جو تین کو ایک کہنے والوں کی طرف سے بڑی جرأت کے ساتھ پیش کی جاتی ہے، اس کے طرح طرح کے جوابات نہ دے کر خود ائمہ حدیث کے حوالوں سے ایک محدثانہ وعلمی جواب دیاگیا ہے، جو دل کو بھاتا بھی اور حقیقت کا ترجمان بھی ، جس کے بعد دیگر جوابات کی حاجت نہیں رہتی، مذکورہ بالا کتاب کی طرح یہ رسالہ بھی بحرالعلوم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی مدظلہٗ کی نگرانی میں مرتب کیاگیا ہے، جو اس رسالہ کے معتبر ہونے کے لیے کافی سند ہے، علمی مباحث اور عربی زبان کے پیش نظر یہ عوامی رسالہ نہیں؛ بلکہ طلبۂ علم اور علماء حضرات ہی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ اسے قبولیت سے  نوازے اور اس کی افادیت کو دوام بخشے!

————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ : 2،  جلد:103‏،  جمادی الاول – جمادی الثانی 1440 مطابق فروری 2019ء

٭           ٭           ٭

Related Posts