از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

انڈونیشیا کے وفد کا دورہ

            ’’اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز‘‘ سراکارتا (انڈونیشیا) کے ایک پانچ رکنی وفد نے ۲۷؍ دسمبر کودارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا۔ انڈونیشیا کے سراکارتا شہر میں واقع اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز کے ریکٹر ڈاکٹر مدفر عبداللہ کی قیادت میں یہاں پہنچے اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر شمس الباقری نائب وائس ریکٹر ، ڈاکٹر اسماعیل یحییٰ ہیڈ شعبۂ تحقیق، ڈاکٹر حارث ویڈوڈو ہیڈ انٹرنیشنل آفس اور محترمہ ارینا رحماتیکانے دارالعلوم پہنچ کر دفتر اہتمام میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم حضرت مولانا عبدالخالق  سنبھلی مُدَّ ظِلُّما سے ملاقات کی اور علمی تبادلہ و باہمی تعاون کے موضوع پر گفتگو کی۔ وفد نے دارالعلوم دیوبند سے علمی رابطہ کی پیشکش کرتے ہوئے میمورنڈم آف انڈراسٹینڈنگ پیش کیا اور طرفین نے اس پر دستخط کیے۔ یہ وفد ہندوستان کے چار روزہ تعلیمی دورہ پرتھا جس کے تحت وہ مختلف اداروں کے ذمہ داران سے ملاقات اور تبادلۂ خیال کررہا تھا۔

طلاق ثلاثہ بل کی لوک سبھا سے منظور ی پر دارالعلوم کا رد عمل

            مرکزی حکومت نے ایک مرتبہ پھر انتہائی ہٹ دھرمی اور ضد کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین طلاق بل کو معمولی ترمیم کے ساتھ لوک سبھا میں پاس کردیا اور اس سلسلے میں متعلقہ کمیونٹی، خواتین، علمائے کرام ماہرین قانون اور اپوزیشن کی آرا کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے راجیہ سبھا میں بھی پیش کررہی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں لوک سبھا میں منظور ی کے بعد راجیہ سبھا میں تین طلاق بل اپوزیشن کی مخالفت کے سبب اٹک گیا تھا،جس کے بعد ستمبر میں مودی حکومت کی کابینہ نے اس سلسلے میں آرڈیننس پاس کردیا تھا۔

            اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مدظلما نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلم خواتین اور قانون کے ساتھ بدترین مذاق ہے۔ انھوں نے اس بل کو مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذ مت کی۔ انہوں نے کہاکہ طلاق و نکاح خالص مذہبی مسائل ہیں ،ان میں حکومت کی ادنیٰ مداخلت بھی ناقابلِ قبول ہے، ہم حکومت کے اس اقدام کو دستور کی روح کے منافی ما نتے ہیں ،  حکومت آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے اور قانون سازی کے راستہ شریعت میں مداخلت کررہی ہے، جو کسی بھی طرح برداشت نہیں کیاجائے گا۔

——————————————-

دارالعلوم ‏، شمارہ : 2،  جلد:103‏،  جمادی الاول – جمادی الثانی 1440 مطابق فروری 2019ء

٭           ٭           ٭

Related Posts