از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبۂ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

مجلس شوریٰ صفر ۱۴۴۰ھ کا اجلاس

            دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کا دو روزہ اجلاس ۱۴-۱۵؍اکتوبر۲۰۱۸ء مطابق ۴-۵؍ صفر ۱۴۴۰ھ کو دارالعلوم کے مہمان خانہ میں منعقد ہوا۔ ۴؍ صفر کی صبح کو حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی کی تلاوت کلام پاک سے مجلس شوریٰ کے اجلاس کا آغاز ہوا جب کہ صدرات حضرت مولانا مفتی احمد صاحب خان پوری زیدمجدہٗ نے فرمائی۔ اجلاس کی کل پانچ نشستیں منعقد ہوئیں اور ۶؍صفر کو بعد نماز عشاء اجلاس کی آخری نشست اختتام پذیر ہوئی۔

            اجلاس میں جملہ شعبہ جات کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹیں پیش کی گئیں جن پر مجلس شوریٰ نے اطمینان کا اظہار کیا اور ضروری ہدایات دیں۔ مجلس میں سالانہ بجٹ اور نظم ونسق سے متعلق اہم تجاویز کی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیںسابقہ مجلس کی کارروائی کی خواندگی وتوثیق بھی عمل میں آئی۔

             اجلاس میں نئے سال کی مجلس عاملہ کے اراکین کا انتخاب بھی عمل میں آیا اور مستقل اراکین (مہتمم اور صدر المدرسین ) کے علاوہ حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب قاسمی، حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی، حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب مالیگاؤں، حضرت مولانا محمد ابراہیم ملک صاحب ، حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کشمیری، حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب بجنوری، حضرت مولانا محمود حسن صاحب راجستھانی کو مجلس عاملہ کا رکن نامزد کیا گیا ۔

            اجلاس میں ادارے کا سالانہ تخمینی بجٹ پیش کیا گیا اور سال رواں کے لیے اتفاقِ رائے سے 35,00,00,000  (پینتیس کروڑ) روپئے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر اساتذہ و ملازمین کی تنخواہوں میں معمول کے سالانہ پانچ فیصد اضافہ کے ساتھ قابل قدر اضافہ پر غور وخوض کیا گیا اور طے پایا کہ اساتذہ و ملازمین کی مجموعی یافت پر بالترتیب چار ہزار اور تین ہزار روپئے اور اجیروں کی یافت میں دو ہزار روپئے کا بالمقطع اضافہ کیاجائے۔

            اس موقع پر شیخ الہند اکیڈمی اور شعبۂ تنظیم و ترقی کے لیے نظماء کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔مولانا محمد راشد صاحب مظفر نگری مبلغ دارالعلوم کو شعبۂ تنظیم و ترقی کا ناظم مقرر کیا گیا جب کہ مولانا عمران اللہ صاحب استاذ دارالعلوم کو شیخ الہند اکیڈمی کا ناظم مقرر کیا گیا اور مولانا محمد سلیمان صاحب سہارن پوری کا نائب ناظم کے طور پر تقرر عمل میں آیا۔

            علاوہ ازیں ، مجلس شوری نے جی ٹی روڈ کے بالمقابل پہلے سے منظور شدہ جدید مسجد کی تعمیر اور باقی ماندہ زیر تکمیل عمارات بالخصوص دار جدید کی تعمیرات جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ نیز عید گاہ کے قریب نوتعمیر شدہ دارالمدرسین کی عمارت میںبقیہ کام کو جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچانے اور دارالعلوم کے حوالہ کرنے کی تاکید کی۔ مطبخ کا نظام بہتر بنانے کے لیے مجلس نے اراکین شوریٰ حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب بجنوری اور حضرت مولانا محمود حسن صاحب راجستھانی پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ۔ طلبۂ عزیز کے حفظان صحت اور سہولت کے لیے موجودہ ’’عظمت ہسپتال‘‘ کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا اور مستقل طور پر بیس بیڈ کا نیا اسپتال تعمیر کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔

            مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس میں شریک ہونے والے اراکین کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:

            حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی ، مہتمم دارالعلوم دیوبند

            حضرت مولانا سعید احمد صاحب پالن پوری ، صدر المدرسین دارالعلوم دیوبند

             حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب قاسمی ، آسام

             حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی ، لکھنؤ

              حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل صاحب، مالیگائوں، مہاراشٹر

            حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب مظفر پور

            حضرت مولانا مفتی احمد صاحب خان پوری ، ڈابھیل، گجرات

             حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب، بانڈی پورہ ، کشمیر

             حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب ، علی گڑھ

            حضرت مولانا انوار الرحمن صاحب ، بجنور، یوپی

            حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی ، کشن گنج، بہار

            حضرت مولانا محمود حسن صاحب ، کھیروا ضلع سیکر، راجستھان

            حضرت مولانا عبد الصمد صاحب ، کالیکا پور ضلع ۲۴؍پرگنہ ، مغربی بنگال

            حضرت مولانا نظام الدین صاحب خاموش چھاپی ، گجرات

            حضرت مولانا سید انظر حسین میاں صاحب ، دیوبند

            جب کہ دیگر اراکین ( حضرت مولانا مفتی منظور احمد صاحب کان پور، حضرت مولانا سید رابع حسنی صاحب ندوی، حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب مدراسی، حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی ، حضرت مولانا محمد طلحہ صاحب سہارن پور اور حضرت مولانا ملک محمد ابراہیم صاحب میل وشارم) اپنے اعذار کے باعث اس اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔

—————————————–

دارالعلوم ‏، شمارہ : 12-11،  جلد:102‏،  صفر المظفر –ربيع الثانی 1440ھ مطابق نومبر –دسمبر2018 ء

۞     ۞     ۞

Related Posts