از: مولانا محمد اللہ قاسمی

شعبہٴ انٹرنیٹ، دارالعلوم دیوبند

شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کا سانحہٴ ارتحال

             ۲۰ دسمبر ۲۰۱۷ء کو سعودی عرب کے دارالسلطنت ریاض میں مشہور محدث اور عالم دین حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کا سانحہٴ انتقال پیش آیا۔ شیخ اعظمی اپنی علمی تحقیقات اور تدریسی خدمات کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور تھے۔ حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم نے ڈاکٹر اعظمی کی وفات کو امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا علمی خسارہ قرار دیا۔

            شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی  دارالعلوم دیوبند کے ایک ممتاز اور جیالے سپوت تھے۔ انھوں نے دارالعلوم دیوبند سے ۱۹۵۲ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی  وغیرہ اساتذہ سے حدیث پڑھ کر فراغت حاصل کی ۔ احادیث نبویہ کو سب سے پہلے کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کارنامہ انھوں نے انجام دیا۔ حدیث کی عظیم خدمات پر انھیں شاہ فیصل عالمی ایوارڈسے نوازا گیا۔ ڈاکٹر اعظمی ہندوستان کے شہر مئو کے رہنے والے تھے ، بعد میں آپ کو سعودی عرب کی شہریت مل گئی تھی اور ریاض میں مستقل طور پر قیام پذیر ہوگئے تھے۔

            شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کے حالات و خدمات پر مشتمل مفصل مضمون اسی شمارے میں شامل ہے۔

مولانا حیات اللہ قاسمی بہرائچی کا انتقال

            ۱۴/جنوری کو جمعیة علمائے یوپی کے سابق صدر مولانا حیات اللہ صاحب بہرائچی کا انتقال ہوگیا۔ مولانا مرحوم دارالعلوم دیوبند کے نمایاں فاضل تھے اور کل ہند رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ کے موقر اراکین میں شامل تھے۔ وہ جمعیة علمائے ہند کے فعال ور متحرک رکن تھے، ۲۰۰۱ء سے ۲۰۱۵ء تک جمعیة علمائے یوپی کے صدر رہے اور تا دم واپسیں جمعیة علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے رکن بھی رہے۔تقریباً تین دہائی تک جامعہ مسعودیہ نورالعلوم بہرائچ کے نائب مہتمم اور مہتمم کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔ مولانا مرحوم بہت نیک دل، سادہ طبیعت اور مخلص انسان تھے۔ اللہ تعالی مولانا مرحوم کے ساتھ خصوصی عفو و درگذر اور رحمت و مغفرت کا معاملہ فرمائے۔

مولانا فضل الرحمن دربھنگوی کا انتقال

            دارالعلوم کے شعبہٴ کتابت کے سابق استاذ مولانا فضل الرحمن دربھنگوی کا ان کے وطن میں ۲۲/جنوری ۲۰۱۸/ کو انتقال ہوگیا۔ مولانا فضل الرحمن صاحب ایک عرصہ تک دارالافتاء میں محرر رہے اور پھر ۱۹۷۵ء میں شعبہٴ خوش خطی میں استاذ بن گئے۔ مولانا کا آبائی وطن رانی پور، بینی پٹی، ضلع مدھوبنی (بہار) تھا؛ مگر مستقل طور پر اپنے نانہال چندر دیپا بلاک جالے (دربھنگہ) میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ مولانا نے دارالعلوم میں ۲۰۰۴ء تک خدمات انجام دیں ۔انھوں نے طلبہ کو خوشخطی سکھانے کے علاوہ بہت سی اہم کتابوں کی کتابت بھی کی۔ اللہ تعالی مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے ، ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے پس ماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے!

—————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ: 2،  جلد:102‏،  جمادی الاولیٰ- جمادی الآخرہ ۱۴۳۹ھ مطابق فروری 2018ء

*     *     *

Related Posts