برانتقالِ پُرملال
حضرت مولانا حکیم عبدالحمید صاحب قاسمی بستوی علیہ الرحمہ
سابق ناظم کتب خانہ، دارالعلوم دیوبند
نتیجہٴ فکر: ولی اللہ ولی قاسمی بستوی
استاذِ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا، مہاراشٹر
———————————
چھوڑ کر ہم کو چلے ہیں ، حضرتِ عبدالحمید اپنے رب سے جاملے ہیں،حضرتِ عبدالحمید
راس نہ آیا انھیں ، دنیائے دوں کا گلستاں باغِ جنت میں کِھلے ہیں ، حضرتِ عبدالحمید
تھے ضلع بستی کے باشی،تھے مکینِ دیوبند وہ رہے ہیں مادرِ علمی کے ابنِ ہوش مند
سب یہاں چھوٹے بڑے ان کے رہے ہیں قدرداں بلبلانِ گلستاں کو وہ رہے ہیں دل پسند
عالم و فاضل رہے ہیں اور تھے ماہر حکیم وہ یقیناً تھے بڑے ہی زیرک و دانا فہیم
دور اندیشی تھی ان میں ، تھی فراست جلوہ گر سینہٴ بیدار میں رکھتے تھے وہ قلبِ سلیم
ان کے ہاتھوں میں کتب خانہ کا تھا اچھا نظام وہ کتابوں کے لیے کرتے تھے بے حد اہتمام
تھے جدیدیّت کے قائل وہ کتابوں کے لیے مدتوں سے تھا کتب خانے میں ہی ان کا قیام
طبّیہ کالج کے تھے ہاں اوّلاً وہ لکچرر جن میں خوشہ چیں رہے ہیں فنِ طب کے بے شمار
تھے دوا سازی کے ماہر اور نبّاضِ عظیم ان کی برکت سے طبابت کے جہاں میں تھی بہار
وہ رہے ”بستی کی ہستی“ اور مردِ نیک نام دے رہے تھے تشنہ کامانِ طبابت کو وہ جام
ان کی رگ رگ میں نہاں تھی الفتِ دارالعلوم مادرِ علمی کی خدمت کر رہے تھے صبح و شام
وہ کتب خانہ کے حق میں تو بڑے فَعّال تھے محنت و شوق و لگن سے خوب مالا مال تھے
اپنی دنیا میں مگن تھے اور تھے آسودہ حال تھے غنیُّ القلب ہاں ، وہ تو بڑے خوش حال تھے
جانے والا تو گیا ، لیکن ہمیں غم دے گیا اور جاری آنسووٴں کا آہ کہ : یَمْ دے گیا
وہ تو خوشیوں کے چمن میں ہو گیا جا کر مقیم دامنِ دل ہائے کہ ، سوغات میں نم دے گیا
چاہنے والے ہیں اس کے ، اس جہاں میں بے پناہ موت کی سن کے خبر جو کر رہے ہیں آہ آہ
وہ مہارت کے تھے حامل اور تھے یکّہ و طاق طِبّ و حکمت میں رہی اونچی بہت ہی پائیگاہ
ہو گیا افسوس کہ ، ماتم کناں دارالعلوم اس کی رحلت پر ہوا ہے نوحہ خواں دارالعلوم
پتہ پتہ ، غنچہ غنچہ ، غم میں ہے ڈوبا ہوا ہو گیا ہے غم کا بحرِ بیکراں دارالعلوم
ہے توقّع کہ ، گیا وہ باغِ جنت میں ”ولی“ پا گیا ہے وہ جگہ ، دامانِ رحمت میں ”ولی“
ہوں خطائیں درگذر ، دیدار ہو رب کا نصیب حشر کے دن کاش ہو آقا کی صحبت میں ”ولی“
——————————-
تاریخ وفات: یکم جمادی الاولیٰ ۱۴۳۳ھ مطابق ۲۳/اپریل ۲۰۱۲ء بروز پیر، بوقت ۲/بجے دن:
دل کا دورہ، جنازہ: بعد عشاء، نمازِ جنازہ کے امام: حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی مُدظلُّہ،
تدفین: ”قاسمی قبرستان“ دیوبند
***
————————————–
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 7 ، جلد: 96 ، شعبان-رمضان 1433 ہجری مطابق جولائی 2012ء