داڑھی کے بارے میں مرکزی حکومت کا بیان دین میں مداخلت

شریعت کی تشریح کا حق صرف مستند علماء اسلام کو حاصل ہے۔

مولانا مرغوب الرحمن مہتمم دارالعلوم دیوبند

۱۹ دیوبند، داڑھی رکھنے کے بارے میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جو جواب داخل کیا ہے وہ دین میں صریح مداخلت اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے، جو دستور ہند کی کھلی خلاف ورزی ہے، ان خیالات کااظہار دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب نے کیا۔ مولانا موصوف، آفتاب احمد انصاری کو افسران کے ذریعہ داڑھی رکھنے سے روکے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن پر مرکزی حکومت کی جانب سے داخل عدالت کی گئی وضاحت پر اظہار خیال کررہے تھے۔

مولانا موصوف نے مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ داڑھی رکھنا اسلام میں ایک ضروری عمل ہے، جس کی حیثیت شعائر اسلام کی ہے۔ اگر کوئی داڑھی نہیں رکھتا تو وہ گنہگار ہے، اور اسلام کے ایک عظیم شعار سے محروم ہے، ایسے اہم شعار سے مسلمانوں کو روکنا، حکومت کا غیردستوری عمل ہے۔

جہاں تک احکام شرعیہ میں درجہ بندی کا معاملہ ہے اس کی تشریح علماء اسلام کاکام ہے، حکومت اس کی مجاز نہیں ہے، لہٰذا دارالعلوم حکومت کی وضاحت کو مسترد کرتا ہے۔ پھر یہ کہ ایک مثالی مسلمان بننے کے لیے توفرض اور واجب کے ساتھ سنت بلکہ مستحب پر بھی عمل کرنا پڑتا ہے، اس لیے اگر حکومت داڑھی کے صرف سنت ہونے کا اعتراف کرتی ہے تو بھی وہ سنت پر عمل سے روکنے کا حق نہیں رکھتی، دستور ہند نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کی جو ضمانت دی ہے، داڑھی سے روکنا اس کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کو ان کے ایک بنیادی حق سے محروم کرنے کی ناروا کوشش ہے۔ کیا حکومت ہند کسی

سکھ افسر کو اس کی ہیئت بدلنے کے لیے کہہ سکتی ہے؟ داڑھی رکھنا اسلامی شریعت میں مسلمانوں کی شناخت کے طور پر اسی طرح ضروری ہے جیساکہ سکھوں میں داڑھی رکھنا، اور ہندؤں میں چوٹی رکھنا اور جنیو پہننا۔

مولانا موصوف نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ ذاتی طورپراس مسئلہ میں دلچسپی لیں اور سپریم کورٹ میں ایسا غیرذمہ دارانہ اور فتنہ انگیز بیان کرنے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کریں جس سے خود حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچنا یقینی ہے۔ نیز یہ بھی ملحوظ رکھیں کہ سابق میں اس طرح کے کئی واقعات میں موٴقر عدالتوں نے داڑھی رکھنے کی اجازت نہ روکنے کا فیصلہ کیاتھا۔

======================

جاری کردہ : دفتر اہتمام دارالعلوم دیوبند

———————-

ماهنامه دارالعلوم ، شماره 02 ، جلد: 93 صفر 1430 ھ مطابق فرورى 2009ء

Related Posts