بموقعہ:اجلاس صوبائی مجلسِ عاملہ  (رابطہ مدارسِ اسلامیہ تملناڈو)

بمقام :مدرسۂ احیاء العلوم ،وانمباڈی

بتاریخ :۵؍محرم الحرام  ۱۴۴۱ھ مطابق۵؍ستمبر  ۲۰۱۹ء

===================

از : مولانا محمد عثمان قاسمی

مدرسہ امدادیہ میل وشارم

            مدارسِ اسلامیہ دین کی حفاظت کے قلعے ہیں ، مدارس ہی سے جملہ شعبوں کی حیات ہے۔ مدارس ہی سے دین کی بقاء ہے،تو ضروری ہے مدارس کی ظاہری وباطنی حفاظت کی جائے ۔ ظاہری تدابیر بھی ضروری ہیں روحانی تربیت بھی ضروری ہے  ذیل میں مدارس کی ظاہری تدابیر پر چند باتیں قلمبندکرنے کی کوشش کی گئی ہے اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے۔

            حالات ِ حاضرہ کے پیشِ نظر اور حکومتی وسیاسی بصیرت کی بنا پر وہ باتیں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جن سے جہاں ہمارے مدرسوں کی ترقی ہو،وہیںدشمنانِ اسلام اورمدارس مخالف عناصر سے مدارس کی حفاظت بھی ہو۔اور تاقیامِ قیامت پورے سکون واطمنان اور عافیت سے ہمارے مدارس میں تعلیمی وتربیتی عمل چلتارہے۔

             مدارس کا نظام صحیح طور پر چلانے کے لیے چند ارکان کی ضرورت ہے۔ جن کے صحیح ہونے پر ہی وہ مدرسہ کہلائے گا۔

            (۱) طلباء کرام                   (۲)  اساتذہ ٔکرام                (۳)  مدرسہ کی عمارت

            (۴) دارالاقامہ اور مطبخ       (۵) مدرسہ کی انتظامیہ کمیٹی   (۶)مدرسہ کا مالیاتی نظام

            (۷) تعلیمی نظام                 (۸) تربیتی نظام

(۱)  طلباء کرام

            (۱) طلباء کا داخلہ ایک ہی وقت میں ہو۔جدید طلباء کا داخلہ ہو یا قدیم ؛مکمل کا غذات کے ساتھ داخلہ لیاجائے ۔

            (۲)طلبہ ووالدین دونوں کے آدھار کارڈ ،فوٹو، راشن کارڈ، IDکارڈ ،سب داخلہ کے وقت ہی لیاجائے۔

            (۳)اسکول کی T.Cضرور لیں۔

            (۴)  والدین سے تحریری اجازت کاخط ضرور لیں۔

            (۵) داخلہ فارم بناکر والدین اور طلباء کے دستخط کے ساتھ داخلہ لیں۔

            (۶)  کسی دوسرے مدرسہ سے پڑھ کرآیاہے تو وہاںکا تصدیق نامہ (N.O.C)ضرورلیں۔

            (۷) درمیانی سالوں میں داخلہ سے گریز کریں۔

            (۸) اگر آٹھویں ،دسویں جماعت کاعصری تعلیم(اسکول)سے امتحانات کراتے ہیں تو بہت بہتر ہے؛کیونکہ قانون ِہند میں (R.T.E)قانون بہت سخت ہے۔

            (۹) بغیر کسی پریشانی کے صرف صوبائی طور پر State Levelیا National Level (NIOS)  میں روزانہ ایک گھنٹہ TUTIONلے کر امتحان کراسکتے ہیں۔اورامتحان فیس بھی بہت کم ہے۔ یاطلباء اپنے طور پر امتحان لکھناچاہیں تو اجازت دے دیناچاہئے

            (۱۰) ہر طالب علم کا I.Dکارڈ بناہواہو۔ جس میں سال کی قید(Valid) ہو۔اور بقرعید،ماہانہ، سہ ماہی ،ششماہی سالانہ چھٹیوں میں جاتے وقت طالب علم کے پاس I.Dکارڈ کا ہوناضروری ہے اور طالب علم کوگھر جاتے ہوئے بغیر درخواست کے چھٹی نہ دیں اور درخواست کو فائل میں محفوظ کریں ۔

            (۱۱) شرعی حدود میں کچھ کھیلوں کا انتظام ہوناچاہے۔

            (۱۲) ایامِ تعلیم میں کوئی بھی سرپرست یا رشتہ دار بغیر انتظامیہ کی اطلاع کے مدرسہ میں نہ آئیں اور نہ طالبِ علم سے ملاقات کریں۔اگر ضروری ہوتو انتظامیہ کی اجازت سے ملاقات کرائیں۔

(۲)   اساتذۂ کرام

            (۱) اساتذہ کے لیے باقاعدہ تقررنامہ ہو۔

            (۲) اساتذہ سے بھی ان کا آدھار کارڈ، فوٹو، بینک کی تفصیلات اور ان کی درخواست پر تقررہو۔

            (۳)  تنخواہ حکومتی اعتبار سے قانوناً ایک ملازم کی تنخواہ سے کم متعین نہ ہو۔

            (۴)  جہاں تک ہوسکے بینک کے اکاونٹ میں تنخواہ دی جائے۔

            (۵) روزانہ کارجسٹر ہو۔

            (۶)  تعطیلات بغیر تحریر کے نہ ہوں ۔اور اسپر ناظم صاحب کے دستخط ہوں۔

            (۷) اساتذہ وملازمین کے لیے P.Fاور E.S.Iکا انتظام ہو۔

            (۸) اساتذہ کی طرح دیگر عملہ طباخ،صفائی عملہ ،منشی وغیرہ کے بھی کاغذات اور درخواست کے ساتھ تقرر ہو اور ان کے کاغذات بھی دفتر میں محفوظ ہوں۔

(۳)  مدرسہ کی عمارت

            (۱) اگر مدرسہ کی خود اپنی عمارت ہوتو اسکے کاغذات مدرسہ یا ادارہ کے نام پر رجسٹر ہوںکسی خاص شخص کے نام پرنہ ہوں۔

            (۲) کسی بھی عمارت کی تعمیر کے لیے سرکاری اجازت اور بلڈنگ (A,B,C) سند موجود ہو۔

            (۳) اگر کرایہ کی عمارت ہوتو سال دوسال دس سال اپنے حساب سے(Rentel Agreement)  (عقدِ اجارہ) کیا گیا ہو ۔اور اسکے کاغذات دفترمیں ہوں۔ اور ماہانہ کرایہ کی رسید بھی دفتر میںہو۔

            (۴)  عمارت میں CCTV کیمرہ ضرور لگایا جائے حالات بالکل صحیح نہیں ہیں۔

            (۵) (Fire Extinguisher) بھی ضرور لگایا جائے اور اسکے سرٹیفکیٹ کو ضرور  (Renewal) کرایا جائے۔

            (۶)  GAS سلنڈر بھی چچCOMMERCIALہو۔

            (۷)  کرنٹ E.Bبھی COMMERCIALہو۔

            (۸)  (STORE ROOM )بالکل صاف ہو، چوہا کیڑے مکوڑے بالکل نہ ہو۔(Water Tank) صاف ہو۔

            (۹)  مدرسہ کے آس پاس نالیاں، (TOILET, BATHROOM )بالکل صاف ہو۔

ٍ         (۱۰)  مدرسہ میں (FIRST AID)ضروری دوائیں ضرور ہونی چاہئے۔

            (۱۱) مدسہ کے لیے مہمان خانہ الگ سے موجود ہو اور مہمانوں کی آمد و رفت کا باقاعدہ رجسٹر میں ان کا ایڈریس ، فون نمبر اور دستخط کے ساتھ اندراج ہو۔ اگر ممکن ہو تو I.D Xeroxبھی جمع کریں۔

(۴)  دار الاقامہ، مطبخ

            (۱)  کمرہ ہوادار اور روشن ہو، ہر کمرہ میں کم از کم ۱۰ تا ۱۲ طلباء بآسانی سو سکتے ہوں۔

            (۲) کمرہ میں الماریاں ہوں ، چار پائی ہو تو اچھا ہے۔

            (۳)  کمرہ میں آنے ،جانے، سونے اور رہنے کے اوقات متعین ہوں۔

            (۴)       دارالاقامہ کے مستقل نگراں ہوں۔

            (۵) آنے جانے چڑھنے اترنے کے لیے وسعت کے ساتھ سیڑھیاں ہو،بر آمدہ بھی کشادہ ہو۔

            (۶) Emergency Exit کا ایک مستقل راستہ ہو۔

            (۷) طلبہ کے سرپرستوں کے لیے الگ سے ایک کمرہ موجود ہو اور آنے والوں کا باقاعدہ رجسٹر میں ان کا ایڈریس ، فون نمبر اور دستخط کے ساتھ اندراج ہو۔ اگر ممکن ہو تو I.D Xeroxبھی جمع کریں۔

            (۸)  آس پاس باغیچہ ، پھول، پودوں وغیرہ سے مزین ہو۔

مطبخ

            (۱) مدرسہ کا مطبخ اتنا کشادہ ہو کہ تمام طلبہ ایک ہی وقت بآسانی کھا سکیں۔

            (۲)  بالکل صاف ستھرا ہو، ہر چیز اصلی ہو(  Validity والا ہو)۔

            (۳)  پکانے کے بعد برتن کو ڈھانک دیا جائے، ورنہ چھپکلی وغیرہ گرنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔

            (۴)  رات کا بچا ہو کھانا اگر محفوظ کیا گیا ہو اور قابلِ استعمال ہو تو ہی استعمال کریں۔

            (۵)  ناظمِ مطبخ ہر مرتبہ کھانے کو چک کریں اسکے بعد طلباء کو دیں۔

            (۶) مطبخ میں کھانے اور پکانے کے علاوہ دیگر اوقات میں طلبہ یا کسی دوسرے آدمی کو ہرگز داخل نہ ہونے دیں۔

(۵) مدرسہ کی انتظامیہ کمیٹی

            (۱)  مدرسہ کو ٹرسٹ یا سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹر کرایاجائے۔

            (۲) ٹرسٹیان کی مکمل تفصیلات دفتر میں ہو   ۱۔آدھار کارڈ  ۲۔پین کارڈ   ۳۔فوٹو

            (۳) اکابرین نے ابتداء مدارس ہی سے شورائی نظام ہی کو مدارس کے حق میں بہتر ماناہے جیساکہ ہشت گانہ اصول میں ہے۔

            (۴) تین ، پانچ ،سات افراد ہی رجسٹر ٹرسٹی ہوںاور وہ لوگ ہوں جو مدارس کے بارے میں اچھے خیالات رکھتے ہوں اور حالات ناگفتہ بہ میں مدارس  کے ساتھ کھڑے ہوکر حالات کامقابلہ کریں ۔سات سے زیادہ افراد رجسٹر میں نہ لائیں اگر اس سے زائدہمدردان ِ مدارس ہیں تو ان کو اپنی کاپی میںممبر بنالیں۔

            (۵) علماء کرام صاحب الرائے تجربہ کار افراد کو علم وعمل کی بنیاد پر ممبر بنائیں ۔

            (۶) رجسٹر کرتے ہوئے (By Law) میں کوئی بھی لفظ اسلام یامسلمانوں کے لیے ہی خدمات خاص کرنے سے گریز کرتے ہوئے انسانیت اور بغیر تفریق ِ مذہب وملت کے لیے ہی خدمات کرنے کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے اصول وضوابط مقررکریں؛ کیونکہ آئندہ اس کی ضرورت پڑے گی۔

            (۷) رجسٹریشن کا طریقہ بہت آسان ہے ۔آپ اپنے اراکین کی ایک میٹنگ کرکے اغراض ومقاصد طے کرکے اصول وضوابط متعین کرکے ایک کاغذ میں لکھ لیں اور ان پر تمام اراکین کے مع تاریخ دستخط کرلیں پھر کسی معتبر آڈیٹر سے رجوع کریں وہ By Lawبناکررجسٹر ڈکرادیں گے۔

            (۸) ہر تین ماہ ،چھ ماہ اور سالانہ ادارہ کا مشورہ ہو۔

            (۹) اس کے لیے ایک مشورہ کی کاپی ہو۔ جس میں تمام فیصلے محفوظ ہوں۔

            (۱۰) ادارہ کے لیے ایک (Legal Advisor)قانون دان وکیل کوبھی مقررکیاجائے ۔

            (۱۱) ماہانہ یا سالانہ کچھ نہ کچھ سماجی خدمات مدرسہ کے بینر تلے انسانیت کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ جیسے آسمانی آفات ، سیلاب ،طوفان وغیرہ یا مفت میڈیکل کیمپ ،یا اجناس کی تقسیم موسمی خدمات وغیرہ اور اسکی فوٹودفتر میں محفوظ ہو۔

            (۱۲) کسی بھی پروگرام میںحکومتی شعبوں سے منسلک افراد پولس ،کلکٹر وغیرہ کو مدعوکیا جائے اور مدارس کے مقاصد کو ان کے سامنے بتایاجائے۔

(۶) مدرسہ کا مالیاتی نظام

            جب ادارہ رجسٹرڈ ہو جائے تو بغیر کسی تاخیر کے حساب وکتاب مکمل قانوناً ہوجائے۔

            (۱) مالیات نظام میں ادارہ کے نام پر کرنٹ اکاونٹ کھولاجائے

            (۲) روزانہ Day Bookتاریخ کے ساتھ لکھاجائے۔

            (۳) کوئی بھی چیز بغیر بل (Bill)کے نہ لیں اور Vocherکے بغیر کوئی رقم کسی کونہ دیں۔

            (۴) دس ہزار سے زیادہ رقم Cashکی شکل میں نہ دیں۔بلکہ( Cheque)کی شکل میں دیں اگر مالیات بینک ہی کی شکل میں ہوجائے تو آج کل کے اعتبارسے مکمل عافیت ہے۔

            (۵)  رسید بک میں نام پتہ اور فون نمبر کے ساتھ چندہ لیں۔زیادہ مقدار میں چندہ ہوتو مقدار کو چارپانچ حصوں میں بانٹ کر رسید بنائیں۔

            (۶) Unkownنام بندہ ِخدا ،اللہ کا بندہ وغیرہ ناموں پر رسید ہرگز نہ بنائیں،یہ غیر قانونی ہے۔صراحت کے ساتھ نام کے ساتھ بل بنائیں اسمیں I.Tوغیرہ کاکوئی خطرہ نہیں ہے۔اگر زیادہ رقم ہے تو انکے خاندان کے نام اور تاریخ بدل کر بنالیں؛ جبکہ وہ صاحب I.Tمیں رقم دیتے ہوں۔

            (۷)  تنخواہیں مکمل بینک کے ذریعہ دیں تو زیادہ بہتر ہے۔

            (۸)  اگر آپ کا DAY BOOK مکمل درست ہے تو آڈیٹر کے پاس پیش کریں وہ ماہانہ اور سالانہ حساب بنائیںگے۔ جب سالانہ حساب بن جائے تو ایک بار آپ بھی چک کرلیں۔

             (۹)   YEARLY INCOME + EXP – DAY BOOK برابر ہے اور آپ کی بچت، رقم کی شکل میں اورکاونٹ میں برابر ہے تو تصدیق کردیں تو آڈیٹنگ رپورٹ تیار کرادے گا۔

            (۱۰) پھر اس رپورٹ سے I.T   فائل کریں گے۔ٹرسٹ وادارہ کے لیے کوئی زیادہ مقدار میں انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا۔بہت کم مقدار میں I.Tہوتا ہے۔

            (۱۱)  اگر آپ نے ایک یادو سال کا I.Tکیا ہے تو آپ 12Aکراسکتے ہیں اور 12Aکے بعد 80Gبھی کراسکتے ہیں اسی طرح 35ACبھی کراسکتے ہیں۔جو بیرون ملکی مالیت کے حصول کی سندہے۔

            (۱۲)  بیرون ملکی مالیات لے سکتے ہیں مگر اس مال کوپھربیرون ملک میں نہیں بھیج سکتے۔

            (۱۳) 12A   اس سرٹیفکٹ کافائدہ یہ ہے ادارہ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایاجائے گا۔

            (۱۴) 80G اس سرٹیفکیٹ کافائدہ یہ ہے کہ کوئی بھی انکم ٹیکس بھرنے والاٹیکس کی رقم سے آپ کو چندہ دے گاتو اس کے ٹیکس میں 50%فیصد کی چھوٹ ملے گی تو آپ کو بآسانی چندہ کرنا ممکن ہوجائے گا۔

            (۱۵)35AC اس سے بیرون ملک فنڈ کی اجازت مل جائے گی۔

            (نوٹ:یہ سب سہولیاتI.Tپر ہی مل سکتی ہیں۔)

—————————————

دارالعلوم ‏، شمارہ : 10،  جلد:103‏،  صفر المظفر 1441ھ مطابق اكتوبر 2019ء

*    *    *

Related Posts