نئی کتاب
نام کتاب : الخلیفةُ الْمَہْدي في الأحادیث الصحیحہ
تالیف : شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ
(بہ زمانہٴ قیام مدینہ منورہ)
تحقیق وتعلیق : حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی مدیر ماہ نامہ دارالعلوم
ناشر : مرکز دعوة وتحقیق دیوبند
طباعت : دوسری ۱۴۳۶ھ
تبصرہ نگار : مولانا اشتیاق احمد قاسمی، مدرس دارالعلوم دیوبند
قیامت کب آئے گی؟ کسی کو معلوم نہیں؛ البتہ نبی کریم … نے قیامت کی علامتیں بتائی ہیں، ان میں بعض بڑی اور بعض چھوٹی ہیں، حضرت مہدی کا ظہور بھی بڑی علامتوں اوراعتقادی مسائل میں سے ہے، حضرت مہدی سے متعلق احادیث تواتر اور شہرت کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں، احادیث میں حضرت مہدی کا نام، نسب، حلیہ اور حکومت وغیرہ کا ذکر تفصیل سے آیاہے، ان کا نام اور ان کی ولدیت نبی کریم … کے نام اور ولدیت کی طرح ہوگی، اور یہ حضرت فاطمہ کی اولاد اور اہل بیت میں سے ہوں گے، مستدرک اور ترمذی میں: مِنْ أھلِ بَیْتي، یُواطِیٴُ اِسْمُہ اِسْمِيْ واسمُ أبیہ اِسْمَ أبي (مستدرک ۴/۴۴۱، ترمذی ۲/۴۷) کی وضاحت ہے، ابوداؤد کی روایت میں: مِنْ عِتْرَتِيْ مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ (۲/۵۸۸) کی بھی صراحت ہے، ان سب کے باوجود ہرزمانے میں مدعیِ نبوت کی طرح مدعیِ مہدویت بھی پیدا ہوتے رہے ہیں؛ لیکن روایات کی وضاحت وصراحت نے ہر ایک کے دعوے کو جھوٹا بنادیا۔
ماضی بعید کے ”سید محمد جون پوری“ اور زمانہٴ حال کے ”شکیل بن حنیف“ کے دعاوی بھی بالکل کھوکھلے ہیں، اس کے برعکس بعض ایسے لوگ بھی ہیں جو حضرت مہدی کی شخصیت کا انکار کرتے ہیں اور اس سلسلے کی روایات کو ضعیف، کمزور اور ناقابلِ استدلال بتاتے ہیں، حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ جس زمانے میں مدینة الرسول … میں قیام پذیر تھے، اس طرح کے خیالات کی تردید کے لیے آپ نے احادیث کے ذخیرہ کو کھنگالا اور صرف صحیح سند سے مروی روایات کو جمع فرمایا اور یہ ثابت کیا کہ حضرت مہدی کوئی افسانوی شخصیت نہیں ہیں، ان کے سلسلے میں صحیح روایات تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں۔ اور آپ نے سینتیس (۳۷) روایات جمع فرمائیں؛ لیکن یہ رسالہ نایاب ہوگیا، خود حضرت کے پاس بھی نہیں رہ گیا تھا۔
اس رسالہ کو حضرت الاستاذ مولانا حبیب الرحمن اعظمی استاذ حدیث و مدیر ماہ نامہ دارالعلوم دیوبند نے تلاشنا شروع کیا، اور جانشین شیخ الاسلام حضرت الاستاذ مولانا محمدارشد مدنی دامت برکاتہم نے بھی اس کی تلاش میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں فرمایا، بالآخر اللہ تعالیٰ کی مدد شاملِ حال رہی اوریہ مکہ مکرمہ کے مکتبہ الحرم میں مل گیا یعنی خاص وہ نسخہ جو حضرت شیخ الاسلام نے خود اپنے دست بابرکت سے تحریر فرمایا تھا جو مخطوطات کے محفوظ ترین گوشے میں رکھا ہوا تھا، حضرت نے ڈربن افریقہ کے ایک صاحب کے خط کے جواب کے طور پر اس رسالہ کا ذکر فرمایا تھا، یہ نہایت ہی محقق اور مفید مجموعہ ہے، آج کل یہ فتنہ عروج پر ہے، اہل علم کو مضبوط دلائل سے لیس ہونا ضروری ہے، اس موضوع پر کتابیں تو موجود ہیں؛ مگر اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے جتنے لٹریچر کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں اتنے دستیاب نہیں، یہ مجموعہ ”بہ قیامت کہتر بہ قیمت بہتر“ کا مصداق ہے، حضرت الاستاذ مولانا اعظمی مدظلہ نے اس پر بڑی محنت کی ہے، ابتداء میں ایک مبسوط اور نہایت مفید مقدمہ تحریر کیا اور اصل کتاب میں مذکور ساری کتابوں کے حوالہ جات درج کیے، رجالِ سند پر حضرت کے کلام کا حوالہ دیاہے، بعض جگہ اجمال کی تفصیل بھی لکھی، آخر میں ”الذیل والاستدراک“ کے عنوان سے گیارہ احادیث کااضافہ بھی کیا۔ اس طرح یہ رسالہ اہلِ علم کے لیے نہایت ہی مفید صورت میں طبع ہوا، اس کی پہلی طباعت ۱۴۱۴ھ میں ”مرکز المعارف“ دیوبند سے عمل میں آئی تھی، یہ دوسری طباعت ہے، جو حضرت الاستاذ مدظلہ کی نظرثانی، حک وفک اور حذف واضافے کے بعد سامنے آئی ہے، یقینا یہ پہلی طباعت سے زیادہ مفید ہے۔
یہ رسالہ اہلِ ذوق کے لیے ہر لحاظ سے عمدہ اور قابلِ استفادہ ہے، اللہ کرے سابق اشاعت سے زیادہ اس طباعت کو قبول نصیب ہو، وما توفیقی الّا باللہ وعلیہ توکلتُ والیہ اُنیب․
———————————————
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ7-8، جلد:100 ، شوال-ذيقعده 1437 ہجری مطابق جولائی-اگست 2016ء