عربی زبان وادب میں علمائے دیوبند کی خدمات کاتنقیدی جائزہ

از: مولانا اکمل یزدانی قاسمی                              

ریسرچ اسکالر برکت اللہ یونیورسٹی، بھوپال            

زبان وقلم خداعظیم نعمتیں ہیں۔ پیغام خداوندی کا دوسروں تک پہنچانے کے یہی دوسلسلة الذہب ہیں۔ زبان سے نکلی ہوئی تعبیر کو بیان اور قلم سے نکلی ہوئی حسین تعبیر تحریر کو ادب کا نام دیا جاتاہے۔ دونوں گوشوں میں علمائے دیوبند کی خدمات ممتاز اور نمایاں ہیں۔عربی زبان اسلام کی مذہبی روایت ، دینی ثقافت اور مسلکی ضرورت کو سمجھنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ عربی زبان پرکامل عبور حاصل کیے بغیر قرآن وحدیث کو سمجھنا اپنے آپ کو قعرِ ضلالت میں ڈھکیلنے کے مرادف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء دیوبند نے علوم آلیہ کے پڑھنے پڑھانے پر بہت زور دیا ہے جس میں نحو، صرف، معانی وبلاغت، منطق وفلسفہ شامل ہے؛ تاکہ عبارت کی اصل مراد تک پہنچا جاسکے۔

 علماء دیوبند کی عربی زبان و ادب میں خدمات پر تنقیدی تبصرہ کرنابینا کو روشنی دکھانے کے مانند ہے۔ علمائے دیوبند کا دور ایسے حالات میں شروع ہوتا ہے جب متحدہ ہندوستان انگریزوں کی غلامی میں جکڑا ہواتھا۔دہلی کے اہم مدارس اور بڑی علمی شخصیات کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کی ناپاک کوششیں کی جارہی تھیں اور کافی حدتک اس میں وہ کامیاب بھی ہوتے نظر آرہے تھے۔ ایسے حالات میں دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی۔ اس ادارہ سے منسلک اور منسوب علماء کی پہلی ذمہ داری دین کی بقا وتحفظ کے لیے کوشش کرنا رہا؛ اس لیے اس دور کے علماء نے ملت اسلامیہ کی ضرورت کو سامنے رکھا اور افہام وتفہیم کے لیے عربی زبان کا انتخاب تو ضرور کیا؛ البتہ عربی زبان وادب کی کتابوں کی دیگر زبانوں میں ترجمے بھی کیے۔ درس میں پڑھائی جانے والی کتابوں کا میڈیم مادری زبان ہی رکھا تاکہ قرآن وحدیث کی اصل روح تک پہنچا جاسکے۔

یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ عربی ادب کے زمرہ میں وہ سارے علوم وفنون شامل ہیں جن کے اجزاء ترکیبی میں نحوی وصرفی، معانی وبیان، مصدر واشتقاق وغیرہ کا لحاظ رکھتے ہوئے مہذب وموٴثر انداز میں مطلب کو واضح کیا گیاہو۔ وہ علوم وفنون خواہ فن حدیث سے متعلق ہوں، یا فن فقہ وادب سے، جس کی زندہ وتابندہ مثال قرآن وحدیث کی شکل میں موجود ہے جو عربی ادبیت سے لبریز ہی نہیں؛ بلکہ ساری ادبیات کا سرچشمہ بھی ہے۔ علماء دیوبند کی تالیفات وتصنیفات میں معانی الفاظ پر غالب نظر آتے ہیں۔

علماء دیوبند کے ذریعہ قرآن مقدس اور احادیث مبارکہ سے لے کر فقہاء کرام کی مستند جامع کتابوں تک کی مختلف زبانوں میں تراجم وتشریحات، تعلیقات وتصحیحات کی خدمات غیر معمولی ہیں۔ ادب الاطفال کے طور پر دیکھا جائے توآزادیِ ہند کے بعد علماء دیوبند کی نوک قلم سے نکلی ہوئی درج ذیل کتابیں ملتی ہیں جن میں ادبیت کی پوری کشش موجود ہے اور وہ فن ادب کی بہترین شاہکار نظر آتی ہیں:

۱-  القراء ة الواضحة – مصنفہ : مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۲- نفحة الادب – مصنفہ: مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۳- باب الادب من دیوان الحماسة – حواشی: مولانا اعزاز علی قاسمی

۴- نفحات- مصنفہ : مولانا مفتی شفیع

۵- حاشیہ علی مفید الطالبین -مولفہ: مولانا محمد اعزاز علی 

۶- مفتاح العربیة -مولانا نور عالم خلیل الامینی

 عربی زبان و ادب کی مشہورکتابوں کے افہام وتفہیم میں بھی علمائے دیوبند نے غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ جن میں ” المقامات الحریری”، ” سبع المعلقات”، ” دیوان المتنبی” ، اور” دیوان الحماسة” کی عربی واردو شروحات شامل ہیں۔ جنہیں آج بھی سمجھنے اور حل کرنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

۱-   توضیح الدراسة فی شرح الحماسة – مولانا ابن الحسن عباسی

۲- مطر السماء شرح باب الحماسة: مولانا محمد نورحسن قاسمی

۳- الحاشیة لدیوان الحماسة-مولانا اعزاز علی 

۴- تسھیلات شرح اردو سبع المعلقات : مولانا محمد ناصر 

۵- تصریحات شرح اردو سبع معلقات : مولانا عتیق الرحمن عتیق

۶- المرآة لکشف معانی المقامات : مولانا ابوالامداد میاں حکمت شاہ 

۷- التعلیقات العربیة بمقامات الحریریة: مولانا محمد ادریس کاندھلوی

۸- الاضافات شرح اردو المقامات: مولفہ مولانا محمد افتخار علی

۹-  الکمالات الوحیدیة شرح المقامات الحریریة:-

افادات: مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

 قرآن مقدس کے باب میں بھی علماء دیوبند کی کافی خدمات ملتی ہیں؛ البتہ عربی زبان میں بہت کم اردو میں زیادہ ہیں چونکہ ان کا سیدھا مخاطب اہل اردو ہی رہے ہیں۔ اس کے باوجود عربی زبان میں علماء دیوبند کی نوکِ قلم سے نکلی ہوئی تفسیر اور اصول تفسیر سے متعلق چند کتابیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

۱-  یتیمة القرآن فی شی ء ٍ من علوم القرآن – علامہ محمد یوسف بنوری 

۲- مقدمہ تفسیر القرآن-مولانا سالم قاسمی

۳- تاریخ القرآن-مولانا عبدالصمد فاروقی

۴- حاشیہ تفسیر البیضاوی – مولانا عبدالرحمن امروہی 

۵- حاشیہ تفسیر جلالین- مولانا احتشام الحق کاندھلوی

۶- الفتح السماوی بتوضیح تفسیر البیضاوی : مولانا ادریس کاندھلوی 

۷- العون الکبیر شرح الفوز الکبیر: مفتی سعید احمد پالن پوری

۸- التحریر فی اصول التفسیر: مولانا محمد ادریس کاندھلوی

۹-  احکام القرآن: مفتی شفیع ، مولانا ظفراحمد عثمانی وغیرہ

مذکورہ تالیفات وتصنیفات میں جہاں اسلوب کی جدت نظر آتی ہے وہیں اصل حسنِ تعبیر بھی خوب ہے۔

فن حدیث کے تراجم و شروحات کی شکل میں علمائے دیوبند کی تالیفات وتصنیفات کی تعداد سیکڑوں میں ملتی ہیں ۔ یہاں تک کہ کویت کے ایک وزیر جناب یوسف سید ہاشم الرفاعی نے تحریر کیا ہے کہ "حافظ ذہبی  اور حافظ ابن حجر جیسے معیار کے علماء دارالعلوم دیوبند میں موجود ہیں”۔ مندرجہ ذیل کتب وشروحات علماء دیوبند کی فن حدیث میں خدمات پر شاہد عدل ہیں ہیں جو ان کی عربی ادب پر کامل دسترس کوبیان کرتی ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

۱-  الابواب والتراجم للبخاری :شیخ الحدیث مولانا زکریا مظاہری

۲- تحفة القاری بحل مشکلات البخاری: مولانا ادریس کاندھلوی

۳- لامع الدراری علی جامع البخاری(تعلیق وتقدیم) :شیخ الحدیث مولانا زکریا مظاہری

۴- فیض الباری علی صحیح البخاری(تحقیق): مولانا بدرعالم میرٹھی۔

۵- النبراس الساری فی اطراف البخاری : مولانا عبدالعزیز پنجابی 

۶- موسوعة فتح الملہم بشرح صحیح امام مسلم: مولانا شبیر احمد عثمانی 

۷- تکملہ فتح الملہم بشرح صحیح امام مسلم: مولانا محمد تقی عثمانی

۸- الحل المفہم لصحیح مسلم : (تعلیق)شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا

۹- معارف السنن شرح الترمذی:مولانا یوسف بنوری 

۱۰-الکوکب الدری علی جامع الترمذی(تعلیق وتحقیق): شیخ الحدیث مولانا زکریا

۱۱-التعلیق المحمود علیٰ سنن ابی داوٴد :مولانا فخرالحسن گنگوہی 

۱۲-بذل المجہود فی شرح سنن ابی داوٴد : مولانا خلیل احمد سہارنپوری

۱۳-الدر المنضود علی سنن ابی داوٴد (تعلیق وتقدیم):شیخ الحدیث مولانا زکریا

۱۴-حاشیہ سنن ابی داوٴد: علامہ اشفاق الرحمن کاندھلوی

۱۵-اوجز المسالک فی شرح موٴطا امام مالک : شیخ الحدیث مولانا زکریا

۱۶-موٴطا امام مالک:(تخریج وتحقیق): ڈاکٹرمحمد مصطفی اعظمی قاسمی

۱۷-حاشیہ موٴطا امام مالک :علامہ اشفاق الرحمن کاندھلوی

۱۸-شرح کتاب الآثار للامام محمد: مولانا مفتی مہدی حسن

۱۹-قلائد الازھار علی کتاب الآثار: مفتی محمد شفیع

۲۰- کتاب الآثار(تعلیق وتصحیح) شیخ ابوالوفاء افغانی

۲۱-أمانی الأحبار فی شرح معانی الآثار : مولانا محمد یوسف کاندھلوی

۲۲-تراجم الأحبار من رجال معانی الآثار:مولانا محمد ایوب سہارنپوری

۲۳-مجانی الأثمار من شرح معانی الآثار: علامہ عاشق الٰہی میرٹھی

۲۴-حاشیہ علی الطحاوی :مولاناسید محمد ایوب سہارنپوری

۲۵-مختصرالطحاوی (تحقیق وتعلیق) مولانا ابوالوفاء افغانی

۲۶-قلائد الازھار شرح "شرح معانی الآثار للطحاوی” :مفتی مہدی حسن

۲۷- الفیض السمائی علی سنن النسائی: مولانا عاقل مظاہری

۲۸-سنن کبریٰ للنسائی:(تخریج وتحقیق): ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۲۹- التعلیق الصبیح لمشکاة المصابیح : مولانامحمد ادریس کاندھلوی

۳۰- التقریر الرفیع لمشکوٰة المصابیح :شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا

۳۱-الابواب المنتخبة من مشکوٰة المصابیح:مولانا انعام الحسن کاندھلوی 

۳۲-حاشیہ مشکاة المصابیح : علامہ نصیر الدین کامل پوری

۳۳-حاشیہ ابن ماجہ -علامہ اشفاق الرحمن کاندھلوی 

۳۴-سنن ابن ماجة:(تخریج وتحقیق):ڈاکٹر محمد مصطفی قاسمی اعظمی

۳۵-سنن ابن ماجة:(تخریج وتحقیق):مولانا عبدالرشید نعمانی

۳۶- اعلاء السنن : علامہ ظفراحمد عثمانی

۳۷- المصنف لعبدالرزاق(تعلیق وتحقیق): محدث کبیر علامہ حبیب الرحمن اعظمیؒ

۳۸-الفیة الحدیث: مولانا منظور نعمانی

۳۹-کشف الاستار من زوائد مسند البزار للھیشمی، تحقیق وتعلیق- محدث کبیرعلامہ حبیب الرحمن اعظمیؒ

۴۰- آثار السنن (تصحیح وتحقیق) : مولانا فیض احمد ملتانی

۴۱- سنن سعید بن منصور(تعلیق-تحقیق) :مولانا حبیب الرحمن اعظمی

۴۲- کتاب الزھد والرقائق لعبداللہ بن المبارک (تعلیق-تحقیق) مولانا حبیب الرحمن اعظمی

۴۳- المسند للحمیدی (تعلیق-تحقیق): مولانا حبیب الرحمن اعظمی

۴۴-استدراک وتعلیق شرح مسند امام احمد بن حنبل:حبیب الرحمن اعظمی

۴۵-تحقیق وتعلیق المطالب العالیة:مولانا حبیب الرحمن اعظمی قاسمی

۴۶-تحقیق وتعلیق مختصر کتاب الترغیب والترھیب لابن حجر العسلقلانی: مولانا حبیب الرحمن اعظمی قاسمی

۴۷-مشکوٰة الآثار مصباح الابرار: مولانا محمد میاں دیوبندی

۴۸-دراساتٴ فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ: ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۴۹-صحیح ابن خزیمہ۔(تخریج وتحقیق): ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۰-منھج النقد عندالمحدثین نشأتہُ، تاریخُہٗ: ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۱-کتاب التمییز للامام مسلم(تخریج وتحقیق) : ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۲-کُتَّابُ النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۳-المحدثون من الیمامة الی 250 ھجری تقریباً : ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۴-العلل لعلی بن عبداللہ المدینی:(تحقیق وتعلیق) ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

۵۵-مغازی رسول اللہ ﷺ لعروة بن زبیر بروایة ابی الاسود-(تخریج وتحقیق و تنقید): ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی

علمائے دیوبند کا عقائد وکلام اور نت نئے عصری مسائل پر بھی کافی مواد ملتاہے۔ مولانا رحیم اللہ بجنوری کی "احسن الکلام فی عقائد الاسلام”، مولانا ادریس کاندھلوی  کی "علم الکلام”، اور "عقائد الاسلام”، مولانا شبیر احمد عثمانی کی "العقل والنقل”، مجد د دین وملت مولانا اشرف علی تھانوی  کی ” اشرف الجواب” عقائد اور علم کلام میں کافی مشہور اور تشفی بخش کتابیں ہیں ۔ عقائد وعلم کلام میں عربی زبان میں علماء دیوبند کی درج ذیل کتابیں ملتی ہیں:

۱-  الکلام الموثوق فی تحقیق ان القرآن کلام اللہ غیر مخلوق:مولانا ادریس کاندھلوی

۲- علماء دیوبند اتجاھھم الدینی ومزاجھم المذھبی: قاری محمد طیب

۳- حواشی والزیادات علی عقیدة الطحاوی- قاری محمد طیب

۴- احسن الفوائد فی تخریج احادیث شرح العقائد: مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

جہاں تک فقہ اور اصول فقہ کا سوال ہے ، علماء دیوبند کی اس باب میں بھی غیر معمولی خدمات ملتی ہیں۔ علمائے دیوبند کی سب سے بڑی خوبی یہ نظر آتی ہے کہ وہ غیر جانبدار ہوکرمسائل پر بحث وتمحیص کے بعد عمل کرتے ہیں، عمل میں مسلک حنفیت کو ترجیح دیتے ہیں؛ لیکن باقی تینوں مذاہب کی بھی دل سے عظمت کرتے ہیں اور ان مجتہدین ائمہ کرام کے بتائے ہوئے مسائل پر بھی تخریج وتشریح کا کام غیر جانبدار ہوکر کرتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاکاندھلوی کی ” اوجز المسالک شرح موطا امام مالک” اس کی واضح دلیل ہے جس کے بارے میں علامہ حجاز مفتی مالکیہ سید علوی مالکی نے اس کتاب کو پڑھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوگئے :

” اگرشیخ محمد زکریا مقدمہ میں اپنے کو حنفی نہ لکھتے تو میں کسی کے کہنے سے بھی ان کو حنفی نہ مانتا، میں ان کو مالکی بتاتا؛ اس لیے کہ اوجزالمسالک میں مالکیہ کی جزئیات اتنی کثرت سے ہیں کہ ہمیں اپنی کتابوں میں تلاش میں دیر لگتی ہے“۔

 راقم السطور کو علمائے دیوبند کی فقہ اوراصول فقہ میں مندرجہ ذیل کتابیں ملیں :

۱-  تسھیل الاصول- مولانا نعمت اللہ اعظمی ، مولانا ریاست علی بجنوری

۲- کتاب الاصل المعروف بمبسوط –         (تعلیق-تصحیح-تحقیق) علامہ ابوالفاء افغانی 

۳- الحجة علی اھل المدینة- (تعلیق-تصحیح-تحقیق) مولانا مہدی حسن

۴- بغیة الالمعی فی تخریج الزیلعی-(تعلیق-تصحیح-تحقیق) بعض فضلاء دیوبند

۵- حاشیہ محمودالروایة علی شرح النقایة- مولانا اعزاز علی

۶- التسھیل الضروری لمسائل القدوری- مولانا عاشق الٰہی برنی

۷- حاشیہ کنز الدقائق- مولانا اعزاز علی 

۸- حاشیہ القدوری- مولانا اعزاز علی 

۹-  حاشیہ نورالایضاح : – مولانا اعزاز علی

۱۰-المستراذ الحقیر شرح زاد الفقیر- مولانا بدر عالم میرٹھی

۱۱- مبادی الأصول: مفتی سعید احمد پالن پوری

۱۲-مختصرالطحاوی-تحقیق وتعلیق- علامہ ابوالوفاء افغانی

۱۳-تقریب الطحاوی، تلخیص معانی الآثار- مولانا نعمت اللہ اعظمی

۱۴-النکت شرح الزیادات لشمس الائمہ السرخسی-تحقیق وتعلیق:( علامہ ابوالوفاء افغانی )

فن تاریخ وتذکرہ میں بھی علماء دیوبند کی عربی زبان میں تالیفی وتصنیفی خدمات ملتی ہیں جن سے علماء دیوبند کی اس باب میں بھی کافی خدمات ہونے کا سراغ ملتاہے جن میں سے چند یہ ہیں:

۱-  مساھمة دارالعلوم بدیوبند فی الادب العربی : ڈاکٹر زبیر احمد فاروقی

۲- نفحة العنبر فی حیاة الشیخ الانور: مولانا یوسف بنوری

۳- الصحابة و مکانتہم فی الاسلام : مولانا نور عالم خلیل الامینی

۴- محمد أنور شاہ الکشمیری : مولانا بدرالحسن قاسمی

۵- رجال السند والھند: مولانا قاضی اطہر مبارک پوری

۶- العقد الثمین : مولانا قاضی اطہر مبارک پوری

۷- دارالعلوم دیوبند- مدرسة فکریة توجیھیة حرکة اصلاحیة دعویة موٴسسة تعلیمیة تربویة: مولانا عبیداللہ اسعدی

۸- حیات الصحابة : مولانا یوسف کاندھلوی مظاہری

۹-  العناقید الغالیة من الاسانید العالیة: مولانا عاشق الٰہی برنی مظاہری

۱۰-نظرة خاطفة علی الجامعة الاسلامیة دارالعلوم دیوبند: مولانا نور عالم خلیل الامینی

۱۱- شیوخ ابی داود فی السنن- مولانا حبیب الرحمن اعظمی‏، استاد دارالعلوم دیوبند

علمائے دیوبند نے فن لغت کی بھی کافی خدمات انجام دی ہیں۔ انھوں نے قدیم وجدید الفاظ ومعانی کا بہترین ذخیرہ پیش کیا ہے۔ بیشتر لغات قرآن وحدیث اور فقہائے امت کی اصطلاحات وتعبیرات کو حل کرنے کی غرض سے لکھی ہیں تاکہ عربی زبان وادب کولغوی اور تحقیقی انداز میں سمجھا جاسکے اور قرآن وحدیث کے معانی ومطالب بیان کرنے میں معنوی خطا سے احتراز ہوسکے۔ علماء دیوبند کی فن لغت میں مندرجہ ذیل تصنیفات ملتی ہیں:

۱-  مصباح اللغات(عربی-اردو) : مولانا عبدالحفیظ بلیاوی

۲- بیان اللسان (عربی-اردو) : قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی

۳- لغات القرآن : علامہ عبدالرشید نعمانی

۴- القاموس الجدید (اردو-عربی): مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۵- القاموس الجدید(عربی-اردو) :مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۶- القاموس الاصطلاحی (عربی-اردو): مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۷- القاموس الاصطلاحی(اردو-عربی) :مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۸- القاموس الوحید (اردو-عربی) :مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی

۹- منتخب لغات القرآن مکمل: مولانا مفتی محمد نسیم قاسمی بارہ بنکوی

۱۰-لغتُ القرآن: مفتی نعیم صاحب

۱۱- مفردات القرآن: مولانا شمس الحق شہاب زئی

علماء دیوبند کے تعلیمی منہج سے پتہ چلتاہے کہ تعلیم وتعلم سے علماء دیوبند کااصل مقصود قرآن وحدیث کو صحیح طور پر سمجھنا اور اسے اللہ کے بندوں تک تحریری وتقریری انداز میں پہنچانا ہے؛ چنانچہ نحو وصرف، معانی وبلاغت، منطق وفلسفہ کی کتابیں علوم آلیہ کے طور پر بڑی مضبوطی سے مسلک دیوبند سے منتسب ومنسلک مدارس اسلامیہ میں پڑھائی جاتی ہیں؛ تاکہ علماء متقدمین کی عربی کتب سے صحیح طور پر رہنمائی حاصل کرکے قرآن وحدیث کو سمجھا جاسکے۔ علماء دیوبند کی علوم آلیہ سے متعلق چند کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:

۱-  مبادیٴ الفلسفة : مفتی سعید احمد پالن پوری

۲- الوافیة شرح الکافیة : مفتی سعید احمد پالن پوری

۳- معارف الکافیة وعوارف الجامی

۴- النحوالواضح فی قواعد اللغة العربیة

۵- ارشاد الصرف باللغة العربیة

علماء دیوبندکی مذکورہ کتابوں کو ادبی پہلو سے دیکھا جائے تو یہ حقیقت سامنے نکھر کر آتی ہے کہ ان کی تالیفات وتصنیفات میں ادبیت موجود ہے، بعض تالیفات وتصنیفات ادبیت کی معراج پر دکھائی دیتی ہیں۔ مولانا یوسف بنوری، مولانا نور عالم خلیل الامینی اور مولانا محمد تقی عثمانی وغیرہ کی تصانیف میں یہ پہلو بدرجہ اتم موجود ہے۔

مولانا یوسف بنوری کا عربی اسلوب یقیناغیر معمولی نظرآتاہے۔ ان کی تحریر کا معیار شستہ، شائستہ، پُرمغز اور عربی لطافت سے بھرپور نظر آتا ہے ۔ ” اعلاء السنن” اس کی تابندہ مثال ہے۔

اسی طرح مولانا وحیدالزماں کیرانوی قاسمی کلاسیکی عربی زبان وادب کے بہترین ماہر فن نظرآتے ہیں۔ ان کی عربی زبان دانی اور عربی زبان کی تحقیقی خدمات انھیں دوسروں سے ممتاز کردیتی ہیں۔ آپ کا اسلوب بڑا غضب کا ہے ۔ مفتی شفیع احمدعثمانی(المتوفی ۱۹۸۶/) علماء دیوبند کے ممتاز علماء اور مقتدا میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی عربی ادبیت بھی کسی دوسرے ہمعصر سے کم نظر نہیں آتی ۔آپ نثر ونظم دونوں میدانوں کے ماہر فن معلوم ہوتے ہیں۔ آپ کی تالیف”نفحات” اس کی شاہد عدل ہے۔ شیخ الحدیث مولانامحمد زکریا  کی تحریروں سے صاف پتہ چلتاہے کہ آپ عربی زبان وادب کے بہترین قلم کار تھے۔ آپ کی تحریر میں معنویت کا پورا عکس ملتاہے اور ادبیت کی کامل جھلک بھی۔ "اوجز المسالک فی شرح موٴطا امام مالک” اس دعوے کے اثبات کے لیے کافی ہے۔

 اسی طرح مولانا محمدتقی عثمانی صاحب عربی زبان وادب کے ماہرین اساتذہ میں سے ہیں۔ آپ کاعربی ذوق وادب لائق تقلید ہے۔مولاناکی مسلم شریف کی شرح ” تکملة فتح المسلم” علماء عرب وعجم سے دادتحسین حاصل کرچکی ہے۔

جہاں تک فن شعروشاعری کا سوال ہے ، تو علماء دیوبند اس میدان کے بھی فعال شہ سوار نظر آتے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ عربی شعروشاعری کبھی ان کا خاص موضوع نہیں رہا جس کی وجہ صحابہ وتابعین میں بھی اس فن سے زیادہ دلچسپی کا نہ ہونا تھا ۔ مشہور امام امام شافعی کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ :

ولولا الشعر بالعلماء یزری

لکنتُ الیوم أشعر من لبید

اس کے باوجود متقدمین علماء دیوبند کی اس باب میں بھی کافی خدمات ہیں جن کے بعض اشعارتوعربی زبان کے معروف ومشہور شعراء کی ٹکر کے ہیں۔ عربی شعروشاعری کے مختلف صنفوں میں علماء دیوبند کی کاوشیں ملتی ہیں جن میں حمد، مناجات، مدح،ترحیب وتہنیت، وصف کتاب، مرثیہ وغیرہ شامل ہیں۔ جو عربی شعروشاعری کے اصول وضوابط پر مکمل طور پر کھرے اترتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ علمائے دیوبند کا مقصدِ حیات اور عمیق نظری دنیا کو زیادہ سے زیادہ اسلامی پیغامات سے روشناس کرانا رہاہے؛ اس لیے انہوں نے زیادہ طور پر اپنی مذہبی زبان عربی کو اپنی فکروسوچ اور پیغام اسلام کو دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ وآلہ نہیں بنایا اورنہ ہی فارسی کواپنے افہام وتفہیم میں میڈیم بنایا جس پر نوابی ومغلیہ دور حکومت میں مذہب اسلام کا لبادہ چڑھ چکاتھا؛ بلکہ مقصدحیات کی حصولیابی کے لیے ایسی ٹکسالی زبان جس کے سیکھنے کے لیے انگریز حکومت تک نے قواعد واصول مرتب فرمائے تھے، اسے اپنایا اور وہ اردو زبان تھی؛ چنانچہ علماء دیوبند نے تفسیر وحدیث، فقہ وکلام وغیرہ کی اہم اور مشکل ترین کتابوں کی عربی زبان میں شروحات لکھیں؛ تاکہ قوم وملت اس سے بآسانی مستفید ہوسکے۔

خصوصاً دور جاہلیت کے شعراء کے اشعار کی صحیح تشریح اور مستند کتابوں کی عربی واردو شروحات لکھ کر علمائے دیوبند نے ملت کو کافی کچھ دیا ہے؛ چنانچہ دیوان حماسہ ہوں یا دیوان متبنی، سبع معلقات ہوں یا مقامات حریری یہ ایسی کتابیں ہیں جن کے ادبی رموزو حقائق سے آشنائی کا حق حتی المقدور علمائے دیوبند نے اداکیے ہیں۔ صحیح البخاری سے لے کر نورالایضاح تک شایدہی کوئی ایسی کتاب ہو جس کی شرح دیگر زبانوں میں خواہ وہ عربی ہو، یا اردو یا کوئی اور زبان ، علمائے دیوبند نے نہ لکھی ہوں۔ یہ عربی ادب سے سچی محبت اور دلی لگن کی روشن دلیل ہے۔

علماء دیوبند خصوصاً فضلاء دارالعلوم دیوبند کی عربی ادبیت پر کمال مسلمہ امرہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء دیوبند کی عربی زبان وادب کی خدمات کو حکومت ہند نے بھی سراہا اور انھیں سند اعزاز سے نوازاہے۔

علماء دیوبندکی عربی ادب میں خدمات لائقِ تحسین ہے۔دیوبندیت سے منسوب علماء میں عربی ادبیت کی کامل جھلک ملتی ہے۔ اس مکتبہٴ فکر میں صنائع لفظی کے مقابلہ صنائع معنوی پر زیادہ توجہ پائی جاتی ہے۔ معنی آفرینی، جدتِ اسلوب، حسنِ تحریر، فصاحت وبلاغت کی رعنائیاں، استعارات وکنایات کا حسن انداز؛ بلکہ ادبیت کی ساری خوبیاں علماء دیوبند کی تالیفات وتصنیفات میں نظر آتی ہیں جس کا اثر نثر میں زیادہ اور نظم میں کم ملتا ہے۔ حرف آخر کے طور پر یہاں شاعر مشرق علامہ اقبال کا وہ اقتباس نقل کیا جاتاہے جس میں انھوں نے علماء دیوبند- دارالعلوم دیوبند کے فضلاء کی عربی علمیت کا کھلے لفظوں میں اعتراف کیاہے۔

 علامہ اقبال کہتے ہیں :

”میری رائے ہے کہ دیوبند اور ندوہ کے لوگوں کی عربی علمیت ہماری دوسری یونیورسٹیوں کے گریجویٹ سے بہت زیادہ ہوتی ہے“۔

———————————–

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ3، جلد: 99 ‏، جمادی الاولی 1436 ہجری مطابق مارچ 2015ء

Related Posts