از: مولانا حافظ مہر محمد صاحب
”اے ایمان والو خدا سے کما حقہ ڈرو اور مرتے دم تک مسلمان رہو اور اللہ کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھامو اور فرقے فرقے نہ بنو“ (پ:۴،ع:۲)
جس نے دین میں نئی بات ایجاد کی وہ مردود ہے۔( ارشاد نبوی)
جس نے میری سنت کو چھوڑا وہ مجھ سے نہیں۔ (مشکوٰة،ص:۲۷)
خدائے وحدہ لاشریک لہ اور خاتم المرسلین علیہ الصلاة والسلام کے حقوق و صفات میں دوسروں کو شریک کرنا شخصیات اسلام کی محبت یا دشمنی میں حد سے بڑھنا اور خود ساختہ رسموں یا نظریات کو دین بنالینا فرقہ پرستی ہے۔ ان سے روکنا فرقہ واریت نہیں بلکہ قرآن وسنت اور خیرامت کے خلاف چلنے والوں کو پالنا اور برٹش لاء سے سند جواز مہیا کرنا بڑا گناہ ہے۔
خدا فرماتا ہے:
(۱) ”واتقوہ“ اس سے ڈرو اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو ان میں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور ہوگئے گروہ گروہ۔ ہر گروہ اسی پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے پھرجب وہ انہیں اپنے پاس سے رحمت کا مزہ دیتا ہے جبھی ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتاہے کہ ہمارے دینے کی ناشکری کریں۔ (پ:۲۱، ح:۷ کنز الایمان)
اس ترجمہ سے پتہ چلا کہ غیرخدا کو غائبانہ، فوق الاسباب پکارنا شرک ہے۔
(۲) وہ جنھوں نے اپنے دین میں جدا جدا راہیں نکالیں ”وکانو شیعا“ اور کئی گروہ ہوگئے اے محبوب تمہیں ان سے کوئی علاقہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالہ ہے۔ (پ:۸،ع:۷ کنز)
(۳) پھر ہم ہرگروہ سے نکالیں گے جو ان میں رحمن پر سب سے زیادہ بے باک ہوگا۔ (پ:۱۶،ع:۸ کنز)
یہی قرآن مکمل اور راہ ہدایت ہے۔
(۱) اس قرآن میں کوئی شک نہیں متقین کا راہنما ہے جو ان دیکھے حقائق پر ایمان لاتے نماز کی پابندی کرتے اور ہمارے رزق میں سے کچھ خرچ کرتے ہیں آپ پر اور آپ سے پہلی اتاری ہوئی وحی پر ایمان لاتے اور قیامت پر یقین رکھتے ہیں یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت یافتہ اور کامیاب ہیں۔(پ:۱،ع:۱)
(۲) بیشک یہ قرآن سیدھی پختہ راہ پر چلاتا ہے۔ (پ:۱۵،ع:۲)
(۳) یہ قرآن ہم نے ہی اتارا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (پ:۱۴،ع:۱)
(۴) اس معزز کتاب میں باطل آگے اور پیچھے سے آہی نہیں سکتا یہ حکمت والے قابل تعریف خدا کا اتارا ہوا ہے۔ (پ:۲۴،ع:۱۸)
(۵) یہ ہے بابرکت کتاب جو ہم نے اتاری تو تم اس کے پیچھے چلو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (پ:۸،ع:۷)
(۶) اہل کتاب اور عربوں میں سے کچھ لوگ قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار کافر ہی کرتے ہیں۔ (پ:۲۱،ع:۱)
خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کی ہر آیت کو ماننا ایمان ہے اپنی مرضی اورنظریہ کے خلاف کسی آیت کا انکار کفر ہے۔
جامعین و ناشرین قرآن خلفاء راشدین نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جو کوئی اسے کم و بیش اور تحریف شدہ مانے اور اپنی ایسی سینکڑوں روایات کو سچ بتائے وہ مسلمان نہیں۔
آئیے اس صحیح قرآن کریم سے اپنے عقائد واعمال کا موازنہ کریں ۔ پہلے کلمہ طیبہ پڑھیں لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ (پ:۲۶) اس میں کمی بیشی نہ کریں پھر شرک سے پاک توحید الٰہی۔ بدعت سے پاک سنت نبوی (علی صاحبہا السلام) نفرت سے پاک تمام صحابہ واہل بیت ائمہ مجتہدین اور اولیاء کرام سے محبت قرآن پاک سے حاصل کریں تو ہم سب مسلمان ایک قوم کفار پر سخت باہم مہربان اور ایک دوسرے کے مجبوب بن جائیں گے، اور اس آیت کا مصداق ہوں گے ”اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت اسلام کو یاد کرو جبکہ تم دشمن تھے تو اللہ نے تمہارے دلوں میں محبت ڈال دی تو اس نعمت کے صدقے بھائی بھائی ہوگئے ہو۔ (پ:۴،ع:۲)
اور اس آیت کی زد میں نہ آئیں گے ۔ وما یوٴمن اکثرہم باللّٰہ الا وہم مشرکون بہت سے لوگ خدا پر ایمان لاتے ہیں مگراس کے ساتھ شرک بھی کرتے رہتے ہیں۔ (پ:۱۳،ع:۶)
اللہ کی شان وصفات
(۱) سبھی تعریفیں اللہ کی ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے بہت بڑا مہربان انتہائی رحم والا بدلے کے دن کا مالک ہے ہم (مسلمان) صرف تجھی کو پوجتے ہیں اور صرف تجھی سے مدد مانگتے ہیں ہمیں سیدھی راہ پر چلا جوان لوگوں (انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین) کی راہ ہے جن پر تونے انعام فرمایا ان لوگوں کی راہ نہیں جن پر غضب ہوا ، اور وہ گمراہ ہوگئے (یہود و نصاریٰ جن کی ہم نقالی کرتے ہیں) (فاتحہ)
(۲) وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہر نہاں و عیاں کا جاننے والا۔ وہی ہے بڑا مہربان رحمت والا۔ وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ نہایت پاک سلامتی دینے والا امان بخشنے والا حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے۔ وہی ہے اللہ بنانے والا پیدا کرنے والا ہر ایک کو صورت دینے والا اسی کے ہیں سب اچھے نام اس کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی عزت و حکمت والا ہے۔ (پ:۲۸،ع:۶ کنز)
(۳) کیا اللہ بہتر ہے یا ان کے خود ساختہ شریک۔ یا وہ جس نے آسمان و زمین بنائے اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اگاتے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ بلکہ یہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں یا جس نے زمین بسنے کو بنائی اوراس کے بیچ میں نہریں نکالیں اوراس کے لئے لنگربنائے اور دونوں سمندروں میں آڑ رکھی۔ کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے بلکہ ان میں اکثر جاہل ہیں۔
یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے جب اسے پکارے اور دور کرتا ہے برائی اور تمہیں زمین کا وارث کرتا ہے کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے؟ بہت ہی کم دھیان کرتے ہو۔(پ:۲۰،ع:۱ کنز)
(۴) اور تم طور کی جانب مغرب میں نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ کو رسالت کا حکم بھیجا اوراس وقت تم حاضر نہ تھے ․․․․ اور نہ تم اہل مدین میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے (تو ہم نے آپ کو علم دیا) (پ:۲۰ ع:۸ کنز)
غیب کی پانچ خاص باتیں
بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی مینھ برساتا ہے اور وہی یہ جانتا ہے کہ حمل میں کیا ہے اور کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ کل اس کے نصیب میں کیا ہے اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ وہ کس سرزمین میں رہے گا بیشک اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا اور باخبر ہے۔ (پ:۲۱،ع:۱۳)
مقبول دہلوی ترجمہ کے بعد حاشیہ میں لکھتے ہیں:
”کہ یہ پانچ چیزیں ایسی ہیں جن پر سوائے خدائے تعالیٰ کے نہ کوئی مقرب فرشتہ مطلع ہے اور نہ کوئی رسول ونبی“ (از جعفر صادق)
نہج البلاغہ میں ہے کہ وہ علم غیب جس کو سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا یہی چیزیں ہیں (ص:۴۹۷) یہاں کنز الایمان کے حاشیہ میں ہے ”خلاصہ یہ کہ علم غیب اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اورانبیاء و اولیاء کو (جزوی) علم غیب اللہ تعالیٰ کی تعلیم سے بطریق معجزہ و کرامت عطاہوتا ہے(ص:۴۹۲) یہ تو سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ معجزات و کرامات برحق ہیں مگر وہ خدا کا فعل ہیں ہر وقت ہر کسی پر ہر معاملہ میں ظاہر نہیں ہوتے اللہ جب چاہیں کسی شریعت کے پابند بندے پر ظاہر کرکے اسکی بزرگی بڑھا دیتے ہیں۔
(۶) پھر جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی پر عقیدہ لاکر پھر وہ جب انہیں خشکی کی طرف بچالاتا ہے جبھی شرک کرنے لگ جاتے ہیں کہ ناشکری کریں ہماری دی ہوئی نعمت کی۔ (پ:۲۱، ع:۳ کنز)
(۷) اور تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ (پ:۲۴،ع:۱۱ کنز)
(۸) یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے اوراگر اس کے ساتھ شریک کیاجاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے ․․․ تو خدا کی عبادت خالص کرو اسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی جانیں۔ ((پ:۲۴،ع:۷ کنز)
(۹) اسی کے ہاتھ ہے پیدا کرنا اور حکم دینا بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا اپنے رب سے دعا کرو، گڑگڑاکے اور آہستہ۔ بیشک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اس کے سنورنے کے بعد اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے بیشک اللہ کی رحمت نیکوں کے قریب ہے۔ (پ:۸،ع:۱۴ کنز)
شرک کی مذمت
(۱۰) اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں۔ (پ:۲،ع:۳ کنز)
(۱۱) بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جنھوں نے کہا کہ اللہ وہی مسیح بن مریم ہے حالانکہ مسیح نے یہ کہا کہ اَے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے بیشک جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کریگا اس پر اللہ نے جنت کو حرام کردیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (پ:۶، ع:۱۴ مقبول)
(۱۲) کہہ دو کیا تم خدا کو چھوڑ کر ان چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے نفع اور ضرر پر قادر نہیں حالانکہ اللہ سننے جاننے والا ہے (ایضاً)
(۱۳) تم کہہ دو میں تم سے یہ تو نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب دان ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے تم کہہ دو کیا اندھااورآنکھوں والا برابر ہے۔ (پ:۷،ع:۱۱ مقبول)
(۱۴) اے کتابیو! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنائے اللہ کے سوا۔ (پ:۳،ع:۱۵)
(۱۵) کسی بشر کا یہ حوصلہ نہیں کہ خدا تو اسے کتاب اور حکمت اور نبوت دے پھر وہ سب آدمیوں سے یہ کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ (البتہ یہ کہہ سکتا ہے) کہ جیسے تم کتاب کی تعلیم و تدریس کرتے ہو ایسے تم خود اللہ والے بن جاؤ اور اللہ تم کو یہ حکم نہیں دیتا کہ تم فرشتوں کو اور پیغمبروں کو خدا بناؤ کیا وہ تم کو کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہوچکے ہو۔ (پ:۳،ع:۱۶، مقبول)
(۱۶) اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پیدا کرتا ہے جوچاہے۔ جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں ملاکر دے اورجسے چاہے بانجھ کردے بیشک وہ علم و قدرت والا ہے۔ (پ:۲۵،ع:۶ کنز)
(۱۷) سنو اولیاء اللہ پر کوئی ڈر اور غم نہیں یہ وہ ہیں جو خدا پر ایمان لائے اور گناہوں سے بچتے ہیں۔ (پ:۱۱،ع:۱۲)
(۱۸) خالص خدا پر یقین کرکے اسے پکارو اگرچہ کافر برا منائیں۔ (پ:۲۲،ع:۷)
(۱۹) اللہ ایمان والوں کو کلمہ توحید کے ساتھ دنیا اور قبر میں ثابت قدم رکھے گا۔ (پ:۱۳)
(۲۰) قوم فرعون پر صبح شام آگ پڑتی ہے۔ قیامت کے دن اس سے بدترین عذاب میں ہوں گے۔(پ:۲۴،ع:۲۰)
خلاصہ آیات
خلاصہ یہ ہے کہ سب کائنات کا اللہ ہی خالق ، مالک، رازق،مشکل کشا،مستعان غیب دان ہر جگہ موجود و ناظر قادر و مختار کل منافع و ضار اولاد دینے والا فتح اور شفا دینے والا نذر ومنت کا مستحق غوث اعظم ہردم ذکر و ورد کے قابل وہاب داتا مصائب ٹالنے والا اور دست گیر ہے ہم سب مسلمان اسی کو پکاریں حاجت برآری کیلئے اسی کے نام کی ندر و منت اور جانوروں کی قربانی دیں اسے ہی اپنا رازداں قادر جانیں عذاب قبر بھی برحق ہے جو اسی زمین پر ہوتا ہے جہاں مردہ دفن ہوا یا ڈوبا ہے۔
صحابہ کے موحد اعظم حضرت علی المرتضیٰ نے اپنے ان ۷۰ غالی حبداروں کو زندہ جلادیا تھا جو آپ کو رب کارساز اور مشکل کشا کہہ کر مددیں مانگتے تھے۔ (مشکوٰة رجال کشی اصول الشریعہ وغیرہ ص:۲۷)
قطب ربانی محبوب سبحانی حضرت شیخ الاولیاء عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے غنیة الطالبین فرق باطلہ کے رد میں یہ مرتدوں کا عقیدہ بتایا ہے۔
صبر و عزا قرآن و سنت میں
غزوہٴ احد میں ۷۰ شہداء پر ماتم سے اللہ نے منع فرمایا ”اور صبر کریں تو صبر کرنے والوں کیلئے یہی بہتر ہے۔ اور صبر ہی کیجئے اور صبر اللہ کی توفیق سے ہوگا اور ان پر غم نہ کیجئے“(پ:۱۴،ع:۲۲)
حضور علیہ السلام نے ولا یعصینک فی معروف پ:۲۸ ع۸ کی تفسیر میں فرمایا:
اے عورتو! بین نہ کرنا منھ سینہ نہ پیٹنا کالے کپڑے نہ پہننا مجلس قائم نہ کرنا۔
حضرت علی فرماتے ہیں:
اگر آپ نے صبر کا حکم اور پیٹنے سے منع نہ کیا ہوتا تو ہم سرکا پانی خشک کردیتے(نہج البلاغہ)
حضور علیہ السلام نے خاتون جنت کو وصیت فرمائی:
اے فاطمہ! میری وفات پر گریبان چاک نہ کرنا بال نہ نوچنا منھ سینہ نہ پیٹنا کالا لباس نہ پہننا ماتمی عورتوں کو نہ بلانا (فروع کافی وغیرہ)
حضرت امام حسین نے میدان کربلا میں اپنی بہن زینب کو یہی وصیت کی تھی۔ (تاریخ)
نوٹ: ہم مسلمان ان احکام پر عمل کریں گناہ چھوڑ دیں تو ایک مسلم قوم بن جائیں۔
قرآن وسنت اوراجماع امت کی اتباع سے ہم ایک امت بنیں گے
(۱) جو شخص راہ حق کھل جانے کے بعد رسول اللہ کی مخالفت کرے گا اور مومنین کے راستہ کے خلاف اور راہ پر چلے گا، تو وہ جدھر جائے ہم جانے دیں گے پھر اسے جہنم میں ڈالیں گے جو برا ٹھکانہ ہے۔ (پ:۵،ع:۱۴ ، نساء)
(۲) مہاجرین و انصار ۔ ایمان واسلام میں آگے بڑھنے والے اور جوان کے نیکی میں پیروکار ہیں۔ اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ان کے لئے جنت تیار ہے۔ ہمیشہ اس میں رہیں گے یہی تو بڑی کامیابی ہے۔ (پ:۱۱،ع:۲ ،توبہ)
(۳) ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اولوالامر (حکم شرع دینے والے امراء اور مجتہدین) کی بھی۔ (پ:۵،ع:۵)
(۴) اوراگر وہ رسول اللہ اور اولوالامر کی طرف یہ مسئلہ لوٹائے تو ان میں سے گہرائی کے ساتھ (اجتہاد سے) مسئلہ نکالنے والے جان لیتے۔ (پ:۵،ع:۸)
(۵) اے اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلا ان لوگوں کی راہ پر جن پر تونے انعام فرمایا (انبیاء صدیقین شہدا صالحین جو بہت اچھے رفیق ہیں) (فاتحہ ونساء،پ:۵)
(۶) تم جاننے والوں سے پوچھو اگر خود نہیں جانتے۔(پ:۱۷،ع:۱)
ان آیات سے معلوم ہوا کہ صحابہ مہاجرین و انصار خلفاء راشدین نیکیوں میں ان کے تابعدار مومنین برحق اور واجب الاتباع جنتی ہیں قرآن و سنت کی جرنیلی سڑک ان کی اتباع اور تقلید سے ملے گی ورنہ اجماع امت سے علیحدگی راہ جہنم ہے۔ ان پراعتماد نہ کرنا۔ اپنی مرضی سے چند آیات و احادیث کا نیا معنی کرکے الگ فرقہ بنالینا۔ اور پوری امت یا اکثر امت کے مجتہدین کو برغلط اور گمراہ کہنا خود گمراہی ہے جو ہر فرقہ کی نشانی ہے۔
قرآن وسنت اوراجماع امت کے متفقہ مسائل
(۱) قبریں کچی بالشت بھر ہوں پختہ نہ بنائیں ان پر سلام و دعا کریں مگر مدد خداسے مانگیں۔
(۲) ماں باپ یا بزرگوں کو ایصال ثواب درست ہے مگر ان سے حاجت برآری کی نیت نہ ہو۔
(۳) حاجت طلبی کے لئے نذر قربانی اور دیگ پکانا صرف اللہ کاحق اور خاصہ ہے۔
(۴) اولیاء اللہ کو پکارے بغیر ان کے توسل سے صرف خدا سے دعا مانگنا جمہور مسلمانوں کے ہاں درست ہے۔
(۵) خیر القرون میں ہر شہر کے بڑے صحابی تابعی مجتہد مفتی کی عام لوگ تقلید کرتے تھے پھر بقول شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اختلافات کو سمیٹنے کے لئے پوری امت نے صرف ۴ ائمہ مجتہدین: امام اعظم ابوحنیفہ،مالک ،شافعی،احمد کی فقہ پر اتفاق کرلیا کہ دیانتہً کوئی شخص کسی امام کو قرآن وحدیث کے قریب سمجھ کر تمام مسائل میں اس کی تقلید کرے تاکہ اس پر تن آسانی اور خودغرضی کا داغ نہ لگے ۔ اسی طرح امت نے چھ محدثین کی صحاح ستہ پر اور سات قاریوں کی قرأت پر اتفاق کرلیا اب ائمہ فقہ کی شخصی تقلید پر اعتراض ایسا ہی ہے جیسے کوئی محدثین اور قاریوں کا انکار کرکے قرآن و حدیث کا منکر ہوجائے۔
حلال وحرام کے خدائی احکام
آؤ تمہیں میں سنادوں جو حرام کیا ہے تم پر تمہارے رب نے کہ شریک نہ کرو اسکے ساتھ کسی چیز کو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور مار نہ ڈالو اپنی اولاد کو مفلسی سے ہم رزق دیتے ہیں تم کو اور ان کو اورپاس نہ جاؤ بے حیائی کے کام کے جو ظاہر اس میں سے اورجو پوشیدہ ہو اور مار نہ ڈالو اس جان کوجس کو حرام کیا ہے اللہ نے مگر حق پر۔ تم کو یہ حکم کیا ہے تاکہ تم سمجھو۔ اور پاس نہ جاؤ یتیم کے مال کے مگراس طرح سے کہ بہتر ہو یہاں تک کہ پہنچ جائے اپنی جوانی کو اورپورا کرو ناپ اور تول کو انصاف سے ہم کسی کے ذمہ وہی چیز لازم کرتے ہیں جس کی اس کو طاقت ہو اورجب بات کہو تو حق کی کہو اگر چہ وہ اپنا قریب ہی ہو اور اللہ کا عہد پورا کرو۔ تم کو یہ حکم دیا ہے تاکہ نصیحت پکڑو اور حکم کیا کہ یہ راہ ہے میری سیدھی سو اس پر چلو اور مت چلو اور راستوں پر کہ وہ تم کو جدا کردیں گے اللہ کے راستے سے۔ (پ:۸،ع:۶، از شیخ الہند)
جنت کے وارث کون ہیں
بیشک ان مومنوں نے فلاح پائی جو اپنی نمازوں میں خشوع کرنے والے ہیں اور جو بے ہودہ باتوں سے منھ پھرانے والے ہیں اور جو زکوٰة ادا کرنے والے ہیں اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی ازواج کے یا اپنے ہاتھ کے مال (لونڈیوں) کے کہ اس صورت میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں پس جو اس کے سوا خواہش کرے پس وہی تو زیادتی کرنے والے ہیں (نفع کے نام سے بلا ولی و گواہ مقررہ وقت و فیس کے ساتھ جنسی تعلق حرام ہوا) اور وہ جو اپنی امانتوں کی اور عہدوپیمان کی حفاظت کرتے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں یہی لوگ تو وارث ہیں جو جنت فردوس میں میراث لے لیں گے اور وہ ہمیشہ اُسی میں رہنے والے ہوں گے۔ (پ:۱۸،ع:۱، مقبول)
پانچ نمازیں اپنے وقت پر پڑھو
(۱) بیشک نماز اپنے اپنے مقررہ وقت پر پڑھنا مومنوں پر فرض ہے۔(پ:۵،ع:۱۲)
(۲) پس تم اللہ کی پاکی بیان کرو (نماز پڑھو) شام (عصر و مغرب) اور صبح کے وقت۔ اوراسی کی خوبی ہے آسمان اور زمین میں (نماز پڑھو) عشا کی اور ظہر کی۔ (پ:۲۱،ع:۶ روم)
ہر مسلمان سپیکر پر بھی (بغیر کمی بیشی کے) وہی بلالی اذان دے جو وہ خطبہ جمعہ پر پڑھتا ہے (اذا نودی للصلوة من یوم الجمعة) (پ:۲۸،ع:۱۲)
خاتم المرسلین (علیہ الصلوٰة والسلام) کی شان و صفات
(۱) قسم ہے پکے قرآن کی تو تحقیق ہے بھیجے ہوؤں سے اوپر سیدھی راہ کے (یٰسین پہلی آیت)
ان آیات کا ترجمہ شیخ الہند کا ہے۔
(۲) یہ آیتیں اللہ کی ہیں ہم آپ کو سناتے ہیں اور تو بے شک رسولوں میں سے ہے۔ (بقرہ:۲۵۲)
(۳) اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا سو سارے لوگوں کے واسطے خوشخبری اور ڈر سنانے کو لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔ (پ:۲۲،ع:۹)
(۴) بڑی برکت ہے اس کی جس نے اتاری فیصلہ کی کتاب اپنے بندہ پر تاکہ رہے جہان والوں کے لئے ڈرسنانے والا۔ (پ:۱۸،ع:۱۶)
(۵) سوجولوگ اس پر ایمان لائے اوراس کی رفاقت کی اور اس کی مدد کی اور تابع ہوئے اس نور کے جو اس کے ساتھ اترا ہے وہی لوگ پہنچے اپنی مراد کو۔ تو کہہ اے لوگو میں رسول ہوں اللہ کا تم سب کی طرف۔ (پ:۹،ع:۹)
(۶) اوراللہ نے اتاری تجھ پر کتاب اورحکمت اور تجھ کو سکھائیں وہ باتیں جو تو نہ جانتا تھا۔ (پ:۵،ع:۱۴)
(۷) کفار نے کہا ہم تیرے آسمان پر چڑھنے کو بھی نہ مانیں گے یہاں تک کہ توایک کتاب ہم پراتار لائے کہ ہم اسے پڑھیں تو کہہ سبحان اللہ میں کون ہوں مگرآدمی بھیجا ہوا۔ اور لوگوں کو روکا نہیں ایمان لانے سے جب پہنچی ان تک ہدایت مگر اس بات نے کہ کہنے لگے کیا اللہ نے بھیجا آدمی کو پیغام دے کر۔؟ آپ کہیں اگر زمین میں فرشتے بستے ہوتے چلتے پھرتے اطمینان سے تو ہم ان پر رسول بھی فرشتہ آسمان سے اتارتے۔ (پ:۱۵،ع:۱۱)
(۸) (حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی تھی) اے پروردگار ہمارے بھیج ان میں ایک رسول انہی میں سے کہ پڑھے ان پر تیری آیات اور سکھائے ان کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور پاک کرے ان کو۔ (پ:۱،ع:۱۵)
ف: پتہ چلا کہ آ پ خاتم النّبیین ہیں تاقیامت سب لوگ آپ سے ایمان و ہدایت پانے کے محتاج ہیں۔ جو لوگ نیا نبی اور معصوم مانیں کہ ہمارے ہادی وامام تو پیدائشی مومن اور عالم لدنی تھے سب لوگ ان سے ہی دین حاصل کریں وہ نبوت اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔
صحابہ کرام کی شان وصفات (رضی اللہ عنہم)
(۱) جو لوگ ایمان لائے اورانھوں نے نیک عمل کئے اورجوکچھ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیاگیا اور وہ انکے پروردگار کی طرف سے حق ہے اس پر بھی ایمان لائے۔ ان سے ان کی بدیاں دور کردیں اوران کی حالت درست فرمادیں۔(تاریخی جھوٹ ہے اگران پر عیب لگائے) (پ:۲۶،ع:۱، سورہ محمد) مقبول
(۲) (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) رسول ہے اللہ کا اور جولوگ اس کے ساتھ ہیں زور آور ہیں کافروں پر نرم دل ہیں آپس میں تو دیکھے ان کو رکوع میں اور سجدہ میں ڈھونڈتے ہیں اللہ کا فضل اوراس کی خوشی، نشانی ان کے منھ پر ہے سجدہ کے اثر سے یہ شان ہے ان کی تورات میں اور مثال ان کی انجیل میں جیسے کھیتی نے نکالا اپنا پٹھا پھر اس کی کمر مضبوط کی پھر موٹا ہوا پھر کھڑاہوگیا اپنی نال پر۔ خوش لگتا ہے کھیتی والوں کو۔ تاکہ جلائے ان سے جی کافروں کا۔ وعدہ کیا ہے اللہ نے ان سے جو یقین لائے ہیں اور کیئے ہیں بھلے کام معافی کا اور بڑے ثواب کا۔ (آخری آیت سورہ فتح،پ:۲۶، از شیخ الہند)
(۳) پر اللہ نے محبت ڈال دی تمہارے دلوں میں ایمان کی اور کھبا دیا اس کو تمہارے دلوں میں اورنفرت ڈال دی تمہارے دل میں کفر گناہ اور نافرمانی کی وہ لوگ وہی ہیں نیک راہ پر اللہ کے فضل سے اور احسان سے۔ (پ:۲۶،ع:۱۳)
(۴) جب آئی اللہ کی مدد اور فتح (ہوگیا مکہ) اور دیکھا تم نے لوگوں کو کہ خدا کے دین میں گروہ کے گروہ داخل ہورہے ہیں تو اب تم اپنے رب کی حمد کی تسبیح پڑھو اور اس سے مغفرت طلب کرو۔ (پ:۳۰، سوہ نصر) مقبول
(۵) اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے راہ خدا میں ہجرت کی اور جہاد کیلئے اور جنھوں نے (ان کو) جگہ دی اور نصرت کی برحق مومن وہی ہیں بخشش اور عزت کی روزی انہی کے لئے ہے اور جولوگ بعد میں ایمان لائے اورانھوں نے ہجرت کی اور تمہارے ہوکر جہاد کئے وہ بھی تمہیں میں محبوب ہیں۔ (پ:۱۰، انفال آخری آیت) مقبول
خلفائے راشدین مہاجرین وعدئہ الٰہی اور واجب الاتباع ہیں
(۱) ان سب لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اورجنھوں نے نیک عمل کئے اللہ نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ضرور ان کو اس زمین میں (پیغمبر کا) جانشین بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلوں کو جانشین بنایا تھا اور ضرور ان کے دین کو جو اس نے ان کے لئے پسند کرلیا ہے ان کی خاطر سے پائیدار کردے گا اور ضرور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا اس وقت وہ میری ہی عبادت کریں گے اور کسی چیز کو میرا شریک نہ ٹھہرائیں گے اورجواس کے بعد (ان کی) ناشکری کرے گا پس نافرمان وہی ہیں۔ (پ:۱۸،ع:۱۳ مقبول)
(۲) (مہاجرین) وہ لوگ ہیں جن کواگر ہم زمین میں تمکن (اقتدار) دیں گے تو وہ (باقاعدہ) نماز پڑھیں گے اور زکوٰة دیں گے اور نیک کاموں کا حکم کریں گے اور بدی سے مانع ہوں گے اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے ہاتھ ہے۔ (پ:۱۷،ع:۱۳ مقبول)
(۳) اور مہاجرین وانصار میں سب سے پہلے (ایمان کی طرف) سبقت کرنے والے اور وہ لوگ جنھوں نے نیکی میں ان کی پیروی کی خدائے تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور وہ خدا تعالیٰ سے راضی ہوگئے اور ان کے لئے ایسے باغ تیار کئے ہیں جن کے نیچے ندیاں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ (پ:۱۱،ع:۲)
(۴) اور وہ لوگ جنھوں نے بعد اس کے کہ ان پر ظلم کیاگیا خدا کی خوشنودی کیلئے ہجرت کی ہم ضرور بالضرور ان کو دنیا میں رہنے کی اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت ہی بڑا ہوگا۔ (پ:۱۴،ع:۱۲)
تاریخ و سیرت کا ہر دن گواہ ہے کہ یہ وعدئہ الٰہی جن مہاجرین سے پورا ہوا وہ خلفاء راشدین ہیں ان کی پیروی سے جنت ملے گی۔ بقول ظفرعلی خاں ۔
ہیں کرنیں ایک ہی مشعل کی ابوبکر و عمر عثمان وعلی
ہم مسلک ہیں یاران نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں
علامہ اقبال مرحوم بھی ان کی عالمی خلافت راشدہ پر ابھارتے ہیں:
سبق پڑھ پھر صداقت کا شجاعت کا عدالت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی اما مت کا
نبی کا گھرانہ واہل بیت موٴمنین کو پیارے ہیں
(۱) نبی مومنین کی جانوں کا خود ان سے زیادہ اختیار رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ دار مومنین و مہاجرین میں سے (اپنوں کی) میراث کے زیادہ مستحق ہیں۔ (احزاب:۱)
(۲) (اے نبی کی عورتو!) اپنے گھروں میں (عزت ووقار) سے بیٹھی رہو اور قدیم جاہلیت کا بناؤ سنگار کرکے باہر نہ نکلا کرو اور نماز پڑھ کر اور زکوٰة دیا کرو اور (برابر) اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کرتی رہو اے اہل بیت سوائے اس کے نہیں ہے کہ خدا یہ چاہتا ہے کہ تم سے ہرقسم کے رجس کو دور کردے اور تم کو ایسا پاک کردے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے۔ اور تمہارے گھروں میں خدا کی آیتیں اور حکمت کی باتیں جو پڑھی جاتی ہیں انہیں یاد رکھو بیشک خدائے تعالیٰ بڑا باریک بین اور خبردار ہے۔ (احزاب،پ:۲۲،ع:۱)
(۳) اے نبی تم اپنی ازواج سے اوراپنی بیٹیوں سے اور اہل ایمان کی عورتو ں سے یہ کہہ دو کہ وہ اپنی چادروں سے گھونگھٹ نکال لیا کریں۔(پ:۲۲،ع:۵)
(۴) (ازواج مطہرات کی) یہ خصوصیت اس سے قریب تر ہے کہ ان سب کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنجیدہ نہ رہیں․․․․ اس کے بعد نہ تمہارے لئے اور عورتیں حلال ہیں اور نہ یہ بات کہ تم موجودہ (۱۱) ازواج کے بدلے اور ازواج کرلو۔(پ:۲۲،ع:۳)
(۵) بالفرض اگر وہ تم کو طلاق دیدے تو قریب ہے کہ اس کا پروردگار بدلے میں اس کو ایسی ازواج دیدے جو تم سے بہتر ہوں فرمانبرداری کرنے والیاں ایمان والیاں اطاعت کرنے والیاں توبہ کرنے والیاں عبادت کرنے والیاں روزہ رکھنے والیاں شوہردیدہ اور کنواریاں۔ (پ:۲۸،ع:۱۹ مقبول)
ازواج مطہرات ان ہی صفات والی تھیں۔
(۶) پاک بیویاں پاک مردوں کے لئے اور پاک مرد پاک بیویوں کے لائق ہیں یہ لوگ تہمت سے پاک ہیں۔ (نور،پ:۱۸،ع:۹)
(۷) تم فرماؤ میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت (رشتہ داری کی محبت) (کنز)
نوٹ: ان تمام آیات میں اہل بیت نبوت ازواج مطہرات کی پاکی اور شان بیان ہوئی ہے، احادیث میں حضرت علی و فاطمہ اور حسین کو بھی اہل بیت فرمایا ہے۔ (مسلم)
پھر بنوہاشم میں سے مومنین آل علی، آل جعفر،آل عقیل،آل عباس اور آل حارث بن عبدالمطلب کو بھی آل رسول فرمایا ہے جن پر صدقات واجبہ حرام ہیں۔ مومنین مسلمان ان تمام اہل بیت محمد سے محبت کرتے اور تحفہ درود بھیجتے ہیں کسی سے عناد و دشمنی کفر جانتے ہیں۔ تمام مکاتب فکر کے علماء دین یہ قرآنی عقائد سناکر مسلمانوں کو ایک بنائیں۔ انتظامیہ قانون لاگو کردے، بقول اقبال:
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کی وادی سے لے کر تا بخاک کاشغر
اللّٰہم صل علی محمد وآلہ․
______________________________
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ10، جلد: 90 ،رمضان المبارک1427 ہجری مطابق اکتوبر2006ء