از: ڈاکٹر ایم اجمل، ۱۵-گاندھی روڈ، دہرہ دون
شیطانی اور انسانیت کُش غیرمہذب ”ہم جنسی“ کو غیر قانونی اور جرم بنائے رکھنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریکی میں روشنی کی کرن اور قابلِ احترام ججوں کے عزم وحوصلہ کو ظاہر کرتاہے۔ ساتھ ہی فیصلہ پر عمرعبداللہ، عامر خاں،سلیم قدوائی اور ان جیسے ایمان فروشوں اور شیطان کے ایجنٹوں کے تبصرے قابلِ رنج وافسوس ہیں۔ ساتھ ہی ہندی، انگلش میڈیا جس طرح چند سرپھرے، گمراہ اور خواہش نفس کے غلاموں مرد اور عورتوں کو نمایاں کررہا ہے، وہ سماج میں غلاظت، گندگی اور آوارگی پھیلانے والوں کی منشاء اور طاقت کا مظہر بھی ہے۔ نفس پرستوں کی دلیل ہے کہ دو آدمی اپنی آزادی اور مرضی سے اپنی انفرادی زندگی میں کچھ بھی کرسکتے ہیں، وہ جرم کیسے ہوجائے گا؟ اور یہ کہ یہ فعل غیرسائنسی اور غیرفطری کیسے ہے؟ 11/12 کو N.D.T.V پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وکیلِ محترم مقبول صاحب قانونی پہلو پر تو بات رکھ سکے؛ مگر فرد کی مرضی آزادی یا فعل کے ”خراب“ ہونے پر عقلی، سائنسی دلائل سے اینکر کا مطالبہ پورا نہ کرسکے، اتنے اہم موضوع پر پوری طرح تیار ہوکر آنا چاہیے۔
پہلی بات ”مرضی“ کی آزادی کا حق ”مطلقِ حق“ نہیں Absolute right نہیں ہے؛ اگر ہے تو دس پندرہ سال کے بچے آج کل مرضی سے سیکس کریں گے تو کیا اس کی آزادی ہے؟ آپسی مرضی سے رشوت لینے اور دینے کی آزادی ہے؟ آپسی مرضی سے ایک ساتھ خودکشی کی آزادی ہے؟ آپسی مرضی سے ماں بیٹے اور باپ بیٹی میں جنسی تعلق کی آزادی ہے؟ اگر نہیں تو اس کی کیا سائنسی اور عقلی دلیل ہے؟
جبکہ پوری دنیا کچھ اصولوں کے تحت چل رہی ہے جو طبعی قوانین کے نام سے جانے جاتے ہیں، انسانی زندگی بھی اسی کے تابع ہے۔ انسانیت کی ابتداء سے ہی Sex کی تکمیل دو مختلف جنسوں میں ہوتا آیا ہے۔ دونوں کی جنسی ساخت مردانہ اور زنانہ اعضاء تناسل کی ساخت اور ان کا نظام ہارمون (مردانہ اور زنانہ الگ الگ) کی الگ الگ ترکیب اور فعل کیا یہ سب ثابت نہیں کرتا کہ دونوں مل کر مکمل ہوں گے۔ ایک ہی جنس کے دو فرد مل کر فطرت کی منشاء پوری نہیں کرسکتے۔ نسل انسانی میں بھوک اور جنس کی طرح ہی اپنے کو باقی رکھنے کا داعیہ بھی شدید ترین ہوتا ہے۔ وہ عورت- عورت یا مرد-مرد کی شادی سے پورا ہوسکتا ہے؟ انسانی نسل آگے کیسے چلے گی؟ انسانوں نے اپنی مرضی اور کم عقلی سے تاریخ میں بہت سے غلط تجربہ کیے، مثلاً خاندانی منصوبہ بندی بے لگام کی گئی اور اب سارا یوروپ، چین، جاپان سب بوڑھی آبادی کی کثرت اور نئی نسل کی کمی سے پریشان ہیں؛ حالانکہ یہ بھی فرد کی مرضی اور آزادی کا مسئلہ بنایاگیاتھا کہ ہم چاہے بچہ پیدا کریں اور چاہے نہ کریں، تو سماج چلے گا کیسے؟ مرضی اور آزادی کی آڑ میں پچھلی صدی کی شروع اور اخیر تک مائیں بچوں کو دودھ پلانا آؤٹ آف فیشن، دقیانوسی اور صحت کے لیے مضر بتاتی تھیں؛ مگر پچھلے ۲۰ سالوں سے دوبارہ ماں کا دودھ سب سے اچھا ہوگیا۔ اب جسمانی ساخت خراب ہونے کی دلیل کیوں کام نہیں کررہی ہے؟
تیسری اہم وجہ یہ کہ ہم جنسی مرد- مرد تو کریں گے، اگرچہ وہ ناپاک ہوگا پھر بھی ؛ مگر خاتون بغیر باہری مصنوعی آلہٴ تناسل کے کیسے کریں گی؟ جو فعل ایک بیرونی آلہ کا محتاج ہو وہ خود نیچرل کیسے ہوسکتا ہے؟ پھر اس کی صفائی اور حفظانِ صحت کے مسئلے بہت سنگین ہیں۔ نتیجہ آج بھی ظاہر نہیں؛ جبکہ یہ شیطانی فعل کرنے والے شیطانوں کی تعداد بہت کم ہے کہ اسی گروپ (ہم جنس) میں جنسی بیماریوں، خصوصاً لاعلاج وبائی بیماری Aids کے علاوہ S.T.D جنسی متعدی بیماریاں سوزاک اور آتشک وغیرہ کا تناسب مختلف جنسی لوگوں کے مقابلہ بہت زیادہ ہے اوراس کا سب سے خطرناک سماجی پہلو یہ ہے کہ دولوگوں کی مرضی سے اپنی موج مستی کے لیے کیاگیا کام ہزاروں بے گناہوں کی موت اور شدید تکلیف اورمالی نقصان کا سبب بنے گا۔ یہ سب فرضی تصورات نہیں؛بلکہ عملاً ایساہورہا ہے۔ Aidsکے متعلق کوئی لٹریچر اٹھاکر دیکھ لیں۔ سب سے مخدوش گروہ میں یہ ہم جنس گروہ ملے گا۔ ہندوستان میں نیشنل ایڈس کنٹرول آرگنائزیشن ہویا بین الاقوامی W.H.O کے اعداد وشمار دیکھ لیں۔ اگر عقل پر اندھا دھند شہوت رانی اور شیطانی وسوسہ نے قبضہ نہ جمالیا ہو تو صاف سمجھ میں آجائے گا کہ سائنس، عقل، تجربہ اور تاریخ کا فیصلہ کس کے حق میں ہے اور شیاطین جن وانس کس گروہ کے ساتھ ہیں!
————————————-
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء