جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول، بہار

زیرنگرانی کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند

از: مفتی جاوید اختر مظاہری ،  صدرالمدرسین جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول

۱۹ تا ۲۱/ نومبر ۲۰۰۸ء تک نو نشستوں پر مشتمل تحفظ ختم نبوت کے موضوع پر سہ روزہ تربیتی کیمپ زیرنگرانی کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند اور زیراہتمام جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی، ضلع سپول منعقد ہوا۔ ہر نشست کی صدارت وقیادت عظیم المرتبت شخصیات نے کی۔

پہلی نشست منعقدہ ۱۹/نومبر ۲۰۰۸ء

تربیتی کیمپ کی پہلی اور افتتاحی نشست ۱۹/نومبر ۲۰۰۸ء بروز بدھ بعد نماز فجر منعقد ہوئی جس کی صدارت حضرت مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری، نائب ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند نے فرمائی اور حضرت مولانا مفتی محمد مشتاق احمد صاحت قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند مہمان خصوصی تھے۔ تلاوت قرآن اور نعت کے بعد حضرت الحاج مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب دامت برکاتہم بانی و مہتمم جامعہ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی، سپول نے تربیتی کیمپ کے تقاضہ و ضرورت پر مفصل روشنی ڈالی۔ آپ نے بتایا کہ جب سے ہمارے مسلم اکثریتی ضلع سپول کی باگ ڈور ضلع مجسٹریٹ، شریف عالم قادیانی نے سنبھالی ہے اس کے سرکاری اثر و رسوخ سے مرعوب ہوکر بہت سے عوام تو عوام، اس علاقہ کے بعض مولوی، اور قوم کے ذمہ دار کہلانے والے سماجی لیڈران بھی فتنہٴ قادیانیت میں مکمل گرفتار ہوچکے ہیں۔ ان حالات میں تقاضا تھا کہ اس فتنہ کے سدباب کے لیے کوئی موثر عملی اقدام کیا جائے۔ اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کے مشورے سے جامعة القاسم نے تربیتی کیمپ کا بیڑا اٹھایا ہے تاکہ فتنہ کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ عوام وخواص میں اس کے خلاف موثر بیداری پیدا کی جاسکے۔ الحمد اللہ آج اس کی پہلی نشست میں ہم اور آپ شریک ہیں۔ نیز تمام سامعین سے یہ عہد کرایا کہ ضرورت پڑی تو جان، مال قربان کیے جاسکتے ہیں مگریہ نہیں ہوسکتا کہ سپول کا مسلمان اپنے پیارے نبی كريم صلى الله عليه وسلم کا جاہ و جلال دے دیں۔ انشاء اللہ ہمیں قادیانیت کو اس کی اصل بنیاد و جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔

مفتی صاحب موصوف کے بعد، حضرت مولانا صغیراحمد صاحب رحمانی، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و سابق استاذ حدیث جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر نے تفصیل سے علاقے کے حالات کو بیان کیا۔ یہاں تک کہ ان لوگوں کا نام بھی شمار کرایا جو فتنہٴ قادیانیت میں ملوث ہوچکے تھے اور ان کا تعلق قادیانی ڈی ایم سے تھا۔

نشست کے اخیر میں حضرت مولانا شاہ عالم گورکھپوری دامت برکاتہم نے اپنے افتتاحی وکلیدی خطبہ میں تربیتی کیمپ کے اصول و ضوابط اوراس کے مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آپ نے بتایا کہ کل ہند مجلس کاقیام ۱۹۸۶/ میں عمل میں آیا تھا اس کے تحت منعقد کیے جانے والے تربیتی کیمپوں کی ایک کامیاب کڑی آج کی یہ نشست بھی ہے۔ انشاء اللہ یہ کیمپ ضلع سپول کے قادیانیوں کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ یہ نشست ۱۲/بجے حضرت موصوف ہی کی دعا پر اختتام پذیرہوئی۔

عصر اور مغرب کے درمیان سوال وجواب کی مجلس رہی جس میں حضرت مولانا شاہ عالم صاحب نے حاضرین کے سوالات کے جوابات دئیے موضوع کے تعلق سے کوئی بھی سوال کوئی بھی شخص پوچھ سکتا تھا۔ ماشاء اللہ یہ مجلس اہل علم حضرات کے لیے نہایت مفید و کارآمد رہی۔

دوسری نشست منعقدہ ۱۹/نومبر ۲۰۰۸ء

بعد نماز مغرب متصلاً تربیتی کیمپ کی دوسری نشست کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید اور نعت پاک سے ہوا۔ اس نشست کی صدارت لندن کی معروف علمی شخصیت، حضرت مولانا محمد یعقوب منشی قاسمی صاحب زیدمجدہ، صدر مجلس تحقیقات شرعیہ ڈیوز بری برطانیہ، نے فرمائی اور صوبہ گجرات کے معروف و ممتاز بزرگ حضرت مولانا مفتی احمد دیولاصاحب مدظلہ مہتمم جامعہ علوم القرآن جمبوسر ضلع بھروچ گجرات، مہمان خصوصی تھے۔

اس نشست میں حضرت مولانا شاہ عالم قاسمی صاحب کا رد قادیانیت کے موضوع پر باضابطہ تربیتی بیان شروع ہوا۔ تین سو سے زائد علماء آپ کے درس میں شریک رہے۔ آپ نے اپنے مخصوص اور دلچسپ لب ولہجے میں فرمایا کہ مرزاقادیانی کی متناقض عبارات جو اس کی کتابوں میں موجود ہیں وہ خود اس کی تردید کے لیے کافی ہیں۔ مرزا قادیانی کی تحریروں سے واضح کیاکہ قادیانیت کوئی مذہب نہیں بلکہ فتنہ ہے اوراس کے لیے اسلامی اصطلاحات کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

بعدہ حضرت مولانا عبداللہ صاحب بخاری امام وخطیب جامع مسجد مونگیر نے مختصراً اس موضوع پر خطاب فرمایا پھر حضرت مولانا نسیم احمد مظاہری شیخ الحدیث جامعہ عربیہ نورالاسلام میرٹھ نے حضرت مولانا حکیم محمد اسلام صاحب انصاری دامت برکاتہم خلیفہ حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب رحمة الله عليه صاحب سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کا ارسال کردہ پیغام سنایا۔

جامعة القاسم کی دینی خدمات اور حضرت الحاج مفتی محفوظ الرحمن عثمانی صاحب کی کامیاب محنت اور ملکی وملی خدمات پر حضرت مولانا مفتی احمددیولا مہتمم جامعہ علوم القرآن جمبوسر بھروچ گجرات نے خوشی اور مسرت اور بھرپور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یقینا جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی ضلع سپول، بہار کا وہ ممتاز ادارہ ہے جس نے اپنے علاقہ اور قوم کی ہر موڑ پر رہنمائی کی ہے اور ضلالت و گمراہی سے نکال کر صراطِ مستقیم پر لانے کی کامیاب کوشش کی ہے جس کی ایک تازہ جھلک آج کا یہ سہ روزہ تربیتی کیمپ تحفظ ختم نبوت اورکانفرنس ہے۔

حضرت مولانا مفتی محمد احسان احمد صاحب قاسمی نائب مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند کا ارسال کردہ تحفظ ختم نبوت کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ پھر اخیرمیں حضرت مولانا یعقوب منشی صاحب قاسمی صدر مجلس تحقیقات شرعیہ برطانیہ نے اپنی بے انتہا خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ نے ملک وملت کی فلاح و بہبود کے لیے جو قدم اٹھایا ہے اور اس میں وہ صد فیصد کامیاب ہیں اور جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ یہاں کے اساتذہ اور طلبہ سہ روزہ تربیتی کیمپ تحفظ ختم نبوت کانفرنس کے کامیابی کی دلیل کے لیے کافی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مفتی محفوظ عثمانی صاحب کو ایسے کاموں کے لیے قبول فرمائے اور ہم سب کو ہر طرح کے تعاون کی توفیق عطا فرمائے۔ اخیر میں آپ ہی کی دعا پر شب میں ۱۱/بجے اس نشست کا اختتام ہوا۔

تیسری نشست ۲۰/نومبر ۲۰۰۸ء

تربیتی کیمپ کی تیسری نشست ۲۰/نومبر بروز جمعرات، بعد نماز فجر متصلاً ۶ تا ۸/ بجے زیرصدارت استاذ الاساتذہ حضرت مولانا صغیراحمد صاحب رحمانی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور سابق استاذ حدیث جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر منعقد ہوئی۔ اور المعہد العالی للتدریب فی القضا والافتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے استاذ حضرت مولانا نورالحق صاحب رحمانی مہمانِ خصوصی رہے۔ تلاوت قرآن مجید و نعت پاک کے بعد حضرت مولانا محمد راشد صاحب قاسمی ناظم شعبہٴ تحفظ ختم نبوت جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کا خطاب ہوا جس میں آپ نے نزول عیسیٰ عليه السلام  پر بڑی تفصیلی گفتگو فرمائی اور اخیر میں آپ کی دعاپر نشست کا اختتام ہوا۔

چوتھی نشست ۲۰/نومبر ۲۰۰۸ء

ناشتہ کے بعد تربیتی پروگرام کی چوتھی نشست کا آغاز ٹھیک ۹/بجے تلاوت قرآن مجید و نعت پاک سے ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا نورالحق صاحب رحمانی استاذ المعہد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ نے فرمائی۔ اس نشست میں حضرت مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری کا تفصیلی تربیتی خطاب ہوا جس سے علماء مدارس، ائمہ مساجد اور تمام شرکاءِ تربیتی کیمپ کی اس موضوع پر ہمہ جہت تشنگی دور ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یقینا اس موضوع پر جن خوبیوں سے نوازا ہے تمام ہی علماء نے برملاء اس کا اعتراف کیا۔ ایک بجے پھر آپ ہی کی دعا پر نشست کا اختتام ہوا۔

عصر و مغرب کے مابین حسب سابق سوالات و جوابات کی مجلس ہوئی جس میں جناب مولانا راشد صاحب گورکھپوری استاذ شعبہٴ تحفظ ختم نبوت مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور اور حضرت مولانا صغیر احمد صاحب رحمانی تھے۔

پانچویں نشست ۲۰/نومبر ۲۰۰۸ء

تربیتی پروگرام کی پانچویں نشست کا بعد نماز مغرب آغاز ہوا۔ اس نشست کی صدارت حضرت مولانا محمد خالد صاحب غازی پوری استاذ حدیث ندوة العلماء لکھنوٴ، معتمد ونمائندہ مدبر اسلام حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صدرآل انڈیا مسلم پرسنل لاء پورڈ و ناظم ندوة العلماء لکھنوٴ نے صدارت فرمائی۔ حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند مہمان خصوصی رہے۔ تلاوت و نعت کے بعد حضرت مولانا مفتی محمد مشتاق احمد صاحب قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند نے والدین کے حقوق، علماء کا ادب اور حصول علم کی فضیلت پر سیرحاصل خطاب فرمایا۔ اس کے بعد حضرت مولانا نورالحق صاحب رحمانی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا بہت ہی ضروری ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ اسکول کی تعلیم نہیں دی جائے بلکہ ہر شخص اپنے بچے کو دینی و مذہبی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم بھی دے۔ موصوف کے بعد جناب مولانا اشتیاق احمد صاحب مبلغ کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند نے کذبات مرزا کے عنوان پر بیان فرمایا۔

اخیر میں حضرت مولانا محمد خالد صاحب ندوی دامت برکاتہم استاذ حدیث ندوة العلماء لکھنوٴ نے اپنے کلیدی خطبہ سے قبل حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا پیغام سنایا اور آپ ہی کی دعاپر ۱۰/بجے شب نشست کا اختتام ہوا۔

چھٹی نشست ۲۱/نومبر ۲۰۰۸ء

تربیتی پروگرام کی چھٹی نشست ۲۱/نومبر ۲۰۰۸ء کا آغاز یوم الجمعہ بعد نماز فجر تلاوت ونعت سے ہوا۔ حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری سابق نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند وناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند و صدر جمعیة علماء ہند دہلی نے اس نشست کی صدارت فرمائی اور حضرت مولانا عبدالمتین صاحب رحمانی مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ گڑھیا نرپت گنج ضلع ارریہ، کا شعلہ انگیز خطاب ہوا۔ آپ نے امت کو للکارتے ہوئے فرمایا کہ ایمان کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کے بعد حضرت قاری محمد عثمان صاحب منصورپوری کے بدست سند شرکت سہ روزہ تربیتی کیمپ اور بدست حضرت الحاج مفتی محفوظ الرحمن صاحب عثمانی شرکاء کے درمیان اس موضوع کی اہم کتابیں بیگ کے ساتھ تقسیم کی گئیں اور حضرت قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری مدظلہ کی دعا پر ۸/بجے اس نشست کا اختتام ہوا۔

ساتویں نشست ۲۱/نومبر ۲۰۰۸ء

ناشتہ کے بعد اجلاس عام ہوا جس کی صدارت حضرت قاری سیدمحمد عثمان صاحب منصورپوری ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند نے فرمائی۔ تلاوت و نعت کے بعد مختلف علماء کرام کا بیان ہوا۔ تحفظ ختم نبوت کے پروانہ، جناب ایم پی علی انور صاحب نے اپنے ولولہ انگیز بیان میں فرمایا کہ انشاء اللہ فتنہٴ قادیانیت کو ہم جڑ سے مٹانے کی ہرممکن کوشش کریں گے بس آپ لوگوں کا تعاون ہمارے ساتھ رہے، ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن یہ نہیں برداشت کرسکتے کہ ہمارے نبی صلى الله عليه وسلم کی شان میں کوئی گستاخی کرے۔ بعدہ حضرت قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند کاتفصیلی خطاب ہوا۔ تربیتی پروگرام میں شریک مختلف اضلاع کے ذمہ دار علماء نے اپنے اپنے تاثرات بھی تحریراً و تقریراً پیش کیے۔ اخیر میں حضرت قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری کی دعاء سے قبل استاذ العلماء حضرت مولانا صغیراحمد صاحب رحمانی مدظلہ نے اوّلاً علاقہ کی خطرناک صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس کے بعد آپ نے تربیتی کیمپ کے تعلق سے اپنے تاثرات ظاہر کیے اور بھرپور اطمینان کا بھی اظہار فرمایا۔ آپ نے اپنے بیان میں بجا طور پر یہ فرمایا کہ ہمارا مطالعہ اس موضوع پر ایک عرصہ سے ہے اور خانقاہ رحمانی میں رہتے ہوئے اس موضوع پر بہت کچھ کام بھی کیا ہے لیکن اس تربیتی کیمپ میں شرکت اور بطور خاص حضرت مولانا شاہ عالم گورکھپوری مدظلہ کے بیانات سے جو معلومات حاصل ہوئیں وہ کتابوں سے بہت مشکل ہیں۔ آپ کے بیانات اس موضوع پر گرہ کشا اور ماشاء اللہ تشفی بخش ہوتے ہیں۔ موصوف نے دارالعلوم دیوبند کے اس طریقہ کار اور رجال کار وافراد سازی کے بامعنی حکمت عملی کو بھی خوب خوب سراہا۔ اس کے بعد حضرت نے تجاویز پیش فرمائیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

* * *

تجاویز، سہ روزہ تربیتی کیمپ و یک روزہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس

منعقدہ: ۱۹،۲۰،۲۱/نومبر ۲۰۰۸ء

بمقام: جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی، سپول

باہتمام: حضرت الحاج مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی و مہتمم

جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی، سپول

_______________________

(۱)          اس عظیم اجلاس کے ذریعہ اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح محسوس کرتے ہوئے ملت اسلامیہ کے ہر فرد سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قادیانی فتنہ کے خلاف جہاں کہیں بھی ہو اٹھ کھڑا ہو اور اپنی تمام تر کوششیں اس فتنہ کو فرو کرنے میں لگادے۔

(۲)         علاقہ کوسی کے تمام باشندگان ماضی قریب میں سابق ڈی ایم سپول کی ریشہ دوانیوں اور فتنہ انگیزیوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس طرح کی گھناؤنی حرکتیں ملک کے آئین و دستور کے خلاف ہیں، لاکھوں کی تعداد میں شریک فرزندان توحید حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فتنہ انگیز ڈی ایم کو پبلک سیکٹر سے دور رکھتے ہوئے قانونی نوٹس لے اور اس کی اصلاح کرے یا اسے معطل کرے۔

(۳)         ہم تمام باشندگان کوسی کمشنری و پورنیہ کمشنری، ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کی زیرنگرانی جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدھوبنی، سپول میں قائم سہ روزہ تربیتی کیمپ اور تحفظ ختم نبوت کانفرنس کے انعقاد پر اراکین جامعہ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور قدم بقدم انہیں اپنے ہر تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

(۴)         یہ اجلاس تمام ذمہ داران مدارس سے اپیل کرتا ہے کہ وہ بھی اپنے مدرسوں میں تحفظ ختم نبوت کا شعبہ قائم کریں اور ذمہ داران و ائمہ مساجد سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں تحفظ ختم نبوت کے کاموں کو بڑھاوا دیں اور مقامی مدرسوں میں قائم شعبہ نیز دارالعلوم دیوبند کی کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت سے رابطہ کریں۔

(۵)         یہ اجلاس اپیل کرتا ہے کہ ملت اسلامیہ کاہر فرد رد قادیانیت کے موضوع پر لٹریچر کی توسیع و اشاعت میں بھرپور حصہ لیں اور اپنے اپنے علاقوں میں رد قادیانیت کے لیٹریچر طبع کرواکے تقسیم کرائے۔ اخیر میں شرکاء تحفظ ختم نبوت کانفرنس کا شکریہ مولانا محمودالحسن ایوبی ناظم جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول نے ادا کیا۔

*  *  *

———————–

ماهنامه دارالعلوم ، شماره 02 ، جلد: 93 صفر 1430 ھ مطابق فرورى 2009ء

Related Posts