از: ڈاکٹرمحمد اجمل فاروقی
۱۵- گاندھی روڈ، دہرہ دون
ہندو دہشت گردوں: پرگیہ اور پروہت کی گرفتاری اور پوچھ تاچھ کی خبروں میں ایک اہم خبر ان دہشت گردوں کی مالی مدد کے نیٹ ورک اور ذرائع کے بارے میں انڈین ایکسپریس میں شائع ہوئی تھی، جس کے مطابق سورت، مہاراشٹر، دہلی اور جموں کے بڑے سرمایہ داروں کے ذریعہ ان ہندودہشت گردوں کی مالی مدد کی جاتی ہے؛ مگر نہ جانے کیوں ہماری تحقیقاتی ایجنسیوں اور ہمارے ہندو/ہندی میڈیا نے اس خبر کو دبادیا ہے، جب کہ دہشت گردی مخالف قوانین میں خود ہماری حکومت مالی مدد فراہم کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کی وکالت اور اس پر عمل بھی کررہی ہے۔ سنگھ پریوار کے آقا امریکہ اور اسرائیل اس مالی مدد کے مبینہ جرم پر عالمِ اسلام کی متعدد فلاحی تنظیموں پر پابندی لگاکر ان کے اثاثہ منجمد کرچکے ہیں۔ تازہ ترین خبر ٹائمس آف انڈیا کے ۲۹/ستمبر ۲۰۱۱/ کے شمارہ میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق احمد آباد میں قائم ہندوسرمایہ دار مکیش امبانی کی صدارت اور چیئرمین شپ میں قائم دین دیال اپادھیائے پٹرولیم یونیورسٹی کی تقریب میں قاتل مودی کی صدارت میں تقریر کرائی اور اپنی تقریر میں کہا کہ ”مودی نے ہندوستان اور ہندوستانیوں کو گجرات پر فخر کرنا سکھایا ۔ دنیا گجرات کے ترقیاتی ماڈل اور آپ کے طریقہٴ کار کو غور سے دیکھ رہی ہے۔ گجرات کی خوش قسمتی ہے کہ اس کو مودی جیسی ولولہ انگیز قیادت ملی ہے۔ میں صرف آپ کا شکریہ ادا کرسکتا ہوں۔“ (ٹائمس آف انڈیا نیوز سروس TNN ۲۹/ستمبر ۲۰۱۱/)
بھارت کی سیکولر حکومت کا خزانہ مرکز سے لے کر گاؤں تک کس طرح سنسکرت، گئوشالہ، سورشکشا، دھیان یوگا اور قدیم تہذیبی ورثہ کے تحفظ کے نام پر اور آیوش کے نام پر ہندو/سنگھی فرقہ پرستوں کو مضبوط کرنے کے لیے کیا جارہا ہے، اس کی تازہ ترین مثال ۲۸/ستمبر ۲۰۱۱/ کے ٹائمس آف انڈیا میں موجود ہے۔ مرکزکی وزارت برائے فروغِ انسانی وسائل HRDنے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت سے وضاحت مانگی ہے کہ مرکزی سروشکشا ابھیان کے فنڈ سے کتابوں کے لیے مخصوص ۱۹/کروڑ روپیہ کو کس طرح خرچ کیاگیا؟ خبر یہ ہے کہ اس فنڈ کے ذریعہ آر ایس ایس کی بچوں کی میگزین ”دیوپترا“ Devputra کو سرکاری اسکولوں اور سرسوتی ششومندر (آر ایس ایس کے اسکولوں) میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ صرف سرکاری اسکولوں کی تعداد ۸۰/ہزار ہے۔ اس میگزین کی اشاعت کی تعداد ۱۰۰۰۰ ہے۔ یہ اندور ”بال کلیان نیاس“ کے ذریعہ آر ایس ایس کے بزرگ رکن کرشن کمار آستھانہ کے ذریعہ نکالا جارہا ہے۔ اس کی تقسیم میں بلاک سطح کے سرکاری افسروں کو بھی ملوث رکھا گیا ہے۔ (ٹائمس آف انڈیا دہلی ۲۸/ستمبر ۲۰۱۱/)
سنگھ فرقہ پرستوں اور دہشت پرستوں اور دہشت گردوں کے حمایتی مکیش امبانی کی حکومت میں پکڑ کتنی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ احمد آباد تقریر کے دودن بعد برٹش پٹرولیم کے CEOباب ڈپوؤلے کے ساتھ ایک دن (۲۹/ستمبر کو) میں چار مرکزی وزراء آنند شرما، جے پال ریڈی، سلمان خورشید اور پی چدمبرم سے ملے اور شام کو من موہن سنگھ، پرنب مکھرجی کے علاوہ وزیراعظم کے پرسنل سکریٹری سے ملنا طے ہوا تھا۔ (ٹائمس آف انڈیا ۲۹/ستمبر۲۰۱۱/)
جس سی اے جی CAGکی رپورٹ پر ٹو․جی․ 2G اسپیکٹرم گھوٹالہ پر ہنگامہ ہے، اس میں یہ امبانی بھی شامل ہے ، اسی سی اے جی CAGنے اپنی رپورٹ میں مکیش امبانی کی تیل تلاش اور نکالنے والی کمپنی پر سرکار کو کروڑوں روپیہ کا دھوکا دینے اور شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا؛ مگر اس لوٹ پر بی جے پی، میڈیا، انّاہزارے، پرشانت بھوشن، سب چپ کیوں؟
***
ضروری اِطلاع
مضمون نگار حضرات سے گذارش ہے کہ مضمون کے ساتھ مکمل ڈاک کا پتہ اور فون نمبر ضرور تحریر فرمائیں۔
————————————–
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 2 ، جلد: 96 ، ربیع الاول 1433 ہجری مطابق فروری 2012ء