از: محمد جنید رانچوی ، متعلّم شعبہ تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند
مرزا غلام احمد قادیانی ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں پیدا ہوا، اور ۱۸۸۰ء سے ملہم من اللہ ہونے کادعویٰ شروع کیا، اور ۱۸۸۲ء میں مجدّد اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کیا۔نیز واضح رہے کہ مرزا نے ۱۸۸۰ء تا ۱۸۸۴ء چار سال میں براہین احمدیہ کے نام پر ایک کتاب کی تصنیف مکمل کی، جس میں خود کو مجدّد اور مامور من اللہ ثابت کرنے کے باوجود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تئیں جس عقیدے کا اظہار کیا ہے، دو عبارتیں پیش خدمت کیے جاتے ہیں:
”ہُوَ الَّذِیْ أَرْسَلَ رَسُولَہ بِالْہُدٰی وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہ عَلَی الدِّینِ کُلِّہ․
یہ آیت جسمانی اور سیاستِ ملکی کے طورپر حضرت مسیح کے حق میں پیشگوئی ہے۔ اور جس غلبہٴ کاملہ دینِ اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے وہ غلبہ حضرت مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا۔ اور جب حضرتِ مسیح علیہ السلام دوبارہ اِس دنیا میں تشریف لائیں گے تو اُن کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔“ (براہین احمدیہ، خزائن،ج۱، ص:۵۹۳)
اور ۶۰۱ پر لکھتا ہے:
”عسٰی رَبّکُمْ اَنْ یَّرْحَمَ عَلَیْکُمْ وَاِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جہنم لِلْکَافِرِینَ حَصِیْرًا“
یہ آیت اِس مقام میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے یعنی اگر طریقِ رفق اور نرمی اور لطف واحسان کو قبول نہیں کریں گے اور حق محض جو دلائلِ واضحہ اور آیات بیّنہ سے کھل گیا ہے۔ اُس سے سرکش رہیں گے، تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لیے شدّت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرتِ مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس و خاشاک سے صاف کردیں گے۔“ (براہین احمدیہ، روحانی خزائن،ج۱، ص:۶۰۲-۶۰۱)
نیز ۱۸۹۳ء میں جبکہ اس سے قبل مثیل مسیح اور مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ کرچکا تھا، اپنی کتاب ”آئینہٴ کمالات اسلام“ کے صفحہ ۴۰۹ پر لکھتا ہے، ذرا ملاحظہ فرمائیں:
”الا یعلمون: ان المسیح ینزل من السماء بجمیع علومہ․ ولا یاخذ شیئاً من الارض مالہم لایشعرون“ (آئینہ کمالات اسلام، خزائن،ج:۵، ص:۴۰۹)
مذکورہ بالا تینوں عبارتوں سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں:
۱- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا قرآن سے ثابت ہے۔ لہٰذا اس کے خلاف کوئی حدیث یا الہام یا کسی کا قول قابل حجت نہیں۔
۲- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا جسمانی طورپر ثابت ہے۔ لہٰذا ان کی جگہ کسی اور کا روحانی طور پر آنے کا دعویٰ کرنا غلط ہے۔
۳- حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہی کاآنا ثابت ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی ابن چراغ بی بی کا خود کو عیسیٰ کا مصداق ٹھہرانا غلط ہے۔
۴- حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام علوم سیکھ کر آسمان سے نزول فرمائیں گے۔ لہٰذا مرزا کا ”فضل الٰہی“ کی شاگردی اختیار کرنے کے باوجود مسیحیت کا دعویٰ کرنا، اس کے جھوٹے ہونے کی بیّن دلیل ہے۔
۵- حضرت ابن مریم عليها السلام دوبارہ اِس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ لہٰذا حضرت مسیح عليه السلام یہ وہی ابن مریم ہوں گے جو ایک مرتبہ اس دنیا میں آچکے ہیں۔
۶- حضرت ابن مریم اِس دنیا میں تشریف لائیں گے۔ لہٰذا فی الحال کسی دوسرے دنیا یعنی آسمان پر موجود ہونا متحقق ہوگیا، جو قربِ قیامت دوبارہ اِس دنیا میں تشریف لائیں گے۔
۷- تشریف لائیں گے ۔ لہٰذا مرزا جو چراغ بی بی عرف گھسیٹی کے پیٹ سے نکلا، مصداق نہیں، کیونکہ حضرت مسیح عليه السلام پیدا نہیں ہوں گے بلکہ آسمان سے اس دنیا میں تشریف لائیں گے۔
۸- غلبہٴ کاملہ دین اسلام کا وعدہ حضرت مسیح عليه السلام کے ذریعہ ظہور میں آئے گا۔ لہٰذا مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ کرنا کہ مذکورہ وعدہ میرے حق میں ہے فراڈ اور دھوکہ ہے۔
۹- اُن کے ذریعہ دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔ لہٰذا مرزائیت جیسا کفر وزندقہ کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہے گا۔
۱۰- نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے۔ لہٰذا مرزا کا نحوست لیے ہوئے اپنی ماں کے پیٹ سے نکل کر مسیحیت کا دعویٰ کرنا، اس کے حمق کی دلیل ہے۔
یہ دس کی دس باتیں قرآن سے ثابت ہیں اور بقول مرزا قادیانی قرآن اور الہام سے ثابت ہیں، لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مرزائی مرزاقادیانی کو منوانا تو چاہتے ہیں، لیکن خود اس کی باتوں کو مان کر نہیں دیتے۔
* * *
————————————
ماہنامہ دارالعلوم ، شماره 06-05 ، جلد: 93 جمادى الاول – جمادى الثانى 1430 ھ مطابق مئى – جون 2009ء